اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)قومی احتساب بیورو (نیب) نےنااہل وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کیلئے وزارتِ داخله کو خط لکھ دیا۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے احتساب عدالت میں دو ہفتوں کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔درخواست میں بتایا گیا کہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت ناساز ہے اور اس کے لیے ان کے کچھ ٹیسٹ کیے جائیں گے جبکہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس موقع پر ان کے شوہر کی موجودگی ضروری ہے۔نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکلا کی جانب سے احتساب عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان کے موکل کو 19 فروری سے دو ہفتوں کا استثنیٰ دیا ۔نااہل وزیراعظم نواز شریف کا کہنا کہ 70 سال سے میں ملک میں ووٹ کا تقدس نہیں رہا، ہم ملک میں ووٹ کے تقدس کی بحالی چاہتے ہیں۔ اللہ نے ہمیں عزت بخشی ہے، میرا بیانیہ عوام کے دل میں گھر کر چکا ہے، ووٹ کے تقدس کا پیغام لے کر ملک کے کونے کونے میں جائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے مینڈیٹ کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ عوام کے مینڈیٹ کے احترام کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔قومی اسمبلی کی نشست این اے 154 پر مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ لودھراں میں کامیابی پر اللہ کے شکرگزا ر ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لودھراں انتخاب کا نتیجہ سب کیلئے واضح پیغام ہے، میرا کا دل چاہتا ہے کہ وہ لودھراں جا کر عوام کا شکریہ ادا کروں۔نواز شریف نے اپنے سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے مخالفین کی جانب سے ہیمشہ جھوٹ، الزام تراشی اور سازشوں کی سیاست کی گئی، اور این اے 154 کا نتیجہ مخالفین کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔جبکہ دوسری طرف وزارت داخلہ نے نیب کی درخواست پر فوری عملدرآمد سے صاف انکار کر دیا۔ صرف عدالتی حکم پر ہی نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں، حکام نے جواب دے دیا۔ناروے کے دورے پر آئے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال نے اس حوالے سےنجی ٹی وی سے بات چیت میں کہا کہ شریف فیملی کے نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نہ ڈالنے کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ وطن واپسی پر ہو گا اور وہی کریں گے جو آئین اور قانون کے مطابق ہو گا۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا کہ آئین کے مطابق، کسی کو آنے جانے سے بلاوجہ نہیں روکا جا سکتا، فیصلہ وزارت داخلہ کے قوانین کے مطابق کیا جائے گا، تمام پیشیوں میں میاں صاحب عدالت جاتے ہیں، اگر ایسا معاملہ ہوتا تو عدالت کو یہ بات کہنی چاہئے تھی، دیکھیں گے کہ معاملہ کسی کو ذاتی طور پر تنگ کرنے کا ہے یا قانونی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں