اتوار، 4 مارچ، 2018

آزاد سینیٹرز

تحریر:شہباز جندران
*آئینی سقم ن لیگ کے لیے دھچکا بن گیا۔۔۔۔دستور کے تحت آزاد حیثیت سے سینیٹر بننے والے اراکین کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوسکتے۔آزاد حیثیت سے الیکشن جیتنے والے سینیٹر خواہش کے باوجود6برس تک ن لیگ میں شمولیت اختیار نہیں کرسکیں گے۔ن کی بجائے پیپلز پارٹی سینٹ میں سب سے بڑی سیاسی جماعت ہوگی*۔
ملک میں وسطی مدت کے سینٹ انتخابات کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔اور آزاد قرار دیئے گئے ن لیگ کے 15امیدوار کامیاب ہونے کے بعد پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔لیکن آئین پاکستان اس کی اجازت نہیں دیتا۔دستور پاکستان کے آرٹیکل 59کے تحت سینٹ الیکشنزکا طریقہ کار،سینیٹرز کی ٹرم اور سینٹ میں صوبوں کی نمائندگی کے متعلق تو بیان کیا گیا ہے لیکن آزاد حیثیت سے الیکشن لڑکر کامیاب ہونے والے اراکین کی کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کے متعلق بیان نہیں کیا گیا۔جس کے بعد سینٹ میں آئینی و قانونی طورپر 20نشستوں کے ساتھ پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے۔آئین کے آرٹیکل 51کی کلاز6کی ذیلی کلازEکے تحت قومی اسمبلی کے کامیاب ہونے والے اراکین کے لیے ضروری ہے کہ وہ آفیشل گزٹ میں نام کی اشاعت کے 3روز کے اندر کسی بھی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔اسی طرح آئین کے آرٹیکل 106کی کلاز 3کی ذیلی کلازCکے تحت کسی بھی رکن صوبائی اسمبلی کے لیے ضروری ہے کہ وہ آفیشل گزٹ میں نام شائع ہونے کے 3دن کے اندر کسی بھی پارٹی میں شمولیت کا اختیار کرسکتا ہے۔تاہم سینٹ اراکین کے حوالے سے آئین خاموش ہے۔آئین میں پایا جانے والا یہ سقم ن لیگ کے لیے دھچکا بن چکا ہے۔اور ن لیگ کی حمایت سے کامیاب ہونے والے سنیٹرز اگلے 6سال کے لیے سینٹ میں ن لیگ کی حمایت تو کرسکتے ہیں لیکن خود کو ن لیگ میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔نہ ہی ن لیگ کی حمایت کے پابند ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...