ہفتہ، 10 مارچ، 2018

کبھی آکاش تلے

کبھی آکاش تلے
اوائل مارچ کی تھوڑی سرد سرد
تھوڑی گرم دھوپ ھو
گزرتی بہاروں کی ہر ادا
ٹہنیوں پر پھوٹتے شگوفوں کی
ہر سو بکھرتی خوشبوئیں ھوں
گنگناتی ہواؤں کے سنگ
مہکتی فضاؤں کے سنگ
تیری میری ملاقات ھو
لب کچھہ نہ بولیں
آنکھوں میں ہر بات ھو
دھیرے دھیرے دن گزرے
پھر شام ڈھلے
اور چاندنی رات ھو
گواہ اپنی محبت کے
چاند,ستارے,جگنو
فقط سہانے خواب ھوں
اور تم.........
اک پل کو
بیٹھو میرے پاس
تھام کر میرا ہاتھہ
اپنی تمام تر شدیتوں سے کہو
مجھے تم سے محبت ھے جاناں
میری ذات کی تکمیل
صرف تیری چاہت ھے جاناں
اور میں .......
اس ایک پل کو
قید کر کے اپنی مٹھی میں

ہزار صدیاں جی لوں
ہزار صدیاں جی لوں.....

( راحیلہ منظر)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...