جمعہ، 6 اپریل، 2018

چیف جسٹس مشکل میں پھنس گئے،کہا معاملات حل نہ کر سکا تو لوگ کہیں گے نعرے لگا کر چلا گیا

چیف جسٹس مشکل میں پھنس گئے،کہا معاملات حل نہ کر سکا تو لوگ کہیں گے نعرے لگا کر چلا گیا اسلام آباد(نیٹ نیوز) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ خواہش ہے کہ جو معاملات اٹھائے ہیں اسے ختم کرکے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کرکے چلا گیا اور کیا کچھ نہیں۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے اور قیمتوں میں کمی سے متعلق عبور ی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق ہمیں گیارہ معاملات پر کام کرنا تھا، اس سلسلے میں ہم نے درجہ بندی کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے حکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مئی کے پہلے ہفتے میں اس معاملے پر مکمل رپورٹ دے دیں، تفصیلی رپورٹ کو دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے۔ کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے، ہم کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے نہیں دیں گے، مفاد عامہ کے جن معاملات میں ہاتھ ڈالا ہے ان کو یہیں حل کریں گے، کسی کو عدالت جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

سماعت کے دوران جاوید اوکھائی نامی شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو ٹیکس فری کیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں عدالت کو پہلے سے بنائے گئے قوانین کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہے، ٹیکس کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، ٹیکس لگانے یا ہٹانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے، آپ اگر اس معاملے پر کوئی مہم چلا رہے ہیں تو پارلیمنٹرین سے رابطہ کریں۔فارما بیوروکے وکیل کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کی استدعا پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں آپ سے زیادہ جلدی میں ہوں، میری خواہش ہے کہ جو معاملات اٹھائے ہیں اسے ختم کرکے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کرکے چلا گیا اور کیا کچھ نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔

نواز شریف چیف جسٹس کی حمایت میں بول پڑے،کہا جسٹس ثاقب نثار کی باتیں اچھی لگیں

نواز شریف چیف جسٹس کی حمایت میں بول پڑے،کہا جسٹس ثاقب نثار کی باتیں اچھی لگیں اسلام آباد(مانیٹرنگ ) سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو بلوچستان اور سینیٹ الیکشن پر سوموٹو نوٹس لینا چاہئے تھا۔اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیاسے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہمارا سیاسی کیرئیرگواہ ہے کہ ہم اپنے موقف سے ہٹے ہیں نہ ہی ہم نے کوئی یو ٹرن لیا، ہم نظریاتی لوگ ہیں اور میرے دائیں بائیں بھی نظریاتی لوگ ہی بیٹھے ہیں، مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، ملک میں کسی قسم کی خرابی نہیں چاہتے، سب کہہ رہے ہیں میری آواز پر لبیک کہیں گے، کال دینے کی نوبت آئی تو کال دوں گا، جیل کے اندر رہوں یا باہر، جہاں سے بھی آواز دوں گا عوام نکلیں گے۔

نواز شریف نے کہا چیف جسٹس نے کل کہا تھا کہ انتخابات ملتوی ہونے کی گنجائش نہیں، مجھے چیف جسٹس پاکستان کی باتیں اچھی لگیں۔ اگر چیف جسٹس شفاف انتخابات کا کہتے ہیں تو وہ نہیں ہونا چاہیے جس کی نشاندہی کی ہے اور وہ اپنے عمل سے بھی ثابت کریں۔ تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع دئیے جانے چاہئیں، انتخابات سے قبل ہمارے رہنماؤں کے خلاف نیب کے بے بنیاد مقدمات بنائے جارہے ہیں، نیب ہمارے رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا ادارہ بن گیاہے۔ نیب (ن)لیگ کے حمایت یافتہ لوگوں کو ٹارگٹ کررہا ہے، چیف جسٹس نیب سے پوچھیں کہ کارکنوں کو ہراساں کرنے کا یہ کون سا وقت ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو بلوچستان اسمبلی، سینیٹ انتخابات کے واقعات کا ازخود نوٹس لینا چاہئے۔ عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں جو لوگ پیسے دے کر سینیٹر بنیں انہیں چھوڑ دیں، بلوچستان میں جوکچھ ہوا، کیا اس کا سپریم کورٹ نے نوٹس لیا، چیئرمین سینیٹ کیسے بنے، ووٹ بیچے اور خریدے گئے، چیف جسٹس کو بلوچستان کی صورتحال پر سوموٹو نوٹس لینا چاہیے تھا۔نواز شریف نے کہا کہ جج کو کارروائی لائیو دکھانے کا خود کہا اور اپنی بات پر قائم ہیں، یہ کسی مخصوص طبقے کا ملک نہیں بلکہ سب کا ملک ہے، مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نکال دیا گیا، عمران خان نے اپنا جرم تسلیم کیا انہیں کچھ نہیں کہا گیا۔

loading...