اتوار، 4 مارچ، 2018

جدوجہد کے ` استعارے ` خاور نعیم ہاشمی کو سالگرہ مبارک

جدوجہد کے ` استعارے ` خاور نعیم ہاشمی کو سالگرہ مبارک

................................................................. از زوار کامریڈ 
نوے کی دہائی کے آغاز میں بطور ایڈیٹر ` نواۓ بینظیر` میگزین میری زیادہ تر قربت ادارہ کے چیف ایڈیٹر میاں نیر حسن ڈار سے رہتی تھی. موصوف لندن میں دوران جلا وطنی شہید  بینظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے. اسی دوران `جنگ ` لندن کے خاور نعیم ہاشمی سے ڈار صاحب کی گہری دوستی رہی تھی. ڈار صاحب جب بھی فراغت پاتے میرے ساتھ اپنی لندن کی جدوجہد کی یادیں شئیر کرتے جس میں سب سے زیادہ ذکر خاور نعیم ہاشمی کا ہوتا تھا . ہاشمی صاحب ضیاء  دور میں آزادی صحافت کے ہیرو تھے. میں ذاتی طور پر ان کی جدوجہد کا حد درجہ مداح تھا. لاکھوں جمہوریت پسند شہریوں کی طرح موصوف میرے بھی ہیرو تھے لہٰذا ان سے منسوب ڈار صاحب کی یادیں میرے لیے بہت پر کسشش ہوتی  تھیں.
جدوجہد کے ` استعارے ` خاور نعیم ہاشمی کو سالگرہ مبارک
نوے کی دہائی کے وسط میں` نواۓ بینظیر` کے انٹرویوز کے لیے ڈار صاحب کے ساتھ لاہور میں اکثر آنا پڑتا . ہمارا قیام ڈار صاحب کے بھانجے پی پی پی کے ممتاز رہنما طارق وحید بٹ کے ہاں ہوتا تھا مگر شام کی محفل باری علیگ کے صاحبزادے مسعود باری کی پرانی انار کلی میں واقع بیٹھک میں گزرتی . یہیں میرا اپنے ہیرو خاور نعیم ہاشمی صاحب سے پہلا تعارف ہوا جو بتدریج دوستی میں بدل گیا .اس دوستی کو تئیس سال ہو چکے ہیں اس دوران ہاشمی صاحب سے طویل نشستوں کا اعزاز حاصل ہوتا رہا اور اپنے ہیرو کو قریب سے جاننے کا موقع بھی ملتا رہا. موصوف کی شخصیت کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ ان سے ہونے والی ہر ملاقات یادگار و نا قابل فراموش ہوتی ہے . بلا امتیاز طبقاتی وابستگی سب سے برابری کی سطح پر ملنا بھی موصوف کا ایسا امتیاز ہے جو کسی دوسرے ممتاز و نامور صحافی میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے . ہاشمی صاحب کی شخصیت کو مختصر تحریر میں بیان کرنا نا ممکن ہے مگر ان کی فکر ، عملی زندگی ، پیشہ وارانہ سرگرمیوں کو ایک لائن میں بیان کرنا ہو تو زیر نظر جملہ پیش ہے 
`` خاور نعیم ہاشمی جدوجہد کا استعارہ ہیں ``
آج جدوجہد کے اس استعارہ کی سالگرہ ہے جو ایک فرد کا جنم دن نہیں بلکہ تجدید  عہد کا دن ہے کا ہاشمی صاحب کے تمام مداحین نے جینا ہے ان کی طرح جدوجہد کرتے ہوے `` جینا ہے تو لڑنا ہو گا ``  اس انقلابی نعرہ کے ساتھ میں اپنے ہیرو کامریڈ خاور نعیم ہاشمی کو انقلابی جذبوں کے ساتھ سالگرہ کی مبارک باد پیش کرتا ہوں 
ہو تو زیر نظر جملہ پیش ہے 
`` خاور نعیم ہاشمی جدوجہد کا استعارہ ہیں ``
آج جدوجہد کے اس استعارہ کی سالگرہ ہے جو ایک فرد کا جنم دن نہیں بلکہ تجدید  عہد کا دن ہے کا ہاشمی صاحب کے تمام مداحین نے جینا ہے ان کی طرح جدوجہد کرتے ہوے `` جینا ہے تو لڑنا ہو گا ``  اس انقلابی نعرہ کے ساتھ میں اپنے ہیرو کامریڈ خاور نعیم ہاشمی کو انقلابی جذبوں کے ساتھ سالگرہ کی مبارک باد پیش کرتا ہوں

ہفتہ، 3 مارچ، 2018

لاہور قلندر متحدہ کے نقش قدم پر،چوتھے میچ میں بھی شکست

لاہور قلندر متحدہ کے نقش قدم پر،چوتھے میچ میں بھی شکست
دبئی (سپورٹس ڈیسک)پاکستان سپر لیگ( پی ایس ایل) تھری کے 14ویں میچ میں پشاور زلمی نے لاہور قلندرز کو 10وکٹوں سے شکست دے کر ایونٹ میں اپنا تیسرا میچ جیت لیا ۔پشاور زلمی کی طرف سے 101رنز کے ہدف کے تعاقب کے لئے تمیم اقبال اور کامران اکمل نے اننگز کاآغاز کیااور مقررہ ہدف 14ویں اوور ہی میں حاصل کرلیا ۔  میچ کے دوران کامران اکمل نے پی ایس ایل تھری میں اپنی دوسری نصف سنچری اسکور کی ،انہوں نے 2چھکوں اور 7 کو چوں کی مدد سے 57رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی ۔دوسرے اینڈ پر موجود تمیم اقبال نے کامران اکمل کا بھرپور ساتھ دیا ،انہوں نے ناقابل شکست رہتے ہوئے 4چوکوں کی مدد سے 37رنز بنائے ۔آج کے میچ میں لاہور قلندرز کے کپتان برینڈن مکلم نے 6بائولرز آزمائے لیکن پشاورزلمی کے اوپنرز نے کسی کی نہ چلنے دی ۔لاہور قلندرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 17اعشاریہ 2اوورز میں فخرزمان 30،عمر اکمل 15، برینڈن مکلم 15رنز کی بدولت10وکٹوں کے نقصان پر ایونٹ کا سب سے لو اسکور 100رنز بنائے ۔پشاور زلمی کی طرف سےپہلا میچ کھیل رہے حسن علی اور ڈاسن نے 3،3 وہاب ریاض نے 2 اور ثمین گل نے ایک وکٹ حاصل کی ۔

loading...