اتوار، 1 اپریل، 2018

پوپ فرانسس کی عالمی طاقتوں سےشام میں خونریزی ختم کرانے کی اپیل

پوپ فرانسس کی عالمی طاقتوں سےشام میں خونریزی ختم کرانے کی اپیل
روم (مانیٹرنگ)عیسایئوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ شام میں خون ریزی کے فوری خاتمے کے لیے اقدام کریں۔اٹلی کے شہر روم میں سینٹ پیٹرز سکوائر میں عیسائیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کے حوالے سے اپنے روایتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ شام کے عوام بظاہر نہ ختم ہونے والی جنگ سے تھک چکے ہیں۔

پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں انسانی حقوق کے قوانین، اور پناہ گزینوں کے مسائل پر بھی زور دیا اور کہا کہ انھیں (پناہ گزینوں کو) اکثر آج کل کا ’ضیاع کا ماحول‘ مسترد کر دیتا ہے۔اس سے قبل کل شب پوپ فرانسس نے بیسیلیکا میں دس ہزار زائرین کی تقریب میں شرکت کی تھی۔ عشایے ربانی کے دوران انہوں نے آٹھ افراد کا بپتسمہ بھی کیا جن میں ایک نائجیرین پناہ گزین جان اوگاہ بھی شامل ہے۔ جان اوگاہ نے اٹلی کی ایک سپر مارکیٹ میں گدا گری کے دوران ایک ڈکیتی کو ناکام بنایا تھا۔

انہوں نے خدا سے دعا کی کہ وہ جنوبی سوڈان اور کانگو کے زخموں کو مندمل کر دے۔ انہوں جزیرہ نما کوریا میں امن مذاکرات پر بھی زور دیا۔پوپ فرانسس نے کہا کہ عیسائی پیغام کی طاقت نے پسماندہ لوگوں کو امید کی کرن دی ہے۔پوپ نے اپنے دورِ پاپائیت کے پہلے پانچ برسوں کے دوران شام میں ہونے والے خون خرابے کی مسلسل مذمت کی ہے۔ 2013 میں انہوں نے مغرب کی جانب سے وہاں کی جانے والی فوجی مداخلت کی مخالفت کی تھی۔

اتوار کے روز انہوں نے دوسرے خطوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا: ’ہم سرزمینِ مقدس میں مفاہمت چاہتے ہیں۔ ہم یمن کے نہتے لوگوں اور تمام مشرقِ وسطیٰ میں جاری شورش کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ تقسیم اور تشدد پر مکالمہ اور باہمی عزت غالب آئے۔

پوپ نے شمالی و جنوبی کوریا کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ انھیں امید ہے کہ مذاکرات سے اس جزیرہ نما میں طویل عرصے سے جاری کشیدگی کا خاتمہ ہو گا اور امن و یگانگت کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا: 'جو لوگ براہِ راست ذمہ دار ہیں، انھیں فراست و بصیرت ملے تاکہ وہ کوریا کے لوگوں کی بھلائی کا کام کر سکیں اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اعتماد کا رشتہ قائم کر سکیں۔پوپ نے یوکرین اور وینزویلا میں جاری تشدد ختم کرنے کی امید بھی ظاہر کی۔

بھارتی ریاستی دہشت گردی سے 17کشمیری شہید،3انڈین فوجی جہنم واصل

بھارتی ریاستی دہشت گردی سے 17کشمیری شہید،3انڈین فوجی جہنم واصل
 سری نگر(نیٹ نیوز)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 17 نوجوانوں کو شہید اور 100 سے زائد کو زخمی کردیا جب کہ ایک جھڑپ کے دوران 3 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ قابض فوج نے ضلع اسلام آباد اور شوپیاں میں آپریشن کے دوران 17 نوجوانوں کو شہید کردیا۔ فائرنگ سے 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوگئے۔

شہید نوجوانوں میں جان محمد لون، زبیر احمد بٹ، رؤف بشیر خندے، یاور ایٹو، ناظم نذیر، عادل ٹھوکر، عبیر شفیع ملا، رئیس ٹھوکر، اشفاق ملک، زبیر تورے اور مشتاق احمد ٹھوکر اور دیگر شامل ہیں۔ان میں سے متعدد نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بعد جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ تاہم بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ نوجوان  بھارتی فوج سے جھڑپ کے دوران مارے گئے اور ان کا تعلق عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین سے تھا جبکہ شہید نوجوانوں میں اعلیٰ مجاہد کمانڈرز بھی شامل ہیں۔جنوبی کشمیر کے علاقے کچدورا میں ہونے والی جھڑپ میں 3 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوگئے۔ ضلع اسلام آباد میں بھارتی پولیس نے ایک کشمیری نوجوان کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔

کشمیری نوجوانوں کے قتل پر حریت قیادت نے دو روزہ ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ بھارتی مظالم اور بے گناہ نوجوانوں کی شہادت کے خلاف کشمیری عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے۔ بھارتی پولیس اور فوج نہتے مظاہرین پر ٹوٹ پڑی اور پیلٹ گنز سے فائرنگ کی جس سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔زخمیوں میں ایسے نوجوان بھی شامل ہیں جنہیں آنکھوں پر گولیاں لگی ہیں جس کی وجہ سے ان کی بینائی بھی ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ کٹھ پتلی حکومت نے لوگوں کو احتجاج سے روکنے کے لیے اننت ناگ اور شوپیاں میں انٹرنیٹ اور ٹرین سروس معطل کردی۔

loading...