اسلام آباد(مانیٹرنگ) نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مستقل طور پر پاکستان آجائیں گی۔نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ2012 اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے، ملک میں چیزیں مثبت ہو رہی ہیں، لوگ متحد ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بھی واپس آرہی ہے، یہ سب چیزیں بہت مثبت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آجائیں گی اور یہاں بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کریں گی کیونکہ یہ ان کا بھی ملک ہے اور اس پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ہے۔ملالہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کئی ممالک سے بہتر ہے اور مزید بہتر ہورہا ہے، پاکستان کی سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ اس کے نوجوان متحرک ہیں اور جس ملک کے نوجوان متحرک ہوں وہاں تبدیلی کو کوئی روک نہیں سکتا۔بچوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو بچانا ہے تو انہیں اعلیٰ تعلیم دینا ہوگی اور انہیں اسلام کی اصل تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا، ہمیں انہیں بتانا ہوگا کہ اسلام کسی صورت اسلحہ اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے بات کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ یہ کشمیریوں کا حق ہے کہ انہیں پاکستان یا بھارت کے ساتھ رہنے کا اختیار دیا جائے، دونوں ممالک سے یہی کہوں گی کہ اس مسئلے کا مل کر حل نکالیں اور اس معاملے میں کشمیریوں کی رائے بھی شامل کی جائے۔وفاق کے زیر انتظام فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کو بھی باقی پاکستانوں کی طرح ان کے حقوق ملنے چاہئیں، وہاں کے مقامی رہنما اپنے علاقے کے بارے میں فیصلے نہیں کر سکتے، اس کا بہترین حل یہ ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنا دیا جائے۔اپنے اوپر تنقید کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگا کہ میرے خلاف جو بات کریں گے وہ دہشت گرد ہوں گے، لیکن جب اعلیٰ تعلیم یافتہ ترقی پسند لوگوں کی جانب سے تنقید ہوتی ہے تو حیران ہوتی ہوں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں