بدھ، 10 جنوری، 2018

موسمی فلوکاپھیلتاہوامرض :تشخیص ،حفاظتی اقدامات وتدابیر

(خوشبوئے قلم)محمدصدیق پرہار
    ملتان سے خبرہے کہ سوائن فلومرض کے شبہ میں ۸۰ سے زائدمریض مختلف سرکاری ہسپتالوںمیں لائے گئے ۔ہلاکتوں کے بعدمحکمہ صحت کوبھی ہوش آگیا ۔ہسپتالوںمیںایمرجنسی نافذکردی گئی۔اس بارے معلوم ہواہے کہ دن بدن سوائن فلوسے متاثرہ مریضوںکی تعدادمیںاضافہ ہورہاہے۔جبکہ محکمہ صحت کی طرف سے مریضوںکی تعدادکوچھپایاجارہا ہے تاکہ ان کی کارکردگی پرکوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔جس کی وجہ سے محکمہ صحت اس مرض پرقابوپانے میںناکام نظرآرہاہے۔ذرائع کاکہناہے کہ ملتان کے مختلف سرکاری ہسپتالوںمیں دوسومریض سوائن فلوکے شبہ میںلائے گئے ہیں جن میں سے انتیس دسمبرتک سات مریض جان سے ہاتھ دھو چکے تھے۔اکتیس دسمبرکے اخبارات میں خبرہے کہ نشترہسپتال ملتان میں سوائن فلوسے متاثرہ ایک اورمریضہ دم توڑ گئی ہے۔نشترہسپتال ملتان میں سوائن فلوکے شبہ میں لائے گئے ۸۰ مریضوں میں سے اکیس مریضوںمیں سوائن فلوکی تصدیق ہوچکی ہے۔ نشترہسپتال کے ایمرجنسی وارڈمیں سوائن فلوبیماری بارے شعور و آگاہی ،اختیاطی تدابیرجاننے اورمریضوںکومتعلقہ وارڈتک پہنچانے کے لیے کائونٹربھی بنایاگیا ہے جس پرچوبیس گھنٹے سہولت میسرہوگی۔دوسری جانب ملتان میں سوائن فلوکی وباشدت اختیارکرگئی ہے اوربے قابوہے۔محکمہ صحت کی طرف سے اس مرض سے متاثرہ مریضوںکے لواحقین اوررشتہ داروںکی ویکسی نیشن بھی نہیں کی گئی ہے۔جس سے مرض کے مزیدپھیلنے کے خدشات پیداہوگئے ہیں۔آئسولیشن وارڈزمیںصرف سوائن فلوکے مریض نہیں رکھے جارہے بلکہ ڈینگی، کانگو ،برڈفلو اور دیگروائرل امراض کے مریضوں کے ساتھ ہی سوائن فلوکے مریض بھی رکھے جارہے ہیں۔نشترہسپتال ملتان میںآئی سی یووارڈمیں انتہائی سنجیدہ نوعیت کے مریضوں کے لیے صرف ایک وینٹی لیٹربیڈرکھاگیاہے جوہسپتال انتظامیہ کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔سوائن فلوکے مریضوںکے تشخیصی ٹیسٹوں کی سہولت ملتان میں نہ ہونے کی وجہ سے مریضوںکے خون کے نمونے لاہور،اسلام آبادبھیجے جاتے ہیں۔مگرٹسٹ رپورٹ میں غیرضروری تاخیرکی وجہ سے مریض موت کے منہ میںچلے جاتے ہیں۔پانچ جنوری کے قومی اخبارات میں خبرہے کہ نشترہسپتال ملتان میں سوائن فلوکے مرض سے متاثرہ مظفرگڑھ کی رہائشی خاتون انتقال کرگئی ۔ اس طرح اب تک نشترہسپتال ملتان میں سوائن فلوسے جاںبحق ہونے والے مریضوںکی تعداد۱۴ہوگئی ہے۔۳۳مریضوںمیںمرض کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ اکتیس مریضوںکی رپورٹ منفی آئی ہے۔سوائن فلوکے شبہ میں دس ایسے مریض بھی فوت ہوئے ہیں جن کی رپورٹ منفی آئی تھی لیکن وہ دیگرامراض کے باعث جانبرنہ ہوسکے۔۶جنوری کے قومی اخبارات میں خبرہے کہ ملتان اورجنوبی پنجاب میں سوائن فلوبے قابوہوگیا۔نشترہسپتال سمیت دیگرسرکاری ہسپتالوںمیں مذکورہ مرض کے متاثرہ مریضوںمیںاضافہ ہونے لگاہے۔وائرس کے شبہ میںمزیدسولہ مریض نشترہسپتال میں داخل ہوگئے ہیں ۔وائرس نے تین ڈاکٹروںکوبھی اپنی لپیٹ میںلے لیا۔محکمہ صحت کے مطابق نشترہسپتال کے تین ڈاکٹروںمیں بھی انفلوینزاایچ ون، این ون کی تصدیق ہوئی ہے۔ جن میں سے ایک ڈاکٹرکوآئی سی یو جب کہ دوڈاکٹروںکوآئسولیشن وارڈمیں داخل کردیاگیاہے۔ڈاکٹرزمیں تصدیق سے نشترہسپتال کے عملے میں تشویش کی لہردوڑگئی ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ انفلوئنزاکے باعث کئی ڈاکٹرزچھٹیوںپرچلے گئے ہیں۔دوسری طرف اس جان لیواوائرس کے باعث نشترہسپتال میںاب تک ۱۴مریض زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران ۹۰ مریض سوائن فلوکے شبہ میںنشترہسپتال لائے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی ہدایت پرڈپٹی میئرمنوراحسان قریشی نشترہسپتال ملتان میں قائم سیزنل انفلوئنزاکے آٹومیشن وارڈ کادورہ کیااوروہاں ہسپتال انتظامیہ جانب سے دی جانے والی سہولیات کاجائزہ لیا۔اس موقع پرہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ڈپٹی میئرکوبریفنگ بھی دی گئی ۔جس پرڈپٹی میئرنے مریضوںکودی جانے والی سہولیات پراطمینان کا اظہار کیا اور طبی عملے کوبھی حفاظتی تدابیراختیارکرنے کی ہدایت کی۔اس موقع پرڈپٹی میئرنے سیزنل انفلوئنزاکی حفاظتی ویکسین بھی لگوائی۔ضلع ملتان سے ۵۵مریضوںکوسوائن فلوکے شبہ میں نشترہسپتال لایاگیاجن ،میں سے پچیس مریضوںمیںمرض کی تصدیق ہوئی۔ملتان سے تعلق رکھنے والے مریضوںکی ہلاکتوںکی تعدادگیارہ ہے ۔ڈیرہ غازی خان میں سوائن فلوکے شبہ میںپانچ مریض لائے گئے جن میں سے دومریضوںمیں مرض کی تصدیق ہوئی۔خانیوال میں سوائن فلوکے شبہ میں لائے گئے سات مریضوںمیں سے دومریضوںمیںمرض کی تصدیق ہوئی۔جن مریضوںکی رپورٹ منفی آئی سوائن فلوکی تصدیق نہیں ہوئی ایسے مریضوںمیں سے پانچ مریض بھی جاں بحق ہوگئے ہیں۔مظفرگڑھ میں دس مریضوںمیںسے ۶ مریضوںکی رپورٹ مثبت آئی ہے۔وہاڑی میں تین مریضوںمیں سے ایک میںمرض کی تصدیق ہوئی۔نشترہسپتال میںلودھراں سے لائے گئے تینوںمریضوں اورراجن پورسے لائے گئے دونوںمریضوںمیں مرض کی تصدیق ہوئی۔ جن میں سے ایک دم توڑگیا۔رحیم یارخان سے لائے گئے دونوںمریضوں میں مرض کی تصدیق ہوئی۔لیہ سے لائے گئے دومریضوںمیںسوائن فلوکی تصدیق نہیں ہوئی۔اس طرح مختلف شہروںسے لائے گئے ۹۱مریضوںمیں سے ۴۱مریضوںمیں سوائن فلوکی تصدیق ہوئی۔ہلاک ہونے والوںکی تعدادسولہ ہوگئی۔سات جنوری کے قومی اخبارات میںخبرہے کہ سوائن فلوسے متاثرہ مریضوں کی تعدادمیں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔حکومت پنجاب کی جانب سے سوائن فلووائرس کی روک تھام کے لیے کئے گئے اقدامات کے باوجودجنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں سے لائے گئے سوائن فلوسے متاثرہ مریضوں کی تعدادایک سوچارہوگئی ہے۔ضلع ملتان سے سوائن فلوکے شبہ میں لائے گئے ساٹھ مریضوںمیں سے اٹھائیس مریضوںمیںمرض کی تصدیق ہوچکی ہے۔مجموعی طورپراکیس افرادہلاک ہوچکے ہیں۔ایک قومی اخبارکی خبرکے مطابق ۴۷مریضوںمیں سوائن فلوکی تصدیق ہوئی ہے۔آٹھ جنوری کے قومی اخبارمیں خبرہے کہ بہاول پوروکٹوریہ ہسپتال میں داخل ۲۲ مریضوںکاٹیسٹ کیاگیا۔جن میں سے آٹھ مریضوںمیںمرض کی تصدیق ہوئی ہے۔دس جنوری کے قومی اخبارات میںخبرہے کہ حکومتی اقدامات اورمحکمہ صحت کی تمام ترتدابیرسوائن فلوکے آگے بے بس نظرآرہی ہیں۔ملتان میںمجموعی طورپرہلاکتوںکی تعدادتیرہ جب کہ دیگراضلاع سمیت مجموعی تعداد۲۳ہوگئی ہے۔پندرہ دسمبرسال دوہزارسترہ سے ۹ جنوری سال دوہزاراٹھارہ تک نشترہسپتال میں سوائن فلوکے شبہ میںلائے گئے مریضوںکی تعدادایک سوتیس تک پہنچ گئی ہے۔جام پور کے نواحی قصبہ محمدپوردیوان کے رہائشی سکول ٹیچرکے دوسالہ صاحبزادے کوسوائن فلوکی وجہ سے نشترہسپتال لایاگیا۔سوائن فلوکے شدیدحملہ کے پیش نظربچے کے پھیپھڑوںمیں بھی انفیکشن ہوگیاتھا۔جس پرنشترہسپتال کے ڈاکٹرنے بچے کواسلام آبادریفرکردیا۔اسلام آبادمیں دوسے تین دن تک زیرعلاج رہنے کے بعداس بچے کوگھرلایاگیا۔ گھرمیں اس بچے کاانتقال ہوگیا۔سرائے سدھوکے نواحی علاقہ کارہائشی لاہورمیں سوائن فلوکاشکارہواشیخ زیدہسپتال میںزیرعلاج ہے۔اس تحریر میں موسمی حوالے سے نمونہ کے طورپرخبریں اوررپورٹیں شامل کی گئی ہیں تاکہ مرض کی شدت اورپھیلائوکے دائرہ سے آگاہی ہوسکے۔
          لاہورکے نجی ہسپتال میںزیرعلاج سترسالہ خاتون میںسوائن فلوکی تصدیق ہوگئی ہے۔ اس خاتون کوشدیدبخارکی حالت میں نجی ہسپتال لایا گیا تھا ۔ اخبار میں لکھاہے کہ واضح رہے کہ سوائن فلوکاوائرس خنزیرکے ذریعے پھیلتاہے۔یہ انفلوئنزاوائرس کی ایک قسم ایچ وان این ون کہلاتاہے۔جوانسانی جسم میں داخل ہوکراس کے مدافعتی نظام کوکمزورکردیتاہے۔طبی ماہرین کاکہناہے کہ سوائن فلوکسی بھی عمرکے افرادکولاحق ہوسکتاہے۔لیکن حاملہ عورت، دوسال سے کم عمربچے،فربہ ،سانس اوردل کی بیماری میں مبتلاافرادکے متاثرہونے کاامکان زیادہ ہوتاہے۔سوائن فلومتاثرہ افرادکے کھانسنے یاچھینکنے سے دوسرے انسان کومنتقل ہوسکتاہے۔
     چیف ایگزیکٹوآفیسرڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹرشاہدبخاری کاکہناتھا کہ سیزنل انفلوئنزاکے خلاف بھرپورآگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔یہ وائرس مریضوں کے سانس سے تیزی سے پھیلتاہے۔جس سے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ان کاکہناتھا کہ یہ مکمل طورپرقابل علاج مرض ہے۔اس لیے اس مرض سے گھبرانے کی بجائے احتیاط کی ضرورت ہے۔سیزنل انفلوئنزاکے مریضوں کوہسپتالوںمیںمفت علاج معالجے کی بہترین سہولیات مہیاکی جارہی ہیں۔وزیرصحت پرائمری اینڈ سیکنڈری اورڈائریکٹرجنرل ہیلتھ سروسزپنجاب کی ہدایت پرسیزنل انفلوئنزاکے حوالے سے شہریوںکومعلومات اورحفاظتی تدابیرسے آگاہ کرنے کے لیے چیف ایگزیکٹوآفیسرڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے دفترمیں خصوصی کنڑول روم قائم کردیاگیا ہے۔معمرافراد، حاملہ خواتین اوربچوں کے لیے خصوصی ویکسی نیشن مہم چلائی جا رہی ہے تاکہ اس وباکوکنڑول کیاجاسکے۔چیف ایگزیکٹوڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بہاولپورڈاکٹرفیاض انورنے موسمی فلوکے حوالے سے ریڈالرٹ جاری کردیا ہے ۔ ان کاکہناہے کہ موسمی انفلوئنزاکی بیماری وائرس کے ذریعے پھیل رہی ہے۔یہ وائرس عمومی طورسردی میں زیادہ پایاجاتاہے۔جوایک سے دوسرے انسان میںآسانی سے منتقل ہوجاتاہے۔اس وائرس سے متاثرہ انسان نزلہ، زکام، کھانسی اوربخارکی شکایت کرتاہے۔احتیاطی تدابیرکے مطابق متاثرہ مریض کے ساتھ براہ راست تعلق اورہاتھ لگانے سے گریزکیاجائے۔ناک منہ کوفیس ماسک سے ڈھانپ کررکھاجائے۔چھینک اورکھانسی کے وقت منہ پررومال یاٹشوپیپرضروررکھاجائے ۔ صابن سے ہاتھ دھولینے سے تمام جراثیم کاخاتمہ ہوتاہے۔ایک ہزارکے قریب آنے والی ویکسین بہاولپوروکٹوریہ ہسپتال کے ڈاکٹروں اوردیگرسٹاف کولگادی گئی ۔ غریب افرادسوائن فلوکامہنگاٹیسٹ کرانے کی سکت نہیں رکھتے۔پرنسپل قائداعظم میڈیکل کالج ڈاکٹرجاویداقبال نے بتایا کہ وائرس پرکنٹرول ہے۔تمام سٹاف کی ویکسی نیشن کردی گئی ہے۔پندرہ جنوری کے بعدسوائن فلوکازورٹوٹ جائے گا۔لوگ احتیاطی تدابیراختیارکریں۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ویکسین کی مقدار محدودہے۔ جس سے ہسپتالوںکے عملے اورڈاکٹروںکی ویکسی نیشن کی جارہی ہے۔اس لیے ہسپتالوںکی ویکسین سے محروم رہ جانے والے لواحقین اپنی ویکسی نیشن کاخودانتظام کریں۔محکمہ پرائمری اینڈسیکنڈری ہیلتھ کیئرحکومت پنجاب کی جانب سے اخبارات میں شائع کرائے گئے موسمی فلوسے گھبرائیں نہیں ۔۔۔
ا حتیاط کریں کے عنوان سے شائع کرائے گئے اشتہارمیں لکھاگیا ہے کہ ،موسمی فلو(جسے پہلے سوائن فلوکہتے تھے) قابل علاج بیماری ہے۔اس کاوائرس متاثرہ شخص کے کھانسنے یاچھینکنے کی وجہ سے آلودہ ذرات اورمریض کے ہاتھوں کے ذریعے اردگردکی جگہوں پرپھیلتاہے۔یادرہے نزلہ زکام کاہرمریض موسمی فلوکامریض نہیں ہوتا۔بخار، کھانسی، سردرد، پٹھوں اورجوڑوںمیں درد،گلاخراب ہونا، ناک بہنا موسمی فلوکی علامات لکھی ہیں۔پیچیدگی کی صورت میں یہ علامات لکھی ہیں سانس میں دشواری، سینے میں درد، الٹیاںاوردست۔موسمی فلوسے بروقت بچائوکے لیے پانچ سال سے کم عمربچے، ۶۵ سال سے زائدعمرکے افراد،جگر، گردہ، دمہ، دل اور شریانوں کے دائمی مریض، حاملہ خواتین اورکسی بھی بیماری کی وجہ سے قوت مدافعت میں کمی کاشکارافراداس کی ویکسی نیشن کویقینی بنائیں۔اپنی اوردوسروںکی حفاظت کے لیے کھانستے یاچھینکتے وقت منہ اورناک کورومال یاٹشوپیپرسے ڈھانپ لیں۔استعمال کے بعدٹشوپیپرکومحفوظ طریقے سے ٹھکانے لگادیں۔مرض کی صورت میں گھررہیں اورعام لوگوں سے میل جول میں احتیاط کریں۔ماسک کااستعمال یقینی بنائیں۔گندے ہاتھوںسے اپنی آنکھوں، منہ اورناک کونہ چھوئیں ۔ متاثرہ شخص سے ملتے وقت ہاتھ ملانے یاگلے ملنے سے گریزکریں۔پیچیدگی کی علامات پرقریبی ضلعی یاتحصیل ہسپتال سے رجوع کریں جہاںمفت تشخیص اورعلاج کی مکمل سہولیات موجودہیں۔اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹرشکیل لغاری نے کہا ہے کہ خشک سردی کی وجہ سے بچوںکوبھی سوائن فلوہوسکتاہے۔ماں باپ بچوںکوگرم لباس پہنائیں۔انہیں سردموسم میں سوپ اوریخنی کازیادہ استعمال کرائیں۔بچوںکی ویکسی نیشن کرائیں۔سوائن فلوکے بارے میں راجن پورمیں کی گئی واک سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنراشفاق احمدنے خطاب کیا۔اس حوالے سے ضلع کونسل ہال لیہ میں سیمینارکااہتمام کیاگیا۔
    سوائن فلوہویاموسمی فلویہ پھیلتاہی جارہا ہے۔یہ مرض اب جنوبی پنجاب تک ہی محدودنہیںرہا بلکہ پنجاب کے دیگرعلاقوںمیں بھی پھیل رہاہے۔حکومت پنجاب اورمحکمہ صحت کے تمام تراقدامات اورحفاظتی تدابیرکے باوجودموسمی فلوکامرض قابومیںنہیںآرہا ہے۔موسمی فلوکاوباکی شکل اختیارکرجاناسوچنے اورغورکرنے کی دعوت دے رہا ہے۔انسان اپنے طورپرعلاج معالجہ اورحفاظتی تدابیرتواختیارکرسکتاہے مگرقدرت کے فیصلوں کوتبدیل نہیںکرسکتا۔موسمی فلوکایہ بڑھتاہوامرض اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش بھی ہوسکتی ہے۔محکمہ صحت کے حکام کہتے ہیں کہ ویکسین محدودہے۔ ڈاکٹروں اورعملے کی ویکسی نیشن کی جارہی ہے۔سرکاری ہسپتالوں میں ویکسی نیشن سے محروم افراداپنی ویکسی نیشن کاخودبندوبست کریں۔ویکسی نیشن محدودہے تویہ محکمہ صحت کی عدم تدابیرکانتیجہ ہے۔ویکسین محدودہے توضرورت کے مطابق منگوائی جائے۔محکمہ کی سستی کی سزامریضوںکوتونہ دی جائے۔اخبارات کی خبروں کے مطابق سوائن فلویاموسمی فلوکے مرض یاوائرس کی تشخیص کی سہولت ملتان میں بھی دستیاب نہیں ۔یہ تشخیص لاہوریااسلام آبادسے کرائی جاتی ہے۔ملتان جنوبی پنجاب کامرکزی شہرہے اگریہاں بھی نیشنل انفلوئنزاوائرس کی تشخیص کی سہولت موجودنہیں ہے توجنوبی پنجاب کے اورکس ہسپتال میں یہ سہولت دستیاب ہوسکتی ہے۔اس سے حکومت پنجاب اورمحکمہ صحت کی عدم دلچسپی ظاہرہوتی ہے۔ اس کی سزامریضوںکوبروقت تشخیص نہ ہونے کی صورت میںمل رہی ہے۔پنجاب کے تمام ضلعی ہسپتالوںمیں اس وائرس کی تشخیص کی سہولت موجودہوتی توبروقت تشخیص سے مریضوں کابروقت علاج ممکن بنایاجاسکتاتھا۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے جس طرح ڈینگی مچھرکے خلاف بھرپورمہم چلائی ۔موسمی فلوسمیت دیگر امراض کے خلاف بھی ڈینگی سے بھی زیادہ موثراوربھرپورمہم کی ضرورت ہے۔
 siddiqueprihar@gmail.com:رابطہ کیلئے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...