اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) 4مارچ کو ہونے والےسینٹ الیکشن کے بعد سینٹ کے چئیرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا دن تھا۔اس موقع پر حکمران جماعت اور اپوزیشن کی جانب خوب سیاسی جوڑ توڑ کا مظاہرہ بھی کیا گیا تا ہم آج ہونے والے انتخاب میں اپوزیشن کا پلڑا رہا اور اپوزیشن کے نامزد امیدوار صادق سنجرانی نے 11ووٹوں کی لیڈ سے فتح حاصل کی جبکہ ڈپٹیچیئرمین کا انتخاب ابھی ہونے جا رہا ہے۔چیئر مین کے انتخاب کے بعد اپوزیشن کی غیر متوقع کامیابی نے ماحول خراب کر دیا۔اسی دوران مبینہ طور پر وزیر اعظم کے بیٹے نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی حامد الحق پر تشدد کیا۔جس کے بعد اس بات کی تردید بھی کی گئی کہ تشدد کرنے والا وزیر اعظم کا بیٹا نہیں تا ہم وزیر مملکت مریم اورنگزیب کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اس معاملے پر تحریک انصاف سے معذرت کر لی۔
پیر، 12 مارچ، 2018
چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زندگی پر ایک نظر
اسلام آباد(حرمت قلم خصوصی رپورٹ)چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی 14 اپریل 1978 کو بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے۔صادق سنجرانی نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی اور پھر بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ان کے والد خان محمد آصف سنجرانی کا شمار علاقے کے قبائلی رہنماؤں میں ہوتا ہے اور وہ ان دنوں ضلع کونسل چاغی کے رکن ہیں۔میر صادق سنجرانی پانچ بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور ان کے ایک بھائی اعجاز سنجرانی نواب ثناءاللہ زہری کے دور حکومت میں محکمہ ریونیو کے مشیر بنے۔حکومت کی تبدیلی کے باوجود وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے انہیں اس عہدے پر برقرار رکھا۔میر صادق سنجرانی کے ایک بھائی محمد رازق سنجرانی سینڈک پروجیکٹ کے ایم ڈی رہے۔صادق سنجرانی 1998 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے کو آڈینیٹر رہے اور 2008 میں جب یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم پاکستان بنے تو ان کی جانب سے قائم کئےگئے شکایات سیل کا سربراہ میر صادق سنجرانی کو بنایا گیا اور وہ 5 سال تک اس سیل کے سربراہ رہے۔صادق سنجرانی نے 3 مارچ 2018 کو بلوچستان سے آزاد حیثیت سے سینیٹ کا الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کر کےسینیٹر منتخب ہوئے۔ سنیٹر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ پہلی پریس کانفرنس میں ہی چیرمین سینیٹ کا عہدہ بلوچستان کو دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
loading...