جمعہ، 30 مارچ، 2018

کالا باغ ڈیم سے کالے بادل چھٹنے لگے

 کالا باغ ڈیم سے کالے بادل چھٹنے لگے
اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)پاکستان میں ہر آنے والے دن کے ساتھ پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک کروڑ 23لاکھ ایکڑ فٹ میٹھاپانی ہر سال سمندر کی نذر ہو رہا ہےاب جبکہ پنجاب کی سرزمین کانوئے فیصد زیر زمین حصہ پانی سے محروم ہوچکا ہے اور اس کے بارے میں بین الاقوامی پانی کے اداروں نے پاکستان کو خبردار بھی کیا ہے اس موقع پر سپریم کورٹ نے پاکستان کے متنازعہ ترین پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے کالاباغ کی تعمیر کیلئے ریفرنڈم کے حوالے سےدائر درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔پاکستان میں ہر آنیوالے دن کے ساتھ پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک کروڑ 23لاکھ ایکڑ فٹ میٹھاپانی ہر سال سمندر کی نذر ہونے لگا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بنچ 2 اپریل کو کالاباغ ریفرنڈم کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کرے گا۔واضح رہے کہ میانوالی کے علاقے کالاباغ میں ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ 1953 سے زیر غور ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کے متنازعہ ترین منصوبوں میں سے ایک ہے جس پر چاروں صوبوں کا اپنا اپنا موقف ہے، پنجاب کے علاوہ باقی تینوں صوبے اس ڈیم کی تعمیر کے سخت مخالف ہیں۔ 2005 میں سابق صدر پرویز مشرف نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا لیکن سیاسی مخالفت کے باعث وہ اس منصوبے پر کام شروع نہ کراسکے جس کے بعد 2008 میں اس وقت کے وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے اس منصوبے کو ناقابل عمل قرار دے دیا تھا۔پاکستاان میں کوہ ہمالیہ کے گلیشئرسے آنے والے پانی کو ضائع کیے جانے اور اسے سمندر میں بہہ جانے کی منطق کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان خود اٹھا رہا ہے۔ بھارت پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو بھاری رشوت دے کر اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے دور رکھنا چاہتا ہے اور وہ ابھی تک اس مقصد میں بڑی حد تک کامیابرہا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ پاکستان کے عوام کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنیوالے اس حیاتی اہمیت کے حامل ڈیم کے بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...