‏شاعری/غزلیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
‏شاعری/غزلیں لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 5 اپریل، 2018

وقت کیساتھ ساتھ مسکرانا بھول گیا ہوں

غزل.......خالد راہی
وقت کیساتھ ساتھ مسکرانا بھول گیا ہوں
وقت کیساتھ ساتھ مسکرانا بھول گیا ہوں
شائد اس کو یاد جو آنا بھول گیا ہوں

یہ بات بھی اسکو بتانا بھول گیا ہوں
اب میں روٹھنا منانا بھول گیا ہوں

زمانے بیت گئے ہوں خود سے ملاقات کئے
بھیج کر کہیں خود کو بلانا بھول گیا ہوں

گستاخ کہہ کر بزم سے نکالا جا رہا ہوں
شائد نظروں کو جھکانا بھول گیا ہوں

بہت خوفزدہ، سہمی سی آئی تھی نیند
آنکھوں میں اسکو بسانا بھول گیا ہوں

ملاقات کا وعدہ کر کہ تو آگیا ہوں
نا ملنے کا بہانا بنانا بھول گیا ہوں

گمنام راستوں میں کوئی بھٹکتا ہے
رستہ جسکو بتانا بھول گیا ہوں

ڈوبنے سے مجھکو روک رہا ہے خالد
جسے گھر چھوڑ کے آنا بھول گیا ہوں

بدھ، 28 مارچ، 2018

ربّ سلِّم (کلام محمدصدیق پرہار)


 متاع دنیا سے اعلیٰ ہیں دعائیں رسول کی
  کردیتی ہیں مالامال عطائیں رسول کی
 قرآن پاک سے ثابت ہے یہ بات دوستو
  اللہ کے ہی افعال ہیں ادائیں رسول کی
 اس کے سواورمطلوب ہی نہیں ہے
  چاہتے ہیں اصحاب باصفاء رضائیں رسول کی
 گھیرے ہوئے ہیں جن کوبہت پریشانیاں
  گھرمیں وہ اپنے محفل سجائیں رسول کی
 ہوجائیں گی دورظلمتیں سارے جہان سے 
  کریں چراغاں گھرگھرشمع جلائیں رسول کی
 مہکتے رہیں گے خوشبوئے مصطفی سے سانس 
   دلوں میں اپنے یادیں بسائیں رسول کی
 محفوظ رہے گی عزت مائوں، بہنوں،بیٹیوں کی
  اوڑھتی رہیں گی جب تک ردائیں رسول کی
 ترقی ملے گی اسی میں ملے گی بھلائی بھی 
  تقلیدِ اغیارچھوڑیں سیرت اپنائیں رسول کی
 ضروری ہے اس دورکے تقاضوں سے زیادہ 
  اولادوں کواہلبیت کی محبت سکھائیں رسول کی
 گزریں گے پل صراط سے وجد کرتے ہم دیوانے 
  ربّ سلِّم امتی ہوں گی صدائیں رسول کی
 کہہ رہے تھے اہل محبت صدیقؔ ابھی مجھے 
  اسی محفل میلاد میں نعت سنائیں رسول کی

بدھ، 21 مارچ، 2018

تمھاری آنکھوں میں کانٹے ہونگے

تمھاری آنکھوں میں کانٹے ہونگے
ایک راستہ سمجھ کر ،میں یہ کیا کر رہا تھا 
دن رات مشقت کررہا تھا
بڑھ بڑھ کرکانٹے چن رہا تھا 
مگر یہ کیا کہ یہاں توکانٹوں سے اٹی 
انگنت راہیں ہیں اور ان پر لگی انگنت آنکھیں ہیں
انگنت زبانوں میں انگنت باتیں ہیں
میری تو بہت مختصر سی جھولی ہے
جوبہت جلد بھر جائے گی
تن پر جو پیرہن ہے ان کانٹوں میں الجھ کر تار تار ہوجائے گا
مختصر زاد راہ کم ہوتے ہوتے ختم ہوجائے گا
اس خار زار راستے پر کوئی نہیں آتا
تمھیں اٹھانے بھلا کون آئے گا
بھلا کون تمھاری ٹوٹتی ہمت بندھائے گا
بدن کٹتا جائے گا، زخموں سے بہتا لہوخشک ہوجائے گا 
مگر یہ تو تم بھی جانتے ہو 
نا تو یہ کانٹے ختم ہونگے اور نا ہی یہ باتیں تمام ہونگیں
ہاں آنکھیں بند ہونگی 
جو تمھاری بھی ہونگی اور ہماری بھی ہونگی
تمھاری آنکھوں میں زمانے بھر کے کانٹے ہونگے
ہماری آنکھوں میں سہانے سپنے ہونگے ۔
خالد راہی

ہفتہ، 10 مارچ، 2018

کبھی آکاش تلے

کبھی آکاش تلے
اوائل مارچ کی تھوڑی سرد سرد
تھوڑی گرم دھوپ ھو
گزرتی بہاروں کی ہر ادا
ٹہنیوں پر پھوٹتے شگوفوں کی
ہر سو بکھرتی خوشبوئیں ھوں
گنگناتی ہواؤں کے سنگ
مہکتی فضاؤں کے سنگ
تیری میری ملاقات ھو
لب کچھہ نہ بولیں
آنکھوں میں ہر بات ھو
دھیرے دھیرے دن گزرے
پھر شام ڈھلے
اور چاندنی رات ھو
گواہ اپنی محبت کے
چاند,ستارے,جگنو
فقط سہانے خواب ھوں
اور تم.........
اک پل کو
بیٹھو میرے پاس
تھام کر میرا ہاتھہ
اپنی تمام تر شدیتوں سے کہو
مجھے تم سے محبت ھے جاناں
میری ذات کی تکمیل
صرف تیری چاہت ھے جاناں
اور میں .......
اس ایک پل کو
قید کر کے اپنی مٹھی میں

ہزار صدیاں جی لوں
ہزار صدیاں جی لوں.....

( راحیلہ منظر)

جمعہ، 2 مارچ، 2018

دیس میرےنوں لٹ کے کھاگئے

دیس میرےنوں لٹ کے کھاگئے خاکی سول بابو
نشان عبرت اوہناں نوں بنادتاجہڑےلگے کرن قابو
انور عباس انور

'' کس نے جھلسا دئے چمن کے پھول ''


''شام'' میں اب نہیں نکلتا دن
موت تاریکیوں میں رقصاں ھے
کس نے جھلسا دئے چمن کے پھول
لاشے بکھرے پڑے ہیں گلیوں میں
بین کرتی ہیں ماوں کی آنکھیں
گھر کے آنگن,چمن , وطن ویراں
شام میں ھائے موت ہے رقصاں !
محمدناصراقبال خان،کالم نگار

تیری میری نبھنی اوکھی

تیری میری نبھنی اوکھی تو اتھری تے میں منہ زور
میرے دل وچ تووسدی پر تیرے من وچ کوئی ہور
انور عباس انور

منگل، 27 فروری، 2018

تیز بارش

تیز بارش تو  ہے باہر مگر جانے کیوں 
بھیگتا جاتا ہے کمرے میں ہمارا تکیہ 
حسن زیدی

ہفتہ، 24 فروری، 2018

احسانِ اہلبیت

 حسین ابن علی کربلامیں آئے ہوئے ہیں 
  دشت کربلامیںخیمے اپنے لگائے ہوئے ہیں
 دیکھودیکھوجارہے ہیں حسین مدینے سے 
  مدینے والے جدائی میںآنسوبہائے ہوئے ہیں
 خوف زدہ ہیں خاندان رسول سے اتنے یزیدی
  نہرفرات پربھی پہرے بٹھائے ہوئے ہیں
 دکھاکرخطوط کوفیوںکے سب کوفیوںکو
  حسین فرمایاہم تمہارے ہی بلائے ہوئے ہیں
 آرہا ہے علی اکبراب میدان میں 
  دیکھ کریزیدی پہلے ہی گھبرائے ہوئے ہیں
 قربان ہوجاحسین پر ماں کہنے لگی
  بخشوں گی تجھے جودودھ پلائے ہوئے ہیں
 دیکھے توکوئی مشک آب حضرت عباس کی 
  دشمنوںنے جس پرتیربرسائے ہوئے ہیں
 ملے گی محشرمیںجنت ایسے مسلمانوںکو
  دل میںجویادحسین بسائے ہوئے ہیں 
 جاری ہے اب بھی ابن حیدرکی نماز
  ابھی تک سجدے میںسرجھکائے ہوئے ہیں
 ملانہیں ہے اعزازایساکسی اورکو
 ابن علی نیزے پرقرآن سنائے ہوئے ہیں
 کتنابڑااحسانِ اہلبیت ہے مسلمانوںپرصدیقؔ
  دے کرقربانیاں دین مصطفی بچائے ہوئے ہیں
کلام...محمدصدیق پرہار

جمعہ، 16 فروری، 2018

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں(منیر نیازی)

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں(منیر نیازی)
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں، ہر کام کرنے میں
ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو
اسے آواز دینی ہو، اسے واپس بلانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
مدد کرنی ہو اس کی، یار کی ڈھارس بندھانا ہو
بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو
کسی کو یاد رکھنا ہو، کسی کو بھول جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
حقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے يہ بتانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

بدھ، 14 فروری، 2018

نام ہی کیا نشاں ہی کیا خواب و خیال ہو گئے

نام ہی کیا نشاں ہی کیا خواب و خیال ہو گئے
جون ایلیا کی یادگار فائل فوٹو

نام ہی کیا نشاں ہی کیا خواب و خیال ہو گئے
تیری مثال دے کے ہم تیری مثال ہو گئے 

سایۂ ذات سے بھی رم عکس صفات سے بھی رم 
دشت غزل میں آ کے دیکھ ہم تو غزال ہو گئے 

کہتے ہی نشہ‌ ہائے ذوق کتنے ہی جذبہ ہائے شوق 
رسم تپاک یار سے رو بہ زوال ہو گئے 

عشق ہے اپنا پائیدار تیری وفا ہے استوار 
ہم تو ہلاک ورزش فرض محال ہو گئے 

جادۂ شوق میں پڑا قحط غبار کارواں 
واں کے شجر تو سر بسر دست سوال ہو گئے 

سخت زمیں پرست تھے عہد وفا کے پاسدار 
اڑ کے بلندیوں میں ہم گرد ملال ہو گئے 

قرب جمال اور ہم عیش وصال اور ہم 
ہاں یہ ہوا کہ ساکن شہر جمال ہو گئے 

ہم نفسان وضع دار مستمعان برد بار 
ہم تو تمہارے واسطے ایک وبال ہو گئے 

کون سا قافلہ ہے یہ جس کے جرس کا ہے یہ شور 
میں تو نڈھال ہو گیا ہم تو نڈھال ہو گئے 

خار بہ خار گل بہ گل فصل بہار آ گئی 
فصل بہار آ گئی زخم بحال ہو گئے 

شور اٹھا مگر تجھے لذت گوش تو ملی 
خون بہا مگر ترے ہاتھ تو لال ہو گئے 

جونؔ کرو گے کب تلک اپنا مثالیہ تلاش 
اب کئی ہجر ہو چکے اب کئی سال ہو گئے 

غزل

ویران اندر سے کر رہا ہے کوئی
مجھ سا مجھ میں اتر رہا ہے کوئی 

وقت سا تحلیل ہوا چاہتا ہے 
خاموش جان سے گزر رہا ہے کوئی 

ساتھ چلنے کا وعدہ تو کر لیا تھا
سفرطویل دیکھ کر مکر رہا ہے کوئی

کڑی دھوپ میں بھی تپش نہیں
ہاتھ اٹھائے دعا کر رہا ہے کوئی

دل کے سرتال بگڑے ہوئے ہیں
مجھ سے جیسے بچھڑرہا ہے کوئی

گرد ہی گردہے اور ہم راہی
ہرطرف جیسے بکھر رہا ہے کوئی

خالد راہی 
غزل
ویران اندر سے کر رہا ہے کوئی
مجھ سا مجھ میں اتر رہا ہے کوئی 

وقت سا تحلیل ہوا چاہتا ہے 
خاموش جان سے گزر رہا ہے کوئی 

ساتھ چلنے کا وعدہ تو کر لیا تھا
سفرطویل دیکھ کر مکر رہا ہے کوئی

کڑی دھوپ میں بھی تپش نہیں
ہاتھ اٹھائے دعا کر رہا ہے کوئی

دل کے سرتال بگڑے ہوئے ہیں
مجھ سے جیسے بچھڑرہا ہے کوئی

گرد ہی گردہے اور ہم راہی
ہرطرف جیسے بکھر رہا ہے کوئی

خالد راہی 

بدھ، 7 فروری، 2018

جامِ کوثر( کلام محمدصدیق پرہار)


 کریم ایسے ہیں رسوانہیںہونے دیتے
  جلوتوں،خلوتوںمیں تنہانہیںہونے دیتے
 آجائے محبوب کے پاس مجرم کوئی 
  کرتے ہیںمعاف سزانہیںہونے دیتے
 گراں گزرتاہے مشقت میںہماراپڑنا
  مشکل بھی کبھی ذرانہیںہونے دیتے
 زہے نصیب ابوبکروعمرکے رسول پاک 
  کبھی اپنے سے جدانہیںہونے دیتے
 لوٹاکرسورج غروب ہونے کے بعد
  نمازعلی کی قضانہیںہونے دیتے
 لے آتے ہیں تشریف زیرمدفن مصطفی 
  قبرمیںبھی تنہانہیںہونے دیتے
 پلائیں گے جام کوثراپنے ہاتھوںسے 
  محشرکے دن پیاسانہیںہونے دیتے
 بتاتے ہیں صحت مندزندگی کے اصول 
  کسی مصیبت میںمبتلانہیںہونے دیتے
 کرتے ہیں بھلاسب کاہی فائدہ 
  نقصان بھی کسی کانہیںہونے دیتے
 رکھیں گے بھرم امت کاکرکے شفاعت 
  قیامت میںبھی رسوانہیںہونے دیتے
 بھردیتے ہیں منگتوں کی صدیقؔ جھولیاں 
  مایوس کوئی بھی گدانہیںہونے دیتے

بدھ، 31 جنوری، 2018

جمعہ، 26 جنوری، 2018

ہم آندھیوں کے بن میں کسی کارواں کے تھے(جون ایلیا)


ہم آندھیوں کے بن میں کسی کارواں کے تھے(جون ایلیا)
جون ایلیا کی جوانی کی یادگار تصویر 
ہم آندھیوں کے بن میں کسی کارواں کے تھے 
جانے کہاں سے آئے ہیں جانے کہاں کے تھے 

اے جان داستاں تجھے آیا کبھی خیال 
وہ لوگ کیا ہوئے جو تری داستاں کے تھے 

ہم تیرے آستاں پہ یہ کہنے کو آئے ہیں 
وہ خاک ہو گئے جو ترے آستاں کے تھے 

مل کر تپاک سے نہ ہمیں کیجیے اداس 
خاطر نہ کیجیے کبھی ہم بھی یہاں کے تھے 

کیا پوچھتے ہو نام و نشان مسافراں 
ہندوستاں میں آئے ہیں ہندوستاں کے تھے 

اب خاک اڑ رہی ہے یہاں انتظار کی 
اے دل یہ بام و در کسی جان جہاں کے تھے 

ہم کس کو دیں بھلا در و دیوار کا حساب 
یہ ہم جو ہیں زمیں کے نہ تھے آسماں کے تھے 

ہم سے چھنا ہے ناف پیالہ ترا میاں 
گویا ازل سے ہم صف لب تشنگاں کے تھے 

ہم کو حقیقتوں نے کیا ہے خراب و خوار 
ہم خواب خواب اور گمان گماں کے تھے 

صد یاد یاد جونؔ وہ ہنگام دل کہ جب 
ہم ایک گام کے نہ تھے پر ہفت خواں کے تھے 

وہ رشتہ ہائے ذات جو برباد ہو گئے 
میرے گماں کے تھے کہ تمہارے گماں کے تھے 

جمعہ، 19 جنوری، 2018

رب سائیں جے کرم کرے

رب سائیں جے کرم کرے
رحمت اُس دی ہسّے 
اج دی اکھ چوں سمیا اتھرو 
کل دے سون دی بدلی بن کے 
پرسوں ویڑے وسّے 
رحمت اوہدی ہسّے 
رب سائیں جے کرم کرے تے 
کھڑن دلاں دے چنبے 
وٹیاں وچ پنیری لاواں 
بانکے پھل تروڑن لگیاں 
میری داہتھ کمبے 
کھڑن دلاں دے چمبے 

رب سائیں جے کرم کرے تے 
سب دی آس پجاوے 
تیرا پیار کدیں نہ ویچاں 
اپنا پیار جے ویچن نکلاں 
کوئی مُل نہ پاوے 
سب دی آس پجاوے 

رب سائیں جے کرم کرے تے 
اوہدے ہتھ وچ واگاں 
اج دی رات میں سفنے کتاں 
کل دی رات وی اکھ نہ میٹاں 
تے پرسوں رات وی جاگاں 
اوہدے ہتھ چ واگاں 
نوٹ:منو بھائی آج 19جنوری 2018 کو منوں مٹی تلے جا سوئے

اوہ وی خوب دیہاڑے سن

اوہ وی دیہاڑے سن

او وی خوب دیہاڑے سن 
بھک لگدی سی منگ لیندے ساں 
مل جاندا سی کھا لیندے ساں 
نہیں سی ملدا تے رو پیندے ساں 
روندے روندے سوں رہندے ساں 

ایہہ وی خوب دیہاڑے نیں 
بھک لگدی اے منگ نیں سکدے 
ملدا اے تے کھا نیں سکدے 
نیں ملدا تے رو نیں سکدے 
نہ رویے تے سوں نہیں سکدے 
نوٹ:منو بھائی آج 19جنوری 2018 کو منوں مٹی تلے جا سوئے

کیہ ہویا اے

کیہ ہویا اے

کیہ ہویا اے 
کجھ نہیں ہویا 

کیہ ہوئے گا 
کجھ نہیں ہونا 

کیہ ہوسکدا اے 
کجھ نہ کجھ تے ہوندا ای رہنداے 
جو توں چاہنائیں او نیں ہونا 
ہو نیں جاندا 
کرنا پینداے 
عشق سمندر ترنا پینداے 
سکھ لئی دکھ وی جھلنا پینداے 
حق دی خاطر لڑنا پینداے 
جیون دے لئی مرنا پینداے 
نوٹ:منو بھائی آج 19جنوری 2018 کو منوں مٹی تلے جا سوئے

جمعرات، 18 جنوری، 2018

ایک صدا سی کانوں میں گونجتی رہتی ہے (خالد راہی)

ایک صدا سی کانوں میں گونجتی رہتی ہے
جیسے ہر کسی سے پتہ میرا پوچھتی رہتی ہے

آنکھوں میں اسکی کوئی منظرجم گیا ہو جیسے
میرے ساتھ ہوکر بھی مجھے ڈھونڈتی رہتی ہے

وہ جیسے مجھے پہچانتی ہے مجھ سے زیادہ
کہتی توکچھ بھی نہیں بس گھورتی رہتی ہے

میں اس پر مسلط کیا گیا ہوں جیسے
کسی زحمت کیطرح مجھے جھیلتی رہتی ہے

ایک خود ساختہ خدا سا دکھتا ہوں اسکو
میرے سامنے بیٹھ کر پوجتی رہتی ہے 

میری جستجو میری تگودو نامعلوم ہے خالد
سمندر میں جیسے ناؤکوئی ڈولتی رہتی ہے

خالد راہی

اتوار، 14 جنوری، 2018

بے قراری سی بے قراری ہے۔۔۔(جون ایلیا کی دوسری کتاب’’یعنی ‘‘سے ایک خوبصورت غزل )

بے قراری سی بے قراری ہے۔۔۔(جون ایلیا کی دوسری کتاب’’یعنی ‘‘سے ایک خوبصورت غزل )
جون ایلیا کی جوانی کی یادگاری تصویر

بے قراری سی بے قراری ہے 
وصل ہے اور فراق طاری ہے ​

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے 
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے ​

بن تمہارے کبھی نہیں آئی 
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے ​

اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں 
رات دن تیری انتظاری ہے ​

ایک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے​

خوش رہے تو کہ زندگی اپنی 
عمر بھر کی امید واری ہے

loading...