جمعہ، 2 فروری، 2018

نہال ،طلال ،دھمال اور کعبہ کے بت

 نہال ،طلال ،دھمال اور کعبہ کے بت
بندہ کسی بھی شعبہ زندگی میں اپنی اوقات میں رہے تو اسے کبھی ذلت و رسوائی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا مگر اسے بد قسمتی ہی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی سیاست میں ایسے ان گنت کردار ہیں جو اپنے آقائوں کی خونشودی حاصل کرنے کے لئے تہذیب اوراخلاقیات کی دھجیاں بکھیر نے میں بھی فخر محسوس کرتے ہیں ہر سیاسی و مذہبی جماعت میںپناہ حاصل کر کے کئی ایسے کردار ہیں جواعلیٰ ایوانوں تک رسائی حاصل کرنے کے بعد پہنچ کر قانون سازبن کر قانون شکنی ،لوٹ مار،اداروں کی تباہی ،رعونت کو اپنا بنیادی حق اور فخر سمجھتے ہیں اعلیٰ ایوانوں میںان میں فرعونیت جیسا گندہ کردار بھی ابھر کر سامنے عیاں ہو جاتا ہے وہ خود کو دیگر مخلوق سے جداگانہ ہی کوئی مخلوق سمجھنے لگ جاتے ہیں، کراچی کی ذیلی عدالتوں میں شعبہ وکالت سے وابستہ نہال ہاشمی طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں میاں نواز شریف کی عدالت پیشی میں کے موقع پر ان کے ساتھ ضرور کھڑے نظر آتے،گذشتہ برس مئی میں نہال ہاشمی کا ایک بیان اس وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل میاں نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کے جے آئی ٹی میں دوسری پیشی میں ان سے 5گھنٹے تک انکوائری ہوئی،نہال ہاشمی نے اس بیان میں انتہائی جذباتی پن کا مظاہرہ کرتے اور آپے سے باہر ہوتے ہوئے کہا تھا۔پاکستان کے منتخب وزیر اعظم نواز شریف سے حساب مانگنے والوں کے لئے زمین تنگ کر دی جائے گی،یہ حساب لینے والے کل ریٹائرڈ ہو جائیں گے اور ہم ان کا حساب لیں گے ان کے بچوں اور خاندان کا بھی یہی حال ہو گا ان کے اس بیان کی ویڈیو الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر عام ہوئی تو سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لے لیا،عدلیہ کے از خود نوٹس اور شدید عوامی رد عمل پر31مئی کو ان کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کر دی گئی نہال ہاشمی نے سینٹ نشست سے استعفیٰ دے دیا تو جمہوری اقدار کو کسی قد غن سے پہنچانے کے لئے انتہائی جمہوری سوچ کے حامل چیر مین سینٹ رضا ربانی نے عدلیہ پر شدیدتنقید،ازخود نوٹس ،پارٹی رکنیت سے اخراج اور مستعفیہونے کے باوجود ان کا استعفیٰ قبول نہ کرتے ہوئے انہیں بطور سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دے ڈالی،ماضی میں نہال ہاشمی گورنر سندھ ممنون حسین کے معاون خصوصی ،مسلم لیگ کراچی کے صدر اور جنرل سیکرٹری سندھ رہے2015میں اس متوالے کو پنجاب سے سینٹ کی نشست پر سینیٹر منتخب کروا کر وزیر اعظم کے ایڈوائزر برائے قانون،جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے عہدے پر فائز کر دیا،سپریم کورٹ نے یکم جون کو اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی اس دوران سماعت کے دوران کہا گیا کہ حکومت کے خود ساختہ ترجمان توہین عدالت کا کوئی موقع نہیں جانے دیتے ،جسٹس اعجاز افضل نے کہا ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں جو بھی عدلیہ کی تضحیک کرے گا اس کے خلٖاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی حکومت مسائل پیدا کر رہی ہے،جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اور بول رہا تھا انہوں نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ بچوں کو لڑائی میں شامل کرنے والے کون ہوتے ہیں جس پر اشتر اوصاف نے کہا بزدل ایسا کرتے ہیںتب جسٹس عظمت سعید نے کہا تھا بزدل نہیں مافیا اور دہشت گرد ایسا کرتے ہیں مبارک ہو مسٹر اٹارنی جنرل آپ کی حکومت نے سسلین مافیا کو جوائن کر لیا ہے،اس کیس کی باقاعدہ سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد،جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی پینچ نے کیاجس نے آرٹیکل 204کے تحت انہیں ایک ماہ قید،50ہزار جرمانہ اور 5سالہ نا اہلی کی سزا سنائی،عدلیہ کے لئے یوم حساب بنانے والے نہال ہاشمی اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں معلوم ہوا ہے کہ دیگر بڑھکیں یا کرپشن کر کے جیل جانے والے سیاستدانوں کی طرح ان کی طبیعت بھی خراب ہونے پر انہیں ہسپتال منتقل کیا جائے گا ،سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بعد یہ دوسرے پارلیمنٹرین ہیں جنہیں توہین عدالت پر نااہل کیا گیا،اس سزا کے بعد ہی وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری کو بھی از خود نوٹس پر عدلیہ سے متعلق توہین آمیز تقریر کرنے پر 6فروری کو طلب کر لیا ،طلال چوہدری مدینہ ٹائون فیصل آباد کے رہائشی ہیں جنہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا سفر مسلم لیگ (ق)سے شروع کیا اور چوہدری پرویز الہٰی کے بڑے پرستار تھے ان کے دورہ فیصل آباد پر طلال چوہدری کی دھمال کی گونج آج بھی تروتازہ ہے پرویز الہٰی کی گاڑی کے آگے دھمال ڈالنے پر فیصل آباد کے سیاسی حلقوں میں زیادہ تر انہیں طلال چوہدری کے بجائے دھمال چوہدری پکارا جانے لگا،الیکشن2008میں NA77سے حصہ لیا مگر پیپلز پارٹی کے نواب شیروسیرکے ہاتھوں شکست ہوئی مگر 2013 کے انتخابات میں فیصل آباد کے حلقہ این اے۔76جو جڑانوالا،لنڈیاوالا،اسلام پورہ،پٹھانکوٹ اور ظفر وال کے علاقوں پر مشتمل ہے میں نواب شیر وسیر کو ہی شکست سے دوچار کر کے اسمبلی پہنچ گئے،انہیں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنش مقرر کیا گیامگر پانامہ کیس میں سماعت کے دوران ان کی میڈیا ٹاک،تقریروںاور روزانہ الصبع عدالت کے گیٹ پر پہنچنے کے باوجود میاں نواز شریف کی نا اہلی تو نہ ٹلی جبکہ طلال چوہدری کو وزیر مملکت برائے داخلہ کی شکل میں ثمر ضرور مل گیا یہیں سے وہ عدلیہ مخالفت میں مزید شیر ہو گئے اور چند روز قبل تو جڑانوالا جلسہ میں حدیں ہی پھلانگ گئے وہ زعم،ترنگ اور چاپلوسی میں بھول گئے کہ ان کی زبان سے کیا پھول جھڑ رہے ہیں انہوں نے سٹیج پر موجودنواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ،ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوتا تھا آج ہماری عدالت جو اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے جس میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے میاں صاحب انہیں عدالت سے باہر پھینک دو یہ انصاف نہیں دیں گے بلکہ نا انصافی جاری رکھیں گے،طلال چوہدری کو اسی تقریر پر عدالت طلب کیا گیا ہے،اسی جلسہ میں عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر ایک درخواست پر نواز شریف ،مریم صفدر اور رانا ثنا ء اللہ کو لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رکھا ہے، نہال کے بعد طلال کی باری کے بعد سب کی باری ہو گی جو بھی عدلیہ کو مطعون کریں گے،مگر یہ بات سمجھ ست بالاتر ہے کہ طلال چوہدری کو کیا سوجھی کہ اس نے سپریم عدلیہ کو مکہ کے بتوں ہیل سمیت 360بتوں سے تشبیع دے ڈالی ،کعبہ میں موجود بتوں کو نکالا کس نے کہا تھا ؟استغفراللہ ۔یہ بہت شرمناک بات تھی ،ہیل نامی بت قبل از اسلام دیوتا خاص تھا جس کی کعبہ میں خاص طور ہر پوجا کی جاتی ، ہیل کا دائیں ہاتھ ٹوٹاتو اہل قریش نے اسے سونے سے سنہری بنا دیا ،مگر طلال چوہدری یہ بھول گئے کہ وہ پاکستان کی اس عدلیہ کو کعبہ کے بت قرار دے رہے تھے وہ بت نہیں بلکہ وطن عزیز کی قوم کی امید ہیں یہ وہ ہیں جن کا نہ بازو ٹواٹا ہوا ہے اور نہ وہ سونے کا ہے ،نہ ہی انہیں سونا چاہئے ،انصاف کا دروازہ کھل چکا ہے ،اب بہت کچھ ہونے جا رہا ہے سب لٹیروں ،قانون شکنوںکو لگام ڈالنے کا وقت آن پہنچا ہے،اب انصاف انصافاور صرف انصاف ہی نظر آ رہا ہے خدا کرے یہ سلسلہ جاری رہے،عوام کی امیدوں کا محور و مرکز جس سے عدلیہ کا وقار بھی بلند ہو رہا ہے۔
رابطہ کیلئے0300 6969277---0344 6748477 

جمعرات، 1 فروری، 2018

توہین عدالت پر نہاد ہاشمی کو ایک ماہ جیل،50 ہزار جرمانہ،پانچ سال کیلئے نااہل،طلال چودھری کو بھی نوٹس

اسلام آباد(حرمت قلم نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)عدالت عظمیٰ نے سینیٹر نہال ہاشمی کوتوہین عدالت کے جرم کا مرتکب پاتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔انہیں پانچ برس کے لیے کسی بھی عوامی عہدہ سنبھالنے کے لیے نااہل بھی قرار دیا گیا ہے سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کا ازخود نوٹس لیا تھا جس میں انہیں پاناما لیکس کیس میں تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو 
دھمکیاں دیتے سنا جا سکتا تھا۔
توہین عدالت پر نہاد ہاشمی کو ایک ماہ جیل،50 ہزار جرمانہ،پانچ سال کیلئے نااہل،طلال چودھری کو بھی نوٹس
نجی ٹی وی کے مطابق نہال ہاشمی کو اسلام آباد میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور اب انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں انہیں مزید 15 روز قید کاٹنا پڑے گی۔نہال ہاشمی وہ دوسرے رکن پارلیمان ہیں جنہیں توہین عدالت کے کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔ اس سے قبل سنہ 2012 میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی توہین ِ عدالت کا مرتکب پایا گیا تھا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے دو ججوں نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ جمعرات کو سنایا جبکہ بنچ میں شامل ایک جج نے کوئی رائے نہیں دی۔نہال ہاشمی اس فیصلے کے خلاف لارجر بنچ کے سامنے اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی صورت میں وہ جج صاحبان اس بنچ کا حصہ نہیں ہوں گے جنہوں نے مجرم نہال ہاشمی کو یہ سزا سنائی ہے۔ اس کیس کے دوران نہال ہاشمی نے عدالت سے غیر مشروط معافی بھی مانگی تھی تاہم عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔وہ اس وقت مسلم لیگ ن اور نواز شریف کے ساتھ کھڑے تھے جب سندھ اور بالخصوص کراچی میں ان کی جماعت کے نام لیوا بہت کم تھے اور جو تھے وہ یا تو جیل میں تھے یا جیل جانے سے بچنے کے لیے چھپتے پھرتے تھے۔ایسے وقت میں نہال ہاشمی، جو کہ کراچی میں ذیلی عدالتوں میں وکالت کرتے تھے، طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں نواز شریف کی عدالت حاضری کے وقت ان کے ساتھ کھڑے ہوتے۔ نہال ہاشمی نواز شریف کے قریب تو بہت تھے لیکن کبھی بھی ان کے سنجیدہ مشاورتی حلقے میں شامل نہیں رہے۔ وجہ اس کی، ان کے مزاج کا سیلانی پن بتایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ پارٹی میٹنگز میں بھی بعض اوقات ایسی بات کر جاتے جس پر ان کے علاوہ شرکا کو بھی خفت کا سامنا کرنا پڑتا۔یہی جذباتی پن بلآخر ان کے جیل جانے کا باعث بنا ہے۔ گذشتہ سال جب مئی میں انھوں نے پاناما کیس کے دوران اس کیس کی تفتیش کرنے والے جے آئی ٹی اور عدلیہ کے ارکان کے بارے میں توہین اور دھمکی آمیز تقریر کی، تو مسلم لیگ ن نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے سینیٹ سے استعفیٰ طلب کیا۔ انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کیا اور نواز شریف سے ملاقات کا وقت مانگا جو انھیں نہیں ملا۔کہا جاتا ہے کہ اس کٹھن وقت میں انھیں مسلم لیگ کی صرف ایک خاتون شخصیت کی حمایت حاصل رہ گئی تھی جو اس وقت پارٹی میں دوسری اہم ترین فرد سمجھی جاتی ہیں۔واضح رہے کہ نہال ہاشمی کا تعلق حکمران جماعت مسلم لیگ ن سے تھا۔ حکمران جماعت نے سینیٹ میں قائدِ ایوان راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی تھی جس کی رپورٹ میں نہال ہاشمی کو قصور وار قرار دیا گیا تھا۔اس کے علاوہ مسلم لیگ ن نے اپنی انضباطی کمیٹی کی سفارش پر متنازع تقریر کے بعد نہال ہاشمی کو جماعت سے نکال دیا تھا۔اگرچہ نہال ہاشمی کا تعلق کراچی سے تھا تاہم انھیں سینیٹ میں 2015 میں سیٹ پنجاب سے ملی تھی۔مذکورہ ویڈیو میں نہال ہاشمی کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ حساب لینے والے آج حاضر سروس ہیں، کل ریٹائر ہو جائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنا دیں گے۔ویڈیو سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے اسے نہال ہاشمی کی ذاتی رائے قرار دیا گیا تھا اور نواز شریف نے نہال ہاشمی سے سینیٹرشپ سے مستعفی ہونے کو کہا تھا اور ان کی پارٹی رکنیت بھی معطل کر دی تھی۔ابتدائی طور پر نہال ہاشمی نے اپنا استعفیٰ سینیٹ میں جمع کروا دیا تھا تاہم پھر 31 مئی کو انھوں نے چیئرمین رضا ربانی سے استعفے کی واپسی کی درخواست کی جو منظور کر لی گئی۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمسن کا کہنا ہے کہ انھیں اس فیصلے کی مصدقہ کاپی موصول نہیں ہوئی اور ایسا ہوتے وہ نہال ہاشمی کی رکینیت منسوخ کر دیں گے۔ واضح رہے کہ سینیٹ کے انتخابات آئندہ ماہ 
ہونے ہیں اور بہت امکان ہے کہ اس سیٹ پر الیکشن بھی آئندہ ماہ ہی کروایا جائے ۔
توہین عدالت پر نہاد ہاشمی کو ایک ماہ جیل،50 ہزار جرمانہ،پانچ سال کیلئے نااہل،طلال چودھری کو بھی نوٹس
علاوہ ازیں جڑانوالہ سے ایم این اے طلال چودھری کو بھی توہین عدالت کیس میں 
طلب کر لیا گیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیر مملکت طلال چودھری کو عدلیہ کیخلاف تقریر کرنے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس بھجوادیا۔عدالت وزیر مملکت برائے داخلہ کے توہین عدالت کے معاملے پر 6 فروی کو سماعت کرے گی جس میں طلال چوہدری کو ذاتی حیثیت میں طلب بھی کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ طلال چوہدری نے گزشتہ ہفتے مسلم لیگ (ن) کے جڑانوالہ میں جلسے کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوا ہوتا تھا، آج ہماری عدالت جو ایک اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے۔واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں نواز شریف نے بھی انہیں نا اہل کرنے والے اور بد دیانت قرار دینے والے 'پی سی او ججز پر متنازع بیان دیا تھا۔ایوب اسٹیڈیم میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 5 لوگوں نے مل کر 3 دفعہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم کو نکال دیا۔پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے بانی عبدالصمد خان اچکزئی کی 44 ویں برسی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے آمروں کے دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا انہوں نے مجھے بد دیانت قرار دیا ہے۔

loading...