کفر اوربت پرستی میں غرق ہزاروں سال پرانی تہذیب کا وجود خطرے میں پڑ چکاتھا ‘ذات پا ت میں منقسم بلند و بالا عما رت زمین بو س ہو نے جا رہی تھی ‘ہر طا قتور اور چمکتی چیز کو خدا کا اوتا ر سمجھنے والوں کو نور ِ ایما نی میں رنگنے والا آن پہنچا تھا ‘تا رہ گڑھ کی پہا ڑیوں ‘اجمیر شہر میںایسا چراغ چشت روشن ہو چکا تھا جس کے اجا لے نے قیامت تک کروڑوں اندھوں کو معرفت الٰہی کی روشنی دینی تھی ‘نسلِ انسانی کے ایسے عظیم بزرگ نے یہاں آکر ڈیرہ جما یا تھا جس نے روز محشر تک انسانوں کے دلوں پرراج کر نا تھا ‘دھرتی کا واحد مزار پر انوار ِ جہاں پر مسلمان تو مسلمان غیرمسلم بھی سکون اور روشنی کی بھیک مانگتے نظر آتے ہیں ‘ایسا مزار جہاں مسلمانوں سے زیا دہ غیر مسلموں کی تعداد دن رات دامنِ مراد پھیلا ئے نظر آتی ہے ‘شہنشاہِ چشت خو اجہ معین الدین چشتی ؒ کے یہاں آتے ہی آسمان پر ہلچل مچی ہو ئی تھی ‘علم نجوم کے ما ہرین کسی بڑے انقلاب کی نو ید سنا رہے تھے ‘نسل ِ انسانی کا ایسا عظیم انسان کہ مخفی قوتیں غلاموں کی طر ح اُس کے سامنے نظر جھکا ئے کھڑی تھیں ‘شاہِ چشت ؒ نے آکر ڈیرہ ڈالا تونو ر اسلام تیزی سے پھیلنا شروع ہوا جو بھی آپ ؒ کے پاس آتا آپ کا پر انوار چہرہ مبا رک دیکھ کر پکا ر اُٹھتا کہ یہ جو بھی کہہ رہا ہے سچ کہہ رہا ہے آپ ؒ کے چہر ے پر پھیلا دلنواز تبسم آنے والے کو اپنی گرفت میں لے لیتا ‘آپ کی شہرت تیزی سے پھیلتی جا رہی تھی پھر قدرت نے اہل علا قہ کوآپ ؒ کا مقام دکھا نے کا فیصلہ کیا ‘خوا جہ معین پا ک ؒ نے آکر شہر سے با ہر قیا م کیا جہاں پر آپ ؒ نے قیام کیا وہ با دشاہ پر تھوی راج کے اونٹو ں کی جگہ تھی ‘جہاں پر راجہ کے اونٹ آرام کر تے تھے ‘آپ ؒ کو وہاں دیکھ کر حکو متی اہلکا ر تیزی سے آپ ؒ کے پاس آئے اور غصیلے لہجے میں بو لے آپ ؒ کون ہیں اور یہاں کیوں بیٹھے ہیں ‘آپ ؒ نہیں جانتے یہ راجہ کے اونٹوں کی جگہ ہے اِس جگہ کو کو ئی اور استعما ل نہیں کر سکتا ‘شاہِ چشت ؒ شیریں لہجے میںبولے یہ خدا کی جگہ ہے میں آرام کی غر ض سے بیٹھ گیاہوں ‘میدان بہت بڑا ہے میری وجہ سے کم نہیں ہو جا ئے گا آپ ؒ راجہ کے اونٹوں کو بھی بٹھا لیں لیکن حکو متی کا رندوں کا لہجہ سخت ہو تا جا رہا تھا ‘آخر کا ر خو اجہ چشت ؒ اٹھ کھڑے ہو ئے لیکن جا تے جا تے یہ کہہ گئے کہ میں اُٹھ کر جا رہا ہوں لیکن اب جو بھی یہاں آکر بیٹھے گا وہ پھر نہیں اٹھے گا ‘ساربانوں نے درویش باکمال کی باتوں کا مذاق اڑا یا اور قہقہے لگا تے رہے ۔ خوا جہ پا ک ؒ کے جا نے کے بعد راجہ کے اونٹ وہاں آکر بیٹھنا شروع ہو گئے تا کہ رات گزارسکیں ۔ اگلے دن حسبِ معمول ساربان آئے اور اونٹوں کو اٹھا نا چاہا لیکن اونٹوں نے اٹھنے سے انکار کر دیا ‘اٹھنا تو درکنار اونٹوں میں جنبش تک نہیں ہو رہی تھی ‘او نٹوں کی بے حسی سے لگ رہا تھا جیسے زمین نے اُنہیں جکڑ لیا ہو اب ساربانوں نے اونٹوں پر کو ڑے برسانا شروع کر دئیے ‘اونٹوں نے اٹھنے سے انکا ر کر دیا اب حکومتی کارندوں کو درویش کی با ت یاد آئی تو گھبرا کر راجہ کے پا س جا کر سارا واقعہ سنا دیا ‘با دشاہ گہری سوچ میں پڑ گیا اور کا رندوں سے بو لا جا ئوجا کر اُس سادھو سے معافی ما نگو‘ اِسی دوران اہل علا قہ بھی اس واقعے سے واقف ہو چکے تھے ‘اب ساربان واپس آئے اور خواجہ پاک ؒ کو ڈھونڈنا شروع کیا تو آپ کو انا ساگر تالاب کے کنا رے درخت کے نیچے آرام کر تے دیکھا ‘آکر معا فی ما نگی رحم دل فقیر نے معاف کیا اورکہا جا ئو اب زمین تمہا رے اونٹوں کو چھوڑ دے گی اور پھر اجمیر کے با سیوں نے عجیب منظر دیکھا جو اونٹ اٹھنے کا نام نہیں لے رہے تھے ‘خوا جہ پاک ؒ کی اجازت کے بعد آسانی سے اُٹھ گئے اہل اجمیر حیران تھے کہ جانور بھی درویش کی با ت مانتے ہیں ‘علا قے میں یہ کر امت آگ کی طرح پھیل گئی کہ بہت بڑا جا دوگر آگیا ہے اب لوگ قافلوں کی صورت میں آکر شاہ اجمیر ؒ کو دیکھنے لگے وہ تو کسی جادوگر کو دیکھنے آتے تھے لیکن یہاں تو دلنواز تبسم اور روشن چہرے کے ساتھ اللہ کا بند ہ تھا جس کے لہجے کی مٹھا س سے لو گ گھا ئل ہو رہے تھے ‘ایک مقنا طیسی کشش تھی جس کی کشش میں لو گ دیوانہ وار شاہ چشت ؒ کے قریب آرہے تھے آپ ؒ کے دیوانوں کی تعداد بڑھنے لگی ‘لوگ نفرت کے ساتھ آتے لیکن نگا ہِ درویش پڑتے ہی اپنے سر زمین پر رکھ کر اقرار غلا می کر تے‘ مندروں میں کہرام مچ گیا پنڈت برہمن آگ بگولا ہو رہے تھے براہمنوں پنڈتوں نے مسلمان ہو نے والے راجپوتوں کو اکٹھا کیا اور پو چھا تم نے اُس فقیر میں کیا دیکھا جو صدیوں پرا نے دھرم سے مکر گئے ہو ‘نو مسلموں کا ایک ہی جوا ب تھا وہ روشن چہرے والا جھوٹ نہیں بو لتا ‘ہما رے دل گو اہی دیتے ہیں کہ وہ سچا ہے وہ حقیقی ہمدرد ہے ‘بر ہمنوں نے جب دیکھا کہ یہ باز نہیں آرہے تو پہلے انہیں دولت کی پیشکش کی پھر برادری سے خا رج کرنے کی دھمکی دی لیکن ایمان کے چراغ جہاں جل جا ئیں وہا ں پر کفر کا زنگ کیسے رہ سکتا ہے ‘پھر سزاکے طور پر اِن نو مسلموں کو برادری سے خا رج کر دیا گیا ‘اب یہ نو مسلم شاہ اجمیر کے در پرآ گئے‘ دن بدن مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے راجہ پرتھوی نے سخت حکم جا ری کیا کہ درویش اور اُس کے ساتھیوں پر پا نی بندکر دو تا کہ پیا س کی وجہ سے علا قہ چھو ڑ کر چلے جا ئیں اب جب شہنشاہِ چشت ؒ کے مرید وضو کے لیے انا ساگر تالاب پر پانی لینے گئے تو وہاں پر پہلے سے حکومتی اہلکا روں کو پہرہ دیتے دیکھا ‘انہوں نے خو اجہ جی کے غلا موں کو حکم دیا کہ اب تم اِس تالاب سے پانی نہیں لے سکتے تم لو گ ناپاک ہو تمہا رے چھونے سے پا نی ناپاک ہو جاتا ہے اِس لیے اب تم پانی کسی اور جگہ سے لیا کر و‘ مریدین نے کہا پا نی تو جانوروں پر بھی بند نہیں کرتے تو کا رندے بو لے تم جانوروں سے بھی برے ہو ‘تم کو پا نی نہیں ملے گا مریدوں نے آکر شاہ چشت ؒ کو بتا یا کچھ دیر سو چنے کے بعد آپ ؒ نے اپنے خادم کو کہا جا ئواور اُن سے کہو آج ایک پیا لہ پا نی دے دو آئندہ ہم اپنا انتظام کر لیں گے پھر خا دم کو اپنی اطراف آتا دیکھ کر حکو متی کا رندے تحقیر ٓامیز لہجے میں قہقہے لگا نے لگے وہ مسلمانوں کی بے بسی کا مذاق اڑا رہے تھے وہ نہیں جا نتے تھے کہ بے بسی کا شکا ر تو وہ خو د ہو نے والے تھے ‘خادم نے کہا آج ایک پیالہ پا نی دے دیں تو کارندے حقارت سے بو لے آج ایک پیا لہ لے جائو لیکن آج کے بعد تمہیں ایک قطرہ پا نی کی بھی اجا زت نہیں ملے گی ‘اہل علا قہ بھی یہ منتظر دیکھنے کے لیے جمع تھے ‘پھر خا دم آگے بڑھا اور جا کر تالاب سے ایک پیا لہ پا نی بھر لیا لیکن پھر کا رندوں اور لوگوں نے جو منظر دیکھا اُسے دیکھ کر سب کی سانسیں رک چکی تھیں آنکھیں پتھر ا چکی تھیں حیرتوں کے پہا ڑ ٹو ٹ پڑے تھے ‘خا دم نے پیا لہ کیا بھرا کہ سارے تالاب کا پانی پیا لے میں آگیا تھا ‘تا لاب میں اب ایک قطرہ پانی بھی مو جود نہیں تھا فوجیوں پر دہشت طا ری ہو گئی خو ف کے ما رے وہاں سے بھا گ گئے شاہ اجمیرؒ کے روحا نی تصرف سے پورا تالاب ایک پیالے میں سما گیا تھا ۔
پیر، 9 اپریل، 2018
ن لیگ کے 6ارکان قومی اسمبلی،2ارکان صوبائی اسمبلی مستعفی،نیا صوبہ محاذ بنانے کا بھی اعلان
لاہور(تھرتھلی نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 6 ارکان قومی اسمبلی اور 2 ارکان صوبائی اسمبلی نے عام انتخابات سے قبل پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے منحرف رکن خسرو بختیار کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ان تمام ارکان نے اپنی نشستوں سے استعفیٰ دیتے ہوئے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے کا بھی اعلان کیا۔جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی قیادت میر بلخ شیر مزاری کریں گے جبکہ ان کے علاوہ دیگر منحرف ارکان اس کا حصہ ہوں گے۔
مستعفی ہونے والے ارکان قومی اسمبلی میں خسرو بختیار، اصغر علی شاہ، طاہر اقبال چوہدری، طاہر بشیر چیمہ، رانا قاسم نون، باسط بخاری جبکہ صوبائی اسمبلی سے سمیرا خان اور نصراللہ دریشک شامل ہیں۔اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ آنے والے چند دنوں میں مزید ارکان اسمبلی اس کارواں میں شامل ہوں گے اور کئی ارکان پنجاب اسمبلی کے باہر کھڑے ہوکر استعفیٰ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لوڈشیڈنگ، صاف پانی اور سڑکوں کا مسئلہ ہے لیکن ہم اورنج ٹرین پر نئے ایئر کنڈیشنز لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین ہر شخص کو مساوی حقوق دیتا ہے لیکن یہاں عوام بنیادی سہولت تک میسر نہیں ہے۔
جنوبی پنجاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں غربت 27 فیصد جبکہ جنوبی پنجاب میں 51 فیصد ہے جبکہ اسی جگہ سے مختلف وزیر اعظم اور وزرا آتے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور ایران میں صوبوں کی تعداد بڑھ رہی لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہورہا لہذا ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارا ایک ہی سیاسی نکتہ ہے اور وہ نئے صوبے کا قیام ہے۔ان کا کہنا تھا یہاں اکٹھے ہونے کا مقصد وفاق کی مضبوطی ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک جگہ پر ہی تمام دبا ڈال دیا جائے اور ہمارے محاذ میں کوئی لسانی تعصب نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اقتدار میں رہنے کے باجود مسائل وہی کے وہی ہے اور اگر ہم نے اب بھی توجہ نہیں دی تو ہمارے چھوٹے چھوٹے اضلاع ختم ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا جو ہمارے اس ایک نکاتی ایجنڈے پر عمل کرے گا ہم اس سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے آئندہ عام انتخابات کے بعد پہلے اجلاس میں قومی اسمبلی میں قرار داد پیش کی جانی چاہیے۔
اس موقع پر دیگر منحرف ارکان نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے اسے علیحدہ صوبہ بنانا چاہیے تاکہ وہاں ترقی اور خوشحالی کا نیا سفر شروع ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت آئے گا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے بغیر انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے گی۔پریس کانفرنس کے دوران ضلع مظفر گڑھ سے منتخب ایم این اے باسط بخاری کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور میں نے 4 اسمبلیوں کو دیکھا لیکن ہمارے ساتھ برابری کی بات نہیں ہوتی۔ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں ہمارا حق اور اپنا صوبہ دیا جائے، اس کے لیے کوئی بھی جدو جہد کرنا پڑی ہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا وقت آگیا ہے اور آج ہم پاکستان کے استحکام کی بنیاد رکھنے کا آغاز کر رہے ہیں اور امید ہے کہ اس میں ہمیں کامیابی ملے گی۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
loading...