کراچی(حرمت قلم ڈیسک) سندھ پولیس نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹائون میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ محسود کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی . جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقتول کو جعلی پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ 15 صفحات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے ساتھ دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد کے خلاف سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں. سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا ازخودنوٹس لیا گیا تھا اور پولیس کی جانب
سے ابتدائی رپورٹ پہلے ہی عدالت عظمیٰ میں جمع کروا دی گئی تھی۔
تاہم اب 15 صفحات پر مشتمل حتمی رپورٹ بھی جمع کروا دی گئی ہے۔ راؤ انوار پر الزامات کے حوالے سے مختلف دستاویزات بھی رپورٹ کے ساتھ منسلک کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں نقیب اللہ محسود کے ساتھ گرفتار ہونے والے دو افراد کے بیانات بھی شامل کئے گئے ہیں جن کو بعد میں رشوت لے کر چھوڑ دیا گیا تھا۔راؤ انوار نے الزام عائد کیا تھا کہ ملزم قاری احسان کا ساتھی ہے مگر جب قاری احسان کا انٹرویو کیا گیا تو قاری احسان نے اسے شناخت نہیں کیا جبکہ قاری احسان نے پولیس کو بتایا کہ جس وقت اسے قید کیا گیا تھا 47 کے قریب دیگر ملزمان بھی اس کے ساتھ تھے اور ان میں سے نکال نکال کر پولیس ان کو مقابلوں میں مار دیتی تھی جبکہ جائے وقوعہ کے دورہ کے حوالے سے حاصل شواہد کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ جائے وقوعہ پر پولیس مقابلے کے کوئی شواہد نہیں ملے بلکہ ان کو قتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پولیس حراست کے دوران جس نجی عقوبت خانے میں 47 افراد کورکھا گیا .کال کوٹھڑی نما کمرے سے پولیس چار، پانچ افراد کو لے جا کر مقابلے میں مار دیتی تھی۔ پولیس مقابلے کے مقام پر مارے گئے افراد کی جانب سے فائرنگ کرنے کے شواہد نہیں ملے۔ چاروں افراد پر یکطرفہ طور پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ جائے وقوعہ سے سب مشین گن کے 26 خول ملے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس مقابلے کی سرکاری ایف آئی آر کے پہلے تفتیشی افسر نے انکشاف کئے۔ تفتیشی افسر کو ایس پی انوسٹی گیشن نے خاموش رہنے کی ہدایت
کی۔
تحقیقاتی کمیٹی کے دورہ کے بعد سابقہ تفتیشی افسر کو مقابلے میں مارنے کی دھمکی دی۔ رپورٹ کے مطابق راؤ انوار کو بیان کے لئے طلب کیا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔ راؤ انوار کے گھر کے باہر نوٹس بھی چسپاں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس مقابلے میں ملوث کوئی پولیس افسر بیان دینے کے لئے نہیں آیا۔ راؤ انوار کی طرح تمام پولیس افسر اور اہلکار روپوش ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ اس معاملہ کی سماعت آج (ہفتہ) کے روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کرے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں