اتوار، 1 اپریل، 2018

پہلے ٹی ٹونٹی میں پاکستان سرفراز،ویسٹ انڈین بیٹسمین کھالی اندھی میں گم

پہلے ٹی ٹونٹی میں پاکستان سرفراز،ویسٹ انڈین بیٹسمین کھالی اندھی میں گم
کراچی (مانیٹرنگ ) پہلے ٹی ٹونٹی میچ میں پاکستان نے مہمان ٹیم ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹونٹی کی تاریخ کے سب سے بڑے مارجن سے شکست دے دی۔نیشنل سٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والی تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے اول بیٹنگ کرتے ہوئے بلے بازوں کی شاندار کاکردگی کی بدولت مقررہ 20 اوورز میں 203 رنز بنائے اور فتح کے لیے مہمان ٹیم کو 204 رنز کا ہدف دے دیا۔ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ شروع ہوئی تو  پاکستانی بالرز نے ان کے چھکے چھڑا دیئے اور پے درپے کھلاڑیوں کو پویلین واپس بھیجنا شروع کردیا حتیٰ کہ مہمان ٹیم محض 10 اوور میں ہی صرف 60 رنز بنا کر ڈھیر ہوگئی اور اسے 143 رنز کے بہت بڑے مارجن سے شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا۔

ویسٹ انڈیز کے پانچ کھلاڑی آندرے فلیچر، جیسن محمد، دنیش رام دین، کیسرک ولیمز اور ویراسمی پرما صفر پر آؤٹ ہوئے جب کہ صرف تین کھلاڑی رنز کے ڈبل فگر میں داخل ہوسکے سب سے بڑا اسکور مارلن سموئیل نے کیا جو کہ 18 رنز تھا۔پاکستانی بائولنگ میں محمد نواز نے چار اوور میں 19 رنز دیئے اور دو وکٹیں حاصل کیں۔ محمد عامر نے  دو اوور میں تین رنز دے کر دو وکٹیں لیں۔ حسن علی نے میڈان اوور کرایا اور ایک وکٹ اپنے نام کی۔ فہیم اشرف نے ایک اوور میں 9 رنز دیئے اور کوئی وکٹ نہ لے سکے۔شاداب خان نے تین اوور کے عوض 13 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو جب کہ شعیب ملک نے دو اوور میں 13 رنز دے کر  دو کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا۔ آخری اوور حسین طلعت نے کرایا اور چار بالز کے عوض تین رن دے کر ایک وکٹ حاصل کرکے میچ ختم کردیا جب کہ ایک کھلاڑی رن آؤٹ ہوا۔

خیال رہے کہ ٹی ٹونٹی سیریز میں رنز کے اعتبار سے تاریخ کی یہ سب سے بڑی شکست ہے جو کہ ویسٹ انڈیز کے حصے میں آئی، اتنے بڑے مارجن سے ٹی ٹونٹی سیریز میں اب تک کسی ٹی کو شکست نہیں ہوئی۔قبل ازیں ویسٹ انڈیز کے کپتان جیسن محمد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ قومی ٹیم کی جانب سے فخر زمان اور بابر اعظم نے اننگز کا آغاز کیا، فخر نے پہلے ہی اوور میں سیموئل بدری کو 3 چوکے رسید کیے اور 13 رنز بٹورے۔بابر اعظم اور فخرزمان نے ٹیم کو 5 اوورز میں 46 رنز کا جارحانہ آغاز فراہم کیا لیکن 5ویں اوور کی آخری گیند پر ریاد ایمرٹ نے بابر اعظم کو پویلین واپس بھیج دیا، وہ 17 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

حسین طلعت نے تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے فخر زمان کے ساتھ مل کر 19 رنز ہی بنائے تھے کہ اس دوران طلعت کی ایک غلط کال پر فخر زمان رن آؤٹ ہوکر پویلین واپس لوٹ گئے۔ فخر زمان نے 24 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 39 رنز بنائے۔فخر کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان سرفراز احمد خود بیٹنگ کے لیے آئے اور حسین طلعت کے ساتھ مل کر 85 رنز کی عمدہ شراکت داری قائم کی، اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے گراؤنڈ کے چاروں اطراف شاندار اسٹروکس کھیلے لیکن بدقسمتی سے قومی ٹیم کا ایک اور کھلاڑی بھی رن آؤٹ ہوگیا۔اپنے ڈیبیو میچ میں حسین طلعت نے 37 گیندوں پر 41 رنز کی اننگز کھیلی۔ حسین طلعت کے آؤٹ ہونے کے بعد سرفراز بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ رکے اور اگلے ہی اوور میں 38 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے، ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 4 چوکے شامل تھے۔

قومی ٹیم میں ڈیبیو کرنے والے دوسرے کھلاڑی آصف علی صرف 2 گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے اور وہ غلط شارٹ کھیلتے ہوئے ایک رنز پر بولڈ ہوگئے۔آخری اوورز میں شعیب ملک اور آل راؤنڈر فہیم اشرف کی جارحانہ کھیل کی بدولت قومی ٹیم ایک بڑا مجموعی اسکور کرنے میں کامیاب رہی، ملک 14 گیندوں پر 37 اور فہیم 9 گیندوں پر 16 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔پاکستان کی جانب سے پی ایس ایل تھری میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے 2 کھلاڑیوں کو بہترین کارکردگی کی بنیاد پر پلینگ الیون کا حصہ بنایا گیا ہے۔ آل راؤنڈر حسین طلعت کو رمیز راجہ نے گرین کیپ پہنائی جب کہ آصف علی کو وقار یونس نے کیپ پہنائی۔

سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ سٹیڈیم میں شائقین  کی تعداد دیکھ کر اچھا لگ رہا ہے، امید ہے شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی جب کہ پچ بیٹنگ کے لیے  بہتر لگ رہی ہے، بڑا ہدف دینے کی کوشش کریں گے۔ جیسن محمد کا کہنا تھا کہ پہلی بار کپتانی کررہا ہوں اس لیے تھوڑا دباؤ ہے جب کہ ہماری ٹیم سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔قومی ٹیم سرفراز احمد کی کپتانی میں فخر زمان، بابراعظم، شعیب ملک ، آصف علی، حسین طلعت، فہیم اشرف، محمد نواز، شاداب خان، محمد عامر اور حسن علی پر مشتمل ہے۔ویسٹ انڈیز کی ٹیم جیسن محمد کی کپتانی میں اندرے فلیچر، چاڈوک والٹن، مارلن سیموئل، دنیش رامدین، رومین پاول، کیمو پال، ریاد ایمرٹ، ویراسیمی پرمول، کیسرک ولیمس اور سیموئل بدری پر مشتمل ہے۔اس سے قبل شائقین کرکٹ کو شٹل بس سروس کے ذریعے گراؤنڈ تک لایا گیا اور سخت سیکیورٹی چیکنگ کے بعد شائقین کو سٹیڈیم میں جانے کی اجازت دی گئی جب کہ مہمان ٹیم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں سٹیڈیم پہنچایا گیا۔

اسرائیلی بربریت اور بد ترین خونی دن

 اسرائیلی بربریت اور بد ترین خونی دن فلسطین کے علاقہ غزہ میں 70سال قبل اسرائیلی کے غیر قانونی اور عالمی پابندیوں اور قوانین کو روند کر وسیع ایریا پر قبضہ کے بعد ہزاروں فلسطینیوں کے بے دخل کر دینے کے خلاف 30ہزار نہتے شہریوں نے چھ ہفتے پر مشتمل احتجاج کا آغاز کیا اور سرحدی باڑ کے ساتھ پانچ مقامات پر کیمپ قائم کئے تو اسرائیلی فورسز جو دنیا کے کسی قانون ،ضابطے اور انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے مبرا ہیں نے نہتے افراد پر براہ راست اپنی گنوں کے دہانے کھول کر انہیں خون میں نہلا دیا جس کے نتیجہ میں اب تک17افراد شہید او ر1400سے زائد زخمی ہو چکے ہیں ان زخمیوں میں 758افراد ایسے ہیں جو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنے جبکہ باقی ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کی شدید ترین شیلنگ سے زخمی ہوئے صہیونی فورسز نے فلسطینیوں پر ڈرون سے بھی آنسو گیس پھینکی ،بتایا جاتا ہے کہ2014کے بعد پہلی مرتبہ اس قدر معصوم ،نہتے اور گھروں سے بے دخل کئے گئے افراد کے خون کی ہولی کھیلی گئی اسے مہلک ترین دن بھی کہا گیا ہے،اسرائیلی فورسز نے سرحد پر ٹینک اور سینکڑوں ماہر نشانے باز تعینات کر دئیے ہیں،1948میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے وسیع علاقے پر غاضبانہ قبضہ کیا تو متاثرین کی سب سے بڑی تعداد اپنی جائداد اور زمینیں چھوڑ کر غزہ پہنچی تھی فلسطینیوں نے حماس کے زیر کنٹرول علاقے غزہ میں اسرائیلی قبضے کے سر سال کی تکمیل اور کئی دہائیوں سے سرحد سیل رکھنے کے خلاف وسیع پیمانے کا احتجاج شروع کیا،فلسطینیوں نے سرحد کے قریب پانچ مقامات پر احتجاجی کیمپ قائم کئے جن میں مظاہرین نے پروگرام کے مطابق چھ ہفتے قیام کرنا ہے ،انہوں نے اس مارچ کو واپسی کے عظیم مارچ(Great March Of Return) کا نام دیا ہے نماز جمعہ کیمپوں میں ادا کرنے کے بعد اسرائیلی سرحد کی جانب مارچ کا آغاز کیا تو اسرائیلی فورسز نے سیدھی فائرنگ کر کے خون کی ندیاں بہا دیں،اس احتجاج میں خواتین کی بھی کثیر تعداد شامل ہے جنہوں نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے ہیں یہ احتجاج مجموعی طور پر42واںسالانہ یوم ارض بھی تھااس بار فلسطین بھر میں مختلف مقامات پر احتجاجی کیمپ لگائے گئے ،عرب میڈیا کے مطابق پہلے بھی سب سے زیادہ کشیدگی اسی علاقہ میں اسرائیلی سرحد کے پاس تھی مگر خون کی ہولی کھیلنے کے بعد اس میں انتہائی شدت آ چکی ہے،ہفتہ کے روز پورے فلسطین میں اس اسرائیلی بربریت پر یوم سوگ منایا گیا،اس واقعہ کے بعد بھی اسرائیلی ٹینکوں اور طیاروں نے حماس کے تین ٹھکانوں پر حملے کئے،یہ کاروائی جمعہ کو غزہ کے جنوبی علاقے جیالیہ کے نواح خان یونس میں کی گئی(یہ وہ علاقہ ہے جہاں پہلے سے ہی کشیدگی کی فضا عروج پر تھی)، علاقے میں سیدھی فائرنگ اور کھیتوں میں کام کرتے ہوئے شہید ہونے والے افراد میں محمود معمار،محمد نجار،احمد،جہاد فرنیج،محمود سعدی احمی،عبدالفتح ،عبدالنبی،ابراہیم ابو شفا،عبدالقادر الاہجویری،ساری ابو ودیع،ہمدان ابو اشیع،جہاد ابو جاموس،بدرالباغ،ناجی ابو ہجائز،کسان وحیدابو حمود شامل ہیں ، فلسطینی صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کرنے میں مدد کرے،نیویارک میں سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں اس خونی تشدد کی پر شور مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل سے یہ مظالم فور بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انیتوینو گو ٹیرس نے اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر ہونے والی خونریز جھڑپوں کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطابل کیا ہے،اقوام متحدہ میں کویت کے سفیر منصور العطیبی کے کہا اسرائیل کا اقدام بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے (سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی کویت کے کہنے پر ہی منعقد ہوا تھا)،اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے غزہ میں مظاہرین پر فائرنگ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ آئندہ دنوں میں یہاں حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں،اسرائیلی وزیر اعظم نیتن ہایو نے اپنے فوجیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ انہون نے ملکی سرحد کا تحفظ کیا اور دیگر اسرائیلیوں کی چھٹی امن سے گذری ،اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈیبن نے اس خونریزی کا الزام حماس پر عائد کیا ہے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ غزہ کے دلخراش واقعات ہیں انسانی جانوں کے ضیاع پر بہت صدمہ ہوا،ترک صدر طیب اردژدگان نے اس دلخراش واقعہ پر کہا غزہ میں معصوم انسانی جانوں پر ظلم کیا گیا ہے اپنے گھروں سے بے دخل کئے گئے افراد کو دوبارہ آباد کاری کرنے کی بجائے انہیں شہید کر دیا گیاعالمی برادری بشمول او آئی سی اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسرائیلی فوج کو ظلم و بربریت سے روکے،اسرائیلی فورسز و حکام نے اس حوالے سے مئوقف اپنایا ہے کہ بلوے کو روکنے کے لئے جس میں ٹائروں کو آگ اور فوجیوں پر فائرنگ اور اس کی ترغیب دینے پر ایسا کیا اور ایسا احتجاج ان کی ریاست کے استحکام کے خلاف تھااب اسرائیلی ھکومت نے خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ کے اندر کاروائی کر سکتی ہے اسرائیلی فوج کے برگیڈئیر جنرل اونن نیلسن نے کہاجمعہ کو پیش آنے والے واقعات سے مظاہرین کا احتجاج نہیں بلکہ حماس کی جانب سے منظم دہشت گردکاروائی تھی اور اگر یہ سب جاری رہا تو ہم غزہ کے اندر کاروائی کر کے دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں گے،جمعہ کو اسرائیل فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ان کی تدفین کے دوران ۔بدلا لیں گے۔کے نعرے لگتے رہے جبکہ دوسرے روز جھڑپوں میں مزید 16فلسطینی زخمی ہو گئے ،رواں سال فروری میں فلسطینی صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے بین الاقوامی کانفرنس کا مطالبہ کیا تا کہ فلسطینیوں کی علیحدہ ریاست کا مکمل درجہ ملے جس کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے وسیع تر منصوبے کا حصہ بنایا جا سکے ،اس مسئلے کے حل کے لئے ایسا نظام وضع کیا جائے جس کی بنیاد ایک بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے ڈالی جائے،محمود عباس کا یہ خطاب ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ بیت امقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانا چاہتے تھے اس حوالے سے آج بھی دنیا بھر میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ،فلسطینی مشرقی بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں اور اقوامتحدہ کی کئی قراردادیں مسئلہ فلسطین کے حل تک اقوام عالم پر اپنے سفارت خانے بیت المقدس منتقل کرنے کی ممانعت کرتی ہیں ،بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں 15میں سے14رکن ملکوں نے اس امریکی فیصلے کو مسترد کر دیا تھا،اقوام متحدہ نے1992میں فلسطین کو غیر رکن مبصر کی حیثیت دی تھی،امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے ذریعے فلسطینی مہاجرین کو ملنے والی امداد بھی بند کر دی ہے،اسی المناک واقعہ سے دو روز قبل سعودی ولی عہد شاہ محمد بن سلمان نے نیویارک میں متعدد یہودی مذہبی رہنمائوں سے ملاقات کی جس سے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاان ملنے والے یہودی رہنمائوں میں یونین فار جوڈیزم کے سربراہرچرڈ جیکبز،یونائٹیڈ سائنا گوگ کے سربراہ اسٹیوون رونک اور آتھو ڈوکس یونین کے سربراہایلن مینگن بھی شامل تھے ، گذشتہ ماہ سعودی عرب نے پہلی بار بھارتی پروازوں کو اسرائیل جانے کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے،امریکہ ہی میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہ کی تو آئندہ10/15سالوں میں ان کی ایران کے ساتھ جنگ چھڑ سکتی ہے،شام میں عالمی سازش کے تحت مسلمانوں کا وہ قتل عام ہوا اور کیا جا رہا ہے جس کی کوئی اور مثال نہیں ہے،عراق کی غیر مسلموں نے اینٹ سے اینٹ بجا دی ،مسلم ممالک میں دہشت گردی کا بازار گرم ہے،اسرائیل،امریکہ ،بھارت،برطانیہ دیگر ہمنوا ممالک کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کو ہی ذبح کروا رہے ہیں ،اس قدر ظلم و ستم و بر بریت کے وہ پھر بھی انسانی حقوق کے علمبردار ہیں ؟اور اکثریتی مسلم ممالک کے دوست ہیں،حیرت تو اس بات پر ہے کہ ہمیں ملک شام میں کی گئی وہ بمباری بھی یاد نہیں رہتی جس میں زیادہ تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہوتی ہے،دنیا میں جدھر دیکھو مسلمانوں کے خون کی ہی ندیاں بہہ رہی ہیں ،کیا یہ وہ وقت آن پہنچا ہے جب مسلمانوں کا خون پانی سے بھی سستا ہے ؟مسلمان ممالک کے مدہوش،بے ہوش،اپنی دولت اور عیاشیوں میں مگن مگر اغیار کے غلاموں جاگو تمہاری قوم کو گاجر مولی کی طرح کاٹا اور مارا جا رہا ہے تماہرے بچوں کو مسلا جا رہا ہے ،تمہارا بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے ،حکمران ایسے تو نہیں ہوتے ذرا ماضی میں تو جھانکو تمہاری قوم سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں کی ہیبت سے تو ساری دنیا لزرتی تھی آج کیا ہے ہ؟شاید تم میں غیرت ایمانی کا ہی فقدان ہے اور کچھ نہیں،اگر ہمت ہے تو ذرا کسی یہودی ،کسی عیسائی یا کسی ہندو کو تو ایسے مار کے دیکھو جیسے شام میں لاشیں جھلس رہی ہیں، جس طرح ابھی کل ہی اسرائیلی فوج نے تمہارے مسلمان بھائیوں کو خون میں نہلایا ہے پھر اگر یہی تمہارے دوست تمہاراہی گریبان نہ پکڑ لیں تو کہنا کیونکہ اب تمہارا گریبان غیرت سے مردہ ہو چکا ہے،اسلامی ممالک کا اتحاد بھی شاید اسلامی ممالک کے لئے ہی ہے ۔

loading...