
چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ یہ تو آپ روز جلسوں میں بتاتے ہیں، ہمیں ہمارے سوال کا جواب دیں، فضلہ ٹھکانے لگانے والی مشینوں کی ناقص صورتحال کےبارےمیں بتائیں۔جسٹس ثاقب نثار نے مشیر صحت سے استفسار کیا کہ محکمہ صحت مکمل فلاپ ہوگیا ہے، اس کا تو ککھ بھی نہیں رہا، آپ 10 سال سے ایڈوائزر ہیں، کیا کام کرنےکی کوشش کرتےرہے ہیں؟چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں گائنی کی سیٹ پر کوئی اور ڈاکٹر لگا دیاجاتا ہے، پنجاب حکومت کی یہ کارکردگی رہ گئی ہے، خواجہ سلمان صاحب جو کام آپ کر نہیں سکتے وہ چھوڑ دیں۔
شلوار قمیض پہنے ڈاکٹر کے آپریشن کا نوٹس
دوران سماعت چیف جسٹس نے شلوار قمیض پہنے ڈاکٹر کے آپریشن کا نوٹس لیا اور اپنے فون پر خواجہ سلمان کو شلوار قمیض پہنے ڈاکٹر کی تصویر دکھائی۔چیف جسٹس کے تصویر دکھانے پر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ یہ ڈاکٹر میرے ماتحت نہیں ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر آپ کس چیز کے وزیر ہیں؟ ایک وزیر کے پرسنل سیکریٹری کو بھی 3 لاکھ روپےمیں لگا دیا، خواجہ سلمان رفیق صاحب آپ وزیراعلیٰ سے بات کریں گے یا ہم بلائیں، ملک میں بادشاہت نہیں ہے، کروڑوں کی بندر بانٹ نہیں کرنےدیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں