جمعہ، 9 مارچ، 2018

بھارتی سپریم کورٹ کا عجیب و غریب فیصلہ،دینا حیران اور پریشان

بھارتی سپریم کورٹ کا عجیب و غریب فیصلہ،دینا حیران اور پریشان
نئی دہلی(نیٹ نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے لاعلاج مریضوں کو قانونی طور پر اجازت دے دی ہے کہ وہ تکلیف دہ زندگی گزارنے کے بجائے اپنی مرضی سے ہمدردانہ موت کو گلے لگا سکیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے تکلیف دہ موت کے دہانے پر کھڑے لاعلاج مریضوں کو کرب ناک صورت حال سے بچانےکیلئے ہمدردانہ طبی موت دینے کی اجازت دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے ناقابل علاج مریضوں کو تکلیف دہ طبی مراحل گزرنے کے بجائے اپنی مرضی سے طبی امداد ختم کرکے موت کو گلے لگانے کی وصیت کو بھی قانونی حیثیت دے دی ہے۔ طبی اصطلاح میں اس عمل کو Passive Euthanasia جبکہ اردو میں بالراست موت بھی کہا جاسکتا ہے۔ لاعلاج اور شدید ترین اذیت میں مبتلا مریضوں کو بالراست موت دینے کی اجازت چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے دی تاہم پارلیمنٹ سے آئین سازی کے بعد ہی یہ حکم نافذ العمل ہوسکے گا۔ فیصلے کے مطابق بالراست موت کیکیلئے  صرف وہی مریض اہل قرار دیئے جاسکیں گے جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوں، جنہیں وقتی طور پر زندہ رہنے کیلئے  تکلیف دہ علاج سے گزرنا پڑ رہا ہو اور جن کے صحت یاب ہونے کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو۔ ایسے کسی مریض کی ذاتی خواہش اور ہوش و حواس میں کی گئی وصیت کے مطابق اسے دی جانے والی تکلیف دہ طبی امداد جیسے کہ وینٹی لیٹر، حلق سے معدے تک ڈالی گئی کھانے کی ٹیوب، اور شدید اثرات مرتب کرنے والی (ہائی پوٹینسی) اینٹی بایوٹک دوائیں روک دی جائیں گی جن کے بغیر مریض کچھ ہی دیر میں موت کی وادیوں میں پہنچ جائے گا اور عزت و وقار سے موت کو گلے لگا سکے گا۔تاہم سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے بالراست موت کیلیے میڈیکل بورڈ سے رجوع کرنا لازمی قرار دیا ہے جبکہ میڈیکل بورڈ کی جانب سے مرض کے ناقابل علاج ہونے کی تصدیق کے بعد بالراست موت کا مرحلہ طے کیا جائے گا جس کے تحت مریض کو مشینوں سے ہٹا کر دواوں کی فراہمی بند کردی جائے گی جس کے باعث وہ جلد ہی خالق حقیقی سے جا ملے گا۔وہ مریض جو ہوش و حواس میں وصیت نہ کرسکے ہوں اور بیماری کی بنا پر مکمل و طویل بے ہوشی میں جاچکے ہوں (جبکہ ان کی کیفیت بھی ناقابلِ علاج ہو) ان کے لواحقین ایسی صورت میں عدالت سے رجوع کرکے مریضکیلئے بالراست موت کی اجازت حاصل کرسکتے ہیں تاہم اجازت دینا یا نہ دینا عدالت اور میڈیکل بورڈ کی مشترکہ صوابدید پر ہوگا۔واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ بالراست موت کے حوالے سے ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کی سماعت کے بعد سنایا ہے۔ این جی او نے پٹیشن دائر کی تھی کہ وہ شدید بیمار اور لاعلاج مریض جو ہوش و حواس میں نہیں، ان کے لواحقین کو اجازت دی جائے کہ وہ (مریض کیلیے) بالراست موت کے درخواست دے سکیں۔بتاتے چلیں کہ لاعلاج مریضوں کو طبی طور پر ہمدردانہ موت دینے کیلیے دو طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سے ایک Active Euthanasia (براہِ راست موت ) ہے جس میں (مریض کی مرضی کے مطابق) زہر کا انجیکشن لگا کر اسے فوری موت دے دی جاتی ہے جب کہ دوسرے طریقے Passive Euthanasia (بالراست موت ) کے تحت مریض کو زندہ رکھنے والی مشینیں یا دیگر انتظامات (وینٹی لیٹر اور دوائیں وغیرہ) معطل کرکے، مریض کو آہستہ آہستہ خود ہی موت سے ہم کنار ہونے دیا جاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...