خوابوں کی سر زمین پرانسان محبتوں،رفاقتوں اور انسانی رویوں کے باعث فی زمانہ بہت بے ثبات اور ناقابل اعتبار ہو چکا ہے وہ خود تو پیار اور شدتوں اور وسعتوں کا ہمیشہ سے خواہاں رہا ہے پوری توجہ چاہتا ہے مگر اس بات کو اس نے ہمیشہ پس پشت ڈالا کہ جیسے میری سوچ ہے ویسی ہی سوچ کے حامل دیگر افراد بھی ہیں،سوچ کو اچھا رکھا جائے تو شادابیاں،لطافتیں ،سکون اور سب کچھ امن کا گہوارہ بن جاتا ہے اگر ذہن آلودہ ہو ،سوچ غلاظت سے بھر پور ہو تو ہر طرف ایسی بد صورتی کا راج ہوتا ہے کہ ہر جانب بد بودار ماحول ہی عیاں ہوتا اور رہتا ہے،پاکستانی معاشرے میں بہت سی محرومیوں کی بنیادی وجہ ہی تعلیم کی کمی،پسماندگی کا عروج،رہنمائی کی کمی اور خود غرضی کے عنصر کا غالب اکثریت میں ہونا ہے،یہاں ایسا نظام وضع ہے جہاں انصاف کے حصول کے لئے لوگ سسک سسک کر مر جاتے ہیں ،انصاف کا نہ ملنا مجرم کو سزا نہ ملنے کا عمل قیامت ڈھا دیتا ہے،یہ بات ہماری سوچ میں سرایت کر چکی ہے کہ سار معاشرہ ہی کرپشن سے لتھڑا ہے ایسے میں کوئی شخص تنہا کیسے کچھ کر سکتا ہے وہ اپنی لا علمی یا حالات کی چکی میں پسنے کے بعد بھول جاتا ہے کہ دنیا بھر کی تمام تر تحریکیں جن کی وجہ سے کئی تہذیبیں ،کئی ممالک،کئی معاشروں نے جنم لیا اس میں بنیادی سوچ یا اس تحریک کا اصل محرک ایک ہی شخص تھا جس کے نظریہ نے قوت پکڑ کر دنیا بدل ڈالی،گذشتہ دنوں الراقم کو ایک نجی سکول سے دعوت نامہ موصول ہوا جس میں پاکستان کے ممتاز سکالر،دانشور ،مصنف اور پاکستانی معاشرے میں بہتری کی امید یں زندہ کرنے او ر رکھنے والے قاسم علی شاہ کا لیکچر تھا،مصروفیت انتہائی زیادہ تھی مگر اپنے اس چھوٹے سے مگر تاریخٰ قصبہ میں قاسم شاہ جیسی شخصیت کا آنا ،خطاب کرنا ،رہنمائی اور آ گاہی جیسی سوچ میں وسعت پیدا کرنے والے عظیم اسکالر کو سننا دیگر سب کاموں پر ترجیح دی،وقت پر ہی مقررہ جگہ پہنچا تو وہاں ضلع اوکاڑہ کی پہنچان ،شان ،ہر دلعزیز شخصیت پروفیسر ریاض خان سے ملاقات ہوئی جو اس پروگرام کو مزید چار چاند لگانے یہاں پہنچے تھے،(پروفیسر ریاض خان نیشنل اور انٹر نیشنل لیول پر کئی ٹی وی پروگرام کر چکے ہیں بلکہ پروفیسر ریاض خان جس بھی تقریب میں ہوں وہاں کا ہر مقرر یہ کہنے پر ضرور مجبور ہوتا کہ پروفیسر ریاض صاحب کے سامنے بولنا بہت مشکل ہے )حقیقت یہی ہے کہ وہ انتہائی بلند پایہ مقرر اور پر کشش ترین آواز کے مالک ہیں مگر وہ اپنی ذاتی مصروفیات کی بنیا پر تقریبات کو زیادہ نہیں دے پاتے مگر بالخصوص لاہور اور اوکاڑہ میں تقاریب کا انعقاد کرنے والے زیادہ تر افراد کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ پروفیسر ریاض خان انہیں وقت دیں،یہیں پر ساہیوال سے تشریف لائے حاجی امتیاز علی اور ایک مقامی نجی سکول فرنچائز کے مالک رائے غلام جیلانی سے بھی ملاقات ہو ئی ،مجموعی طو پر قاسم شاہ کے خطاب کے لئے سجائی اس محفل میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مرد و خواتین نے شرکت کی، قاسم علی شاہ خطاب کے لئے پنڈال میں پہنچے تو گجرات کے باسی اور دنیا بھر میں مشہور اس شخصیت کا زبردست استقبال کیا گیا ،نجی تعلیمی ادارے کے سربراہ و پرنسپل نوید نے قاسم علی شاہ اور شرکاہ محفل کے لئے خیر مقدمی کلمات کہنے کے بعد قاسم شاہ کو دعوت خطاب دیاقاسم علی شاہ جیسی شخصیت کو ضلع اوکاڑہ کے دور افتادہ علاقہ میں لانا بلا شبہ گرین سکول سسٹم کے نوید کا بہت بڑا کارنامہ ہے،قاسم شاہ نے اپنے خطاب میں سبھی حاضرین کو جیسے اپنے سحر میں جکڑ لیا،ان کے منہ سے نکلنے والا ہر لفظ انتہائی اہمیت کا حامل تھا انہوں نے بتایاکہ وہ اب تک تقریباً58ممالک میں جا کر لیکچر دے چکے ہیں ،سول سروسز اکیڈمی ، کاکول اکیڈمی،جوڈیشری اکیڈمی ،سمیت نامور یونیورسٹیاں،تعلیمی اداروں حتیٰ کہ جیلوں میں بھی اصلاحی لیکچر زدئیے، قاسم علی شاہ کے اصلاح انگیز خطاب سے مجھ سمیت ہر ایک کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ،قاسم علی شاہ کے مطابق آپس میں دکھ سکھ بانٹیں،برداشت اور در گذر کا مادہ پیدا کریں،غلطی ہونے پر دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے Sorryکو اپنا لیں،دوسروں کو ٹھیک کرنے کی بجائیص خود کو ٹھیک کریں ،اپنی اصلاح کریں گے تو ہم اس قابل ہوں گے کہ دوسروں کی بھی اصلاح کر سکیں،اس سے ہمارا گھر ٹھیک ہو گا،معاشرہ ٹھیک ہو گا،شہر ٹھیک ہو گا،ملک ٹھیک ہوگا،ہمیں ساری دنیا کو سدھارنے کا ٹھیکیدار بننے کی بجائے اپنے آپ کو سدھارنا اور سنورانا ہو گا،اسی نظرئیے پر عمل کر کے سب کچھ بدل دو وہ بھی گھر سے عوام کو شعور و آگاہی کے ذریعے ہی بدلنے کے لئے نکلے ہیں ، قاسم علی شاہ کی پیدائش گجرات کے ایک چھوٹے سے گائوں میں وہاں سے لاہور شفٹ ہونے کے بعد انہوں نے ایف ایس سی گورنمنٹ اسلامیہ کالج سے کی ،لاہور انجینرنگ یونیورسٹی سے سول انجینرنگ مکمل کرنے کے بعد CSSکیا بعد ازاں شعبہ تعلیم سے وابستہ ہو گئے،پہلے انہوں نے قاسم علی شاہ اکیڈمی اور اب لاہور میں فائونڈیشن کی بنیاد رکھی ہے ،ریڈیو پر ان کا پروگرام منزل کا مسافر ،مختلف نجی چینلز پر کئی پروگرامز کے بعد اب وہ ایک نیوز چینل پر ۔گفتگو۔کے نام سے پروگرام کر رہے ہیں،قاسم علی شاہ انتہائی خداداد صلاحیتوں کے مالک ہیں ، آپ کا بچہ بھی کامیاب ہو سکتا ہے،کامیابی کا پیغام اور ذرا نم ہو جیسی بہترین کتابوں کے مصنف بھی ہیں،قاسم علی شاہ ہر جگہ سنا جاتا ہے اور بہت اشتیاق سے سناجاتا ہے لوگ ان سے عقیدت رکھتے ہیں ان کے لیکچررز کے زیادہ تر موضوع انسان کی عظمت کا راز،صبر کامیابی کی پیغام ،ذہنی طور پر مضبوط لوگ ، دبائو اور پریشر کیسے برداشت کیا جا سکتا ہے،دوسروں کے لئے کچھ کر جانا،تنقید کا سامنا،کامیابی کے اصل وجہ،انسان کب بدلتا ہے،اپنے خوابوں کی تعبیر،خود اعتمادی کامیابی کی کنجی،جذبات ہماری زندگیوں پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں،نصیب،مقدر،قسمت اور تقدیر کیا ہے،کیسے دوسروں پر کیسے برتری حاصل کی جاتی ہے،جیسے موضوعات پر وہ زیادہ ترلیکچر دیتے ہیں،قاسم علی شاہ کا نیا ویژن ۔بدل دو۔بہت اچھا خواب ہے کیونکہ باصلاحیت لوگ جب کچھ بدلنے کی ٹھان لیں تویقیناً وہ کسی مثبت تبدیلی کے موجب ضرور بنتے ہیں،ہر شہری کو قاسم علی شاہ کی باتوں کو صرف سننے کی حد یا ان جذباتی وابستگی تک نہیں رہنا چاہئے بلکہ ان کی سوچ کے مطابق چلنا چاہئے ان کی فائونڈیشن کا حصہ بننا چاہئے ہمارے معاشرے کو ایسی ہی سوچ کی اشد ترین ضروت ہے کیونکہ خود کو بہتر طور بدلنے سے خود غرضی،حسد، لالچ،بغض اور منافقت وغیرہ جیسی قباحتیں ختم ہو کر رنگ و نوراور ویرانی کی بجائے شادابی کا روپ دھار لیتی ہیں ۔
پیر، 12 مارچ، 2018
سینٹ الیکشن پر ردعمل:وفاق کو تقویت ملے گی،عمران،ضیاء الحق کے اوپننگ بیٹسمین کو شکست ہوئی،بلاول
کامیابی خوش آئند ہے:زرداری،اتفاق میں برکت ہے:شجاعت،سنجرانی جمہوریت کیلئے کام کریں گے:فاروق ستار
شطرنج کے مُہرو! تم جیتے نہیں،تمہیں بدترین شکست ہوئی ہے:مریم نواز،بھیانک چہرے سامنے آگئے:مریم اورنگزیب
آئندہ الیکشن میں جواب دینگے:طلال،جمہوریت ہار گئی،پتلی تماشہ جیت گیا:سعد رفیق،ہائوس میں بیٹھنے پر شرم محسوس ہو رہی ہے:بزنجو
اسلام آباد،لاہور،پشاور،کراچی،کوئٹہ(حرمت قلم نیوز،مانیٹرنگ)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے متفقہ امیدوار صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بننے پر مبارکباد دی ہے۔تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، بلوچستان اور فاٹا کے آزاد سینٹر کے مشترکہ امیدوار صادق سنجرانی 57 ووٹ حاصل کرکے چیئرمین سینٹ منتخب ہوگئے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل حکومتی اتحاد کے امیدوار راجا ظفر الحق نے 46 ووٹ لیے ہیں۔صادق سنجرانی کے چیئرمین سینٹ منتخب ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مبارکباد دی ہے۔اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ بلوچ سینٹر صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بننے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کا انتخاب وفاقِ پاکستان کو تقویت بخشے گا۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ضیاء الحق کے اوپننگ بیٹسمین کو شکست ہوگئی، وفاق اور بلوچستان فاتح رہے، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی آپ کو مبارک ہو۔پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔آصف زرداری نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینٹ منتخب ہونے سے وفاق مضبوط ہوگا۔ فاروق ستار نے چیئرمین سینٹ کے لیے نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی صادق سنجرانی جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ شاہی سید نے سینٹ انتخابات میں کامیابی پر صادق سنجرانی اور سلیم مانڈی والا کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات کے بعد جو حالات پیدا کئے گئے ہیں گمان یہی ہے کہ یہ ایوان ڈگمگاتا رہے گا۔پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین نے بھی صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کو چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور آصف زرداری بھی اس کامیابی پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے بعد اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’شطرنج کے مُہرو! تم جیتے نہیں،تمہیں بدترین شکست ہوئی ہے،ذرا عوام کے سامنے تو آؤ‘‘۔مریم نواز نے لکھا کہ ’’زرداری اور امپائر کی انگلی کا بیوپاری، تیرے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے‘‘۔ مسلم لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب نے چیئرمین سینٹ کا انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد اپنے رد عمل میں کہا کہ نواز شریف نے خرید و فروخت کی اور نہ ہونے دی، آج ان لوگوں کا بھیانک چہرہ سامنے آیا جو تبدیلی، انقلاب کے نعرے لگاتےتھے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’’آج بھی اس کی جیت ہوئی ہے جو اصولوں پر کھڑا ہے اور آج بھی جو اصولوں پر کھڑا ہے اس کا نام محمد نوازشریف ہے‘‘۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ مسلم لیگ ن کا مقصد سسٹم کو جاری رکھنا ہے، جو ووٹ کی خرید وفروخت کرتے ہیں انہیں 2018 میں جواب مل جائے گا، ہمیں وزارت عظمیٰ نہیں اپنے اصول کی جیت چاہیے۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنے رد عمل میں کہا کہ سیاسی و جمہوری قوتیں یکجا نہ ہوئیں تو رہی سہی جمہوریت بھی جاتی رہے گی۔سعد رفیق نے مزید کہا کہ زرداری اور عمران نے جمہوریت کی پُشت میں چھُرا گھونپا، ماضی میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشیشوں سے ملک ٹُوٹا لیکن ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔آج سینٹ میں جمہوریت ہار گئی، پُتلی تماشا جیت گیا، عمران اور زرداری جمہوریت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مجرم ہیں۔ میر حاصل بزنجو نے سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ مکمل طور پر ہارچکی، آج مجھے یہاں اس ہاؤس میں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے۔سینٹ میں نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے منتخب ہونے پر سینٹر میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ آج مجھے یہاں اس ہاؤس میں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے، ثابت ہوگیا بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے زیادہ بالادست ہیں۔میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اس بلڈنگ کو گرانے کے بعد بلوچستان کا نام لیاجا رہا ہے،صوبائی اسمبلیوں کو منڈی بنا دیا گیا، آپ نے کے پی اسمبلی کو منڈی بنا دیا۔
شطرنج کے مُہرو! تم جیتے نہیں،تمہیں بدترین شکست ہوئی ہے:مریم نواز،بھیانک چہرے سامنے آگئے:مریم اورنگزیب
آئندہ الیکشن میں جواب دینگے:طلال،جمہوریت ہار گئی،پتلی تماشہ جیت گیا:سعد رفیق،ہائوس میں بیٹھنے پر شرم محسوس ہو رہی ہے:بزنجو
اسلام آباد،لاہور،پشاور،کراچی،کوئٹہ(حرمت قلم نیوز،مانیٹرنگ)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے متفقہ امیدوار صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بننے پر مبارکباد دی ہے۔تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، بلوچستان اور فاٹا کے آزاد سینٹر کے مشترکہ امیدوار صادق سنجرانی 57 ووٹ حاصل کرکے چیئرمین سینٹ منتخب ہوگئے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل حکومتی اتحاد کے امیدوار راجا ظفر الحق نے 46 ووٹ لیے ہیں۔صادق سنجرانی کے چیئرمین سینٹ منتخب ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مبارکباد دی ہے۔اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ بلوچ سینٹر صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بننے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کا انتخاب وفاقِ پاکستان کو تقویت بخشے گا۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ضیاء الحق کے اوپننگ بیٹسمین کو شکست ہوگئی، وفاق اور بلوچستان فاتح رہے، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی آپ کو مبارک ہو۔پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔آصف زرداری نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینٹ منتخب ہونے سے وفاق مضبوط ہوگا۔ فاروق ستار نے چیئرمین سینٹ کے لیے نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی صادق سنجرانی جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ شاہی سید نے سینٹ انتخابات میں کامیابی پر صادق سنجرانی اور سلیم مانڈی والا کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات کے بعد جو حالات پیدا کئے گئے ہیں گمان یہی ہے کہ یہ ایوان ڈگمگاتا رہے گا۔پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین نے بھی صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کو چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور آصف زرداری بھی اس کامیابی پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے بعد اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’شطرنج کے مُہرو! تم جیتے نہیں،تمہیں بدترین شکست ہوئی ہے،ذرا عوام کے سامنے تو آؤ‘‘۔مریم نواز نے لکھا کہ ’’زرداری اور امپائر کی انگلی کا بیوپاری، تیرے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے‘‘۔ مسلم لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب نے چیئرمین سینٹ کا انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد اپنے رد عمل میں کہا کہ نواز شریف نے خرید و فروخت کی اور نہ ہونے دی، آج ان لوگوں کا بھیانک چہرہ سامنے آیا جو تبدیلی، انقلاب کے نعرے لگاتےتھے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’’آج بھی اس کی جیت ہوئی ہے جو اصولوں پر کھڑا ہے اور آج بھی جو اصولوں پر کھڑا ہے اس کا نام محمد نوازشریف ہے‘‘۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ مسلم لیگ ن کا مقصد سسٹم کو جاری رکھنا ہے، جو ووٹ کی خرید وفروخت کرتے ہیں انہیں 2018 میں جواب مل جائے گا، ہمیں وزارت عظمیٰ نہیں اپنے اصول کی جیت چاہیے۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنے رد عمل میں کہا کہ سیاسی و جمہوری قوتیں یکجا نہ ہوئیں تو رہی سہی جمہوریت بھی جاتی رہے گی۔سعد رفیق نے مزید کہا کہ زرداری اور عمران نے جمہوریت کی پُشت میں چھُرا گھونپا، ماضی میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشیشوں سے ملک ٹُوٹا لیکن ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔آج سینٹ میں جمہوریت ہار گئی، پُتلی تماشا جیت گیا، عمران اور زرداری جمہوریت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مجرم ہیں۔ میر حاصل بزنجو نے سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ مکمل طور پر ہارچکی، آج مجھے یہاں اس ہاؤس میں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے۔سینٹ میں نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے منتخب ہونے پر سینٹر میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ آج مجھے یہاں اس ہاؤس میں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے، ثابت ہوگیا بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے زیادہ بالادست ہیں۔میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اس بلڈنگ کو گرانے کے بعد بلوچستان کا نام لیاجا رہا ہے،صوبائی اسمبلیوں کو منڈی بنا دیا گیا، آپ نے کے پی اسمبلی کو منڈی بنا دیا۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
loading...