جمعرات، 5 اپریل، 2018

خواجہ سعد رفیق کے گرد گھیرا تنگ ،نیب نے بینک اکائونٹس تفصیلات طلب کر لیں

خواجہ سعد رفیق کے گرد گھیرا تنگ ،نیب نے بینک اکائونٹس تفصیلات طلب کر لیں  لاہور(نیٹ نیوز)نیب نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے بینک اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشنز کی تفصیلات طلب کرلیں۔نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پیراگون سٹی مین مبینہ کرپشن کے خلاف انکوئری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، نیب لاہور نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر تے ہوئے بینک اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشنز کی تفصیلات طلب کرلیں۔

نیب نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات کے اسٹیٹ بینک کو مراسلہ بھجوایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ماتحت پنجاب کے تمام بینکس میں خواجہ برادران کے اکاونٹس اور ٹرانزیکشن کے حوالے سے ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ مراسلے کے متن میں 1985 سے لے کر اب تک خواجہ برادرن کے اکاونٹس میں 5 لاکھ سے زائد ہونے والی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے خواجہ برادران کو بینک اکاونٹس کی تفصیلات 3 اپریل تک جمع کروانے کی ہدایت کی تھی تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے تاحال تفصیلات جمع نہیں کروائی گئیں۔نیب کا اصل کام تفتیش ھے یا تشہیر ۔؟یہ دنیا کی انوکھی تفتیش ھے جسمیں مراسلہ بعد میں ملتا ھے خبر پہلے جاری ھوتی ھے۔ کچھ ثابت نہ ھوا تو میڈیا ٹرائل کا ذمہ دار کون ہو گا ۔۔؟؟

دوسری جانب سعد رفیق کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ نیب کا اصل کام تفتیش ہے یا تشہیر ؟ یہ دنیا کی انوکھی تفتیش ہے جس میں مراسلہ بعد میں ملتا ہے اور خبر پہلے جاری ہوتی ہے، کچھ ثابت نہ ہوا تو میڈیا ٹرائل کا ذمہ دار کون ہو گا ؟، ہمیں رُسوا کروانے والوں کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، ایک دوسرے کی تضحیک سب کو لے ڈوبے گی ، ملکی سالمیت باہمی اتحاد اور آئین کی حکمرانی سے مشروط ہے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کیخلاف درخواست خارج

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کیخلاف درخواست خارج اسلام آباد(نیٹ نیوز) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تقرری کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ جب آپ نے پٹیشن دائر کی تو قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے جج بن چکے تھے، آپ کی تمام باتیں غیر متعلقہ ہو چکی ہیں۔درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے موقف اپنایا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی براہِ راست چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے عہدے پر تقرری آرٹیکل 196 اور 105 کی خلاف ورزی تھی۔ ججز کا تقرر پہلے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے ہوتا ہے، پھر جج بننے کے بعد چیف جسٹس بنایا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر پوری ہائی کورٹ ہی ختم ہو جائے تو جج کہاں سے لائیں گے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ جب آپ نے پٹیشن دائر کی تو قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے جج بن چکے تھے، آپ کی تمام باتیں غیر متعلقہ ہو چکی ہیں۔سپریم کورٹ بار اور لاہور ہائی کورٹ بار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ معاملہ قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی خود احتسابی کا ہے، بارز چاہتی ہیں کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 کے تحت اس معاملے کا فیصلہ کرے۔ وزیر اعلیٰ اور گورنر کی آئین کے تحت مشاورت کے بغیر ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تقرر کیا گیا۔ عدالت اوگرا اور نیب میں تقرریوں سے متعلق ریکارڈ طلب کرتی رہی، اس معاملے میں بھی کرے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے میں ریکارڈ طلب کرنا ہمارا کام نہیں ہے، مشاورت نہ ہونے کے شواہد آپ دیں۔ عدالت نے مطمئن نہ ہونے پر درخواست خارج کر دی۔

loading...