ہفتہ، 3 مارچ، 2018

سینٹ الیکشن میں شیر کی دھاڑ،تیر بھی چل گیا،بلے کی بھی دھوم،متحدہ کا جنازہ نکل گیا


سینٹ الیکشن میں شیر کی دھاڑ،تیر بھی چل گیا،بلے کی بھی دھوم،متحدہ کا جنازہ نکل گیا
 اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)سینٹ الیکشن میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوگئے، سندھ میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے میدان مار لیا جبکہ ایم کیو ایم کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔سینٹ کی 52 نشستوں پر 113 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ قومی اسمبلی اور ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صبح 9 بجے پولنگ شروع ہوئی جو شام 4 بجے تک بلا تاخیر جاری رہی۔ کامیاب امیدوار 6 سال کے لیے ملک کے ایوان بالا سینیٹ کے رکن منتخب ہوگئے۔مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ 16 امیدوار، پیپلز پارٹی کے 12 ، پی ٹی آئی کے 6، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 2، نیشنل پارٹی کے دو، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، فنکشنل لیگ اور پشتونخوا میپ کا ایک ایک جبکہ 10 آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے۔
پنجاب
سینٹ الیکشن میں شیر کی دھاڑ،تیر بھی چل گیا،بلے کی بھی دھوم،متحدہ کا جنازہ نکل گیا
پنجاب سے سینٹ کی 12 میں سے 11 نشستوں پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے جبکہ صرف ایک سیٹ تحریک انصاف کو ملی۔ جنرل نشست پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ڈاکٹر آصف کرمانی، رانا مقبول احمد، زبیر گل، شاہین خالد بٹ، مصدق ملک اور ہارون اختر کو فتح حاصل ہوئی۔ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور حافظ عبدالکریم کامیاب ہوگئے۔ اقلیت کی ایک نشست پر کامران مائیکل جبکہ خواتین کی دونوں نشستوں پر سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کامیاب ہوئیں۔پی ٹی آئی کے چودھری سرور ایک جنرل سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔ الیکشن جیتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری سرور نے سپورٹ کرنے پر جماعت اسلامی، آزاد اور پی ٹی آئی ارکان کا شکریہ ادا کیا۔
اسلام آباد
اسلام آباد کی دونوں نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوگئے۔ جنرل نشست پر اسد جونیجو اور ٹیکنوکریٹ پر مشاہد حسین سید سینیٹر منتخب ہوگئے۔
سندھ
سینٹ الیکشن میں شیر کی دھاڑ،تیر بھی چل گیا،بلے کی بھی دھوم،متحدہ کا جنازہ نکل گیا
سندھ کی 12 نشستوں میں سے 10 پر پیپلز پارٹی کامیاب ہوگئی جبکہ ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کو ایک ایک سیٹ ملی۔ جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے 5 امیدوار رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو، محمد علی جاموٹ ، مرتضیٰ وہاب اور مصطفیٰ نواز کھوکھر جبکہ ایم کیو ایم کے فروغ نسیم اور مسلم لیگ فنکشنل کے مظفر حسین شاہ کامیاب ہوگئے۔ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کے سکندر میندھرو اور رخسانہ زبیری سینیٹر منتخب ہوگئے۔ اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے انور لال ڈین جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پر پی پی پی کی ہی کرشنا کوہلی اور قرۃ العین مری الیکشن جیت گئیں۔ایم کیو ایم کو الیکشن میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 37 ارکان اسمبلی والی جماعت صرف ایک سیٹ حاصل کرسکی۔ ایم کیو ایم میں وجہ تنازع بننے والے کامران ٹیسوری بھی ناکام ہوگئے۔
بلوچستان
سینٹ الیکشن میں شیر کی دھاڑ،تیر بھی چل گیا،بلے کی بھی دھوم،متحدہ کا جنازہ نکل گیا
بلوچستان کی 7 جنرل نشستوں میں سے 5 پر آزاد امیدوار جبکہ دو پر سیاسی جماعتوں کے امیدوار کامیاب ہوگئے۔ جنرل نشستوں پر آزاد امیدوار احمد خان، صادق سنجرانی، انوار الحق کاکڑ، کہدہ بابر، پشتونخواہ میپ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار یوسف کاکڑ جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولوی فیض محمد اور نیشنل پارٹی کے محمد اکرم سینیٹر منتخب ہوگئے۔ٹیکنوکریٹس کی 2 نشستوں میں سے ایک پر نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو اور دوسری پر ن لیگ کے حمایت یافتہ نصیب اللہ بازئی کامیاب ہوگئے۔ خواتین کی نشستوں پر پشتونخوا میپ کی عابدہ عظیم اور آزاد امیدوار ثنا جمالی کامیاب ہوئیں۔
خیبرپختونخوا
خیبر پختونخوا کی 7 جنرل نشستوں میں سے پی ٹی آئی کے تین امیدوار فیصل جاوید، فدا محمد اور ایوب آفریدی، ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار پیر صابر شاہ، جے یو آئی ف کے طلحہ محمود، جماعت اسلامی کے مشتاق احمد خان اور پیپلز پارٹی کے بہرہ مند تنگی کامیاب ہوگئے۔ٹیکنوکریٹ کی 2 نشستوں پر پی ٹی آئی کے اعظم سواتی اور ن لیگ کے حمایت یافتہ دلاور خان کامیاب ہوگئے۔ خواتین کی نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف کی مہرتاج روغانی اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد کامیاب ہوگئیں۔خیبر پختونخوا میں جے یو آئی (س) کے مرکزی امیر مولانا سمیع الحق ٹیکنو کریٹ کی نشست پر ہار گئے۔ انہیں صرف 4 ووٹ ملے۔
فاٹا
فاٹا کی چاروں نشستوں کا نتیجہ سامنے آگیا اور امیدواروں کی کامیابی کا اعلان کردیا گیا جن میں ہدایت اللہ ،ہلال الرحمن، شمیم آفریدی اور مرزا محمد آفریدی شامل ہیں۔ چاروں امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے سات سات ووٹ حاصل کیے۔
ووٹنگ کا عمل
قومی اسمبلی میں 294 ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ ن لیگ کے 227 ارکان اور ایم کیو ایم کے 11 ارکان نے ووٹ ڈالے۔ قومی اسمبلی میں فاٹا کے 8 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جبکہ 3 ارکان نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا جن میں غالب خان، قیصر جمال اور شہاب الدین شامل ہیں۔
سینٹ الیکشن میں شیر کی دھاڑ،تیر بھی چل گیا،بلے کی بھی دھوم،متحدہ کا جنازہ نکل گیا
اسلام آباد کی 2 نشستوں کے لیے 250 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ بلوچستان اسمبلی میں تمام 64 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے۔ پنجاب اسمبلی کے 368 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے۔ سندھ اسمبلی میں 161 ووٹ ڈالے گئے۔ خیبرپختون خوا اسمبلی میں 122 ارکان اسمبلی نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ آخری ووٹ جماعت اسلامی کے محمد علی نے کاسٹ کیا۔سینٹ انتخابات میں چاروں صوبوں کی 7، 7 جنرل نشستوں پر امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔ ہر صوبے سے خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی 2، 2 نشستوں پر امیدواروں کا چناؤ ہوا۔ سینیٹ میں اقلیتوں کی 2، فاٹا کی 4 اور اسلام آباد کی 2 نشستوں کے لیے بھی مختلف جماعتوں کے امیدوار آمنے سامنے تھے۔ اسلام آباد کی ایک نشست جنرل اور دوسری ٹیکنوکریٹ پر خفیہ رائے شماری ہوئی۔

جمعہ، 2 مارچ، 2018

مشاہد اللہ عدلیہ کیخلاف پھٹ پڑے،نہال ہاشمی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر ماحولیات نے عدلیہ کی توہین اور بیان بازی میں نہال ہاشمی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا،محب وطن پاکستانی سن کر کانوں کو ہاتھ لگانے پر مجبور ہو جائے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد اللہ نے کہا کہ نواز شریف کا راستہ روکنے والے کامیاب نہیں ہو سکے۔ لوگوں کو اپنی اپنی حدود میں رہنا پڑے گا۔ پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دیں، عدلیہ اپنا کام کرے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ گورننس ایک ادارے نے اپنے ہاتھ میں لے لی تو ملک رک جائے گا۔ ججز سے کہتا ہوں آپ اپنا کام کریں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔ آپ ہمارا کام اپنے ہاتھ میں لیں گے تو ہمیں قانون سازی کرنا پڑے گی ۔

loading...