ؒاسرائیل نے غزہ کی سرحد پر بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تو اس کی اتحادی اور ذہنی تو پر سفاکیت میں ہم آہنگ بھارتی فوج نے بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں نہتے اور معصوم 12نوجوانوں کو سرچ آپریشن کے نام پر گھر گھر داخل ہو کردو مختلف علاقوں میں شہید کر دیاجبکہ 5 کشمیریوں کو دوران جنازہ حملہ کر کے شہید کیا گیا17بے گناہوں کی شہادت جیسا واقعہ حالیہ عرصے میں بہت بڑا واقعہ ہے،کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسلام آباد اورشوپیاں کے اضلاع میں سرچ آپریشن کے نام پر بدترین بربریت کا مظاہرہ کیا مقبوضہ ریاست کشمیر کے پولیس سربراہ ڈائریکٹر جنرل ایس ایس پی پال وید نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی اضلاع میں سیکیورٹی فورسز نے مقابلے کے بعد دو مختلف مقامات پر12عسکریت پسندوں کو ہلاک جن میں ایک کمانڈر بھی شامل ہے،پولیس کے مطابق 7کشمیری نوجوانوں کی لاشیں ضلع شوپیاں کے گائوں ڈرا گاڈ اور4 افراد کو کیش ڈورا جبکہ ایک کشمیری نوجوان کو اسلام آباد ضلع کے علاقے دیالگام میں ہلاک کیا گیا سرچ آپریش کے دوران بھارتی فورسز کے تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے،علاقے میں انٹرنیٹ اور ٹرین سروس بھی معطل کر دی گئی ہے ،غیر ملکی خبر رساں APکے مطابق فورسز نے ان واقعات کو جھڑپوں کا نام دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گذشتہ رات جنوبی علاقے میں اس وقت سیکیورٹی فورسز کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جب وہ مبینہ طور پر یہاں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنا چاہتے تھے مبینہ دہشت گردوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کے گھیرے کو توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران فائرنگ کی اور ہنڈ گرنیڈ پھینکے تاہم وہ جوابی کاروائی میں ہلاک ہوئے ،ایک عسکریت پسندکی گرفتاری کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے،ان واقعات کے بعد مذکورہ علاقوں میں کشمیری شہریوں کی بہت بڑی تعداد گھروں باہر نکل آئی ان کا مئوقف تھا کہ مارے جانے واے تمام کشمیری عام نوجوان تھے جنہیں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے گھروں میں گھس گھس کر باہر نکالا اور دھونس و جبر قائم کر کے لئے انہیں شہید کیاگیا،ان شہادتوں پر بھارت مخالف مظاہروں کا آغاز ہو گیا متعدد مظاہرین نے شوپیاں میں جاری جھڑپ والے علاقے میں جانے کی کوشش کی ان دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان چشدید جھڑپیں ہوئیں ،ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ان جھڑپوں کم از کم 4درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے،کشمیری نوجوانوں کی شہادت پر حریت رہنمائوں نے دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ،کشمیر یونیورسٹی کے طالب علموں نے احتجاج کرتے ہوئے آزادی کے حق اور بھارت مخالف نعرے لگائے،وائس آف امریکہ نے الزام لگایا ہے کہ کشمیر میں پولیس اہلکار وں پر اچانک اور جھڑپ ک کے حملوں میں ایک بار اضافہ ہو گیا ہے ان کے مطابق کھنہ پل چوک کے علاقے میں اسپیشل پولیس فورس کے آفیسر ترلوک سنگھ کو شدید زخمی گیا گیا ،ہلوامہ کے معروف چوک میں ڈیوٹی دینے والے پولیس آفیسر اشرف میر کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا اننت ناگ کے ہی بجیہادہ علاقے کے مضافاتی گائوں میں پولیس افسر مشتاق احمد شیخ کو گھر میں گھس کر ہلاک اور اس کی بیوی فریدہ کو زخمی کیا گیا،تاہم کشمیری ایسی کاروائیوں سے لا علمی کا اظہار کرتے ہیں بلکہ ان کے جو نوجوان شہید ہوئے وہ سب عسکریت پسند نہیں بلکہ امن پسند شہری تھے ،کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک کوشوپیاں میں پیرا ملٹری فورسز نے بادشاہ پل پر اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنی رہائش گاہ سے نکلنے والے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے ان کی گرفتاریپر سید علی گیلانی،مولوی عمر فاروق واعظ اور دیگر رہنمائوں شدید احتجاج کیا ہے،تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سری نگر کے ہسپتال میں ایک اور زخمی اقبال بٹ جس کا تعلق شوپیاں کے علاقے جسیپورسے تھا اس کے پیٹ میں گولیاں لگی تھیں نے دم توڑ دیا جس سے ہلاکتوں کی تعداد17ہو گئی ہے دن کے آغازپر12نوجوانوں کی شہادت بعد میں 4نوجوانوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب شہید افراد کی نماز جنازہ میں شریک تھے یہاں زخمی ہونے والے بیشتر افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے،اے ایف پی کے مطابق واقعات میں تین فوجیوں سمیت20افراد مارے گئے ہیں،آئی این پی کے مطابق پولیس اور فوج نہتے مظاہرین پر ٹوٹ پڑی پیلٹ گنوں اور آنسو گیس کا شدید استعمال کیا ،اے این پی کے مطابق بھارتی آرمی چیف کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے بعدبھارتی فورسز نے علاقے میں تباہی مچا دی ہے شوپیاں اور اننت ناگ میں نام نہاد آپریشننز کے نام پر بے گناہوں کو شہید کیا گیا،ان واقعات پر کشمیر میں لوگوں کا سخت احتجاج جاری ہے دکانیں بند،کاروباری مراکز بند،تجارتی ادارے بند،سکول و کالج بند،انٹرنیٹ و موبائل سروس معطل اور ٹرین کا پہیہ جام ہو چکا ہے،فورسز نے شہید ہونے والوں کو عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین سے منسلک قرار دیا ہے جن میں ایک اہم کمانڈر بھی شامل ہے اسرائیلی فوج کے سابق افسرکرنل ایونر میولر نے بھارتی چیف کے ٹویٹ پر جواب میں بھارتی فورسز کو شاباش دی ہے ان لکھا کہ ان اسلامی دہشت گردوں کے خاندانوں کو بھی نہ صرف بے گھر کیا جائے بلکہ ان کے حامیوں کو بھی گولیوں سے بھون دیا جائے ،22مارچ کو بھی بھارتی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ 5فوجی و پولیس اہلکاروں کے علاوہ 5مشتبہ عشکریت پسند بھی ہلاک ہوئے ،بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کا یہسلسلہ اس وقت شروع ہوا جب لائن آف کنٹرول کے قریب ہلمٹ پور کے شمالی جنگلات میں فوجی گاڑی پر نامعلوم افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا فائرنگ کا یہ سلسلہ دو روز تک جاری رہا جس میں پولیس و فورسز کے خصوصی دستے کے اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ کپواڑ ہ کے ایس ایس پی شمشیر حسین نے بتایا عسکریت پسندوں نے سری نگر کے شمال میں کپواڑہ کے جنگل میں فورسز پر سرچنگ آپریشن کے دوران حملہ کیا،بھارتی فوج کی بربریت کا عالم یہ ہے کہ اس نے ایک سال کے دوران 217 معصوم شہریوں کواپنے مظالم کی بھینٹ چڑھایا جبکہ عسکریت پسند برہان وانی کی شہادت کے بعد اب تک بھارتی فورسز نے 532خواتین اور نوجوانوں کو شہید کر چکی ہے ،بینائی سے محروم ،اپاہج ہونے والے ،بستر مرگ پر باقی زندگی گذارنے والے ان سے الگ ہیں جن کی تعداد ہزاروں میں ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں درندگی کی انتہا اور انسانی حقوق کی پامالی کی29سال کی رپورٹ شائع کر دی ہے جس میں1989سے28فروری2018تکبھارتی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیRAWنے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز قتل عام کیاجن میں 94922افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیاجبکہ مختلف علاقوں میں 2ہزار سے زائد گمنام قبروں کا بھی انکشاف ہوا ہے،حراست کے دوران عقوبت خانوں میں اذیت دے کر 7100افراد کو موت کی وادی میں پہنچایا گیا،143364بے گناہ افراد کو گرفتار کے جیلوں میں ڈالا گیا جن میں سے زیادہ تر تعداد اس وقت بھی مختلف جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں ،22816خواتین بیوہ ہوئیں،17697بچے یتیم ،11043خواتین گینگ ریپ کا نشانہ بنیں،186064مقامات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیاجن سے اربوں روپے کا نقصان ہوا،پاکستانی دفتر کارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے طاقت کے وحشیانہ استعمال اور معصوم کشمیریوں کو قید بو بند پر سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اس ظلم کا فوری نوٹس لے جو وہاں خون کی ہولی کھیل جا رہی ہے جو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا غیر انسانی چہرہ پیش کر رہی ہے بھارت کشمیریوں کے ساتھ ایسا سلوک دہائیوں سے روا کئے ہوئے ہے تاہم قابض فوجیوں کے ایسے بزدلانہ اقدامات سے کشمیری عوام کے عز م کو ختم نہیں کیا جا سکتا جموں کشمیر کے بہادر اور پر عزم عوام نے بار بار ثابت کیا کہ قید و بند کی صعوبتیں اور ماورائے عدالت قتل سمیت کسی بھی قسم کے مظالم ان کو حق خود ارادیت کے حصول کی جو جہد سے نہیں روک سکتے،پاکستان جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ اس کانوٹس لیاور اپنااثرو رسوخ استعمال کر کے اسے زندگیاں چھیننے کے اس کلچر سے روکے جو اس نے شروع کر رکھا ہے،حافظ محمد سعید کی اپیل پراس ظلم پر ملک گیر احتجاج کیا گیاجس کے تحت چاروں صوبوں اور کشمیر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں،حافظ سعید نے کہا نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کی قتل و گارت کا ارتکاب کیا گیا،فرضی جھڑپوںکے نام پر شہادتوں پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے،وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے اس ظلم کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کشمیریوں کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے دنیا بھر کے کشمیری یوم احتجاج منائیں،آسیہ اندرابی نے کہا کشمیر لہولہان ہے وہاں ہر طرف لاشیں گر رہی ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،کشمیر کونسل یورپی یونین کے صدر علی رضا عابدی نے کہا عالمی برادری کشمیریوں کی نسل کشی بند کرائے ،وزیر اعظم شہاد خاقان عباسی نے کہابھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کو کسی صورت ختم نہیں کر سکتا، بھارتی حکومت نے اس سال سیاحت کے فروغ کا ڈھونگ رچاتے ہوئے چند روز قبل کشمیر میں انڈیا ٹور ازم کانکلیو منعقد کیا تھا جس میں بھارت کی مختلف ریاستوں کے ٹور آپریٹرز نے شرکت کی اس موقع پر وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے قیام امن کے لئے عام لوگوں سے تعاون کی اپیل کی تھی اس دوران علیحدگی پسند رہنمائوں سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور یسین ملک پر برسوں سے عائد پابندیوں کے کاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا اب یہ لیڈر کہیں بھی آ جا سکتے ہیں،کئی سال بعد جمعہ کو انہی رہنمائوں نے مختلف مقامات پر جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کیا ،حکومت کے اس اقدام سے کئی حلقوں میں امید پیدا ہوئی کہ اب تین سال سے جاری شدت پسندی کے خلاف جاری فوج کا۔آپریشن آل آئوٹ۔بھی ختم کر دیا جائے گا لیکن اس تازہ ریاستی دہشت گردی سے نہتے کشمیریوں کی شہادت کے بعد عوامی رد عمل سے امن کا یہ ڈھونگ پھر اسی راستے پر گامزن ہے، معلوم ہوا ہے کہ شوپیاں کے کا چھ ڈودہ گائوں میں اب بھی پولیس فوج اور عوا کے درمیان تصادم جاری ہے جس سے مزہد ہلاکتوں کا خدشہ ہے تصادم کے دوران فورسز نے کئی گھروں کو بھی آگ لگا دی، مسلمانوں کے خون کو دنیا میں بہانے کا جیسے رواج ہی پڑ چکا ہے نہ کوئی قانون نہ کوئی ضابطہ ،نہ کوئی ڈر نہ کوئی خوف ،عجب تماشا ہے سفاکیت کے لئے پوری دنیا میںصرف مسلمان ہی اس حوالے سے ارزاں اور عام ہیں حالانکہ دنیا کے کئی مسلم ممالک دولت جیسی نعمت سے مالا مال ہیں اگر صرف وہی یکجہتی و اتفاق کا مظاہرہ کریں ،انسانیت کی پاسداری کریں تو دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی مگر یہ تو اپنوں کو کاٹنے،نیچا دکھانے اور ذلیل کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں