لاہور(کورٹ رپورٹنگ،مانیٹرنگ اور نیٹ نیوز) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ٹھیکیداروں کے حوالے نہیں کرنے دیں گے اور قومی خزانے کی بندر بانٹ کی اجازت نہیں دیں گے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سٹریٹیجک مینجمنٹ اینڈ انٹرنل رسپونس یونٹ میں بھاری مراعات پر ریٹائرڈ افسروں کی بھرتیوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے افسران کی بھاری تنخواہوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت پنجاب کی 50 کمپنیز میں افسران کو بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری پنجاب سے تمام کمپنیز میں افسران کو دی جانیوالی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری پنجاب سے کہا کہ آپ نے سب کچھ پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کردیا، لیکن ہم عوام کے ٹیکس کا پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔چیف جسٹس نے لیور ٹرانسپلانٹ سنٹر میں بھاری تنخواہوں پر ڈاکٹروں کی بھرتی کا بھی نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو 2 لاکھ جبکہ اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتالوں میں 12 لاکھ تنخواہ کس قانون کے تحت دی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی لگا دیتے ہیں، ہم ڈاکٹروں کو پابند بنائیں گے کہ وہ مکمل ڈیوٹی ادا کریں اور حاضری کو یقینی بنائیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں