جمعرات، 29 مارچ، 2018

جوڈیشل مارشل لا آرہا ہے نہ ہی عدالتی این آراو،صرف جمہوریت چلے گی:چیف جسٹس

جوڈیشل مارشل لا آرہا ہے نہ ہی عدالتی این آراو،صرف جمہوریت چلے گی:چیف جسٹساسلام آباد(حرمت قلم مانیٹرنگ)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک بار پھر جوڈیشل مارشل لاء، جوڈیشل این آر او کے کسی بھی امکان کو رد کردیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میں واضع کر دوں کچھ نہیں آ رہاملک میں نہ جوڈیشل این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل لا آ رہا ہے،ملک میں صرف آئین رہے گا باقی کچھ نہیں ہو گا، ملک میں صرف جمہوریت علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ میں سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور وکیل نعیم بخاری کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا جس میں چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہاکہ ٹی وی پر بیٹھ کر آپ بھی بہت باتیں کرتے ہیں،عدلیہ پر جائز تنقید ہے کرنی چاہیے، جائز تنقید سے ہماری اصلاح ہو گی۔گزشتہ روز کسی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے کراچی میں لگے اشتہارات بارے بات کی، انکو یہ نہیں معلوم میں نے خود وہ اشتہارات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے، اگر یہ کہہ دو کچھ بھی نہیں آ رہا تو کئی پروگرام بند ہوجائیں ۔نعیم بخاری نے کہاکہ جوڈیشل مارشل لا بارے بہت باتیں ہو رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگر میں کہوں کچھ نہیں آ رہا تو پھر آپ کیا کہیں گے، یہ جوڈیشل این آر او ہوتا کیا ہے،؟میں واضع کر دوں کچھ نہیں آ رہاملک میں نہ جوڈیشل این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل لا آ رہا ہے،ملک میں صرف آئین رہے گا باقی کچھ نہیں ہو گا، ملک میں صرف جمہوریت علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔ دوران سماعت عدالت میں موجود ڈاکٹرز کا چیف جسٹس سے مکالمہ میں کہنا تھاکہ آپ خود کو بابا کہتے ہیں۔ ایک درخواست گزار نے کہاکہ میں اپنے بابے کو آج اپنے ساتھ ہونے والے ظلم سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، آپ ہم مظلوموں کی آواز سنیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ چاہتے ہیں میں کچھ کروں لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کچھ نہ کروں، مظلوموں کی فریاد سنوں یا بعض لوگوں کی باتیں سن کر خاموش رہوں؟ وفاقی ہسپتالوں میں ڈیپوٹیشن پر آئے ڈاکٹرکمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے تو چیف جسٹس نے کہاکہ زندہ قومیں روتی نہیں ، درخواست گزار ڈاکٹر نے کہاکہ اگر فیصلہ میرٹ پر آئے تونہیں کہوں گا مجھے کیوں نکالا ؟جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ بہت اعلی ظرف ہیں جو پوچھ ہی نہیں رہے مجھے کیوں نکالا ؟ درخواست گزارڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے ،اربوں روپے کی کرپشن صرف پمز میں کی گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہت اہم میٹنگ تھی لیکن سب کیس سنوں گا ،فاٹا ہماراحصہ ہے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ۔میری ذمہ داری میں شامل ہے سائل کی آواز سنوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب تک عدالت کاحتمی فیصلہ نہیں آجاتا کسی کونکالانہیں جائے گانہ کسی کی تنخواہ رکے گی۔ اس دوران ڈاکٹراعجازقدیرنے کہاکہ میرے والد کانام بھی سپریم کورٹ میں تختی پر لکھاہے، جسٹس عبدالقدیر چوہدری سپریم کورٹ کے جج تھے، میری گزارش ہے ایسی کمیٹی بنائی جائے جوسیاسی بنیادوں پر فیصلے نہ کرے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...