اتوار، 1 اپریل، 2018

اسرائیلی بربریت اور بد ترین خونی دن

 اسرائیلی بربریت اور بد ترین خونی دن فلسطین کے علاقہ غزہ میں 70سال قبل اسرائیلی کے غیر قانونی اور عالمی پابندیوں اور قوانین کو روند کر وسیع ایریا پر قبضہ کے بعد ہزاروں فلسطینیوں کے بے دخل کر دینے کے خلاف 30ہزار نہتے شہریوں نے چھ ہفتے پر مشتمل احتجاج کا آغاز کیا اور سرحدی باڑ کے ساتھ پانچ مقامات پر کیمپ قائم کئے تو اسرائیلی فورسز جو دنیا کے کسی قانون ،ضابطے اور انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے مبرا ہیں نے نہتے افراد پر براہ راست اپنی گنوں کے دہانے کھول کر انہیں خون میں نہلا دیا جس کے نتیجہ میں اب تک17افراد شہید او ر1400سے زائد زخمی ہو چکے ہیں ان زخمیوں میں 758افراد ایسے ہیں جو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنے جبکہ باقی ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کی شدید ترین شیلنگ سے زخمی ہوئے صہیونی فورسز نے فلسطینیوں پر ڈرون سے بھی آنسو گیس پھینکی ،بتایا جاتا ہے کہ2014کے بعد پہلی مرتبہ اس قدر معصوم ،نہتے اور گھروں سے بے دخل کئے گئے افراد کے خون کی ہولی کھیلی گئی اسے مہلک ترین دن بھی کہا گیا ہے،اسرائیلی فورسز نے سرحد پر ٹینک اور سینکڑوں ماہر نشانے باز تعینات کر دئیے ہیں،1948میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے وسیع علاقے پر غاضبانہ قبضہ کیا تو متاثرین کی سب سے بڑی تعداد اپنی جائداد اور زمینیں چھوڑ کر غزہ پہنچی تھی فلسطینیوں نے حماس کے زیر کنٹرول علاقے غزہ میں اسرائیلی قبضے کے سر سال کی تکمیل اور کئی دہائیوں سے سرحد سیل رکھنے کے خلاف وسیع پیمانے کا احتجاج شروع کیا،فلسطینیوں نے سرحد کے قریب پانچ مقامات پر احتجاجی کیمپ قائم کئے جن میں مظاہرین نے پروگرام کے مطابق چھ ہفتے قیام کرنا ہے ،انہوں نے اس مارچ کو واپسی کے عظیم مارچ(Great March Of Return) کا نام دیا ہے نماز جمعہ کیمپوں میں ادا کرنے کے بعد اسرائیلی سرحد کی جانب مارچ کا آغاز کیا تو اسرائیلی فورسز نے سیدھی فائرنگ کر کے خون کی ندیاں بہا دیں،اس احتجاج میں خواتین کی بھی کثیر تعداد شامل ہے جنہوں نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے ہیں یہ احتجاج مجموعی طور پر42واںسالانہ یوم ارض بھی تھااس بار فلسطین بھر میں مختلف مقامات پر احتجاجی کیمپ لگائے گئے ،عرب میڈیا کے مطابق پہلے بھی سب سے زیادہ کشیدگی اسی علاقہ میں اسرائیلی سرحد کے پاس تھی مگر خون کی ہولی کھیلنے کے بعد اس میں انتہائی شدت آ چکی ہے،ہفتہ کے روز پورے فلسطین میں اس اسرائیلی بربریت پر یوم سوگ منایا گیا،اس واقعہ کے بعد بھی اسرائیلی ٹینکوں اور طیاروں نے حماس کے تین ٹھکانوں پر حملے کئے،یہ کاروائی جمعہ کو غزہ کے جنوبی علاقے جیالیہ کے نواح خان یونس میں کی گئی(یہ وہ علاقہ ہے جہاں پہلے سے ہی کشیدگی کی فضا عروج پر تھی)، علاقے میں سیدھی فائرنگ اور کھیتوں میں کام کرتے ہوئے شہید ہونے والے افراد میں محمود معمار،محمد نجار،احمد،جہاد فرنیج،محمود سعدی احمی،عبدالفتح ،عبدالنبی،ابراہیم ابو شفا،عبدالقادر الاہجویری،ساری ابو ودیع،ہمدان ابو اشیع،جہاد ابو جاموس،بدرالباغ،ناجی ابو ہجائز،کسان وحیدابو حمود شامل ہیں ، فلسطینی صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کرنے میں مدد کرے،نیویارک میں سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں اس خونی تشدد کی پر شور مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل سے یہ مظالم فور بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انیتوینو گو ٹیرس نے اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر ہونے والی خونریز جھڑپوں کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطابل کیا ہے،اقوام متحدہ میں کویت کے سفیر منصور العطیبی کے کہا اسرائیل کا اقدام بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے (سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی کویت کے کہنے پر ہی منعقد ہوا تھا)،اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے غزہ میں مظاہرین پر فائرنگ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ آئندہ دنوں میں یہاں حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں،اسرائیلی وزیر اعظم نیتن ہایو نے اپنے فوجیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ انہون نے ملکی سرحد کا تحفظ کیا اور دیگر اسرائیلیوں کی چھٹی امن سے گذری ،اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈیبن نے اس خونریزی کا الزام حماس پر عائد کیا ہے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ غزہ کے دلخراش واقعات ہیں انسانی جانوں کے ضیاع پر بہت صدمہ ہوا،ترک صدر طیب اردژدگان نے اس دلخراش واقعہ پر کہا غزہ میں معصوم انسانی جانوں پر ظلم کیا گیا ہے اپنے گھروں سے بے دخل کئے گئے افراد کو دوبارہ آباد کاری کرنے کی بجائے انہیں شہید کر دیا گیاعالمی برادری بشمول او آئی سی اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسرائیلی فوج کو ظلم و بربریت سے روکے،اسرائیلی فورسز و حکام نے اس حوالے سے مئوقف اپنایا ہے کہ بلوے کو روکنے کے لئے جس میں ٹائروں کو آگ اور فوجیوں پر فائرنگ اور اس کی ترغیب دینے پر ایسا کیا اور ایسا احتجاج ان کی ریاست کے استحکام کے خلاف تھااب اسرائیلی ھکومت نے خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ کے اندر کاروائی کر سکتی ہے اسرائیلی فوج کے برگیڈئیر جنرل اونن نیلسن نے کہاجمعہ کو پیش آنے والے واقعات سے مظاہرین کا احتجاج نہیں بلکہ حماس کی جانب سے منظم دہشت گردکاروائی تھی اور اگر یہ سب جاری رہا تو ہم غزہ کے اندر کاروائی کر کے دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں گے،جمعہ کو اسرائیل فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ان کی تدفین کے دوران ۔بدلا لیں گے۔کے نعرے لگتے رہے جبکہ دوسرے روز جھڑپوں میں مزید 16فلسطینی زخمی ہو گئے ،رواں سال فروری میں فلسطینی صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے بین الاقوامی کانفرنس کا مطالبہ کیا تا کہ فلسطینیوں کی علیحدہ ریاست کا مکمل درجہ ملے جس کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے وسیع تر منصوبے کا حصہ بنایا جا سکے ،اس مسئلے کے حل کے لئے ایسا نظام وضع کیا جائے جس کی بنیاد ایک بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے ڈالی جائے،محمود عباس کا یہ خطاب ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ بیت امقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانا چاہتے تھے اس حوالے سے آج بھی دنیا بھر میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ،فلسطینی مشرقی بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں اور اقوامتحدہ کی کئی قراردادیں مسئلہ فلسطین کے حل تک اقوام عالم پر اپنے سفارت خانے بیت المقدس منتقل کرنے کی ممانعت کرتی ہیں ،بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں 15میں سے14رکن ملکوں نے اس امریکی فیصلے کو مسترد کر دیا تھا،اقوام متحدہ نے1992میں فلسطین کو غیر رکن مبصر کی حیثیت دی تھی،امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے ذریعے فلسطینی مہاجرین کو ملنے والی امداد بھی بند کر دی ہے،اسی المناک واقعہ سے دو روز قبل سعودی ولی عہد شاہ محمد بن سلمان نے نیویارک میں متعدد یہودی مذہبی رہنمائوں سے ملاقات کی جس سے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاان ملنے والے یہودی رہنمائوں میں یونین فار جوڈیزم کے سربراہرچرڈ جیکبز،یونائٹیڈ سائنا گوگ کے سربراہ اسٹیوون رونک اور آتھو ڈوکس یونین کے سربراہایلن مینگن بھی شامل تھے ، گذشتہ ماہ سعودی عرب نے پہلی بار بھارتی پروازوں کو اسرائیل جانے کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے،امریکہ ہی میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہ کی تو آئندہ10/15سالوں میں ان کی ایران کے ساتھ جنگ چھڑ سکتی ہے،شام میں عالمی سازش کے تحت مسلمانوں کا وہ قتل عام ہوا اور کیا جا رہا ہے جس کی کوئی اور مثال نہیں ہے،عراق کی غیر مسلموں نے اینٹ سے اینٹ بجا دی ،مسلم ممالک میں دہشت گردی کا بازار گرم ہے،اسرائیل،امریکہ ،بھارت،برطانیہ دیگر ہمنوا ممالک کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کو ہی ذبح کروا رہے ہیں ،اس قدر ظلم و ستم و بر بریت کے وہ پھر بھی انسانی حقوق کے علمبردار ہیں ؟اور اکثریتی مسلم ممالک کے دوست ہیں،حیرت تو اس بات پر ہے کہ ہمیں ملک شام میں کی گئی وہ بمباری بھی یاد نہیں رہتی جس میں زیادہ تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہوتی ہے،دنیا میں جدھر دیکھو مسلمانوں کے خون کی ہی ندیاں بہہ رہی ہیں ،کیا یہ وہ وقت آن پہنچا ہے جب مسلمانوں کا خون پانی سے بھی سستا ہے ؟مسلمان ممالک کے مدہوش،بے ہوش،اپنی دولت اور عیاشیوں میں مگن مگر اغیار کے غلاموں جاگو تمہاری قوم کو گاجر مولی کی طرح کاٹا اور مارا جا رہا ہے تماہرے بچوں کو مسلا جا رہا ہے ،تمہارا بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے ،حکمران ایسے تو نہیں ہوتے ذرا ماضی میں تو جھانکو تمہاری قوم سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں کی ہیبت سے تو ساری دنیا لزرتی تھی آج کیا ہے ہ؟شاید تم میں غیرت ایمانی کا ہی فقدان ہے اور کچھ نہیں،اگر ہمت ہے تو ذرا کسی یہودی ،کسی عیسائی یا کسی ہندو کو تو ایسے مار کے دیکھو جیسے شام میں لاشیں جھلس رہی ہیں، جس طرح ابھی کل ہی اسرائیلی فوج نے تمہارے مسلمان بھائیوں کو خون میں نہلایا ہے پھر اگر یہی تمہارے دوست تمہاراہی گریبان نہ پکڑ لیں تو کہنا کیونکہ اب تمہارا گریبان غیرت سے مردہ ہو چکا ہے،اسلامی ممالک کا اتحاد بھی شاید اسلامی ممالک کے لئے ہی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...