................................................................. از زوار کامریڈ
نوے کی دہائی کے آغاز میں بطور ایڈیٹر ` نواۓ بینظیر` میگزین میری زیادہ تر قربت ادارہ کے چیف ایڈیٹر میاں نیر حسن ڈار سے رہتی تھی. موصوف لندن میں دوران جلا وطنی شہید بینظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے. اسی دوران `جنگ ` لندن کے خاور نعیم ہاشمی سے ڈار صاحب کی گہری دوستی رہی تھی. ڈار صاحب جب بھی فراغت پاتے میرے ساتھ اپنی لندن کی جدوجہد کی یادیں شئیر کرتے جس میں سب سے زیادہ ذکر خاور نعیم ہاشمی کا ہوتا تھا . ہاشمی صاحب ضیاء دور میں آزادی صحافت کے ہیرو تھے. میں ذاتی طور پر ان کی جدوجہد کا حد درجہ مداح تھا. لاکھوں جمہوریت پسند شہریوں کی طرح موصوف میرے بھی ہیرو تھے لہٰذا ان سے منسوب ڈار صاحب کی یادیں میرے لیے بہت پر کسشش ہوتی تھیں.
نوے کی دہائی کے وسط میں` نواۓ بینظیر` کے انٹرویوز کے لیے ڈار صاحب کے ساتھ لاہور میں اکثر آنا پڑتا . ہمارا قیام ڈار صاحب کے بھانجے پی پی پی کے ممتاز رہنما طارق وحید بٹ کے ہاں ہوتا تھا مگر شام کی محفل باری علیگ کے صاحبزادے مسعود باری کی پرانی انار کلی میں واقع بیٹھک میں گزرتی . یہیں میرا اپنے ہیرو خاور نعیم ہاشمی صاحب سے پہلا تعارف ہوا جو بتدریج دوستی میں بدل گیا .اس دوستی کو تئیس سال ہو چکے ہیں اس دوران ہاشمی صاحب سے طویل نشستوں کا اعزاز حاصل ہوتا رہا اور اپنے ہیرو کو قریب سے جاننے کا موقع بھی ملتا رہا. موصوف کی شخصیت کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ ان سے ہونے والی ہر ملاقات یادگار و نا قابل فراموش ہوتی ہے . بلا امتیاز طبقاتی وابستگی سب سے برابری کی سطح پر ملنا بھی موصوف کا ایسا امتیاز ہے جو کسی دوسرے ممتاز و نامور صحافی میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے . ہاشمی صاحب کی شخصیت کو مختصر تحریر میں بیان کرنا نا ممکن ہے مگر ان کی فکر ، عملی زندگی ، پیشہ وارانہ سرگرمیوں کو ایک لائن میں بیان کرنا ہو تو زیر نظر جملہ پیش ہے
`` خاور نعیم ہاشمی جدوجہد کا استعارہ ہیں ``
آج جدوجہد کے اس استعارہ کی سالگرہ ہے جو ایک فرد کا جنم دن نہیں بلکہ تجدید عہد کا دن ہے کا ہاشمی صاحب کے تمام مداحین نے جینا ہے ان کی طرح جدوجہد کرتے ہوے `` جینا ہے تو لڑنا ہو گا `` اس انقلابی نعرہ کے ساتھ میں اپنے ہیرو کامریڈ خاور نعیم ہاشمی کو انقلابی جذبوں کے ساتھ سالگرہ کی مبارک باد پیش کرتا ہوں
نوے کی دہائی کے آغاز میں بطور ایڈیٹر ` نواۓ بینظیر` میگزین میری زیادہ تر قربت ادارہ کے چیف ایڈیٹر میاں نیر حسن ڈار سے رہتی تھی. موصوف لندن میں دوران جلا وطنی شہید بینظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے. اسی دوران `جنگ ` لندن کے خاور نعیم ہاشمی سے ڈار صاحب کی گہری دوستی رہی تھی. ڈار صاحب جب بھی فراغت پاتے میرے ساتھ اپنی لندن کی جدوجہد کی یادیں شئیر کرتے جس میں سب سے زیادہ ذکر خاور نعیم ہاشمی کا ہوتا تھا . ہاشمی صاحب ضیاء دور میں آزادی صحافت کے ہیرو تھے. میں ذاتی طور پر ان کی جدوجہد کا حد درجہ مداح تھا. لاکھوں جمہوریت پسند شہریوں کی طرح موصوف میرے بھی ہیرو تھے لہٰذا ان سے منسوب ڈار صاحب کی یادیں میرے لیے بہت پر کسشش ہوتی تھیں.
نوے کی دہائی کے وسط میں` نواۓ بینظیر` کے انٹرویوز کے لیے ڈار صاحب کے ساتھ لاہور میں اکثر آنا پڑتا . ہمارا قیام ڈار صاحب کے بھانجے پی پی پی کے ممتاز رہنما طارق وحید بٹ کے ہاں ہوتا تھا مگر شام کی محفل باری علیگ کے صاحبزادے مسعود باری کی پرانی انار کلی میں واقع بیٹھک میں گزرتی . یہیں میرا اپنے ہیرو خاور نعیم ہاشمی صاحب سے پہلا تعارف ہوا جو بتدریج دوستی میں بدل گیا .اس دوستی کو تئیس سال ہو چکے ہیں اس دوران ہاشمی صاحب سے طویل نشستوں کا اعزاز حاصل ہوتا رہا اور اپنے ہیرو کو قریب سے جاننے کا موقع بھی ملتا رہا. موصوف کی شخصیت کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ ان سے ہونے والی ہر ملاقات یادگار و نا قابل فراموش ہوتی ہے . بلا امتیاز طبقاتی وابستگی سب سے برابری کی سطح پر ملنا بھی موصوف کا ایسا امتیاز ہے جو کسی دوسرے ممتاز و نامور صحافی میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے . ہاشمی صاحب کی شخصیت کو مختصر تحریر میں بیان کرنا نا ممکن ہے مگر ان کی فکر ، عملی زندگی ، پیشہ وارانہ سرگرمیوں کو ایک لائن میں بیان کرنا ہو تو زیر نظر جملہ پیش ہے
`` خاور نعیم ہاشمی جدوجہد کا استعارہ ہیں ``
آج جدوجہد کے اس استعارہ کی سالگرہ ہے جو ایک فرد کا جنم دن نہیں بلکہ تجدید عہد کا دن ہے کا ہاشمی صاحب کے تمام مداحین نے جینا ہے ان کی طرح جدوجہد کرتے ہوے `` جینا ہے تو لڑنا ہو گا `` اس انقلابی نعرہ کے ساتھ میں اپنے ہیرو کامریڈ خاور نعیم ہاشمی کو انقلابی جذبوں کے ساتھ سالگرہ کی مبارک باد پیش کرتا ہوں
ہو تو زیر نظر جملہ پیش ہے
`` خاور نعیم ہاشمی جدوجہد کا استعارہ ہیں ``
آج جدوجہد کے اس استعارہ کی سالگرہ ہے جو ایک فرد کا جنم دن نہیں بلکہ تجدید عہد کا دن ہے کا ہاشمی صاحب کے تمام مداحین نے جینا ہے ان کی طرح جدوجہد کرتے ہوے `` جینا ہے تو لڑنا ہو گا `` اس انقلابی نعرہ کے ساتھ میں اپنے ہیرو کامریڈ خاور نعیم ہاشمی کو انقلابی جذبوں کے ساتھ سالگرہ کی مبارک باد پیش کرتا ہوں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں