اتوار، 18 فروری، 2018

چوہدری نثار علی خان کے قیادت کے ساتھ اختلافات اور مستقبل

 چوہدری نثار علی خان کے قیادت کے ساتھ اختلافات اور مستقبل پاکستان مسلم لیگ (ن)کی انتہائی قد آور شخصیت چوہدری نثار علی خان آج کل مسلم لیگ کی مرکزی قیادت سے بہت دوری پر پہنچ چکی ہے،چوہدری نثار علی خان کا تعلق چکری وکیلاں سے ہے فوجی گھرانے سے تعلق رکھنے والے اپنے آبائی ضلع راولپنڈی اور وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ذاتی طور بڑے اثرو رسوخ کے مالک ہیں جڑواں شہروں میں کئی نوعیت کے مافیاہیں اگر ان کا کوئی سامنا کر سکتا ہے یا وہ کسی سے خائف رہتے ہیں تو وہ صرف چوہدری نثار علی خان ہی ہیں،1985سے میدان سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والے تب سے لے کر ایک منفرد سیاسی مقام کے مالک ہیں اقتدار یا حزب اختلاف سے انہیں کچھ فرق نہیں پڑا،ماضی میں انہیں شریف برادران کی کچن کیبنٹ کا بھی اہم ترین رکن سمجھا جاتا تھا مگر اب دوریاں بڑھتی بڑھتی مزید بڑھ گئیں یہ نہ تھمنے والا سلسلہ پانامہ لیکس کے بعد شروع ہوا جب سپریم کورٹ میں طویل سماعت کے دوران میاں نواز شریف عدالت یا عدالتی جے آ ئی ٹی میں متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کی بجائے سارا زور اسی بات پر لگا دیا اور لگا رہے ہیں ان کے خلاف عالمی سازش ہے جس کا سب سے بڑا حصہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ ہے فوج کو ان ڈائریکٹ بہت کچھ کہا گیا مگر اب اس حوالے سے ہتھ کچھ ہولا رکھا جا رہا ہے،جیسے جیسے نیب کیسز میں پیش رفت ہو رہی ہے اس سے کہیں تیزی سے میاں نواز شریف ،مریم صفدر اور موجودہ حلقہ چاپلوس کا رویہ عدلیہ کے بارے سنگین ترین ہوتا جا رہا ہے یہاں تک کہ اپنی عدلیہ کو بیرون ممالک جا کر بھی ملعون کیا جا رہا ہے،میاں نواز شریف کی نا اہلی فیصلہ سے قبل ڈان لیکس سامنے آئی ،پرویز رشید کو وزیر اطلاعات سے ہٹا دیا گیا،طارق فاطمی بھی عہدے پر نہ رہے،رائوتحسین کو بھی پرنسپل انفارمیشن سیکرٹری کے اہم ترین عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے،اسی دوران چوہدری نثار علی خان اور میاں نواز شریف کے درمیان دوری بڑھتی چلی گئی ،دوری کی اس آگ کو بڑھکانے والوں نے مزید بڑھکایا، پانامہ لیکس پرفیصلے سے قبل ہی مسلم لیگ (ن) کا انداز تخاطب بدل گیا،ڈان لیکس اور پانامہ لیکس کے حوالے سے ہونے والی مسلم لیگی قیادت کی اہم ترین میٹنگوں سے چوہدری نثار علی خان جیسے لیڈر غائب نظر آنے لگے ایک موقع پر انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں ایسی میٹنگوں میں نظر انداز کیا جاتا ہے تاہم وہ اس نازک حالات میں پارٹی کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے،نواز شریف کی نا اہلی فیصلہ سے جنچد روز قبل جب چوہدری نثار علی خان نے کانفرنس کا اعلان کیا تو اسے روکنے کے لئے مسلم لیگی قیادت نے سارا زور لگا دیا میاں شہباز شریف کی مداخلت پر ان پریس کانفرنسوں میں ہاتھ بڑی حد تک ہولا رکھا گیا تاہم انہوں نے فیصلہ آنے سے ایک روز قبل واضح کر دیا کہ فیصلہ جو بھی آئے وہ کسی صورت عدلیہ یا فوج کے خلاف محاذ آرائی میں شامل نہیں ہوں گے،دوریاں بڑھتی گئیں،تضحیک آمیز حد تک نظر انداز کئے جانے اور شدید تنقید کے باوجود وہ پارٹی کے ساتھ رہے،مسلم لیگ کا بیانہ اور نظریہ تک بدل گیا میاں نواز شریف کا نظریہ محمود اچکزئی سے مماثلت اختیار کر گیا،جس طرح عدلیہ اور فوج پر لفظی بمباری دن بدن بڑھتی چلی گئی اسی طرح چوہدری نثار علی خان کارنر ہوتے گئے یا کر دئے گئے،سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے چوہدری نثار علی خان پر تنقید کا نستر چلا دیا یہ بھی کہا کہ چوہدری نثار علی خان مجھے نکلواکر کسی کو خوش کرنا چاہتے تھے،احسن اقبال بھی اس حوالے سے پیچھے نہیں رہے پرویز رشید تو ایک دن یہ بھی کہہ گئے کہ میں نے اس لئے چوہدری نثار کے بارے بات کی تھی تا کہ وہ میاں نواز شریف کے خلاف بیان بازی نہ کریں، تب چوہدری نثارنے کسی حد تک ان باتوں کاجج جواب دیا،پنجاب ہائوس میں میاں نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں نا اہلی کے بعد جی ٹی روڈ کی بجائے موٹر وے یا جہاز کے ذریعے لاہور جانے کا مشور دینے والوں کی تذلیل کی گئی جس کا سیدھا سادھا نشانہ چوہدری نثار علی خان ہی تھا،جس کے بعد چند روز قبل کئی دن کی خاموشی کے بعد چوہدری نثار علی خان نے کوہستان ہائوس ٹیکسلا میں پریس کانفرنس میںکہا ڈان لیکس ایک حساس معاملہ ہے جس کی وضاحت ضروری ہے اس معاملے کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا اب اس پر مجھ سے منسوب کر کے کوئی بیان دینا مضحکہ خیز ہے 8ماہ سے پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا اب اپنی تضحیک پر خاموش نہیں رہوں گا اگر ڈان لیکس پر پارٹی کی مجلس عامل کا اجلاس نہ بلایا گیا تو انکوائری رپورٹ سامنے لے آئوں گاسیاسی یتیم نہیں کہ مریم نواز یا حمزہ شہباز کے تحت نہ کام اور نہ اپنے جونیئر ز کو سر یا میڈم کہہ سکتا،منافقت کی سیاست کتنا بس میں نہیں، بہت سی باتیں برداشت کیں اور دلبرداشتہ ہو کر سائیڈ پر ہونے کا فیصلہ کیا نواز شریف کو خط لکھے مشورے دئیے لیکن عمل نہیں ہوا ججوں کی ذات پر حملے کرنے سے مسئلہ مزید گھمبیر ہو جائے گا، چوہدری نثار علی خان کو عمران خان نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی مگر تا حال ان کی جانب سے اس کا جواب نہیں آیا اور نہ ہی آئے گا کیونکہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ (ن)میں شریف خاندان کے بعد سب سے قدآورشخصیت ہیں ،وہ کسی صورت اس پارٹی کو خیر باد نہیں کہیں گے کیونکہ ان کا قد کاٹھ کسی اور سیاسی پارٹی میں جانے کا متحمل نہیں ہو سکتا، ذرائع بتاتے ہیں کہ نیب ریفرنسز میں میاں نواز شریف دیگر کی سزا یقینی ہے تب چوہدری نثار علی خان ٹھیک طرح منظر عام پر آئیں گے،مسلم لیگ (نْ) سے پالیسی اختلاف پر دوری اختیار کرنے والے تمام اہم رہنماء یکجا ہو جائیں گے ان کے دوران بہت حد تک اتفاق ہو چکا ہے چوہدری نثار علی خان کے ساتھ اسی کی پارٹی نے جو کچھ کیا وہ اسے فراموش نہیں کر پائیں گے وہ اپنی فہم و فراست کی بنا پر خود پر خاموشی کا جبر کئے ہوئے ہیں،کوئی لاکھ اس بات سے انکار کرے ،تردیدکرے مگر حقیقت یہی ہے کہ مستقبل میں پرانے مسلم لیگی ہی پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مد مقابل ہوں گے، انتہائی ذمہ داران اور سینئرز پارٹی ممبران اور قیادت میں دوری پیدا کرنے والے خوشامدی اور چاپلوسی کرنے والے درباری اپنی اپنی راہ لیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...