دبئی(حرمت قلم نیوز)پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں ہی سے پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے بارے میں درخواست کی جا رہی ہےلیکن وہ ان دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات ختم کرتے ہوئے ایک پارٹی ہی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہی سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ،مہاجر کیمونٹی کوچاہیے کہ اکٹھاہوجائے۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں پنجابی،پٹھان،بلوچ ہر زبان کا فرد رہتاہے سب سے پہلے پٹھان اور مہاجروں میں لڑائی ہوئی تھی۔پرویز مشرف کہتے ہیں کہ پٹھانوں کو اے این پی نے سپورٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ میرا اس پارٹی سے کوئی خاص تعلق نہیں میری ملاقات تو سب سے رہتی ہے۔لیکن میں سب کو اکٹھا دیکھنا چاہتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ انہیں پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں ہی سے پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے بارے میں درخواست کی جا رہی ہےلیکن وہ ان دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات ختم کرتے ہوئے ایک پارٹی ہی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔دریں اثنا اس سے قبل ایم کیو ایم کے رہنما فروغ نسیم نے کہا ہے کہ فاروق ستار سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی آفر کرچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کے زمانے میں بھی رابطہ کمیٹی ایک ہوجائے تو بانی ضد نہیں کرتے تھے، عشرت العباد سے پوچھ لیں جن معاملات پر رابطہ کمیٹی ایک ہوجائے تو کسی کی نہیں چلتی تھی، پارٹی میں عہدہ لینے کے فیصلہ رابطہ کمیٹی ہی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رابطہ کمیٹی صدر پرویز مشرف کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی آفر کرتی ہے تو پھر بکوئی بھی ان کو پارٹی کا صدر بننے سے نہیں روک سکتا لیکن میرے خیال میں رابطہ کمیٹی ایسا نہیں کرے گی۔
جمعہ، 16 فروری، 2018
بھارتی جارحیت پر پاک فوج کا دندان شکن جواب
کوٹلی اور راولا کوٹ روڈ پر دریائے پونچھ کنارے لائن آف کنٹرول پر تتہ پانی سیکٹر پر پاک فوج نے بلا وجہ معصوم شہری آبادی کو نشانہ بنانے پر انڈین فوج کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اس کی چیک پوسٹ کو تباہ کرتے ہوئے صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے آئی ایس پی آر کے مطابق اس کے نتیجہ میں پانچ بھارتی فوجی جہنم واصل بلکہ متعدد زخمی ہوئے کی اطلاع ہے اور آئندہ جب بھی بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ایسا ہی کاری وار کیا جائے گاآئی ایس پی آر نے بھارتی سرجیکل سٹرائیک جیسے مضحکہ خیز دعوے جس میں بھارت کوئی شواہد نہیں پیش کر سکا تھا کے بر عکس بھارتی چیک پوسٹ کی تباہی کی ویڈیو بھی جاری کر دی ہے تا کہ کوئی دشمن کو کوئی ابہام نہ رہے،پڑوسی مگر سب سے زیادہ زہریلے دشمن بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ،پاکستان پر کئی جنگیں مسلط کر چکا ہے ملک میںانتہائی غربت کے باوجود اس کا جنگی جنون حدوں کو چھو رہا ہے ہر سال اربوںڈالر کا جنگی سازو سامان خریدنا اس مشغلہ بن چکا ہے ،پورے بھارت میں ہندو انتہا پسندی عروج پر ہے مسلمان سمیت اقلیتوں کیا وہاں نچلی ذات کے ہندو پس رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس وقت وہاں درجنوں علیحدگی پسند تنظیمیں برسرپیکار ہیں،سکھوں کی تنظیم خالصتان ایک بار پھر شدت اختیار کر چکی ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی دنیا بھر میں کہیں مثال نہیں ملتی اس کی بربریت کے خلاف جب کشمیری مجاہدین کی طرف سے ری ایکشن آتا ہے تو اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے اس کی تازہ مثال چند روز قبل جموں کے مضافاتی علاقہ سنجون میں قائم بھارتی فوجی کیمپ میں حریت پسندوں نے حملہ کر دیا جس کے نتیجہ میں پانچ فوجی جہنم واصل ہوئے پانچ حملہ آوروں نے دو دن تک بھارتی فوج کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا،پٹھانکوٹ بیس پر حملہ کی طرح اس کا الزام بھی بھارت نے پاکستان پر لگا دیاسنجونی کیمپ پر حملہ پر بھارتی وزیردفاع نرملا ستھارامان نے دھمکی دی تھی کہ پاکستان کو جموں کے حصے سنجوان میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملے کی قیمت چکانا پڑے گی مزید الزام لگایا کہ اس حملہ میں جیش محمد کے عسکریت پسند ملوث تھے جنہیں پاکستان نے مدد فرام کی ،بھارتی میڈیا میں انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے یہ خبریں بھی پھیلائی جا رہی ہیں کہ ابھی جدید اسلحہ سے لیس مزید تین سو عسکریت پسند کنٹرول لائن پر ہیں جنہیں پاکستان کسی وقت بھی کشمیر میں داخل کر سکتا ہے، بھارتی فوج نے 2003میں کنٹرول لائن پر فائر بندی کا معاہدہ کیا تھا مگر آئے روز وہ اس معاہدے کا دھجیاں بکھیرتا رہاگذشتہ دوسال میں تو اس نے انتہا ہی کر دی ہے،2017میں غیر مسلح شیریوں پر حملوں کی تعداد میں ماضی کے برعکس پانچ گنا زیادہ حملے کئے گئے،رواں برس ابھی دوماہ بھی مکمل نہیں ہوئے مگر بھارتی سیکیورٹی فورسز اب تک فائر بندی کی 335بار خلاف ورزی کر چکی ہے جس میں 15معصوم شہری شہید اور 65سے زائد زخمی ہوئے ،شہری آبادی پر فائرنگ بھارت کا ایک ایسا گھنائونا ،مکروہ ،منافقانہ ،انسانی وقار کے برعکس اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے منافی اقدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ،حالت جنگ میں بھی شہری آبادی ،زخمیوں اور امدادی کاکارکنوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا مگر اس ڈھیٹ اور منافق دشمن کے نزدیک سب جائز ہے، ایک روز قبل بٹل سیکٹر میں سکول وین کو بھارتی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جس میں طالبات تو معجزانہ طور پر محفوظ رہیں البتہ 28سالہ ڈرائیور محمد سرفراز شہید ہو گیایہ وین سکول کی چار بچیوں کو مندھول سے دھرمسل ان کے گھر لے کر جا رہی تھی کہ ھارتی فوج نے نشانہ بنایا ،دفتر خارجہ کی جانب سے اس بزدلانہ واقعہ پر شدید احتجاج کیا گیا تھا دفتر خارجہ کے سارک ڈائریکٹر اور ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کر کے مذمت کی تھی جبکہ آئی ایس پی آر نے کہا بھارت کی جانب سے شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا غیر اخلاقی اور غیر پیشہ ورانہ سلسلہ جاری ہے جو اب قبول نہیں کیا جائے گا، چند ماہ قبل نکیال سیکٹر میں بھی سکول وین کو بھارتی فورسز نے دہشت گردی کا نشانہ بنایا تھا جس میں ڈرائیور شہید جبکہ 8کم سن طلباء زخمی ہو گئے تھے،نومبر2016میں لائن آف کنٹرول پر مسافر وین کو نشانہ بنایا گیا اس واقعہ میں 9مسافر شہید اور11زخمی ہوئے ،16جولائی 2017کو بھارتی فائرنگ سے گشت پر مامور پاک فوج کی گاڑی نشانہ بنی جس کے نتیجہ میں گاڑی دریائے نیلم میں جا گری اور قوم کے چار بیٹے ماں دھرتی پر قربان ہو گئے،29ستمبر اور 25دسمبرکو تین تین پاکستانی فوجی اہلکاروں کو شہید کیا گیا جبکہ 31اکتوبر کو چار نہتے شہریوں کو شہید کیا گیاسول آبادی کو نشانہ بنانے کے تو سینکڑوں واقعات رونما ہو چکے ہیں،نومبرمیں پاکستان رینجرز اور بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام کے درمیان میٹنگ ہوئی جس میںسول آبادی کو نشانہ بنانے کے پاکستانی تحفظات پر انڈین افسران نے یقین دلایا کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا مگر یہ شرمناک کام نہ تھم سکا بلکہ ان میں تیزی آتی گئی ،15جنوری کو جند روٹ کوٹلی سیکٹر پر چار پاکستانی جوان لائن کمیونیکیشن کی مرمت کے کام میں مصروف تھے کہ بھارتی فورسز نے فائرنگ کر کے انہیں شہید کر دیااس واقعہ پر بھی پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا تھا اور بھارتی چوکی کے پرخچے اڑا دئے گئے جس میں تین فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے،6فروری کو بٹل سیکٹر اور اس کے گردو نواح میں فائرنگ کے واقعات میں 65سالہ کبیر احمد اور45سالہ شہری اورنگ زیب شہید اور متعدد زخمی ہوئے ،جب سے بھارت ،امریکہ اور اسرائیل گٹھ جوڑ ہوا ہے بھارتی جنگی جنون میں مزید شدت آ گئی ہے کوئی دن ایسانہیں گذرتا جب کہیں نہ کہیں پاکستان دشمنی کا عنصر واضح نہیں ہوتا،اب یہی دشمن ممالک پاکستان کو واچ لسٹ میں بھی داخل کر وا رہے ہیں،دہشت گردی کا شکار بھی ہم ہیں اور ہمیں ہی واچ لسٹ میں رکھا جا رہا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ نے مسلم ممالک کے حقوق کو مغرب کے مقابلے میں کبھی اہمیت نہیں دی اقوام متحدہ میں سب سے پرانے حل تنازعات کشمیر اور فلسطین ہیں مگر اس پر نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ دنیا بھر کی انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں بھی مجرمانہ خاموشی کا کردار ادا کئے ہوئے ہیں جبکہ صرف2016میں عظیم مجاہد برہان وانی کی شہادت کے بعداب تک 600کے قریب بے گناہ اور حق خود ارادیت مانگنے والے مقبوضہ کشمیریوں کو شہید کا جا چکا ،ہزاروں زخمی جن میں سے سینکڑوں اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیںوہاں ظلمت و بر بریت کا بازار پوری آب و تاب سے جاری ہے،وزیر دفاع خرم دستگیر نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن پر عمل درآمد کی مذموم کوشش میں تیزی لا چکا ہے یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار پاکستانی سرحد کے قریب چھائونیاں ،ہوائی اڈے اور کیمپ بنا کر اسلحہ بارود کے ڈھیر لگا رہا ہے تاہم اگر اس نے مہم جوئی کی کوئی بھی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا،پاکستانی فوج جسے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حوالے سے دنیا کی بہترین فوج سمجھا اور مانا جاتا ہے اپنی زمین ،سمندر اور فضائوں کی حفاظت کو چوکنا ہے اور وہ وطن عزیز کے ایک ایک انچ کی حفاظت کرنا جانتی ہے ،ابھی حال ہی میں 17امریکی خفیہ ایجنسیو ں نے رپورٹ پیش کی ہے کہ پاکستان مستقبل قریب میں انتہائی خطرناک میزائلوں کا تجربہ کرنے والا ہے جس سے اس کی عسکری طاقت میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا کیا انڈیا اس سے بھی غافل ہے ؟ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنایا انسانی حرمت ،عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے جسے اب پاک فوج کے عزم کے مطابق کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
loading...