جمعہ، 2 مارچ، 2018

متحدہ کے دونوں دھڑوں میں قربتیں،سینٹ الیکشن کیلئے ایک ہو گئے

متحدہ کے دونوں دھڑوں میں قربتیں،سینٹ الیکشن کیلئے ایک ہو گئے
اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑنے ناں ناں کرتے بھی ہاں ہاں کر گئے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم) کے بہادر آباد اور پی آئی بی کے دونوں گروپ نے سینیٹ کے انتخابات کے لیے یکجا ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے مشترکہ 5 امیدواروں کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں ایم کیو ایم پی آئی بی کے کنوینر ڈاکٹرفاروق ستار اور بہادر آباد گروپ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینٹ  انتخابات کے بعد رابطہ کمیٹی کے معاملات بھی طے کرنے کا اعلان کیا۔ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ دونوں گروپوں میں سینٹ  الیکشن کے معاملے پر یکسوئی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ایم کیوایم پاکستان میں کوئی تقسیم پیدا ہو۔سینٹ  الیکشن کے حوالے سے اتفاق رائے ہو چکا ہے اور ہمارے متفقہ امیدوار میدان میں ہوں گے۔ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ پہلا مرحلہ تھا جو خوش اسلوبی سے طے پاگیا ہے اور اگلے مرحلے میں رابطہ کمیٹی کا مسئلہ بھی آگے جا کر حل کر لیں گے۔ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کی سربراہی کرنے والے فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے حامیوں نے دونوں گروپوں پر مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پر زور ڈالا۔سینٹ کے لیے مشترکہ امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنرل سیٹوں پر فروغ نسیم اور کامران ٹیسوری، ٹیکنوکریٹ کی سیٹوں پر بدالقادر خانزادہ، ڈاکٹر نگہت شکیل جبکہ اقلیتی سیٹ پر سنجے پروانی ایم کیو ایم کے امیدوار ہیں۔بہادر آباد گروپ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مہاجروں کے مینڈیٹ پر کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا تھا تاکہ ہمارے مینڈیٹ تقسیم نہ ہو اور ہم نے سینیٹ کے لےی متفقہ طور پر امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا۔اتحاد کے حوالے سے امید ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بات شروع ہوگئی ہے اور باقی معاملات بھی مل بیٹھ کر حل کرلیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سینیٹ کے امیدواروں کے معاملے پر ایم کیو ایم میں اختلافات سامنے آئے تھے جو بعد شدت اختیار کرگئے اور ایم کیو ایم پی آئی بی اور بہادر آباد میں تقسیم ہوگئی تھی۔ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ میں رابطہ کمیٹی کے اکثریتی ارکان موجود تھے جنھوں نے ایم کیو ایم کے سربراہ اور کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کو عہدے سے ہٹا کر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینر منتخب کرلیا تھا۔دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے ورکرز کے انٹرا پارٹی انتخابات کے ذریعے نئی رابطہ کمیٹی اور کنوینر منتخب کروائے تھے۔بعد ازاں بہادر آباد گروپ کی جانب سے پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا گیا تھا جس کی سماعت جاری ہے۔

سینٹ الیکشن ،آصف زرداری کے پنجاب میں ڈیرے،سیاسی جماعتوں میں کھلبلی

لاہور(حرمت قلم نیوز)سابق صدر نے اپنی بہن فریال تالپور کو سینٹ الیکشن جتوا کر چیئرمین سینٹ بنوانے کیلئے جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں سے بیک ڈور رابطے شروع کرد ئیے ہیں۔پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سینٹ انتخابات کیلئے متحرک ہو گئے، بلوچستان کے وزیراعلیٰ ثنااللہ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں بھی پس پردہ زرداری کے کردار کی اطلاعات ہیں جبکہ انتخابات کیلئے بھی جوڑ توڑ شروع کر دیا گیا ہے۔سابق صدر نے اپنی بہن فریال تالپور کو سینٹ الیکشن جتوا کر چیئرمین سینٹ بنوانے کیلئے جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں سے بیک ڈور رابطے شروع کرد ئیے ہیں۔ سینٹ الیکشن کے لئے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا خیال رہے سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی ۔ پنجاب کی 7 جنرل نشستوں پر 10 امیدوار مد مقابل ہونگے۔ آصف کرمانی، رانا محمود الحسن ، شاہین خالد بٹ ، زبیرگل ، ہارون اختر ، رانا مقبول ، مصدق ملک کو مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل ہے، پیپلزپارٹی کے شہزاد علی ، پی ٹی آئی کے چودھری سرور، مسلم لیگ ق کے کامل علی آغا بھی مدمقابل ہونگے۔ٹیکنو کریٹ کی 2 نشستوں پر 4 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ اسحاق ڈار اور حافظ عبد الکریم کو مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل ہو گی جبکہ پی ٹی آئی کے ملک آصف جاوید اور پیپلزپارٹی کے نوازش علی خان میدان میں اتریں گے۔ خواتین کی 2 نشستوں پر سعدیہ عباسی، نزہت صادق، حنا ربانی کھر،عندلیب عباسی امیدوار ہونگی۔ ایک اقلیتی نشست پر کامران مائیکل اور وکٹر عذرایا کے درمیان مقابلہ ہوگا۔سینٹ الیکشن اگر بروقت ہوتے ہیں تو چیئرمین سینٹ کے عہدہ کیلئے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی کے درمیان سخت مقابلہ ہو گا، اگرچہ مسلم لیگ(ن)سنگل لارجسٹ پارٹی ہوگی تاہم اسے سینٹ میں سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں ہو گی، 104 کے ایوان میں (ن)لیگ کے پاس 40 سیٹیں ہو سکتی ہیں، اس کے برعکس پیپلزپارٹی جے یو آئی،(ق)لیگ، فاٹا ارکان کو ساتھ ملانے کی کوشش کرے گی۔ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ممکنہ ڈیل کی صورت میں چیئرمین سینٹ پیپلزپارٹی اور ڈپٹی چیئرمین جے یو آئی سے ہو گا۔ آصف زرداری اے این پی کی حمایت حاصل کرنے کیلئے بھی کوشش کر رہے ہیں، قوی امکان ہے اے این پی مسلم لیگ (ن)کے بجائے سینٹ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی حمایت کرے گی۔

loading...