اسلام آباد (حرمت قلم نیوز) سینٹ کے الیکشن آج ہونگے، جس کیلئے تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔سینٹ کی 52 نشستوں پر انتخابات کیلئے ووٹنگ ہوگی۔ 136 امیدوار قسمت آزمائیں گے، بیلٹ پیپرز باہر لے جانے والے کیخلاف کارروائی ہوگی۔الیکشن کمیشن نے اراکین کیلئے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا۔الیکشن کمیشن کے اہم اجلاس میں انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی، ساتھ ہی اراکین اسمبلی کیلئے پابندیوں کا بھی اعلان کردیا گیا، ووٹنگ صبح 9 بجے شروع ہوگی، جو بغیر وقفے کے شام 4 بجے تک جاری رہے گی، فاٹا کی 4 جبکہ اسلام آباد کی 2 نشستوں کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس میں ووٹ ڈالیں گے، 46 نشستوں کیلئے ووٹنگ صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق صوبوں کیلئے 3 ہزار 300 بیلٹ پیپرز جبکہ وفاق اور فاٹا کیلئے 850 پیپزز چھاپے گئے ہیں، پولنگ سٹیشن میں موبائل فون لانے پر پابندی ہوگی، ووٹر ایک ہی راستے سے پولنگ سٹیشن جائیں گے۔ضابطہ اخلاق کے مطابق ریٹرننگ افسر کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات حاصل ہوں گے جو کسی بے قاعدگی یا بدنظمی پر انتخابی عمل معطل کرنے کا مجاز ہوگا۔سینٹ کی 52 نشستوں پر پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں کے 136 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، مسلم لیگ ن کے سربراہ کی نااہلی کے باعث امیدواروں کو آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایوان بالا میں چیئرمین اسی جماعت کا ہوگا جسے انتخابات کے بعد اکثریت حاصل ہوگی۔ انتخابی اصلاحات ایکٹ دوہزار سترہ کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے۔ سینٹ الیکشن کیلئے پنجاب، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق کے پی میں سینٹ الیکشن کے لیے مسلم لیگ(ن) اور اے این پی کے درمیان اتحاد ہوچکا ہے، خواتین کی نشست پر اے این پی کی رکن کو منتخب کرایا جائے گا، تحریک انصاف کی اتحادی جماعت بھی ساتھ دینے کیلئے تیار ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہے، سندھ اور بلوچستان میں بھی اپوزیشن جماعتوں نے رابطے تیز کر دئیے ہیں۔ سندھ اسمبلی کیلئے پاک سرزمین پارٹی ، مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقاتوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
باون سینیٹرز 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ 12
ایوان بالا میں چیئرمین اسی جماعت کا ہوگا جسے انتخابات کے بعد اکثریت حاصل ہوگی۔ انتخابی اصلاحات ایکٹ دوہزار سترہ کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے۔ سینٹ الیکشن کیلئے پنجاب، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق کے پی میں سینٹ الیکشن کے لیے مسلم لیگ(ن) اور اے این پی کے درمیان اتحاد ہوچکا ہے، خواتین کی نشست پر اے این پی کی رکن کو منتخب کرایا جائے گا، تحریک انصاف کی اتحادی جماعت بھی ساتھ دینے کیلئے تیار ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہے، سندھ اور بلوچستان میں بھی اپوزیشن جماعتوں نے رابطے تیز کر دئیے ہیں۔ سندھ اسمبلی کیلئے پاک سرزمین پارٹی ، مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقاتوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
باون سینیٹرز 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ 12
مارچ کو نئے سینیٹرز حلف اٹھاکر سینیٹر شپ کے حقدار بن جائیں گے۔ایوانِ بالا 104 سینیٹرز پر مشتمل ہوتا ہے جس میں چاروں صوبوں سے مجموعی طور پر 92، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) سے 8، اسلام آباد سے 4 نشستیں ہوتی ہیں۔صوبے کی سطح پر کل 23 نشستیوں میں سے 14 جنرل، 4 خواتین جبکہ ایک اقلیت اور 4 ٹیکنوکریٹ کے لیے ہوتی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں