جمعرات، 5 اپریل، 2018

سلمان خان کو کالے ہرن کا شکار کرنے پر پانچ سال قید،جیل منتقل،کالے ہرن کے بارے میں وہ سب کچھ جانیے جو آپ نہیں جانتے ہیں

سلمان خان کو کالے ہرن کا شکار کرنے پر پانچ سال قید،جیل منتقل،کالے ہرن کے بارے میں وہ سب کچھ جانیے جو آپ نہیں جانتے ہیںراجستھان (نیٹ نیوز )انڈیا کی ریاست راجستھان کی ایک عدالت نے نایاب کالے ہرنوں کے غیر قانونی شکار کے مقدمے میں معروف فلم اداکار سلمان خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔عدالت کے فیصلے کے بعد انھیں جودھ پور کی سنٹرل جیل پہنچا دیا گیا ہے اور سیشن کورٹ میں ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت جمعے کی صبح ہو گی۔سلمان خان کو دو نایاب ہرنوں کے شکار میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے سلمان خان کو دس ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔

اس مقدمے میں سلمان خان کے علاوہ سیف علی خان، تبو، سونالی بیندرے اور نیلم بھی ملزمان تھے تاہم ان سب کو بری کر دیا گیا ہے۔اس مقدمے میں انھیں زیادہ سے زیادہ چھ برس قید کی سزا ہو سکتی تھی اور اس سزا کی استدعا سرکاری وکیل کی جانب سے بھی کی گئی تھی۔تاہم سلمان خان کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے موکل کو تین برس سے کم سزا دی جائے کیونکہ اس صورت میں انھیں عدالت سے ہی ضمانت مل سکتی تھی تاہم پانچ برس سزا کی صورت میں انھیں ہر حالت میں جیل جانا ہو گا۔


بی بی سی کے نامہ نگار شکیل اختر نے بتایا کہ جس وقت سلمان خان کو مجرم قرار دیا گیا اس وقت عدالت میں سلمان کے ساتھ ان کی بہنیں کھڑی تھیں۔اس مقدمے میں سیف علی خان، تبو، سونالی بیندرے اور نیلم بھی ملزمان تھے تاہم ان سب کو بری کر دیا گیا ہے۔سماعت کے موقع پر جودھ پور کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے باہر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔ عدالت کے باہر لوگوں کے ہجوم اور میڈیا کو دور رکھنے کے لیے رکاوٹیں لگا دی گئی تھیں۔

ہرنوں کے شکار کا معاملہ 1998 کا ہے۔ سلمان خان، سیف علی خان، تبو، سونالی اور نیلم فلم 'ہم ساتھ ساتھ ہیں کی شوٹنگ کے لیے جودھ پور میں تھے۔ سلمان خان پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک گاؤں کے نزدیک نایاب نسل کے دو چنکارا ہرنوں کا شکار کیا۔شکار کے وقت مبینہ طور پر دوسرے اداکار بھی ان کے ساتھ تھے۔ 20 برس پرانے اس مقدمے کا فیصلہ 28 مارچ کو محفوظ کیا گیا تھا۔سلمان خان اسی کیس سے متعلق آرمز ایکٹ کے تحت ایک دیگر معاملے میں پانچ برس کی ‎سزا ہوئی تھی اور انھوں نے نے ایک ہفتہ جیل میں بھی گزارا تھا ۔ لیکن بعد میں راجستھان ہائی کورٹ نے ان کی سزا معطل کر دی تھی۔

کالا ہرن کیا ہے،کیوں نایاب ہے،کیوں سزا ہوئی،آپ بھی جانئے 
کالا ہرن کہاں کہاں پایا جاتا ہے؟
سلمان خان کو کالے ہرن کا شکار کرنے پر پانچ سال قید،جیل منتقل،کالے ہرن کے بارے میں وہ سب کچھ جانیے جو آپ نہیں جانتے ہیں
کالے ہرن یا بلیک بک کو انڈین ایٹیلوپ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر انڈیا، پاکستان اور نیپال میں پایا جاتا ہے۔کچھ علاقوں میں اس کی تھوڑی بہت آبادی ہے جبکہ محفوظ علاقوں میں ان کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں یہ فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ان کے رہنے کے علاقوں میں لگاتار کمی آرہی ہے، لیکن پھر بھی ان کے معاملے میں کچھ توازن قائم ہے۔ کالے ہرن کی خاص بات یہ ہے کہ وہ وقت اور حالات کے مطابق خود کو بدلنا سیکھ گئے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بڑھتی ہوئی انسانی آبادی، پالتو جانوروں کی تعداد بڑھنے اور معاشی ترقی کی وجہ سے ان پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

وزن اور قد کتنا ہوتا ہے؟
سلمان خان کو کالے ہرن کا شکار کرنے پر پانچ سال قید،جیل منتقل،کالے ہرن کے بارے میں وہ سب کچھ جانیے جو آپ نہیں جانتے ہیںاُدے پور میں چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ راہل بھٹناگر نے بی بی سی کو بتایا کہ 
کالا ہرن شیڈیول ون میں آنے والا جانور ہے اور اس کے شکار پر مکمل پابندی ہے۔انھوں نے بتایا کہ ’یہ ہرن عام طور پر راجستھان کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کا کافی شکار ہوا کرتا تھا اور اس وجہ سے اسے بچانے کے لیے کڑے قانون کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ‘نر کالے ہرن کا وزن عام طور پر 34-45 کلوگرام ہوتا ہے اور کندھے تک اس کی انچائی 74-88 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ مادہ کالے ہرن کی بات کریں تو اس کا وزن 31-39 کلوگرام ہوتا ہے اور انچائی نر سے ذرا کم ہوتی ہے۔

مادہ بلیک بک بھی نر کی طرح سفید رنگ لیے ہوتی ہے۔ دونوں کی آنکھوں کے چاروں طرف، منہ، پیٹ کے حصے اور پیروں کے درمیان والے حصوں کا سفید رنگ ہوتا ہے۔ دونوں کی شناخت میں سب سے بڑا عنصر سینگ کا ہوتا ہے۔ نر کے لمبے سینگ ہوتے ہیں جبکہ مادہ میں ایسا نہیں ہوتا۔خاص بات یہ ہے کہ نر کالا ہرن رنگ بھی بدلتا ہے۔ مون سون کے آخر تک نر ہرنوں کا رنگ خاصا کالا دکھتا ہے، لیکن سردیوں میں یہ رنگ ہلکا پڑنے لگتا ہے اور اپریل کی شروعات تک ایک بار پھر بھورا ہو جاتا ہے۔

جنوبی انڈیا میں ان کی ایک آبادی ایسی بھی ہے جو کبھی کالی نہیں ہوتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود نر، مادہ اور بچوں کے مقابلے میں زیادہ گاڑھے رنگ کے ہوتے ہیں۔کالے ہرن عام طور پر گھاس چرتے ہیں، لیکن تھوڑی بہت ہریالی والے ریگستانی علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔وائلڈ لائف ایکسپرٹ عارفہ تحسین نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اُدیہ پور سے ہیں اور برٹش انڈیا دور میں کالے ہرنوں کے جھنڈ کے جھنڈ ہوتے تھے، لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔

آبادی کتنی اور خطرہ کیا؟
سلمان خان کو کالے ہرن کا شکار کرنے پر پانچ سال قید،جیل منتقل،کالے ہرن کے بارے میں وہ سب کچھ جانیے جو آپ نہیں جانتے ہیں
انھوں نے کہا کہ ’کالے ہرن کے ساتھ دقت یہ ہے کہ ان کے علاقے سمٹ رہے ہیں کیونکہ یہ گھنے جنگلوں کا جانور نہیں ہے۔ یہ میدانی علاقوں کا جانور ہے اور انسانی آبادی بڑھنے کی وجہ سے ہم ان کے علاقوں پر فبضہ کرتے جا رہے ہیں۔ایسا قیاس ہے کہ قریب دو سو سال پہلے ان کی آبادی 40 لاکھ تھی، لیکن سنہ 1947 میں 80 ہزار رہ گئی۔ 1970 کی دہائی میں ان کی آبادی کم ہو کر 22-24 ہزار پہنچ گئی جبکہ سنہ 2000 تک یہ 50 ہزار ہوگئی تھی۔ انڈیا میں کالے ہرن عام طور پر راجستھان، پنجاب، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور گجرات میں پائے جاتے ہیں۔ انڈیا سے باہر کی بات کریں تو یہ نیپال میں یہ قریب دو سو، ارجنٹینا میں 8600 اور امریکہ میں 35 ہزار ہیں۔ان کی صحیح تعداد کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا تاہم کچھ علاقوں میں ان کی تعداد کافی زیادہ بھی ہے۔اس وجہ سے اس جانور نے کھیتی باڑی والی زمین کے بیچ بسنے اور رہنے کی ہنر سیکھ لیا اور کچھ علاقوں میں یہ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے بھی ثابت ہوئے ہیں۔ حالانکہ یہ نیل گائے جتنے خطرناک نہیں ہوتے ہیں۔

قدیم دور سے تعلق
سلمان خان کو کالے ہرن کا شکار کرنے پر پانچ سال قید،جیل منتقل،کالے ہرن کے بارے میں وہ سب کچھ جانیے جو آپ نہیں جانتے ہیںانڈین تہذیب بھی کالے ہرن کا خاص مقام ہے۔ قیاس ہے کہ وادی سندھ کی تہذیب میں یہ خوراک کا ذریعہ رہا ہے اور دھولا ویزا اور مہر گڑھ جیسی جگہوں پر بھی اس کی ہڈیوں کی باقیات ملی ہیں۔16 ویں سے 19 صدی کے درمیان قائم رہنے والی مغل سلطنت میں بلیک بک کی کئی چھوٹی پیٹنگز (منی ایچرز) انڈیا اور نیپال میں بلیک بک کو نقصان نہیں پہنچایا جاتا اور نقصان پہنچانے والوں سے سختی سے نمٹا جاتا ہے۔ بشنوئی فرقہ انھیں تقریباً پوجتا ہے۔ آندھرا پردیش نے انھیں ’ریاستی جانور‘ کا درجہ دیا ہے۔سنسکرت میں ان ہرنوں کا ذکر کرشن ہرن کی شکل ملتا ہے۔ ہندوؤں کے قدیم گرنتھوں کے مطابق بلیک بک بھگوان کرشن کا رتھ کھینچتا نظر آتا ہے۔ راجستھان میں کرنی ماتا کو کالے ہرن کا سرپرست سمجھا جاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...