ہفتہ، 13 جنوری، 2018

544ووٹ لینے والے عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان بن گئے

544ووٹ لینے والے عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان بن گئے
گورنر بلوچستان نئے منتخب ہونیوالے وزیراعلیٰ بلوچستان
عبدالقدوس بزنجو سے حلف لے رہے ہیں
کوئٹہ(حرمت قلم ٹیم) سابق آرمی چیف اور صدر پاکستان جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت میں بننے والی ق لیگ سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو واضح اکثریت کیساتھ بلوچستان کے نئے وزیرااعلیٰ منتخب ہوگئے۔سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں (ق) لیگ کے امیدوار میر عبدالقدوس بزنجو اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے امید وار آغا لیاقت کے درمیان مقابلہ ہوا۔بلوچستان اسمبلی میں کل 65 نشستیں ہیں جبکہ وزارت اعلیٰ کے منصب کیلئے امیدوار کو 35 اراکین کے ووٹ درکار ہوتے ہیں تاہم میر عبدالقدوس بزنجو نے 41 اور سید لیاقت علی آغا نے 13 ووٹ حاصل کیے۔یکم جنوری 1974 کو پیدا ہونے والے میر عبدالقدوس بزنجو کا تعلق بلوچستان کے پسماندہ ضلع آواران سے ہے جبکہ ان کے والد اور سینئر سیاستدان میر عبدالمجید بزنجو بھی بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں۔2013 کے عام انتخابات میں بلوچستان کے حلقہ ’پی بی 41‘ میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ 2 فیصد سے بھی کم رہا تھا اور میر عبدالقدوس بزنجو صرف 544 (ایک فیصد سے بھی کم) ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایوان میں اپنی تقریر کے دوران ان کی حمایت کرنے والی صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کی حمایت کرنے اور اس مہم کے دوران ساتھ دینے میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بے حد مشکور ہیں۔نو منتخب وزیراعلیٰ نے کہا ’تمام سیاسی جماعتوں نے میرا بہت ساتھ دیا اور ارکان اسمبلی نے جمہوری عمل کو آگے بڑھایا ہے۔گورنر ہاؤس بلوچستان میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں گورنر محمود خان اچکزئی نے نو منتخب وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو سے حلف لیا جبکہ ان کے ساتھ ان کی 14 رکنی کابینہ نے بھی حلف اٹھالیا۔ رواں ماہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف اسمبلی سیکریٹریٹ میں مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے تحریکِ عدم اعتماد جمع کراتھی۔سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے اپنے خلاف بلوچستان اسمبلی میں جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے نواز شریف سے مدد مانگی تھی۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ سب سینیٹ کے انتخابات کو رکوانے کے لیے کیا جارہا۔مذکورہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف بلوچستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت پشتونخواملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیر اعلیٰ کا ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہم اپنے اصولوں پر قائم ہیں اور اپنے اتحادیوں سے تعاون کریں گے ۔خیال رہے کہ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف 9 جنوری کو بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم انہوں نے اس تحریک کے پیش ہونے سے قبل ہی وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا۔بعد ازاں 11 جنوری کو سینئر لیگی رہنما اور سابق سینیٹر سعید احمد ہاشمی کی رہائش گاہ پر اہم اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی جہاں نئے وزیر اعلیٰ کے لیے سابق صوبائی ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...