بندہ کسی بھی شعبہ زندگی میں اپنی اوقات میں رہے تو اسے کبھی ذلت و رسوائی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا مگر اسے بد قسمتی ہی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی سیاست میں ایسے ان گنت کردار ہیں جو اپنے آقائوں کی خونشودی حاصل کرنے کے لئے تہذیب اوراخلاقیات کی دھجیاں بکھیر نے میں بھی فخر محسوس کرتے ہیں ہر سیاسی و مذہبی جماعت میںپناہ حاصل کر کے کئی ایسے کردار ہیں جواعلیٰ ایوانوں تک رسائی حاصل کرنے کے بعد پہنچ کر قانون سازبن کر قانون شکنی ،لوٹ مار،اداروں کی تباہی ،رعونت کو اپنا بنیادی حق اور فخر سمجھتے ہیں اعلیٰ ایوانوں میںان میں فرعونیت جیسا گندہ کردار بھی ابھر کر سامنے عیاں ہو جاتا ہے وہ خود کو دیگر مخلوق سے جداگانہ ہی کوئی مخلوق سمجھنے لگ جاتے ہیں، کراچی کی ذیلی عدالتوں میں شعبہ وکالت سے وابستہ نہال ہاشمی طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں میاں نواز شریف کی عدالت پیشی میں کے موقع پر ان کے ساتھ ضرور کھڑے نظر آتے،گذشتہ برس مئی میں نہال ہاشمی کا ایک بیان اس وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل میاں نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کے جے آئی ٹی میں دوسری پیشی میں ان سے 5گھنٹے تک انکوائری ہوئی،نہال ہاشمی نے اس بیان میں انتہائی جذباتی پن کا مظاہرہ کرتے اور آپے سے باہر ہوتے ہوئے کہا تھا۔پاکستان کے منتخب وزیر اعظم نواز شریف سے حساب مانگنے والوں کے لئے زمین تنگ کر دی جائے گی،یہ حساب لینے والے کل ریٹائرڈ ہو جائیں گے اور ہم ان کا حساب لیں گے ان کے بچوں اور خاندان کا بھی یہی حال ہو گا ان کے اس بیان کی ویڈیو الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر عام ہوئی تو سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لے لیا،عدلیہ کے از خود نوٹس اور شدید عوامی رد عمل پر31مئی کو ان کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کر دی گئی نہال ہاشمی نے سینٹ نشست سے استعفیٰ دے دیا تو جمہوری اقدار کو کسی قد غن سے پہنچانے کے لئے انتہائی جمہوری سوچ کے حامل چیر مین سینٹ رضا ربانی نے عدلیہ پر شدیدتنقید،ازخود نوٹس ،پارٹی رکنیت سے اخراج اور مستعفیہونے کے باوجود ان کا استعفیٰ قبول نہ کرتے ہوئے انہیں بطور سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دے ڈالی،ماضی میں نہال ہاشمی گورنر سندھ ممنون حسین کے معاون خصوصی ،مسلم لیگ کراچی کے صدر اور جنرل سیکرٹری سندھ رہے2015میں اس متوالے کو پنجاب سے سینٹ کی نشست پر سینیٹر منتخب کروا کر وزیر اعظم کے ایڈوائزر برائے قانون،جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے عہدے پر فائز کر دیا،سپریم کورٹ نے یکم جون کو اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی اس دوران سماعت کے دوران کہا گیا کہ حکومت کے خود ساختہ ترجمان توہین عدالت کا کوئی موقع نہیں جانے دیتے ،جسٹس اعجاز افضل نے کہا ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں جو بھی عدلیہ کی تضحیک کرے گا اس کے خلٖاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی حکومت مسائل پیدا کر رہی ہے،جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اور بول رہا تھا انہوں نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ بچوں کو لڑائی میں شامل کرنے والے کون ہوتے ہیں جس پر اشتر اوصاف نے کہا بزدل ایسا کرتے ہیںتب جسٹس عظمت سعید نے کہا تھا بزدل نہیں مافیا اور دہشت گرد ایسا کرتے ہیں مبارک ہو مسٹر اٹارنی جنرل آپ کی حکومت نے سسلین مافیا کو جوائن کر لیا ہے،اس کیس کی باقاعدہ سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد،جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی پینچ نے کیاجس نے آرٹیکل 204کے تحت انہیں ایک ماہ قید،50ہزار جرمانہ اور 5سالہ نا اہلی کی سزا سنائی،عدلیہ کے لئے یوم حساب بنانے والے نہال ہاشمی اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں معلوم ہوا ہے کہ دیگر بڑھکیں یا کرپشن کر کے جیل جانے والے سیاستدانوں کی طرح ان کی طبیعت بھی خراب ہونے پر انہیں ہسپتال منتقل کیا جائے گا ،سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بعد یہ دوسرے پارلیمنٹرین ہیں جنہیں توہین عدالت پر نااہل کیا گیا،اس سزا کے بعد ہی وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری کو بھی از خود نوٹس پر عدلیہ سے متعلق توہین آمیز تقریر کرنے پر 6فروری کو طلب کر لیا ،طلال چوہدری مدینہ ٹائون فیصل آباد کے رہائشی ہیں جنہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا سفر مسلم لیگ (ق)سے شروع کیا اور چوہدری پرویز الہٰی کے بڑے پرستار تھے ان کے دورہ فیصل آباد پر طلال چوہدری کی دھمال کی گونج آج بھی تروتازہ ہے پرویز الہٰی کی گاڑی کے آگے دھمال ڈالنے پر فیصل آباد کے سیاسی حلقوں میں زیادہ تر انہیں طلال چوہدری کے بجائے دھمال چوہدری پکارا جانے لگا،الیکشن2008میں NA77سے حصہ لیا مگر پیپلز پارٹی کے نواب شیروسیرکے ہاتھوں شکست ہوئی مگر 2013 کے انتخابات میں فیصل آباد کے حلقہ این اے۔76جو جڑانوالا،لنڈیاوالا،اسلام پورہ،پٹھانکوٹ اور ظفر وال کے علاقوں پر مشتمل ہے میں نواب شیر وسیر کو ہی شکست سے دوچار کر کے اسمبلی پہنچ گئے،انہیں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنش مقرر کیا گیامگر پانامہ کیس میں سماعت کے دوران ان کی میڈیا ٹاک،تقریروںاور روزانہ الصبع عدالت کے گیٹ پر پہنچنے کے باوجود میاں نواز شریف کی نا اہلی تو نہ ٹلی جبکہ طلال چوہدری کو وزیر مملکت برائے داخلہ کی شکل میں ثمر ضرور مل گیا یہیں سے وہ عدلیہ مخالفت میں مزید شیر ہو گئے اور چند روز قبل تو جڑانوالا جلسہ میں حدیں ہی پھلانگ گئے وہ زعم،ترنگ اور چاپلوسی میں بھول گئے کہ ان کی زبان سے کیا پھول جھڑ رہے ہیں انہوں نے سٹیج پر موجودنواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ،ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوتا تھا آج ہماری عدالت جو اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے جس میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے میاں صاحب انہیں عدالت سے باہر پھینک دو یہ انصاف نہیں دیں گے بلکہ نا انصافی جاری رکھیں گے،طلال چوہدری کو اسی تقریر پر عدالت طلب کیا گیا ہے،اسی جلسہ میں عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر ایک درخواست پر نواز شریف ،مریم صفدر اور رانا ثنا ء اللہ کو لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رکھا ہے، نہال کے بعد طلال کی باری کے بعد سب کی باری ہو گی جو بھی عدلیہ کو مطعون کریں گے،مگر یہ بات سمجھ ست بالاتر ہے کہ طلال چوہدری کو کیا سوجھی کہ اس نے سپریم عدلیہ کو مکہ کے بتوں ہیل سمیت 360بتوں سے تشبیع دے ڈالی ،کعبہ میں موجود بتوں کو نکالا کس نے کہا تھا ؟استغفراللہ ۔یہ بہت شرمناک بات تھی ،ہیل نامی بت قبل از اسلام دیوتا خاص تھا جس کی کعبہ میں خاص طور ہر پوجا کی جاتی ، ہیل کا دائیں ہاتھ ٹوٹاتو اہل قریش نے اسے سونے سے سنہری بنا دیا ،مگر طلال چوہدری یہ بھول گئے کہ وہ پاکستان کی اس عدلیہ کو کعبہ کے بت قرار دے رہے تھے وہ بت نہیں بلکہ وطن عزیز کی قوم کی امید ہیں یہ وہ ہیں جن کا نہ بازو ٹواٹا ہوا ہے اور نہ وہ سونے کا ہے ،نہ ہی انہیں سونا چاہئے ،انصاف کا دروازہ کھل چکا ہے ،اب بہت کچھ ہونے جا رہا ہے سب لٹیروں ،قانون شکنوںکو لگام ڈالنے کا وقت آن پہنچا ہے،اب انصاف انصافاور صرف انصاف ہی نظر آ رہا ہے خدا کرے یہ سلسلہ جاری رہے،عوام کی امیدوں کا محور و مرکز جس سے عدلیہ کا وقار بھی بلند ہو رہا ہے۔
رابطہ کیلئے0300 6969277---0344 6748477