حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ فرماتی ہیں جب ہم ننھے حضور ﷺ کو مکہ سے لے کر اپنی وادی میں پہنچتے ہیں تو آپ ﷺ جانِ دو جہاں کے آنے سے ہر گھر سے عنبر کستوری کی مہک آنے لگتی ہے ننھے حضور ﷺ کے چہرہ پر انوار کو جو بھی دیکھتا وہ آپ ﷺ کا دیوانہ ہو جاتا جیسے لوگوں نے حضور ﷺ کی برکات کا مشاہدہ کیا اُن کی دیوانگی اور آپ ﷺ سے چاہت بڑھتی گئی ۔ جیسے جیسے لوگوں کو آپ ﷺ کے جسم اقدس کی برکات کا احساس ہو تا گیا لوگ ہر بیماری میں دیوانہ وار آپ ﷺ کے پاس آتے ۔ جب بھی کسی کو کو ئی جسمانی تکلیف ہو تی وہ ننھے حضور ﷺ کے پاس آتا آپ ﷺ کے ننھے ہا تھ مبارک کو اپنی تکلیف والی جگہ پر رکھتا باذن اﷲ تعالی فوری طور پر صحت یاب ہو جاتا، انسان تو انسان اگر کو ئی جانور اونٹ یا بکری بھی بیمار ہو جاتی تو اس پر شافع ِ دو جہاں ﷺ کا دستِ اقدس پھیرتے تو وہ فوری تندرست ہو جا تی ننھے حضور ﷺ کے آنے سے پہلے وادی ہوا زن قحط سالی کا شکار تھی شدید قحط نے وادی کو بنجر بنا دیا تھا ۔ زمینیں اور کھیت ہو لناک منظر پیش کر رہے تھے طویل قحط اور خشک سالی کی وجہ سے جانوروں کے تھن تک سوکھ گئے تھے پانی اور چارے کی کمی کی وجہ سے وہ لاغر اور بہت کمزور ہو گئے تھے لیکن جیسے ہی راحت ِ جاں ننھے حضور ﷺ کے قدم مبارک اِس بنجر زمین پر پڑتے تو زمینیں سر سبز و شاداب ہو گئیں جانور بکریاں اور اونٹنیاں شام کو جب گھر لوٹتیں تو اُن کے پیٹ چارے سے اور تھن دودھ سے بھرے ہو تے ۔حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ فرماتی ہیں ایک رات آخری پہر جب میری آنکھ کھلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ ایک نور نے آپ ﷺ کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور ایک سبز پوش شخص آپ ﷺ کے سرہانے کھڑا ہے میں نے آرام سے اپنے خاوند کو جگایا تو اُس نے مجھے خاموش رہنے کا اشار ہ کیا جب یہ کیفیت جاتی رہی تو خاوند بولا اے حلیمہ ؓ اِس کا ذکر کسی سے نہ کرنا مجھے معلوم ہوا ہے کہ یہ وہ ذاتِ گرامی ہے جس کی پیدائش پر یہودی پریشان ہیں اور اُن کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ بیان فرماتی ہیں ۔حضور ﷺ کو بنی سعد میں آئے چند ہی روز گزرے تھے کہ ایک دن آبادی سے چند یہودیوں کا گزر ہوا تو میں نے ننھے حضور ﷺ کی برکات سے انہیں آگاہ کیا تو ایک یہودی بولا اِس بچے کو قتل کر ڈالو تو دوسرا بولا کیا اِس بچے کا باپ زندہ ہے تو میں نے ڈر کر اپنے شوہر کی طرف اشارہ کیا کہ یہ اِس بچے کے باپ ہیں اور میں اِس کی ماں ہوں تو یہودیوں نے کہا اگر یہ یتیم ہو تا تو ہمارے ہا تھوں سے بچ نہیں سکتا تھا کیونکہ ہماری کتابوں میں نبوت کی نشانیوں میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ جانا بھی ہے ۔ حضرت حلیمہ ؓ آپ ﷺ کی برکات کے حوالے سے فرماتی ہیں جب ننھے حضور ﷺ میرے گھر میں رونق افروز ہو ئے تھے مجھے راتوں کو چراغ جلانے کی ضرورت پیش نہ آتی تھی کیونکہ ننھے حضور ﷺ کے نور سے سارا گھر روشن رہتا تھا ۔ جب تک آ پ ﷺ ہمارے گھر پر رہے آپ ﷺ کا چہرہ مبارک کے نور سے میرا گھرہمیشہ روشن و درخشاں رہتا تھا جب مجھے اند ر جانے کی ضرورت ہو تی تو آپ ﷺ کے نور سے اندھیری کو ٹھری روشن ہو جاتی اور جو چیز مجھے چاہیے ہو تی میں اُس کو لے لیتی ۔ حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ کے گھر والے ننھے حضور ﷺ سے بہت پیار کر تے آپ ﷺ پر اپنی جان چھڑکتے آپ ﷺ کی آمد کی برکات سے حلیمہ سعدیہ ؓ کے گھر کے حالات پھر گئے تھے ہر وقت خوشحالی فیوض و بر کات کی با رش ہو تی رہی اہل خانہ اپنی خو ش بختی پر نازاں ہو تے کہ خدا نے ان کے گھر میں کتنی بڑی نعمت بھیجتی ہے ننھے حضور ﷺ کی آمد سے حلیمہ سعدیہ ؓ کا مقدر چمک اٹھا تھا غربت بیماری کی جگہ خو شحالی اور صحت نے لے لی آپ ﷺ کے آنے سے ہر طرف خو شیاں ہی خو شیاں نظر آتی تھیں اہل خانہ اﷲ کی اس غیر معمولی نعمت پر بہت شکر گزار تھے ۔ ننھے حضور ﷺ اپنے رضائی بہن بھائیوں سے کھیلتے زیادہ تر حضرت شیما کے ساتھ کھیلتے اور حضرت حارث ؓ آپ کو اپنے کندھوں پر اٹھا تے ، حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ فرماتی ہیں ننھے حضور ﷺ کی نشونما بہت تیزی سے ہو ئی تھی کہ دوسے لڑکے اتنی تیزی سے نہیں بڑھتے تھے آپ ؓ فرماتی جب نو ماہ کے ہو ئے تو فصیح گفتگو فرمائی اور جب دس ماہ کے ہو ئے تو بچوں کے ساتھ تیر اندازی بھی فرمائی ننھے حضور ﷺ کی بہت شان اور طہارت تھی کہ آپ ﷺ نے کبھی کپڑوں میں بول و براز نہیں کیا بلکہ دونوں وقت مقرر تھے کہ اس وقت پروش کر نے والا آپ ﷺ کو اٹھا کر پیشاب کروا دیتا اور کبھی حضور ﷺ کا ستر ننگا نہ ہو تا اور اگر کپڑا اٹھ جاتا تو فرشتے فوری طور پر ستر کو چھپا دیتے ۔ اور جب ننھے سردار ﷺ کی عمر مبارک تین برس ہو ئی تو ایک دن آپ ﷺ نے اپنی ماں سے فرمایا ۔ اماں جان میرے بہن بھائی کہاں جاتے ہیں ؟ تو رضائی ماں نے کہا میرے دل کے ٹکڑے میری جان آپ ﷺ پر فدا آپ ﷺ کے بہن بھائی بکریاں چرانے جاتے ہیں اور رات کو واپس آجاتے ہیں تو ننھے سردار ﷺ نے فرمایا میں بھی اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بکریاں چرانے جایا کروں گا ماں نے بہت آپ ﷺ کو بہت پیار سے سمجھایا اور روکا بھی لیکن خود دار ننھے حضور ﷺ نے جانے کا اصرار کیا تو آخر ماں نے جانے کی اجازت دے دی ۔تو اب ننھے سردار ﷺ نے اپنے رضائی بہن بھائیوں کے ساتھ بکریاں چرانے جنگل جانا شروع کر دیا ۔یہاں بھی آپ ﷺ کی برکات نظر آنا شروع ہو گئیں جب آپ ﷺ اپنے بہن بھائیوں کا ساتھ بکریاں چرانے کے لیے جنگل جانے لگے اُس دن سے دن بدن بکریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو نے لگا دو دھ دینے والی بکریوں نے پہلے سے زیادہ دودھ دینا شروع کر دیا بکرے تیزی سے صحت یا ب اور بڑے ہو نے لگے آپ ﷺ کے مبارک قدم جدھر اُٹھتے بنجر صحرا تیزی سے سر سبز چراگاہوں میں ڈھلنے لگے جہاں آپ ﷺ کے قدم مبارک پڑتے ہر یالی ہی ہر یالی نظر آتی یہ تمام برکات قبیلہ بنو سعد کی خو شیوں کا سبب بننے لگیں ۔ آپ ﷺ کے بچپن کی ایک اور بھی بہت نمایاں خو بی تھی ۔ جنہوں نے آپ ﷺ کا بچپن دیکھاوہ اِس بات کا اقرار کر تے ہیں کہ بچپن میں بھی کبھی آپ ﷺ نے جھوٹ نہیں بولا کسی کے ساتھ غلط بات یا مذاق نہیں کیا صابر اتنے کہ کبھی کسی سے مانگ کر نہ کھایا آپ ﷺ کو بچپن میں بھی جو کھانے کو دیا جا تا آپ ﷺ آرام اور خوشی سے کھا لیتے اور کبھی کسی چیز میں نقص نہ نکالتے ۔ حضر ت ام ایمن ؓ فرماتی ہیں میں نے دیکھا کہ رسول ِ دو جہاں ﷺ نے کبھی بھو ک اور پیاس کی پرواہ کی ہو ۔ آپ ﷺ صبح صبح آبِ زم زم پی لیتے ہم نا شتہ دیتے تو فرماتے میرا پیٹ بھرا ہوا ہے ۔ اِسی طرح جب ننھے حضور ﷺ تین سال کے ہو ئے تو ایک دن اماں حلیمہ سعدیہ ؓ ننھے سردار کو ایک کا ہن کے پاس لے گئیں کا ہن کی نظر جیسے ہی آپ ﷺ کے چہرہ پر انوار پر پڑی تو اُس نے فوری چھلانگ لگائی اور ننھے سردار ﷺ کو اٹھا لیا اور کہنے لگا لوگو ں سنو ادھر آؤ اِس بچے کو قتل کردو اور مجھے بھی اس کے ساتھ قتل کر دو اگر یہ بچہ جوان ہو گیا تو تمھیں تمھارے دین سے ہٹا دے گا اور ایک خدا کی واحدانیت کی طرف بلائے گا اماں حلیمہ سعدیہ ؓ فرماتی ہیں جب میں نے اس ظالم کا ہن کا شور سنا تو فوری طور ہر اُس کے ہاتھوں سے ننھے حضور ﷺ کو چھین لیا سینے سے لگا کر فوری اپنے گھر کی طرف دوڑی لیکن دوڑتے دوڑتے یہ کہا کہ تم تو دیوانے پاگل ہو گئے ہو، کوئی اگر تم کو قتل کر دے اگر مجھے پتہ ہو تا تم یہ کہو گے تو کبھی یہاں نہ آتی ہم تو محمد ﷺ کو زندہ دیکھنے چاہتے ہیں اور وہ زندہ رہیں گے ۔
اتوار، 18 مارچ، 2018
حضرت حلیمہ ؓ جو امر ہو گئیں
روزِ اول سے ہر گزرتے لمحے کے ساتھ کئی انسان اِس کرہ ارض پر پیدا ہو تے ہیں اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ پیوند خاک ہو جا تے ہیں زیادہ تر انسان تو افزائش ِ نسل کے بعد ہی مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوجا تے ہیں لیکن انسانوں کی اِس آمدورفت میں کچھ خوش قسمت انسان اِیسے بھی اِس رنگ و بو کی دنیا میں سورج کی طرح طلوع ہو ئے اور ان کی زندگی میں ایک لمحہ ایسا بھی آیا کہ اس ایک لمحے نے اُن کو گمنامی کے اندھیرے غاروں سے نکال کر ایسی ابدی شہرت سے ہمکنار کیا کہ قیامت تک آنے والے انسان اور بڑے بڑے اولیاء کرام بھی اُس کی لازوا ل شہرت پر رشک ہی کرتے رہے گے ایسا ہی ایک لازوال اور ان مٹ شہرت اور عروج کا لمحہ آج عرب میں قبیلہ بنو سعد کی حلیمہ سعدیہ ؓ پر بھی آیا ایک ایسا لمحہ جو اُسے قیامت تک کے لیے لا زوال شہرت سے نواز گیا ۔ شرفائے عرب کا عرصہ دراز سے یہ دستور تھا کہ وہ اپنے نو مولود بچوں کو بھر پور نشوونما اور عربوں کی فطری خصوصیات اور فصاحت زبان کے لیے بدوی قبائل میں پر ورش کے لیے بھیج دیا کر تے تھے تاکہ فطری اور صحرائی ماحول میں بچوں کی نشوونما بہتر طریقے سے ہو سکے یہ عورتیں سال میں دو با ر شیر خوار بچوں کی تلاش میں مکہ آتیں آج بھی یہ عورتیں جن میں حلیمہ سعدیہ ؓ بھی شامل تھیں مکہ میں آئی ہو ئی تھیں ۔ اِس خدمت کے عوض بچے کا باپ اِن کے قدموں میں دولت کے انبار لگا دیتا ۔ حلیمہ سعدیہ ؓ اپنے شوہر حارث بن عبدالغری کے ساتھ آئی ہو ئی تھیں ۔ ایک روایت میں ہے حضرت حلیمہ ؓ فر ماتی ہیں، جب میں مکہ پہنچی تو حضرت عبدالمطلبؓ مجھے ملے انہوں نے پو چھا تم کون ہو ؟ میں نے کہا میں بنی سعد کی خاتون ہوں تو انہوں نے پو چھا تو میں نے اپنا نام بتایا میرا نام سن کر حضرت عبدالمطلب ؓ مسکرائے اور فرمایا ۔ واہ واہ سعد اور حلم کیا کہنا یہ دو وہ خوبیاں ہیں جن میں زمانے بھر کی بھلائی اور ابدی عزت ہے ، پھر فرمایا میرے ہاں ایک یتیم بچہ ہے کسی نے اُسے یتیم ہو نے کی وجہ سے نہیں لیا، کیا تم اُس کو گود لینے کو تیارہو ؟ کیا تم میرے پو تے کو دودھ پلانے کو تیار ہو، ہو سکتا ہے کہ اس کی برکت سے تیرا دامن یمن و سعادت سے لبریز ہو جائے ۔ میں نے اپنے خاوند کی طرف مشورے کے لیے دیکھا اﷲ تعالی نے میرے خاوند کے قلب کو بچے کی محبت سے سر شار کر دیا اُس نے فوری کہا حلیمہ دیر نہ کر و فوراً بچہ لے لو ۔ لہذا میں نے حضرت عبدالمطلب ؓ سے درخواست کی کہ بچہ مجھے دیں میں اُس کو دودھ پلانے کو تیار ہوں تو سردار قریش مجھے حضرت آمنہ ؓ کے گھر لے گئے حضرت آمنہ ؓ نے مجھے خوش آمدید کہا اور اُس کمرے میں لے گئیں جہاں ملکوتی حسن اور روشن چہرے والا نو ر نظر لیٹا ہوا تھا آپ ﷺ دودھیا ریشمی کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے آپ ﷺ سبز ریشمی چادر کے اوپر آرام فرما رہے تھے ۔ عنبر کستوری کی خوشبو سے کمرہ مہک رہا تھا آپ ﷺ کے ملکوتی مکھڑے کو دیکھتے ہی میں تو فریفتہ ہو گئی آپ ﷺ کے چہرہ انور سے رنگ و نور کے چشمے پھوٹ رہے تھے آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر دلنواز تبسم پھیلا ہوا تھا مجھے ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ آپ ﷺ کو جگا دو پھر میں نے ہمت کر کے اپنا ہاتھ آپ ﷺ کے سینہ مبارک پر رکھنے کی سعادت حاصل کی تو آپ ﷺ نے سرمگیں آنکھیں کھولیں اور جانے ِ دو جہاں کے چہرہ انور پر مسکراہٹ کے پھول کھلنے لگے مجھے محسوس ہوا آپ ﷺ کی مبارک آنکھوں سے انوار کے آبشار پھوٹ رہے ہیں جو زمین و آسمان چاروں طرف پھیل رہے ہیں آپ ﷺ کے حسن لا زوال کی چکا چوند نے میری آنکھوں کو خیرہ کر دیا میرے خون کی گردش تیز ہو ئی اور میں نے بے اختیار آپ ﷺ کے روشن ملکوتی ماتھے مبارک کا بو سہ لیا اور اٹھا کر اپنے سینے کو آپ ﷺ کے انوار سے منور کیا اور سینے سے لگا لیا اور مالکِ دو جہاں ننھے سردار ﷺ کو اٹھا کر اپنے خاوند کے پاس آگئی حضرت حلیمہ ؓ مزید فرماتی ہیں کہ اِس دولتِ جہاں کو اٹھائے ہو ئے اپنے خیمے میں آگئی تو میں نے دودھ پلانے کے لیے اپنی دائیں چھاتی پیش کی ننھے سردار ﷺ نے جتنا پینا چاہا پی لیا پھر میں نے اپنی بائیں چھاتی پیش تو آپ ﷺ نے پینے سے انکار کر دیا ۔ یقینا مالک بے نیاز نے اپنے محبوب ﷺ کو الہام کیا ہو گا کہ تیرا ایک اور بھا ئی بھی ہے اِس کے لیے انصاف کر یں اور باقی دودھ اپنے بھائی کے لیے رہنے دیں بلا شبہ جس ننھے سردار ﷺ نے آگے جا کر پو ری انسانیت کو عدل و انصاف کا درس دینا ہو اُس کا مالک یہ کیسے گوارہ کر ے کہ اُس کے دامن پر چھوٹی سے چھوٹی بھی بے انصافی ہو ننھے سردار ﷺ کے دودھ پینے سے پہلے حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ کی چھاتیوں میں برائے نا م ہی دودھ تھا لیکن ننھے حضور ﷺ کے مبارک لبوں کے چھونے کی دیر تھی کہ چھاتیا ں دودھ سے لبا لب بھر گئیں پھر آپ ﷺ کے رضائی بھائی نے بھی جی بھر کے دودھ پیا رات کو میرا بیٹا بھی خوب پر سکون سو یا ۔ رات کو میرا خاوند جب بوڑھی لا غر اونٹنی کے پاس گیا تو خوشگوار حیرت کا سامنا ہوا کہ اُس کمزور اونٹنی کی کھیری دودھ سے بھری ہو ئی ہے اُس نے خوشی خوشی اِسے دھویا خو د بھی جی بھر کر دودھ پیا اور مجھے بھی خوب پلایا ۔ ہم سب کی بھوک مٹ چکی تھی لہذا ہم خوب پر سکون ہو کر سوئے صبح جب ہم بیدار ہو ئے تو میرا خاوند خوشی سے سر شار لہجے میں بولا ۔ بخدا اے حلیمہ ہمیں سرا پا یمن و بر کت وجود نصیب ہوا تو میں نے کہا میں بھی یہی امید رکھتی ہوں ۔ واپسی پر حضرت حلیمہ ؓ فرماتی ہیں جب میں ننھے سردار ﷺ کو گود میں اٹھا کر اپنی کمزور لا غر بوڑھی سواری پر چڑھی تو وہ بہت چست ہو گئی اور اس کے انگ انگ سے توانائی چھلکنے لگی اور وہ سینہ تان کر چلنے لگی جب ہم کعبہ کے سامنے پہنچے سواری نے تین سجدے کئے اور اپنا سر آسمان کی طرف اٹھا یا اورپھر دوسرے جانوروں سے زیادہ رفتار سے بھاگنے لگی آپ ؓ فرماتی ہیں کہ میری سواری تمام قافلے والوں کی سواریوں کی نسبت کمزور اور سست تھی مگر جیسے ہی ننھے حضور ﷺ اُس پر سوار ہو ئے تو وہ برق رفتاری سے دوڑنے لگی تو قافلہ کی عورتیں حیران ہو کر بولیں اے حلیمہ ؓ کیا تم اِس پر سوار ہو کر آئی تھیں اس وقت اتنی سست تھی کہ سب سے پیچھے تھی آج سب سے آگے ہے تم نے آج کو نسا عظیم کام کیا ہے یہ قافلہ ننھے سردار ﷺ کو لے کر بنی سعد کی طرف رواں دواں تھا کہ راستے میں انہوں نے کچھ بکریوں کو چرتے ہو ئے دیکھا تو اُن بکریوں کو قدرت نے قوت گو یائی عطا کی اور وہ احتراماً بولیں اے حلیمہ تو اِس بچے کو جانتی ہے یہ مالک دو جہاں پیغمبر ﷺ اور اولادِ آدم کا سردار اور جن و انس سے بہتر ہے اور آپ ﷺ کو سلام کیا ۔ آگے جب وادی حبشہ میں پہنچے تو وہاں پہلے سے ٹھرے ہو ئے عالموں نے ننھے حضور ﷺ کو دیکھ کر کہا بے شک یہ لڑکا خدا کا آخری نبی ﷺ ہے اور آگے بڑھے تو وادی ہوا زن میں بھی ایک بوڑھا آدمی نظر آیا اُس کی نظر جب ننھے حضور ﷺ کے چہرہ اقدس پر پڑی تو وہ بولا یہ خاتم الانبیاء ﷺ ہیں اِنہی کے پیدا ہو نے کی بشارت حضرت عیسٰی ؑنے دی تھی ۔ دوران سفر ننھے حضور مالک دو جہاں محبوب خدا ﷺ کی نظر جہاں جہاں پڑتی، جہاں جہاں آپ ﷺ قیام فرماتے وہ جگہ سر سبر و شاداب ہو جا تی حضرت حلیمہ ؓ فرماتی ہیں جب میں حضور ﷺ کو لے کر اپنے علاقے کی طرف چلی تو جہاں جہاں سے گزرتی وہ علاقہ سر سبر و شاداب ہو جا تا راستے میں جو بھی درخت آیا اُس نے جھک کر حضور ﷺ کو سلام کیا اور اُس کا سایہ احتراما ً آپ ﷺ کی طرف جھک جا تا ہم آپ ﷺ کی برکات اور جلوؤں کا نظارہ کر تے کر تے جب اپنی آبادی میں پہنچے تو ہر گھر سے کستوری کی خوشبو آنے لگی اور تمام علاقہ آپ ﷺ کی آمد سے مہک اٹھا مشکبو ہوا ئیں عطر بیز فضائیں آپ ﷺ کے آنے کی خوشی میں خوشی سے جھوم رہی تھیں زمین سے آسمان تک رنگ و نور اور انوار کی برسات ہو رہی تھی ۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
loading...