ہفتہ، 17 فروری، 2018

سابق فیلڈ مارشل ایوب خان کا پوتا عمران خان کی ٹیم میں شامل

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ن لیگ کے رہنما عمر ایوب خان نے پی ٹی آئی  میں شمولیت اختیار کرلی۔ہری پور سے سابق وزیرِ مملکت عمر ایواب خان سابق وزیر خارجہ گوہر ایواب کے صاحبزادے سابق صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان کے پوتے ہیں۔عمر ایوب خان 2004 سے 2007 تک وزیرِ مملکت برائے خزانہ رہے۔سابق وزیرِ مملکت نے 2012 میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ 2013 کے عام انتخابات کے بعد حکمراں جماعت کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست این اے 19 ہری پور سے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی۔عمر ایوب گوہر کو ضمنی انتخاب میں دھاندلی ثابت ہونے پر اپنی نشست سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔سابق وزیر مملکت نے بنی گالہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اور پارٹی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور پارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

سانحہ قصور کے قصوروار انجام کو پہنچ گیا،4بار سزائے موت

سانحہ قصور کے قصوروار انجام کو پہنچ گیا،4بار سزائے موت
مجرم عمران علی
لاہور(حرمت قلم ٹیم،مانیٹرنگ ڈیسک) انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے قصور میں 6 سالہ بچی زینب کو ریپ کے بعد قتل کے جرم میں عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے موت کا حکم سنا دیا۔مجرم عمران علی کو عدالت نے بچی کے اغوا، ریپ، قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت سزا سنائی۔انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بچی کے ساتھ بدفعلی پر عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، اس کے علاوہ بچی کی لاش کو گندگی کے ڈھیرمیں چھپانے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوا۔خیال رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنٹفیک بنیادوں پر فرانزک شواہد کو شامل تفتیش کرتے ہوئے مجرم کو سزا سنائی گئی ہے۔کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروسیکیوٹر جنرل احتشام قادر نے بتایا کہ 'ملزم نے کئی بچیوں کو درندگی کا نشانہ بنایا، تاہم اللہ کے فضل سے پروسیکیوشن ٹیم کی محنت کی بدولت معصوم بچیوں کا ریپ کرنے اور انہیں قتل کرنے والے مجرم کو پاکستان کے قانون نے نشانِ عبرت بنادیا۔انہوں نے کہا کہ مجرم نے پہلے ہی اپنے اوپر لگائے الزامات کو قبول کر لیے تھے لیکن پھر بھی اسے اپنے دفاع کا بھر پور موقع دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ مجرم کے پاس ان کی سزا کے خلاف فیصلے کا اختیار ہے اور وہ 15 روز کے اندر اعلیٰ عدالت میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتا ہے جس کے لیے امکان ہے کہ مجرم جیل حکام سے رجوع کرے گا۔
سانحہ قصور کے قصوروار انجام کو پہنچ گیا،4بار سزائے موت
مقتولہ زینب
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے اہلِ خانہ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ انہوں نے مجرم کے ٹرائل کے دوران ساتھ دینے پر میڈیا کا شکریہ بھی ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ مجرم کو ملنے والی سزا سے مطمئن اور انصاف کے حصول میں ذرائع ابلاغ کے مثبت کردار پر بہت شکر گزار ہیں، تاہم ‘مجرم عمران کو سرِعام پھانسی کا مطالبہ تاحال اپنی جگہ قائم ہے’۔واضح رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے حتمی بحث مکمل ہونے کے بعد زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اس فیصلے کو سنانے کے لیے 17 فروری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں 4 جنوری کو 6 سالہ بچی زینب کو اپنے گھر کے قریب روڈ کوٹ کے علاقے میں ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا کرلیا گیا تھا۔جس وقت زینب کو اغوا کیا گیا کہ اس وقت ان کے والدین عمرے کی ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب میں تھے جبکہ اہل خانہ کی جانب سے زینب کے اغوا سے متعلق مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا لیکن پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔5
سانحہ قصور کے قصوروار انجام کو پہنچ گیا،4بار سزائے موت
روز بعد 9 جنوری کو ضلع قصور میں شہباز خان روڈ پر ایک کچرے کے ڈھیر سے زینب کی لاش ملی تو ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔بعد ازاں پولیس کی جانب سے بچی کا پوسٹ مارٹم بھی کرایا گیا تھا، جس کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کردیا گیا تھا تاہم یہ بھی اطلاعات تھی کہ بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔بچی کی لاش ملنے کے بعد قصور میں پُر تشدد مظاہروں کا آغاز ہوا اور میں شدت اس وقت دیکھنے میں آئی جب اہلِ علاقہ نے مشتعل ہو کر ڈی پی او آفس پر دھاوا بول دیا اور دروازہ توڑ کر دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔10 جنوری کو بچی کے والدین عمرے کی ادائیگی کے بعد پاکستان پہنچے اور انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے ننھی زینب کے قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔
سانحہ قصور کے قصوروار انجام کو پہنچ گیا،4بار سزائے موت
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے گھر کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندان سے ملاقات کر کے مجرموں کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔
23 جنوری کو وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے والد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا، یاد رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملزم عمران کو پاکپتن سے گرفتار کیا گیا تھا۔
24 جنوری 2018 کو قصور میں کم سن زینب کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ عدالت نے ملزم کو 14 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
6 فروری 2018 کو زینب قتل کیس میں پولیس نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے مرکزی ملزم عمران کو مزید 7 بچیوں کے ریپ اور قتل کیسز میں نامزد کر دیا تھا اور لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ملزم کا مزید 3 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا۔
سانحہ قصور کے قصوروار انجام کو پہنچ گیا،4بار سزائے موت
8 فروری پنجاب پولیس نے زینب سے متعلق کیس میں ملزم عمران کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے ملزم کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا۔
9 فروری کو اے ٹی سی نے قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے کیس میں گرفتار ملزم عمران کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا تھا۔
یاد رہے کہ 14 فروری کو ملزم محمد عمران کے وکیل مہر شکیل ملتانی اپنے موکل کا مقدمہ لڑنے سے معذرت کرتے ہوئے اس کیس سے دستبردار ہوگئے تھے۔مہر شکیل ملتانی کے دستبردار ہونے کے بعد سرکاری وکیل محمد سلطان کو عمران کا وکیل مقرر کردیا گیا تھا۔

loading...