ہفتہ، 17 مارچ، 2018

شیر کیخلاف تیر اور بلا ایک ہو گئے،عمران چلہ کاٹیں،شہباز شریف

شیر کیخلاف تیر اور بلا ایک ہو گئے،عمران چلہ کاٹیں،شہباز شریفڈی جی خان(نمائندگان)وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے حریف سیاسی جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بھگوڑے ہیں وہ عمران کان پکڑیں ، خانقاہ میں جا کر چلہ کاٹیں ، سیاست ان کا کام نہیں۔ڈی جی خان میں جلسے سے خطاب کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف عمران خان پر برس پڑے اور کہا کہ زرداری اور نیازی نے گٹھ جوڑ کر لیا ہے، نیازی کو سندھ اور زرداری کو خیبر پختونخوا نظر نہیں آتا، دونوں پنجاب کے کاموں میں کیڑے نکالتے ہیں، اپنے صوبوں میں ایک دھیلے کا کام نہیں کرتے۔شہباز شریف نے کہا کہ خان صاحب دن رات جھوٹ بولتے ہیں، ایک ارب درخت لگانے کے بجائے ایک ارب جھوٹ بولے، زرداری نے روشنیوں کے شہر کراچی کو کچرے والا شہر بنادیا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان ملتان میٹرو میں مجھ پر کرپشن سے متعلق عمران خان کے الزامات پر فل کورٹ بنائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔شہباشریف نے عمران خان اور آصف علی زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی نے ملتان میٹرو میں پھر کرپشن کا الزام لگایا، وہ دن رات جھوٹ بولتے ہیں، ان کا بلین ٹری منصوبہ جھوٹا ثابت ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ملتان میٹرو پر ہر چیز دیکھ لیں اگر ایک دھیلے کی کرپشن نکل آئے تو ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑ دوں گا اور اگر عمران خان جھوٹے ثابت ہوگئے جیسے ماضی ہوئے تو قوم ان کی سزا تجویز کرے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا عمران خان نے چیف جسٹس نے ملتان میٹرو کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا لیکن میں خود چیف جسٹس کو خود لکھوں گا، ملتان میٹرو کے حوالے سے مجھ پر لگائے گئے الزامات پر چیف جسٹس فل کورٹ بنائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔شہبازشریف کا کہنا تھاکہ جانتا ہوں عمران خان نے بھاگ جانا ہے، آپ بھگوڑے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں اور پیچھے ہٹ جاتے ہیں، عمران خان نیب سے کہیں اگر ملتان میٹرو میں کوئی کرپشن ہوئی تو قوم کے سامنے لائے، اگر وہ سچ ثابت ہوجائے تو قوم سے معافی مانگوں گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کان پکڑیں اور کسی درگاہ پر بیٹھ جائیں، اللہ اللہ کریں، سیاست ان کے بس کی بات نہیں، زرداری اور نیازی نے گٹھ جوڑ کرلیا ہے، نیازی کہتے ہیں کہ زرداری جو کرنا ہے کرتے رہو تمہارا نام نہیں لوں گا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ زرداری اور نیازی کا گٹھ جوڑ ہمیں بتاتا ہے یہ کیا چاہتے ہیں، انہوں نے روشنیوں کے شہر کراچی کو کچرا شہر بنادیا، کے پی میں پشاور کو اکھاڑ پھینکا۔مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ سیاستدان، عدلیہ، فوج اور پارلیمان کو کہتا ہوں خدارا مل کر بیٹھیں، سیاسی مخالفین سے اپیل کرتا ہوں ہوش کےناخن لو، الزام تراشی اور جھوٹ کے قصے بتاکر کسے بے وقوف بناتے ہو، قوم کو جھوٹ بولنے والوں کا محاسبہ کرنا ہوگا۔شہبازشریف نے مزید کہا کہ نوازشریف کی قیادت میں منصوبے مکمل کیے، آج بجلی آرہی ہے، سی پیک بن رہا ہے، یہ عوام کا قرض تھا دن رات ایک کرکے اسے اتارا ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے کہا تھا کہ بجلی بناکر پورے پاکستان میں دیں گے، پوچھتا ہوں کہاں ہے وہ بجلی؟ کیا وہ بجلی مریخ پر ہے؟ اگر ہم کوشش نہ کرتے تو آج ملک میں ہر طرف اندھیرے ہوتے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے فورٹ منرو میں کیڈٹ کالج بنانے، غازی میڈیکل کالج میں راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کیلئے کوٹےکا بھی اعلان کیا۔

کراچی کو ایک ہفتے میں صاف ستھرا کر یں،چیف جسٹس کی میئر کو ہدایت

کراچی کو ایک ہفتے میں صاف ستھرا کر یں،چیف جسٹس کی میئر کو ہدایتکراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان نے شہر میں گندگی اور صفائی کی ناقص صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں شہر کی صفائی کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سندھ میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی رپورٹ سے متعلق سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ پر چیف سیکریٹری سے مکالمہ کیا کہ اس رپورٹ پر کوئی اعتراض ہے توبتائیں۔اس پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ میں نے رپورٹ نہیں دیکھی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگلے ہفتے یا اتوار کو یہ کیس سنیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت کہا کہ گندگی ہٹانا کس کا کام ہے؟ یہ سب وسیم اختر کا کام ہے، میئر کراچی کے کام ہم کررہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا یہاں وسیم اختر موجود ہیں؟ اس پر عدالت میں موجود میئر کراچی وسیم اختر کھڑے ہوگئے۔جسٹس ثاقب نثار نے وسیم اختر سے سوال کیا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے؟ وسیم اختر نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں۔اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ نے بھی عدالت میں اعتراف کیا کہا شہر سے 4.5 ٹن کچرا نہیں اٹھایا جارہا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے وسیم اختر ٹھیک کہہ رہے ہیں، یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے اور ڈی ایم سیز سندھ حکومت کے ماتحت ہے۔چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ کچرا اٹھانے کا کام شروع کردیا گیا اور نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اگر نظام بہتر ہوگیا تو پوری طرح فعال کیوں نہیں؟ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے 4 ٹھیکیدار ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں میں شعور بھی پیدا ریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے۔اس موقع پر ایک شہری نے عدالت میں باتھ آئی لینڈ کی تصاویر پیش کی اور بتایا کہ علاقے میں کچرا ہی کچرا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب کراچی آتا ہوں تو باتھ آئی لینڈ میں ہی رہتا ہوں، ساری رات باتھ آئی لینڈ میں مچھر مارتا رہا، جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا۔میئر کراچی وسیم اختر نے روسٹرم پر آکر کہا کہ نالے بند ہیں اور کچرے کے ڈھیر ہیں، یہ مسئلہ دس سال کا ہے، ہر ضلع میں کچرے کے پہاڑ بن رہے ہیں، سندھ حکومت نے تمام ٹیکسزکے ذرائع اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، ریونیو کے ذرائع بلدیاتی اور سول اداروں کو منتقل کیے جائیں۔وسیم اختر نے کہا کہ یہاں سیاست سے بالاتر ہوکر بات کر رہا ہوں، کراچی شہر تباہ ہوچکا ہے، اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں ادویات تک نہیں۔

loading...