اتوار، 28 جنوری، 2018

دلیپ کمار آخری سانسیں لینے لگے

پشاور کے محلہ خداداد میں 11دسمبر 1922کو پیدا ہونے والے دلیپ کمار کی حالت تشویشناک ہو گئی،کسی بھی وقت موت کی وادی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ڈاکٹروں اور گھریلو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ لیجنڈری اداکار دلیپ کمار آخری سانسیں لے رہے ہیں مگر کچھ نہیں کہا جا سکتا وہ کب تک زندہ رہیں گے۔دلیپ کمار کا نام اداکاری سے پہلے یوسف خان تھا اور وہ پھلوں کے سواگر تھے وہ اپنے اہلخانہ کیساتھ 1933میں کاروبار کے سلسلے میں ممبئی منتقل ہوئے ۔1966ء میں انہوں نے اداکارہ سائرہ بانو سے شادی کی
دلیپ کمار آخری سانسیں لینے لگے
دلیپ کمار نے 6دہائیوں کے فلمی کریئر میں صرف 63 فلمیں کیں لیکن انہوں نے ہندی سنیما میں اداکاری کے فن کو نئی معنویت نئی تعریف دی۔دلیپ کمار بھارت کے بہترین فٹ بال کھلاڑی بننے کا خواب دیکھتے تھے۔فلم والوں کے بارے میں ان کے والد کی رائے بہت اچھی نہیں تھی اور وہ ان کا نوٹنكي والا کہہ کر مذاق اڑاتے تھے۔اپنی آپ بیتی میں دلیپ کمار نے یہ تسلیم کیا کہ وہ مدھوبالا سے متاثر تھے ایک اداکارہ کے طور پر بھی اور ایک عورت کے طور پر بھی۔دلیپ کہتے ہیں کہ مدھوبالا بہت ہی زندہ دل اور پھرتيلي خاتون تھیں، جن میں مجھ جیسے شرميلے اور سوچ کر بولنے والے شخص سے بات چیت کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی تھی۔لیکن مدھوبالا کے والد کی وجہ سے یہ محبت کی کہانی بہت دنوں تک نہیں چل پائی۔مدھوبالا کی چھوٹی بہن مدھر بھوشن کہتی ہیں: ’ابا کو یہ لگتا تھا کہ دلیپ ان سے عمر میں بڑے ہیں۔
دلیپ کمار آخری سانسیں لینے لگے
 اگرچہ وہ میڈ فار ايچ ادر تھے۔ بہت خوبصورت جوڑی تھی۔ لیکن ابا کہتے تھے اسے رہنے ہی دو۔ یہ صحیح راستہ نہیں ہے لیکن وہ ان کی سنتی نہیں تھیں اور کہا کرتی تھیں کہ وہ ان سے محبت کرتی ہیں لیکن جب بی آر چوپڑا کے ساتھ نیا دور فلم پرکورٹ کیس ہو گیا، تو میرے والد اور دلیپ صاحب کے درمیان تنازع پیدا کرنا ہو گیا۔مدھر بھوشن کہتی ہیں: ’عدالت میں ان کے درمیان معاہدہ بھی ہو گیا۔ دلیپ صاحب نے کہا کہ چلو ہم لوگ شادی کر لیں۔ اس پر مدھوبالا نے کہا کہ شادی میں ضرور کروں گی لیکن پہلے آپ میرے والد کو 'ساری کہیں۔ لیکن دلیپ کمار نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے یہاں تک کہا کہ گھر میں ہی ان کے گلے لگ جائیں لیکن دلیپ کمار اس پر بھی راضی نہ ہوئے۔
دلیپ کمار آخری سانسیں لینے لگے
مغل اعظم‘ بننے کے درمیان نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ دونوں کے درمیان بات تک بند ہو گئی۔مغل اعظم، کا وہ کلاسک پنکھوں والا رومانٹک منظر تب فلمایا گیا تھا، جب مدھوبالا اور دلیپ کمار نے ایک دوسرے کو عوامی طور پر پہچاننا تک بند کر دیا تھا۔سائرہ بانو سے دلیپ کمار کی شادی کے بعد جب مدھوبالا بہت بیمار تھیں، تو انھوں نے دلیپ کمار کو پیغام بھجوایا کہ وہ ان سے ملنا چاہتی ہیں۔ دلیپ کمار اور مدھو بالا کی محبت فلم ترانہ کے دوران پروان چڑھی تھی
جب وہ ان سے ملنے گئے تب تک وہ بہت کمزور ہو چکی تھیں۔ دلیپ کمار کو یہ
 دیکھ کر دکھ ہوا۔ ہمیشہ ہنسنے والی مدھوبالا کے ہونٹوں پر اس دن بہت کوشش کے بعد ایک پھیکی سی مسکراہٹ آ پائی۔
دلیپ کمار آخری سانسیں لینے لگے
مدھوبالا نے ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا: ہمارے شہزادے کو ان کی شہزادی مل گئی، میں بہت خوش ہوں۔23 فروری سنہ 1969 کو صرف 35 سال کی عمر میں مدھوبالا کا انتقال ہو گیا۔
سال فلم کردار ایوارڈ
 1944ء Jwar Bhata زگدیش 1945ء مائما 1947ء میلان رمیش جوگنو سورج 1948ء شہید رام Nadiya کے آرپار میلے موہن گھر کی عزت چندا منفرد پیار اشوک 1949ء شبنم منوج انداز دلیپ 1950ء جوگن وجے باب اشوک آرجو بادل 1951ء ترانا موتیلال Hulchul کشور دیدار Shamu 1952ء Sangdil شنکر داغ شنکر، فاتح فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ آن جی تلک 1953ء Shikast ڈاکٹر رام سنگھ فٹ پاتھ کی Noshu 1954ء امر امرناتھ 1955ء اڑن ھٹولا Insaniyat دیوداس دیوداس، فاتح فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ آزاد، فاتح فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1957ء نیا دور شنکر، فاتح فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ مسافر 1958ء Yahudi پرنس مارکس بمتی آنند / Deven نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1959ء پیغام رتن لال نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1960ء کوہنور فاتح، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ مغل-E اعظم شہزادہ سلیم 1961ء Gunga جمنا Gunga نامزدگی، فلمفیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1964ء کے رہنما وجے کھننا فاتح، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1966ء دل دیا درد لیا شنکر / Rajasaheb نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1967ء رام اور شیام رام / شیام، فاتح فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1968ء Sunghursh نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ ہے! اور Shatan آدمی راجیش / راجہ صاحب نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1970ء Sagina مہتو گوپی گوپی نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1972ء داستان انیل / سنیل منفرد میلان 1974ء Sagina نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ پھر کیب Milogi 1976ء Bairaag نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1981ء انقلاب Sanga / انقلاب 1982ء Vidhaata شمشیر سنگھ شکتی Ashvini کمار، فاتح فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1983ء مزدور دیناناتھ سکسینا 1984ء دنیا موہن کمار Mashaal ونود کمار نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ 1986ء درم Adhikari کرما وشوناتھ پرتاپ سنگھ عرف رانا 1989ء قانون اپنا اپنا کلیکٹر دنیا پرتاپ سنگھ 1990ء Izzatdaar برہما دت آگ کا Dariya 1991ء سودہر ٹھاکر سنگھ نامزدگی، فلم فار فیئر بہترین اداکار کا ایوارڈ ویر 1998ء قلعہ Jaganath / امرناتھ سنگھ = فلم = اس زمانے کی معروف اداکارہ اور فلمساز دیوکا رانی کی جوہر شناس نگاہوں نے بیس سالہ یوسف خان میں چھپی اداکاری کی صلاحیت کو بھانپ لیا اور فلم ’جوار بھاٹا‘ میں دلیپ کمار کے نام سے ہیرو کے رول میں کاسٹ کیا۔اس کے بعد سے اس شخص نے بھارتی فلمی صعنت پر ایک طویل عرصے تک راج کیا۔اور آن ۔ انداز ۔ دیوداس ۔ کرما ۔ سوداگر جسی 
مشہور فلموں میں کام کیا۔
دلیپ کمار آخری سانسیں لینے لگے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...