جمعرات، 22 مارچ، 2018

چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں جماعت اسلامی نے ن لیگ کو ووٹ کیوں دیا....حرمت قلم معاہدہ سامنے لے آیا.....آپ بھی جانیے

لاہور(حرمت قلم نیوز)چیئرمین سینٹ کے الیکشن کے موقع پر ارکان کی خریدو فروخت کا شور شرابہ اب تک جاری ہے،مسلم لیگ ن کے امیدوار چیئرمین سینٹ کو ووٹ دینے پر جماعت اسلامی پر خوب تنقید کی گئی مگر اب وہ سب کچھ سامنے آگیا کہ ایسا کیوں ہوا،مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی حریف جماعتیں مانی جاتی ہیں ۔جماعت اسلامی اور ن لیگ میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کی کاپی حرمت قلم نے حاصل کر لی۔
چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں جماعت اسلامی نے ن لیگ کو ووٹ کیوں دیا....حرمت قلم معاہدہ سامنے لے آیا.....آپ بھی جانیے
معاہدے کے تحت جماعت اسلامی نے ن لیگ سے  آئین کے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ،اسلامی قوانین اور قانون عقیدہ ختم نبوت میں چھیڑ چھاڑ نہ کرنے ،فاٹا انضمام اور اس کی ترقی ،مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کی مکمل اور غیر مشروط حمایت کو ریاستی پالیسی کی اہم ترین بنیاد قرار دینے کی شرائط پر راجہ ظفر الحق کو اپنے 2ووٹ دینے کا معاہدہ کیا تھا۔مسلم لیگ نون اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونے والےاس معاہدے پر راجہ ظفر الحق ،امیر مقام ،سینیٹر مشاہد حسین سید،سینیٹرسراج الحق،خواجہ سعد رفیق،اقبال ظفر جھگڑا،لیاقت بلوچ، صاحبزادہ طارق اللہ اور سینیٹر مشتاق احمد خان نے دستخط کئے ۔ دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں مکمل شرائط کچھ یوں تھیں !
 1۔آئین پاکستان کی اسلامی حیثیت و شناخت اور اسلامی دفعات کو کسی صورت بھی چھیڑا نہیں جائے گا اور آئین پاکستان میں سے پاکستان کی اسلامی حیثیت بشمول قرار داد مقاصد،پالیسی کے اصول بنیادی حقوق آرٹیکل 31 وفاقی شرعی عدالت۔اسلامی نظریاتی کونسل، صدر ،وزیراعظم ودیگر کے حلف نامے، قرآن و سنت کے منافی قانون سازی پر پابندی وغیرہ، سےمتعلق آرٹیکلز میں معمولی ساردوبدل بھی ناقابل قبول ہوگا۔

2۔ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی آئینی دفعات اور تمام قوانین کا مکمل تحفظ کیا جائے گا اور پارلیمانی اصلاحات کے موقع پر عقیدہ ختم نبوت سےمتعلق حلف نامہ ودیگر قوانین میں تبدیلی کرنے والے عناصر کا قانونی مواخذہ و محاسبہ کیا جائے گا۔

 3۔ ناموس رسالت کے قوانین میں ردوبدل کے سلسلہ میں ہر طرح کے بیرونی دباؤ کا مل کر مقابلہ کریں گے اور قوانین میں کسی بھی درجہ میں کو ئی معمولی سی بھی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

4۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 62-63 بالخصوص ممبر پارلیمنٹ کے لئے صادق و امین ہونے اور فرائض کا پابند کبائر سے مجتنب ہونے سے متعلق دفعات کو کسی صورت بھی چھیڑا نہیں جائے گا اور نہ ان دفعات کو سیاسی طور پر استعمال کیا جائے گا۔

 5۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری، کشمیر کی آزادی اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی لازوال جدوجہد آزادی کی غیر مشروط حمایت ریاستی پالیسی کی اہم ترین بنیاد ہوگی۔

6۔ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں ا نضمام اور فاٹا کے عوام کے ہمہ پہلو ترقی کے لئے میگا ترقیاتی پروجیکٹ کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...