لاہور،اسلام آباد(نیٹ نیوز)پنجاب اسمبلی میں نہال ہاشمی کی خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ ڈاکٹر اسد اشرف 298ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار زرقا سہروردی تیمور کو صرف 38 ووٹ مل سکے۔کامیاب امیدوار نے جیتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے جیتا ہوں لیکن اپنی جیت نواز شریف کے قدموں پر نچھاور کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا جو بھی نظریہ ہے اس کو آگے بڑھاؤں گا۔ان کی جیت کی خبر سن کر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'الحمدُ للّٰہ مسلم لیگ ن کے ہر ممبر نے پارٹی کو ووٹ دیا۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کسی کو مخاطب کیے سوال کیا کہ 'کیا ملا آپ کو جماعت کا نام اور نشان چھین کر،سوائےناکامی بدنامی و ادارے کی رسوائی کے؟دوسری جانب زرقا سہروردی نے بھی میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ ن لیگ اپنے اوچھے ہتکھنڈوں سے باز نہیں آ رہی۔انہوں نے بتایا کہ آج انتخاب کے دوران شک والے لوگوں کے ساتھ ن لیگ نے اپنے لوگ چھوڑے ہوے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین مولانا رحمت کے ساتھ ووٹ ڈالنے گئے جبکہ پولنگ بوتھ پر کور بھی نہیں تھے۔خیال رہے کہ نئے منتخب ہونے والے سینیٹر کی مدت تین سال ہوگی۔یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے منتخب ہونے والے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔لیگی سینیٹر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ایک روز قبل وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے دوبارہ پیش ہوئے، جہاں ان سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔وزیراعظم نواز شریف نے لیگی رہنما نہال ہاشمی کے متنازع بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں اسلام آباد طلب کرلیا تھا اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کے خلاف پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پرانضباطی کارروائی کاحکم بھی دیا تھا۔بعدِ ازاں گزشتہ برس 31 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی جانب سے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت بھی معطل کردی گئی تھی۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کیا تھا۔نہال ہاشمی نے پارٹی کی رکنیت سے محروم ہونے کے بعد سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا تاہم چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا تھا کہ جبکہ انہیں بحیثیت سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دی گئی تھی۔بعدِازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا ازخود نوٹس لیا اور معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔2 فروری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیئے جانے والے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں