آج کی بڑی خبر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
آج کی بڑی خبر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 9 اپریل، 2018

ن لیگ کے 6ارکان قومی اسمبلی،2ارکان صوبائی اسمبلی مستعفی،نیا صوبہ محاذ بنانے کا بھی اعلان

ن لیگ کے 6ارکان قومی اسمبلی،2ارکان صوبائی اسمبلی مستعفی،نیا صوبہ محاذ بنانے کا بھی اعلان

لاہور(تھرتھلی نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 6 ارکان قومی اسمبلی اور 2 ارکان صوبائی اسمبلی نے عام انتخابات سے قبل پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے منحرف رکن خسرو بختیار کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ان تمام ارکان نے اپنی نشستوں سے استعفیٰ دیتے ہوئے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے کا بھی اعلان کیا۔جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی قیادت میر بلخ شیر مزاری کریں گے جبکہ ان کے علاوہ دیگر منحرف ارکان اس کا حصہ ہوں گے۔

مستعفی ہونے والے ارکان قومی اسمبلی میں خسرو بختیار، اصغر علی شاہ، طاہر اقبال چوہدری، طاہر بشیر چیمہ، رانا قاسم نون، باسط بخاری جبکہ صوبائی اسمبلی سے سمیرا خان اور نصراللہ دریشک شامل ہیں۔اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ آنے والے چند دنوں میں مزید ارکان اسمبلی اس کارواں میں شامل ہوں گے اور کئی ارکان پنجاب اسمبلی کے باہر کھڑے ہوکر استعفیٰ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لوڈشیڈنگ، صاف پانی اور سڑکوں کا مسئلہ ہے لیکن ہم اورنج ٹرین پر نئے ایئر کنڈیشنز لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین ہر شخص کو مساوی حقوق دیتا ہے لیکن یہاں عوام بنیادی سہولت تک میسر نہیں ہے۔

جنوبی پنجاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں غربت 27 فیصد جبکہ جنوبی پنجاب میں 51 فیصد ہے جبکہ اسی جگہ سے مختلف وزیر اعظم اور وزرا آتے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور ایران میں صوبوں کی تعداد بڑھ رہی لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہورہا لہذا ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارا ایک ہی سیاسی نکتہ ہے اور وہ نئے صوبے کا قیام ہے۔ان کا کہنا تھا یہاں اکٹھے ہونے کا مقصد وفاق کی مضبوطی ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک جگہ پر ہی تمام دبا ڈال دیا جائے اور ہمارے محاذ میں کوئی لسانی تعصب نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اقتدار میں رہنے کے باجود مسائل وہی کے وہی ہے اور اگر ہم نے اب بھی توجہ نہیں دی تو ہمارے چھوٹے چھوٹے اضلاع ختم ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا جو ہمارے اس ایک نکاتی ایجنڈے پر عمل کرے گا ہم اس سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے آئندہ عام انتخابات کے بعد پہلے اجلاس میں قومی اسمبلی میں قرار داد پیش کی جانی چاہیے۔

اس موقع پر دیگر منحرف ارکان نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے اسے علیحدہ صوبہ بنانا چاہیے تاکہ وہاں ترقی اور خوشحالی کا نیا سفر شروع ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت آئے گا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے بغیر انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے گی۔پریس کانفرنس کے دوران ضلع مظفر گڑھ سے منتخب ایم این اے باسط بخاری کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور میں نے 4 اسمبلیوں کو دیکھا لیکن ہمارے ساتھ برابری کی بات نہیں ہوتی۔ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں ہمارا حق اور اپنا صوبہ دیا جائے، اس کے لیے کوئی بھی جدو جہد کرنا پڑی ہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا وقت آگیا ہے اور آج ہم پاکستان کے استحکام کی بنیاد رکھنے کا آغاز کر رہے ہیں اور امید ہے کہ اس میں ہمیں کامیابی ملے گی۔

ہفتہ، 7 اپریل، 2018

وزیراعظم کا ایمنسٹی سکیم پر تنقید کرنے والوں کو چیلنج

وزیراعظم کا ایمنسٹی سکیم پر تنقید کرنے والوں کو چیلنج خاران(مانیٹرنگ ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر تنقید کرنے والوں کو کھلا چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنے ٹیکس کےبارے میں بتائیں اور دعوے سے کہتا ہوں کوئی شخص تنقید کے قابل نہیں ہوگا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خاران میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کہیں بھی جائیں اور اسکیم دیکھیں وہاں نوازشریف اور(ن) لیگ کی اسکیم ملے گی، ہمیشہ سوال کرتا ہوں کہ کیا یہ وسائل پہلے نہیں تھے اور پہلے حکومتیں نہیں تھیں، ملک میں آمریت اور دوسری حکومتیں رہیں لیکن کوئی کام نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف ترقی کا دوسرا نام ہے، ملک میں ترقی ہوتی رہے گی، (ن) لیگ نے ثبوت دیا ہےکہ حکومتی وسائل وہاں خرچ ہونے چاہئیں جہاں زیادہ ضرورت ہے، اس وقت 1500 کلو میٹر سڑکیں بلوچستان میں بن رہی ہیں، ہزاروں کلو میٹر مکمل ہوچکی، یہ منصوبے صوبے کو ہمیشہ کے لیے ترقی دیں گے۔

ویراعظم کا کہنا تھا کہ ترقی جھوٹے وعدوں سے نہیں ہوتی، ترقی سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے، (ن) لیگ نے ثابت کیا کہ وہ ترقی کے لیے کام کرنے والی جماعت ہے، اگر پاکستان میں عوام کے ووٹ سے یہی لیڈر شپ رہی جو ملک سے مخلص ہے اور عوامی مسائل حل کرنا چاہتی ہے، تو وہ وقت دور نہیں جب بلوچستان پاکستان کا امیر ترین صوبہ ہوگاکیونکہ اس حکومت نے جتنی کوشش بلوچستان کے لیے کی اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ملک میں امن کی ضرورت تھی، ہم نے سیاسی طور پر سب کو اکٹھا کیا، فوج نے پوری جرات سے مقابلہ کیا، ہمارے ہزاروں جوان شہید ہوئے لیکن اس کا اثر یہ ہے کہ آج پورے پاکستان میں امن ہے۔

ان کا کہنا تھا ایک فیصلہ جولائی میں آپ کے پاس آئے گا وہ اگلے پانچ سال کے لیے ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہوگا، آج سیاست میں عوام سے کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں، عوام جانتے ہیں سیاست کا کیا معیار ہے، ایک طرف (ن) لیگ کی سچ اور خدمت کی سیاست ہے، دوسری طرف گالیوں اور جھوٹ کی سیاست ہے، اگر عوام کو گالیوں کی سیاست چاہیے تو وہ لوگ موجود ہیں، اگر سچ کی سیاست چاہیے تو وہ لوگ بھی موجود ہیں، آج بدقسمتی ہے کہ گالیاں دینے والے اس حد کو پہنچ گئے کہ ان کی گالیاں ختم ہوگئیں لیکن عوام سے پذیرائی نہیں ملی، اب کرائے کے گالیاں دینے والے لائے ہیں، ایسے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں گالیوں کی سیاست کو عوام رد کرچکے، اب جولائی میں بھی رد کریں گے، پاکستان میں جہوریت ہے اور رہے گی۔

جمعہ، 6 اپریل، 2018

بھارت کے ظلم و ستم کی زنجیر توڑنے کے لیےپاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر،ریلیاں،احتجاجی مظاہرے

بھارت کے ظلم و ستم کی زنجیر توڑنے کے لیےپاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر،ریلیاں،احتجاجی مظاہرے
سری نگر(نیٹ نیوز)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے گزشتہ چند روز سےظلم و بربریت کی انتہا کررکھی ہے۔ مختلف واقعات میں بھارتی فوج چار روز کے دوران 25 بے گناہ و معصوم کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں  کو زخمی کرچکی ہےآج مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر  ، پاکستان  بھر میں اور غیر ممالک میں  مقبوضہ   کشمیر پر نئی دہلی کی حکمرانی  اور ظلم و ستم کے خلاف کے خلاف سرگرم کشمیری عوام  اور پاکستانی عوام  یومِ یکجتی  کشمیر منا رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے گزشتہ چند روز سےظلم و بربریت کی انتہا کررکھی ہے۔ مختلف واقعات میں بھارتی فوج چار روز کے دوران 25 بے گناہ و معصوم کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں  کو زخمی کرچکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم کے خلاف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں اور سینئر قیادت کی جانب سے سخت الفاظ میں  مذمت کی گئی۔ جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت 3 اپریل کو اسلام آباد میں  ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیاگیا جس میں 6 اپریل کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

 اس کے علاوہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی تھی۔ اسی سلسلے میں آج ملک بھرمیں میں کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔  جے یو آئی، جماعت اسلامی، شیعہ علماء کونسل، جموں و کشمیر موومنٹ نے بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے  احتجاج کی کال دے رکھی ہے، جب کہ نماز جمعہ کے بعد مختلف سیاسی و مذہبی تنظیمیں احتجاجی مظاہرے کریں گی۔ آج اس دن کے موقع پر جہاں ایک طرف دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی اور کشمیری باشندے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی مختلف تقریبات میں حصہ لے کر اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں، وہیں پر ایسے افراد کی ایک بہت بڑی تعداد سوشل میڈیا کے ذریعے یہ پیغام بھی دے رہی ہے کہ وہ بھارتی حکمرانی کے خلاف بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد آزادی کی جدوجہد میں جہاں کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے تو وہاں دوسری طرف عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری مظالم کی طرف دلانا ہے۔پاکستان کی اس بےلوث حمایت کو کشمیری رہنما بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں، آج کے دن پوری دنیا کے کشمیری حق خودارادیت کے لیے اقوام عالم کی جانب دیکھ رہے ہیں اورپاکستانی عوام اپنی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت لیے ان کے شانہ بشانہ ہیں۔

نواز شریف چیف جسٹس کی حمایت میں بول پڑے،کہا جسٹس ثاقب نثار کی باتیں اچھی لگیں

نواز شریف چیف جسٹس کی حمایت میں بول پڑے،کہا جسٹس ثاقب نثار کی باتیں اچھی لگیں اسلام آباد(مانیٹرنگ ) سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو بلوچستان اور سینیٹ الیکشن پر سوموٹو نوٹس لینا چاہئے تھا۔اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیاسے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہمارا سیاسی کیرئیرگواہ ہے کہ ہم اپنے موقف سے ہٹے ہیں نہ ہی ہم نے کوئی یو ٹرن لیا، ہم نظریاتی لوگ ہیں اور میرے دائیں بائیں بھی نظریاتی لوگ ہی بیٹھے ہیں، مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، ملک میں کسی قسم کی خرابی نہیں چاہتے، سب کہہ رہے ہیں میری آواز پر لبیک کہیں گے، کال دینے کی نوبت آئی تو کال دوں گا، جیل کے اندر رہوں یا باہر، جہاں سے بھی آواز دوں گا عوام نکلیں گے۔

نواز شریف نے کہا چیف جسٹس نے کل کہا تھا کہ انتخابات ملتوی ہونے کی گنجائش نہیں، مجھے چیف جسٹس پاکستان کی باتیں اچھی لگیں۔ اگر چیف جسٹس شفاف انتخابات کا کہتے ہیں تو وہ نہیں ہونا چاہیے جس کی نشاندہی کی ہے اور وہ اپنے عمل سے بھی ثابت کریں۔ تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع دئیے جانے چاہئیں، انتخابات سے قبل ہمارے رہنماؤں کے خلاف نیب کے بے بنیاد مقدمات بنائے جارہے ہیں، نیب ہمارے رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا ادارہ بن گیاہے۔ نیب (ن)لیگ کے حمایت یافتہ لوگوں کو ٹارگٹ کررہا ہے، چیف جسٹس نیب سے پوچھیں کہ کارکنوں کو ہراساں کرنے کا یہ کون سا وقت ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو بلوچستان اسمبلی، سینیٹ انتخابات کے واقعات کا ازخود نوٹس لینا چاہئے۔ عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں جو لوگ پیسے دے کر سینیٹر بنیں انہیں چھوڑ دیں، بلوچستان میں جوکچھ ہوا، کیا اس کا سپریم کورٹ نے نوٹس لیا، چیئرمین سینیٹ کیسے بنے، ووٹ بیچے اور خریدے گئے، چیف جسٹس کو بلوچستان کی صورتحال پر سوموٹو نوٹس لینا چاہیے تھا۔نواز شریف نے کہا کہ جج کو کارروائی لائیو دکھانے کا خود کہا اور اپنی بات پر قائم ہیں، یہ کسی مخصوص طبقے کا ملک نہیں بلکہ سب کا ملک ہے، مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نکال دیا گیا، عمران خان نے اپنا جرم تسلیم کیا انہیں کچھ نہیں کہا گیا۔

جمعرات، 5 اپریل، 2018

ٹیکس نادہندگان کیلئے ایمنسٹی سکیم کااعلان:کالا دھن سفید ہوگا،ٹیکس نیٹ بڑھے گا

  ٹیکس نادہندگان کیلئے ایمنسٹی سکیم کااعلان:کالا دھن سفید ہوگا،ٹیکس نیٹ بڑھے گا اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نمائندہ حرمت قلم )وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کالا دھن سفید کرنے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لئے نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے لیے ڈرافٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر ہی ان انکم ٹیکس نمبر ہو گا جبکہ صرف 2فیصد ٹیکس اد ا کرکے بیرونی ممالک سے رقوم لائی جاسکتی ہیں،مثال کے طور پر 100ڈالرزلانے پر 2ڈالر ادا کرنے ہوں گے ۔

 پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں صرف 7 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں،حکومت نے انکم ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ٹیکس ایمنسٹی کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے،جن لوگوں کے اثاثے بیرون ملک ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ ادا کر کے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لئےانکم ٹیکس کے حوالے سے پیکج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹیکس ادا کرنا پوری دنیا میں شہری کا سب سے بڑا ذمہ ہوتا ہے، جن افراد کی تنخواہ زیادہ ہوتی ہے وہ ٹیکس زیادہ اور جن کی کم ہو ان سے کم ٹیکس لیا جا تا ہے لیکن بدقسمتی سے 12سے کم لوگوں سے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کیے جبکہ انکم ٹیکس ادا نہ کرنا جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگااورہر شہری کے شناختی کا نمبر ہی اس کا آئندہ ٹیکس نمبر ہوگا،جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں ،جوبھی ایمنسٹی سکیم حاصل کرے گا وہ ٹیکس دہندہ ہوگا جبکہ ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا،تواتر سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد ٹیکس ادا نہیں کرتے حالانکہ ہر شہری کو اپنی استطاعت کے مطابق ٹیکس لازمی ادا کرنا چاہئے۔

الیکشن وقت پر ہونگے،مارشل لا لگا تو گھر چلے جائینگے:چیف جسٹس

الیکشن وقت پر ہونگے،مارشل لا لگا تو گھر چلے جائینگے:چیف جسٹساسلام آباد (مانیٹرنگ ،نیٹ ،دنیا نیوز) چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، تاخیر نہیں ہوگی، ملک میں کسی مارشل لاء کی گنجائش نہیں، میرے ہوتے ہوئے آئین سے ہٹ کر کوئی کام نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا جوڈیشل مارشل لا ایک لفظی سوچ ہے، کچھ لوگ اس طرح کی بدگمانی پھیلا رہے ہیں، پلان کے مطابق افواہیں اڑائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا اگر ایسا کچھ ہوا تو گھر چلے جائیں گے، ملک میں صرف جمہوریت اور آئین کی پاسداری ہوگی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا عاصمہ جہانگیر دلیر خاتون تھیں، انہوں نے ایک بار گلہ کیا کہ ریلیف نہیں دیتے، وہ بہن کے طور پر مجھے مشورے بھی دیتی تھیں۔ انہوں نے کہا عاصمہ جہانگیر نے ہمیشہ حق سچ کی آواز پر لبیک کہا، وہ رضاکارانہ کیس لڑتی تھیں۔

اتوار، 1 اپریل، 2018

بھارتی ریاستی دہشت گردی سے 17کشمیری شہید،3انڈین فوجی جہنم واصل

بھارتی ریاستی دہشت گردی سے 17کشمیری شہید،3انڈین فوجی جہنم واصل
 سری نگر(نیٹ نیوز)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 17 نوجوانوں کو شہید اور 100 سے زائد کو زخمی کردیا جب کہ ایک جھڑپ کے دوران 3 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ قابض فوج نے ضلع اسلام آباد اور شوپیاں میں آپریشن کے دوران 17 نوجوانوں کو شہید کردیا۔ فائرنگ سے 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوگئے۔

شہید نوجوانوں میں جان محمد لون، زبیر احمد بٹ، رؤف بشیر خندے، یاور ایٹو، ناظم نذیر، عادل ٹھوکر، عبیر شفیع ملا، رئیس ٹھوکر، اشفاق ملک، زبیر تورے اور مشتاق احمد ٹھوکر اور دیگر شامل ہیں۔ان میں سے متعدد نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بعد جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ تاہم بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ نوجوان  بھارتی فوج سے جھڑپ کے دوران مارے گئے اور ان کا تعلق عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین سے تھا جبکہ شہید نوجوانوں میں اعلیٰ مجاہد کمانڈرز بھی شامل ہیں۔جنوبی کشمیر کے علاقے کچدورا میں ہونے والی جھڑپ میں 3 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوگئے۔ ضلع اسلام آباد میں بھارتی پولیس نے ایک کشمیری نوجوان کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔

کشمیری نوجوانوں کے قتل پر حریت قیادت نے دو روزہ ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ بھارتی مظالم اور بے گناہ نوجوانوں کی شہادت کے خلاف کشمیری عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے۔ بھارتی پولیس اور فوج نہتے مظاہرین پر ٹوٹ پڑی اور پیلٹ گنز سے فائرنگ کی جس سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔زخمیوں میں ایسے نوجوان بھی شامل ہیں جنہیں آنکھوں پر گولیاں لگی ہیں جس کی وجہ سے ان کی بینائی بھی ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ کٹھ پتلی حکومت نے لوگوں کو احتجاج سے روکنے کے لیے اننت ناگ اور شوپیاں میں انٹرنیٹ اور ٹرین سروس معطل کردی۔

ہفتہ، 31 مارچ، 2018

مجبوراًمداخلت کرتا ہوں،ٹیک اوور کا ارادہ نہیں:چیف جسٹس

مجبوراًمداخلت کرتا ہوں،ٹیک اوور کا ارادہ نہیں:چیف جسٹسکراچی (مانیٹرنگ)چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میں مداخلت کا تصور نہیں رکھتا لیکن ہمیں مجبوری میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔چیف جسٹس نے مظہر عباس سے استفسار کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں ٹیک اوور کے چکر میں ہوں، جس پر سینئر صحافی نے کہا جو کام حکومت کو کرنے چاہیے تھے وہ آپ کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں مٹھی، تھرپارکر میں 5 بچوں کی ہلاکت سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی۔سماعت کے آغاز پر سیکرٹری صحت نے بچوں کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کم عمر میں شادی اور زائد بچوں کی پیدائش وجہ اموات ہے جب کہ  ڈاکٹرز مٹھی تھرپارکر جیسے اضلاع میں جانے کو تیار نہیں۔

سیکرٹری صحت کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ سے لگتا ہے آپ کا قصور ہی کوئی نہیں، لکھ کہ جان چھڑا لی کہ کم وزن والے بچے مرجاتے ہیں، سندھ میں صحت کے بہت مسائل نظرآرہے ہیں، سیکرٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں خدمت کے لیے کیوں نہیں چلے جاتے۔سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کی 50 فیصد اموات نمونیہ اور ڈائریا سے ہوتی ہے جب کہ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ مٹھی میں بہترین اسپتال بنادیا اور تھر میں مفت گندم تقسیم کرتے ہیں۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ سب معلوم ہے کتنی گندم مفت تقسیم ہوئی، سب کرپشن کی نذر ہو گیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاڑکانہ اسپتال کی ویڈیو دیکھ کرشرم آرہی ہے، سوچ رہا ہوں خود لاڑکانہ جاؤں۔عدالت میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی بھی موجود تھے، چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رضا ربانی بیٹھےہیں، آپ ہماری مدد کریں، آپ خود دیکھ کرآئیں،اسپتال میں کیا ہورہا ہے، پھول جیسے بچے والدین کے بعد سرکاری اسپتالوں کے مرہون منت ہیں، بچہ اسپتال میں داخل ہوتا ہے اور تھوڑی دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے، والدین کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔

چیف جسٹس نے رضا ربانی سے مکالمہ کیا کہ میں مداخلت کا تصور نہیں رکھتا، لاڑکانہ کے اسپتال کی ویڈیو دیکھی، بہت دکھ ہوا، رضا ربانی صاحب آپ وہ ویڈیو بھی دیکھیں۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ لاڑکانہ کتنی دور ہے، یہاں سے کتنا فاصلہ ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ بذریعہ جہاز ایک گھنٹے میں لاڑکانہ پہنچ سکتے ہیں، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا خود لاڑکانہ جاکر اسپتال کا جائزہ لوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ادویات فراہم کرنا کس کا کام ہے؟ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں انسنریٹرکس کے حکم پرلگ رہے ہیں۔سیکرٹری صحت نے بتایا کہ یہ کام اور پیش رفت آپ کے حکم پر ہو رہی ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر کہتے ہیں کہ ہم بیوقوف ہیں جو ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت کرتے ہیں،  ہمیں مجبوری میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔سماعت کے موقع پر ڈاکٹرز کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی جنہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں بڑی کرپشن ہے، آپ محکمہ صحت پر کرپشن کی جانچ کے لیے جے آئی ٹی بنائیں۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹروں کی درخواست پر کہاکہ یہ اہم معاملہ ہے، بریک کے بعد مزید سماعت کریں گے۔

جمعہ، 30 مارچ، 2018

پاکستان کیلئے فریادی بنا،امید ہے چیف جسٹس نے فریاد کو سمجھا ہوگا:وزیراعظم

پاکستان کیلئے فریادی بنا،امید ہے چیف جسٹس نے فریاد کو سمجھا ہوگا:وزیراعظم سرگودھا(نمائندگان) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ مخالفین کو ان کی اور چیف جسٹس کی ملاقات سے تکلیف ہوئی حالانکہ وہ ملک کی بہتری کے لیے ان کے پاس فریادی بن کر گئے تھے۔سرگودھا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘مخالفین کو میرے چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملنے پر تکلیف ہوئی، اس ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی تھی بلکہ ملک کی بہتری اور عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے فریادی بن کر گیا، جب ادارے مشکل میں ہوں تو فرض بنتا ہے کہ کردار ادا کروں۔’

ان کا کہنا تھا بے بنیاد الزامات سے ترقی رک جاتی ہے، آئندہ انتخابات میں پہلے سے زیادہ نشستیں جیتیں گے اور الزمات کی سیاست جولائی میں دفن ہوجائے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں صرف پایا ہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم ہاوس جانے سے انکار کیا تو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود چل کر میرے گھر تشریف لے آئے اور میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیا کچھ نہیں۔

بعد ازاں اس بیان پر سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا تھا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی جیسے الفاظ استعمال نہیں کیے تھے۔جمعہ کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے متعلق فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ فریادی یا وہ میرے پاس آئے تھے’ جیسے الفاظ کا استعمال کرنا مناسب نہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں ایک بار پھر خرید و فروخت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں ملک میں پیسے کی سیاست ختم کرنی ہوگی اور خرید و فروخت کی سیاست کو ہم نے دفن کرنا ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پریس کانفرنس میں آکر کہیں کہ ان کے اراکین صوبائی اسمبلی کو نہیں خریدا گیا، جبکہ جو پیسے دے کر سینٹ کے چیئرمین بنے وہ پاکستان کے نمائندے نہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف اور آصف زرداری کے ادوار میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا، ماضی میں سڑکیں بنیں نہ بجلی گھر بنے جبکہ ملک میں گیس نہیں تھی اور صنعتیں بند تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘آج ملک میں ہر جگہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ترقیاتی منصوبے نظر آرہے ہیں جبکہ سرگودھا میں 11 ارب روپے کے گیس منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔

جمعرات، 29 مارچ، 2018

جوڈیشل مارشل لا آرہا ہے نہ ہی عدالتی این آراو،صرف جمہوریت چلے گی:چیف جسٹس

جوڈیشل مارشل لا آرہا ہے نہ ہی عدالتی این آراو،صرف جمہوریت چلے گی:چیف جسٹساسلام آباد(حرمت قلم مانیٹرنگ)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک بار پھر جوڈیشل مارشل لاء، جوڈیشل این آر او کے کسی بھی امکان کو رد کردیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میں واضع کر دوں کچھ نہیں آ رہاملک میں نہ جوڈیشل این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل لا آ رہا ہے،ملک میں صرف آئین رہے گا باقی کچھ نہیں ہو گا، ملک میں صرف جمہوریت علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ میں سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور وکیل نعیم بخاری کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا جس میں چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہاکہ ٹی وی پر بیٹھ کر آپ بھی بہت باتیں کرتے ہیں،عدلیہ پر جائز تنقید ہے کرنی چاہیے، جائز تنقید سے ہماری اصلاح ہو گی۔گزشتہ روز کسی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے کراچی میں لگے اشتہارات بارے بات کی، انکو یہ نہیں معلوم میں نے خود وہ اشتہارات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے، اگر یہ کہہ دو کچھ بھی نہیں آ رہا تو کئی پروگرام بند ہوجائیں ۔نعیم بخاری نے کہاکہ جوڈیشل مارشل لا بارے بہت باتیں ہو رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگر میں کہوں کچھ نہیں آ رہا تو پھر آپ کیا کہیں گے، یہ جوڈیشل این آر او ہوتا کیا ہے،؟میں واضع کر دوں کچھ نہیں آ رہاملک میں نہ جوڈیشل این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل لا آ رہا ہے،ملک میں صرف آئین رہے گا باقی کچھ نہیں ہو گا، ملک میں صرف جمہوریت علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔ دوران سماعت عدالت میں موجود ڈاکٹرز کا چیف جسٹس سے مکالمہ میں کہنا تھاکہ آپ خود کو بابا کہتے ہیں۔ ایک درخواست گزار نے کہاکہ میں اپنے بابے کو آج اپنے ساتھ ہونے والے ظلم سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، آپ ہم مظلوموں کی آواز سنیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ چاہتے ہیں میں کچھ کروں لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کچھ نہ کروں، مظلوموں کی فریاد سنوں یا بعض لوگوں کی باتیں سن کر خاموش رہوں؟ وفاقی ہسپتالوں میں ڈیپوٹیشن پر آئے ڈاکٹرکمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے تو چیف جسٹس نے کہاکہ زندہ قومیں روتی نہیں ، درخواست گزار ڈاکٹر نے کہاکہ اگر فیصلہ میرٹ پر آئے تونہیں کہوں گا مجھے کیوں نکالا ؟جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ بہت اعلی ظرف ہیں جو پوچھ ہی نہیں رہے مجھے کیوں نکالا ؟ درخواست گزارڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے ،اربوں روپے کی کرپشن صرف پمز میں کی گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہت اہم میٹنگ تھی لیکن سب کیس سنوں گا ،فاٹا ہماراحصہ ہے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ۔میری ذمہ داری میں شامل ہے سائل کی آواز سنوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب تک عدالت کاحتمی فیصلہ نہیں آجاتا کسی کونکالانہیں جائے گانہ کسی کی تنخواہ رکے گی۔ اس دوران ڈاکٹراعجازقدیرنے کہاکہ میرے والد کانام بھی سپریم کورٹ میں تختی پر لکھاہے، جسٹس عبدالقدیر چوہدری سپریم کورٹ کے جج تھے، میری گزارش ہے ایسی کمیٹی بنائی جائے جوسیاسی بنیادوں پر فیصلے نہ کرے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی ۔

بدھ، 28 مارچ، 2018

باجوہ ڈاکٹرائن کا مقصد امن لانا،فوج کا این آراو سے تعلق نہیں:پاک فوج

باجوہ ڈاکٹرائن کا مقصد امن لانا،فوج کا این آراو سے تعلق نہیں:پاک فوج
راولپنڈی(حرمت قلم ڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ فوج کا ملکی سیاست کے کسی بھی این آر او سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے باجوہ ڈاکٹرائن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ڈاکٹرائن ہے تو وہ نجی ٹی وی چینل پر دیے گئے ایک پروگرام کے مطابق پاکستان میں امن کی بحالی کے حوالے سے ہے۔

جنوبی ایشیا میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے خطے میں اپنا کردار ادا نہ کیا ہوتا تو امریکا سپر پاور نہ ہوتا۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ مالی نقصان بھی ہوا، تاہم اس کی بحالی کے لیے معاشی سرگرمیوں کی ضرورت ہے۔

لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 کے آغاز کی صورتحال 2017 کے آغاز کی صورتحال بہت مختلف ہے، جہاں بھارت کی جانب سے متعدد مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس میں کئی شہریوں کی جانیں چلی گئیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کی جانب سے دھمکی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارت کی جانب سے کوئی دھمکی آتی ہے تو پورا پاکستان ایک ہوجاتا ہے چاہیے وہ ایک عام آدمی ہو یا کسی سیکیورٹی فورس کا اہلکار ہو۔

بھارت کی جانب سے خطرے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج بھارت کے خلاف کسی بھی جارحیت کے لیے بھرپور تیار ہے، قوم کو پاکستان کی طاقت پر بھروسہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سربراہ کے دورہ ایران کے بعد سے صوبہ بلوچستان میں سرحد پر سیکیورٹی اور اندرونی سیکیورٹی کے معاملا بہتر ہوئے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا معاہدہ ہے اور اس کے لیے پاک فوج کے دستے ریاض روانہ ہوں گے۔بلوچستان کی سیکیورٹی کی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فوج نے اپنی زیادہ تر توجہ صوبے میں جاری معاشی ترقی اور ضربِ عضب کے تحت جاری آپریشن پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تربت میں ایک ایونٹ منعقد کیا گیا تھا جس میں آرمی چیف نے اور ملک کے نامور گلوکاروں نے شرکت کی تھی، جہاں مقامی افراد نے رات گئے تک وہاں پر شرکت کی۔کراچی کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2018 کا شہرِ قائد 2013 سے بہت مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں کراچی دنیا کا چھٹا سب سے خطرناک شہر تھا، تاہم اب پاکستان کا اس فہرست میں 67واں نمبر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں شٹرڈاؤن ہڑتالوں کا نام و نشان ختم ہوگیا ہے، اور یہاں پر معاشی سرگرمیان بہتر ہورہی ہیں۔آپریشن ردالفساد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں سیکیورٹی اداروں نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں جس کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔

پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگر ان اداروں کی محنت نہ ہوتی تو پاکستان میں یہ امن قائم نہ ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے 7 بڑے دہشت گرد نیٹ ورک ختم کیے ہیں اور اس عرصے میں 16 خودکش بمباروں کو گرفتار کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جو عناصر پاکستان کو پُر امن دیکھنا نہیں چاہتے، وہ ایسے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں جو ان کے مقاصد میں پورا نہیں ہونے دیتے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم ایک ذمہ دار قوم ہیں، تاہم یومِ پاکستان کی پریڈ کے دوران بھارتی ہائی کمشنر کو اپنی تہذیبی اخلاقی صف کو سامنے رکھتے ہوئے مدعو کیا۔پی ایس ایل فائنل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی فائنل کے لیے تیار نہیں تھا، لیکن اسے میچ سے قبل تیار کرلیا گیا، جبکہ پاکستان میں دیگر کرکٹ کے ایونٹ کے لیے راولپنڈی، پشاور، ملتان اور فیصل آباد کو بھی تیار کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی فوج سعودی عرب نہیں بھیج سکتا، تاہم دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ موجود ہے، اور اسی کے تحت فوج ٹریننگ کے لیے سعودی عرب جاتی ہے۔آئی ایم سی ٹی سی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں بات کرنا میرے اختیار میں نہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم سی ٹی سی کی کسی ایسی مہم کا حصہ نہیں بنے گا جو کسی دوسرے ملک کے خلاف ہوں۔

پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد شروع ہوا تھا، جسے افغانستان سے مدد مل رہی تھی۔پاک فوج کی چیک پوسٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیک پوسٹیں اتنی نہیں ہیں جتنی بتائی جاتی ہیں، تاہم جب تک خطروں کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا تب تک چیک پوسٹوں پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی چیک پوسٹس پر موجود جوان عوام کی حفاظت کے لیے ہی وہاں موجود ہے، جو کسی بھی خطرے کے خلاف پہلا دفاع ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے لیے بہت اہم تھا جس میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل اور اسلام آباد میں 23 مارچ کے لیے پریڈ ہونی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ایونٹ بہترین انداز میں گزر گئے ہیں، جس کے لیے اسلام آباد پولیس اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کے فائنل میں لوگوں کا جوش و خروش اور پاکستان زندہ باد کے نعروں کو دیکھ بے حد خوشی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان کے کردار کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، پاکستان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ خطے میں امن کی راہ ہموار ہو۔

پیر، 26 مارچ، 2018

نواز شریف کچھ بھی نہیں رہے،کیا کارروائی کریں:چیف جسٹس

نواز شریف کچھ بھی نہیں رہے،کیا کارروائی کریں:چیف جسٹس اسلام آباد(کورٹ رپورٹر،مانیٹرنگ)سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں نوازشریف کے خلاف کیس میں کیا ہے، کیا میاں صاحب نے آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کی ہیں، اب تو وہ کچھ رہے ہی نہیں تو کارروائی کیا کریں، جسٹس اعجازالا حسن نے ریمارکس میں کہا کہ اب تو یہ کیس غیر موثر ہوچکاہے۔

ہفتہ، 24 مارچ، 2018

ملک کو ٹھیکیداروں کے حوالے کرینگے نہ ہی خزانے کی بندر بانٹ ہونے دینگے:چیف جسٹس

ملک کو ٹھیکیداروں کے حوالے کرینگے نہ ہی خزانے کی بندر بانٹ ہونے دینگے:چیف جسٹس لاہور(کورٹ رپورٹنگ،مانیٹرنگ اور نیٹ نیوز) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ٹھیکیداروں کے حوالے نہیں کرنے دیں گے اور قومی خزانے کی بندر بانٹ کی اجازت نہیں دیں گے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سٹریٹیجک مینجمنٹ اینڈ انٹرنل رسپونس یونٹ میں بھاری مراعات پر ریٹائرڈ افسروں کی بھرتیوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس  نے افسران کی بھاری تنخواہوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت پنجاب کی 50 کمپنیز میں افسران کو بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری پنجاب سے تمام کمپنیز میں افسران کو دی جانیوالی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری پنجاب سے کہا کہ آپ نے سب کچھ پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کردیا، لیکن ہم عوام کے ٹیکس کا پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔چیف جسٹس نے لیور ٹرانسپلانٹ سنٹر میں بھاری تنخواہوں پر ڈاکٹروں کی بھرتی کا بھی نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو 2 لاکھ جبکہ اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتالوں میں 12 لاکھ تنخواہ کس قانون کے تحت دی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی لگا دیتے ہیں، ہم ڈاکٹروں کو پابند بنائیں گے کہ وہ مکمل ڈیوٹی ادا کریں اور حاضری کو یقینی بنائیں۔

جمعرات، 22 مارچ، 2018

نواز شریف نے ہتھیار ڈال دیئے،ہر ادارے سے مذاکرات کا اعلان

نواز شریف نے ہتھیار ڈال دیئے،ہر ادارے سے مذاکرات کا اعلاناسلام آباد(حرمت قلم نیوز)سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہر ادارے کے ساتھ آئین کی حدود میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں اور یہ مذاکرات ذاتیات کے حوالے سے نہیں ہوں گے۔ احتساب عدالت میں میڈیا نمائندوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ آئین کی حکمرانی، جمہوریت اور ملکی مفاد کے لئے ہر ادارے کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہوں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ کارکردگی کے باوجود نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے، میرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدالتی نظام انصاف میں تضادات ہیں، ایک وزیراعظم کو متنازع فیصلے کی بنیاد پر نا اہل کردیا جاتا ہے اور آئین توڑنے والے مزے سے رہ رہے ہیں، ان سے کوئی نہیں پوچھتا۔صحافی نے سوال کیا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کے بارے آپ کا کیا خیال ہے جس پر نواز شریف نے کہا کہ اب یہ چیزیں آگے ہی جائیں گی، پیچھے نہیں جا سکتیں، میں خود بطور وزیر اعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا۔انہوں نے کہا کہ کسی قسم کی کرپشن کا الزام نہ ثابت ہوا نہ سامنے آیا اور ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے مقصد پر سوالیہ نشان ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ایٹمی دھماکے کرنے والا آج کورٹ میں بیٹھا ہے، اقامہ کو بنیاد بنا کر پہلے وزارت عظمیٰ سے پھر پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا اور اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نااہل کرنے کی سوچ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا عوام نے نہ یہ فیصلہ مانا اور نہ ہی مانیں گے، سب کو اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار کی وجہ سے ان سے بہت مایوس ہوا جس کی وجہ سے نگراں وزیراعظم پر ان سے مشاورت نہیں ہوسکتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی اسمبلی میں تبدیلی لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی، قوم جاننا چاہتی ہے کہ بلوچستان میں تبدیلی کس کے لئے ضروری تھا ۔نواز شریف نے کہا کہ بلاول غلط کہتے ہیں کہ (ن) لیگ چارٹر آف ڈیموکریسی سے پیچھے ہٹ گئی، میثاق جمہوریت کے بعد جو این آر او کیا گیا اس نے نقصان پہنچایا جب کہ میں کہہ چکا ہوں کہ میمو گیٹ میں صرف ایک بار سپریم کورٹ گیا۔تحریک انصاف کے جلسوں پر تبصرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اب گلی محلوں میں کرتے ہیں، تبدیلی تو آ گئی ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت کے معاملے میں سب سیاستدانوں کو بیٹھنا چاہیے اور اگر اس حوالے سے کوئی ترمیم لائی گئی تو اس کی حمایت کریں گے۔نواز شریف نے کہا کہ نگران حکومت کے اختیارات کے بارے بہت سی چیزیں طے شدہ نہیں ہیں، اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ نگران حکومت آئینی اختیارات سے باہر نا نکلیں۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے معاملے میں حکومت اور اپوزیشن لیڈر کا کردار اہم ہے، نگران حکومت میں کیا ہونا چاہیے کیا نہیں، اس پر بات ہونی چاہیے اور اسے اپنی حدود سے نہیں نکلنا چاہیے۔

بدھ، 21 مارچ، 2018

نقیب اللہ قتل کیس:رائو انوار سپریم کورٹ سے گرفتار،کراچی منتقل

نقیب اللہ قتل کیس:رائو انوار سپریم کورٹ سے گرفتار،کراچی منتقل
 اسلام آباد(حرمت قلم نیوز) نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرنے کے بعد کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔نقیب اللہ قتل کیس میں معطل سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جس کے بعد چیف جسٹس کے حکم پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے انہیں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سندھ پولیس کے حوالے کیا جس کے بعد  ایڈیشنل آئی جی سندھ آفتاب پٹھان، ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایس ایس پی سینٹرل راؤ انوار کو طیارے میں اپنے ہمراہ کراچی لائے جہاں انہیں بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ راؤ انوار آپ نے عدالت کو خط لکھنے کا جو طریقہ کار اپنایا وہ ٹھیک نہیں جس پر وکیل راؤ انوار کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے خود کو عدالت کے سامنے پیش کر دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے کوئی احسان نہیں کیا، بڑے دلیر بنتے تھے اور اتنے دن کہاں رہے، چھپ کر بیٹھے رہے اور کہاں بھاگتے پھرتے رہے، آپ نے عدالت پر اعتبار کیوں نہیں کیا، آپ تو خود مجرموں کو گرفتار کرنے والوں میں سے تھے۔عدالت نے راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کا حکم بھی دیا جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم جے آئی ٹی بنا رہے ہیں اور توہین عدالت کا چارج واپس لے رہے ہیں تاہم راؤ انوار کی حفاظت کی جائے جب کہ آئی جی سندھ راؤ انوار کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے۔وکیل راؤ انوار کا کہنا تھا کہ پولیس راؤ انوار کے خلاف ہے جب کہ سندھ پولیس کے علاوہ دیگر ایجنسیوں کو تحقیقاتی ٹیم میں شامل کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایجنسیوں کا قتل کیس سے کیاتعلق ہے،آپ خود اسی پولیس میں شامل رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ اب تک تحقیقات کون کر رہا تھا جس پر آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ معاملے پر انکوائری کمیٹی اور ایک جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 10 منٹ بعد ہم جے آئی ٹی کا اعلان کریں گے، آپس میں مشورہ کرنے جا رہے ہیں تاہم مت سوچیں ہم نے کسی اور سے مشورہ کرنا ہے۔

 سماعت میں وقفہ کےبعد سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی سندھ آفتاب پٹھان کی سربراہی میں نقیب اللہ کیس میں 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دیدی، جے آئی ٹی کے دیگر ممبران میں ذوالفقار لاڑک، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد احمد خان شامل ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کیس کی آزادانہ تحقیقات کرے گی جب کہ راؤ انوار کانام ای سی ایل میں رہے گا اور جو بھی آئی جی آئیں گے راؤ انوار کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے۔

 واضح رہے کہ راؤ انوار کی جانب سے 13 جنوری کو کراچی کے ضلع ملیر میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے تھے، بعد میں انہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا، مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔

قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے ماورائے قتل کے بعد پولیس مقابلے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بھی بنائی گئی تھی جس کے بعد اعلیٰ سطح اجلاس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ان کی پولیس پارٹی سمیت گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ تفتیش کے دوران راؤ انوار نے اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تاہم وہ روپوش ہوگئے۔

جمعہ، 16 مارچ، 2018

شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع

شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع
اسلام آباد(حرمت قلم نیوز،مانیٹرنگ)وزارت داخلہ نے شریف خاندان کے 5 ارکان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی نیب کی درخواست مسترد کردی۔نیب کے قابل اعتماد ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت شریف خاندان کے متعدد ارکان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع شروع ہوگیا۔نیب نے وزارت داخلہ سے نواز شریف، ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز، بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی۔اس درخواست کو شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے کرپشن کے کیسز کا فیصلہ آنے سے قبل ان کے ملک چھوڑ کر جانے کے خدشے کے پیش نظر وزارت داخلہ کو ارسال کیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو ان افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا تھے لیکن وزارت میں معاملات کو دیکھنے والوں نے شریف خاندان کے ارکان کے بیرون ملک جانے کی بات آنے پر تعاون سے انکار کردیا۔وزارت کی جانب سے نیب کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں صرف عدالت کی درخواست پر ڈالا جائے گا۔دوسری جانب نیب حکام نے وزارت داخلہ کے پیش کیے گئے جواز کو تاخیری حربہ قرار دے دیا۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے ماضی میں مشتبہ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے نیب کی درخواست کبھی مسترد نہیں کی۔انہوں نے مزید کہا کہ اب وزارت داخلہ نے اس معاملے پر وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ ایڈیشنل سیکریٹری برائے وزارت داخلہ کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی عدالت، ٹریبونل اور ایجنسیز کی تجاویز پر نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نکالنے کا کام کرتی ہیں۔وزارت نے کمیٹی سے اس کے ای سی ایل سے متعلق اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔ایک اور ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے ایک نئی سمری تیار کرلی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سمری کے منظور ہونے کے بعد صرف وزارت داخلہ یا سیکریٹری کے پاس ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کے اختیارات ہوں گے۔تاہم اس سمری کو وفاقی کابینہ میں بھیجا جانا ابھی باقی ہے۔دوسری جانب آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی اپوزیشن نے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے اہل خانہ کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی وہ شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے گریز کر رہے ہیں، جو ان کی اپنے حلف کی خلاف ورزی ہے۔اجلاس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے قائد حزب اختلاف کو اس حوالے سے مزید بات کرنے سے روک دیا۔

جمعرات، 15 مارچ، 2018

نظام عدل میں اصلاحات کی ضرورت ہے:نواز شریف

نظام عدل میں اصلاحات کی ضرورت ہے:نواز شریفاسلام آباد(حرمت قلم نیوز)احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ میرامقدمہ اپنی نوعیت کا پہلاکیس ہے جس میں ایسا کوئی الزام نہیں،میرے سواجن سیاستدانوں کےمقدمات ہیں ان پرکرپشن اورکِک بیکس کےالزامات ہیں،اچھےاوربرے تجربات دیگرسیاستدانوں کیساتھ بھی ہوئےان سےسیکھنا چاہیے، ملک و قوم کے لیےجو اچھا ہو اس سے دل خوش ہوتا ہے۔ سابق وزیراعظم نے تجویز دیتے ہوئے کہا نظام عدل میں اصلاحات کرنےکی ضرورت ہے، جامع نظام عدل لانے کے لیے کام کررہے ہیں، وہ نظام لےکر آئیں گے جو ملک کی ضرورت ہے، انصاف نہ ملنا یا دیر سے ملنا ملک کا بڑا مسئلہ ہے، لڑائی کے حق میں نہیں،چاہتا ہوں کہ ملک آئین اور قانون کے تحت چلے ، تجربات اچھے اور برے ہوتے ہیں، اچھےتجربات سے سیکھنے کو ملتا ہے۔ نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ بہت کچھ دیکھا ہے،آدھی زندگی گزر گئی،ہم بھی دیکھ رہےہیں اورآپ بھی کہ کیاچل رہا ہے،بلوچستان کے معاملے پرمحمود اچکزئی کے بیان کی انکوائری ہونی چاہیے،جو کچھ سینیٹ میں ہوا،وہ تماشہ پوری قوم نے دیکھا،کیا آئین اور قانون کے مطابق ملک چلانے کی خواہش بری ہے۔سابق وزیراعظم نے گفتگو کے اختتام پرشعر بھی پڑھ کر سنایا۔

پیر، 12 مارچ، 2018

زرداری عمران اتحاد کامیاب، ،صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ ،پی پی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب

زرداری عمران اتحاد کامیاب، ،صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ ،پی پی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب
اسلام آبا د(حرمت قلم نیوز) سینٹ میں اپوزیشن کے اتحاد نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی کو بالاخر نیا چیئرمین سینٹ منتخب کرا لیا ہے۔ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں 103 سینیٹرز نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔ صادق سنجرانی کو 57 جبکہ ان کے مدمقابل حکومتی اتحاد کے امیدوار راجا ظفر الحق صرف 46 ووٹ حاصل کر پائے۔سینٹ الیکشن میں صورتحال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے تین سینیٹرز ایوان سے غیر حاضر رہے جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن کی قیادت شدید تذبذب کا شکار رہی۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے مولانا عطا الرحمان، عبدالغفور حیدری اور مولوی فیض محمد ایوان سے غائب تھے تاہم کچھ دیر بعد ان کی واپسی ہو گئی۔سینیٹ کے کُل ارکان کی تعداد 104 ہے لیکن خفیہ ووٹنگ میں 103 ارکان نے حصہ لیا۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کیلئے 52 ووٹ درکار تھے۔
زرداری عمران اتحاد کامیاب، ،صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ ،پی پی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب
سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی تعداد 33 ہے جن میں سے اسحاق ڈار بیرون ملک ہونے کے باعث ووٹ کاسٹ نہیں کر سکے۔اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کو پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 5، نیشنل پارٹی 5، جے یو آئی (ف) 4، مسلم لیگ فنکشنل، اے این پی اور بی این پی مینگل کے ایک ایک ارکان کی حمایت بھی حاصل تھی، جن کی کل تعداد 50 بنتی ہے۔ جماعت اسلامی نے بھی ن لیگ کی حمایت کا اعلان کیا تھا جن کے پاس سینیٹرز کی تعداد 2 ہے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی 20، تحریک انصاف 13، بلوچستان کے آزاد سینیٹرز 6 اور یوسف بادینی کے ووٹ کو شامل کر کے کل تعداد 40 بنتی ہے۔ ایم کیو ایم اور فاٹا اراکین نے بھی اپوزیشن کے آزاد
زرداری عمران اتحاد کامیاب، ،صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ ،پی پی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب
امیداوار کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
جبکہ دوسری جانب سینٹ میں ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ امیدوار سلیم مانڈوی والا کامیاب ہوگئے ہیں۔
حکمران جماعت مسلم لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں کے مفتقہ امیدوار عثمان کاکڑ نے 44 جبکہ اپوزیشن کے امیدوار نے 54 ووٹ لئے۔نو منتخب ڈپٹی چیئرمین سنینٹ نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے اپنے عہدہ کا حلف لیا۔ڈپٹی چیئرمین انتخابات کے الیکشن کے دوران 5 سینیٹ اراکان نے ووٹ نہیں ڈالا۔

اتوار، 11 مارچ، 2018

چیئرمین سینٹ کا فیصلہ آج،شیر دھاڑے کیلئے تیار،تیر اور بلا مل گئے

چیئرمین سینٹ کا فیصلہ آج،شیر دھاڑے کیلئے تیار،تیر اور بلا مل گئے
اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)نئے چیئرمین سینیٹ کے چناؤ کے لیے انتخاب آج قومی اسمبلی میں ہو گا۔پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے نئے کسٹوڈین کے انتخاب کے لیے سیاسی جماعتوں اور آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے سینیٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔نئے چیئرمین سینیٹ کے چناؤ کے لیے شیڈول کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سینیٹ کا اجلاس صبح 10 بجے شروع ہو گا جس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہو گا۔سینیٹ اراکین چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے پولنگ بوتھ میں جا کر اپنے امیدوار کا چناؤ کریں گے اور دو یا 2 سے زائد امیدواروں میں مقابلے پر کسی ایک امیدوار کو 53 ووٹ لینے ہوں گے۔چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا جائے گا اور پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد پریزائڈنگ افسر نومنتخب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کےناموں کا اعلان کریں گے۔پریزائڈنگ افسر پہلے چیئرمین سینیٹ اور پھر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سےحلف لےگا۔پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے بلوچستان کے نو منتخب سینیٹر صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) اور ان کی اتحادی جماعتیں بھی آج اپنے امیدوار کے نام کا اعلان کر دیں گی۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

ہفتہ، 10 مارچ، 2018

لاہوری گندا پانی پینے پر مجبور،حکومت نے اربوں روپے میٹرو پر لگا دیئے:چیف جسٹس

لاہوری گندا پانی پینے پر مجبور،حکومت نے اربوں روپے میٹرو پر لگا دیئے:چیف جسٹسلاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز) سپریم کورٹ نے 23 مارچ تک صاف پانی کے منصوبوں کے پی سی ون جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا لاہور کے شہریوں کو پینے کیلئے گندا اور زہریلا پانی مل رہا ہے، اورنج ٹرین پر اربوں لگا دیئے۔چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آلودہ پانی دریاوں میں پھینکنے کیخلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ لاہور کے شہریوں کو پینے کیلئے گندہ اور زہریلا پانی مل رہا ہے، اورنج ٹرین پر اربوں روپے لگا دیئے ادھر دھیان نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ہسپتالوں میں کیوں نہ جاؤں ؟ کسی نے تو ان لوگوں کا حال دیکھنا ہے۔ عدالت نے 23 مارچ تک صاف پانی کے منصوبوں کے پی سی ون جمع کروانے کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ 31مارچ کو دوبارہ سماعت ہوگی لہٰذا تمام ڈیٹا ریکارڈ پر ہونا چاہئے۔

loading...