اتوار، 4 فروری، 2018

بانو قدسیہ کی پہلی برسی خاموشی سے گزر گئی

لاہور(حرمت قلم نیوز)اردو ادب کی بے مثال مصنفہ اور مشہور ناول نگار بانو قدسیہ کی پہلی برسی گزشتہ روز چار فروری کو خاموشی سے گزر گئی۔معروف ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ اور ناول نگار بانو قدسیہ 88 سال کی عمر میں 4 فروی 2017 کو لاہور میں انتقال کرگئی تھیں۔
متحدہ ہندوستان کے شہر فیروز پور میں 28 نومبر 1928 کو میں پیدا ہونے والی بانو قدسیہ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے اردو ادب میں ایم اے کیا ۔بانو قدسیہ نے اردو کا مشہور ناول 'راجہ گدھ تخلیق کیا جبکہ لگن اپنی اپنی سمیت کئی دیگر شاہکار بھی تخلیق کیے۔ناول نگاری کے علاوہ بانو قدسیہ نے ٹی وی کے لیے بھی لکھا جس میں 'آدھی بات سب سے زیادہ مشہور ہوا ۔انہوں نے کئی مشہور ناول اردو ادب کو دیئےان میں حاصل گھاٹ اور آسے پاسے وغیرہ شامل ہیں۔بانو قدسیہ کے شوہر اور مشہور ادیب اشفاق احمد 7 ستمبر 2004 کو انتقال کرگئے تھے۔

طالبان نے سرخ لکیر عبور کرلی،نتائج بھگتنا ہونگے:افغان صدر،پاکستان طالبان اور داعش کو پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے:وزیر داخلہ کا الزام

طالبان نے سرخ لکیر عبور کرلی،نتائج بھگتنا ہونگے:افغان صدر،پاکستان طالبان اور داعش کو پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے:وزیر داخلہ کا الزام
کابل (حرمت قلم نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان نے سرخ لکیر پار کرلی، نتائج بھگتنا ہوںگے ، وحشت ناک حملے کرنے والے عسکریت پسندوں سے قیام امن کیلئے بات چیت کا دروازہ بند ہو چکا، امن مذاکرات کا راستہ قبول کرنے تک افغان قوم انہیں قبول نہیں کرے گی۔ افغانستان کے صدر نے دارالحکومت کابل میں مذہبی عمائدین کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ طالبان کے ساتھ اب امن کا فیصلہ یقینی طور پر میدان جنگ میں کیا جائے گا۔ انہوں نے بعض عسکری عناصر کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ امن کو قبول کر لیں گے تو افغان قوم بھی انہیں قبول کر لے گی۔ اشرف غنی نے کابل میں حالیہ دو بڑے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے رنج اور افسوس کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وحشت ناک حملے کرنے والے عسکریت پسندوں سے قیام امن کیلئے بات چیت کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اب انہیں نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔
طالبان نے سرخ لکیر عبور کرلی،نتائج بھگتنا ہونگے:افغان صدر،پاکستان طالبان اور داعش کو پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے:وزیر داخلہ کا الزام
جبکہ دوسری طرف  افغان وزیر داخلہ وارث برمک نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان طالبان اور داعش کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے،شدت پسندوں کی جانب سے کابل میں عام شہریوں کو ہدف بنانے کا مقصد ملک میں بغاوت شروع کرانا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وارث برمک نے کہا کہ طالبان اور دولتِ اسلامیہ کا مشترکہ مقصد لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانا ہے۔ افغان وزیر داخلہ کا کہنا ہے طالبان اور داعش دونوں عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسایا جائے تاکہ حکومت کا خاتمہ ہو جائے اور افراتفری کا ماحول پیدا ہو۔انھوں نے کہا کہ دونوں کا ماخذ ایک ہی ہے اور پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ دونوں گروپوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے تاہم جیل میں قید خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے ایک جنگجو نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں تنظیموں کے مقاصد مختلف ہیں۔ افغان خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی موجودگی میں کیے جانے والے اس انٹرویو میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کے نزدیک اگر حکومت میں سے کوئی اپنے کیے پر پچھتاوے کا اظہار کرتا ہے تو اس کو معاف کر دینا چاہیے جبکہ دولتِ اسلامیہ کا کہنا ہے کہ اس کو مار دیا جانا چاہیے۔

loading...