ہفتہ، 17 مارچ، 2018

نواز شریف فوج اور عدلیہ سے لڑائی نہ کرے:چودھری نثار،بیانیہ بھی پوچھ لیا

نواز شریف فوج اور عدلیہ سے لڑائی نہ کرے:چودھری نثار،بیانیہ بھی پوچھ لیااسلام آباد(حرمت قلم نیوز)سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ انہیں نہیں پتہ کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ کیا ہے انکا موقف ہے کہ عدلیہ اور پاک فوج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے اپنا منہ مخالفین کی طرف کیا جائے مسلم لیگ ن میں نہ کوئی فارورڈ بلاک بن رہا ہے اور نہ کوئی گروہ بندی ہے،کہ سیاست نہ باکسنگ میچ ہے۔اور نہ ہی پہلوانی بلکہ سیاست فن ہے۔راستہ نکالنے کا۔ہمیں وہ راستہ نکالنا ہے۔جس میں سب کی بہتری ہو۔ بطور سیاسی پارٹی ہمیں درمیانی راستہ نکالنا چاہیے ،مئی میں فیصلہ کروں گا کہ الیکشن ایک حلقہ سے لڑوں یا دو حلقوں سے۔جوتے کی سیاست بدترین ہے۔اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔پہلے یہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ کا بیانیہ ہے کیا۔پارٹی تحفظات کے بارے میں بات پارٹی کے اندر ہی کروں گا۔جو لوگ میرا متبادل تلاش کر رہے ہیں۔ان کی ضمانت ہی ضبط ہو جائے گی،پرویز مشرف حکومت کی نہیں عدلیہ کی اجازت سے باہر گئے ہیں ،ٹرائل کورٹ نے جنرل (ر) مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر داخلہ نے ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر ممبر پنجاب اسمبلی حاجی ملک عمر فاروق اور فیاض خان تنولی بھی موجود تھے،چوہدری نثارنے کہا کہ ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ حکومت کو کوئی حق نہیں کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں رکھا جائے سپریم کورٹ میں اپیل کی تو انہوں نے بھی ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔جب میں نے بطور وزیر داخلہ باگ ڈور سنبھالی تو ویزوں کے معاملے میں شدید معاملات تھے کوئی ملک وہ اجازت نہیں دے سکتا جو گزشتہ سالوں میں حکومت پاکستان ویزوں کے حوالے سے اجازت دے رہی تھی میں نے ویزہ رجیم کو سخت کرنے میں جو قدم اٹھایا وہ ہمارے مفاد کے مطابق تھا اگر کسی کے پاس اس کے منافی ذرا برابر بھی ثبوت ہے تو وہ سامنے لائے میں ذمہ دار ہوں میں نے فیصلہ کیا کہ کسی ملک کو ویزا دینے کا طریقہ کار باہمی سلوک سے ہونا چاہیے جس طریقے سے کوئی ملک ہمیں ویزا دیتا ہے ہم اس طریقے سے اسے ویزا دیں گے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہم آنکھیں بند کر کے ویزے دیتے جائیں دوسرا فیصلہ یہ ہوا کہ جتنی فیس وہ چارج کرتے ہیں اتنی ہی فیس ہم بھی ان سے چارج کریں یہ دونوں تبدیلیاں آئیں میں اپنے ہر اقدام کا ذمہ دار ہوں ایسے ایسے لوگ ویزا لیکر پاکستان آئے جو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سوالیہ نشان تھا پاکستان میں ایسے لوگ بھی رہائش پذیر تھے جن کا حکومت پاکستان کو بھی علم نہیں تھا کہ یہ کس غرض سے یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں وہ جن گھروں میں تھے وہاں کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہ تھی ایسے چار سو گھروں کے دروازے میں نے کھلوائے آخر وقت تک مجھے کہا گیا کہ اس طرح ڈپلومیٹک بحران ہو جائے گا جس پر میں نے کہا کہ ایسا کسی بھی ملک میں نہیں ہو رہا جب میں نے ان تمام کے گیٹ سیل کرنے کا حکم دیا تو آدھے گھنٹے بعد 10سال سے بند گیٹ کھلنا شروع ہو گئے یا تو انہوں نے گھروں کو چھوڑ دیا یا یہ بتا دیا کہ وہ ڈپلومیٹ ہیں یا نہیں بدقستمی سے اس ملک میں عجیب خبریں بنتی ہیں حقیقت کم ہی سامنے آتی ہے میں نے ویزا رجیم سخت کیا اس سے بھی زیادہ سخت ہونی چاہیں جو اقدمات میں نے بطور وزیر داخلہ اٹھائے اگر کوئی چیلنج کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے پبلک فورم اور عدالت موجود ہے چودھری نثار نے کہا کہ اسمبلی میں کسی اور ماحول میں بات ہوئی اسمبلی میں اپوزیشن کی طرف سے کہا گیا کہ ای سی ایل کی کوئی پالیسی نہیں ہے اور ای سی ایل کا آرڈیننس غیر جمہوری دور میں آیا تھا یہ بالکل سلیکٹو پالیسی ہے جبکہ جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ ہماری پالیسی میرٹ کی پالیسی ہے جس پر تمام اپوزیشن ہنس پڑی جس پر میں سیکریٹری کی حمایت میں اٹھا اور کہا کہ 2013سے پہلے پالیسی نہیں تھی اس کے بعد ہم پالیسی لیکر آئے میں نے بطور وزیر داخلہ اس کو ڈی ریگولیٹ کیا اس کو قانونی شکل دی اختیار سیکریٹری اور وزیر سے لیکر کمیٹی کے ذمہ کیاکمیٹی کو مکمل اختیارات دیے اور کہا کہ اداروں کی طرف سے جو سفارشات آئیں ہمیں ای سی ایل پر ڈال دینا چاہیے انہوں نے کہا کہ میں لوکل کنونشن میں کبھی نہیں گیا میاں نواز شریف کا بطور صدر الیکشن ہوا تو میں وہاں موجود تھا اسمبلی میں ان کے الیکشن کا ووٹ آیا تو اس وقت بھی میں موجود تھا کس جگہ گیا ہوں اور کس جگہ نہیں گیا یہ پار ٹی کے کچھ معاملات ہیں مجھے کہاں بلایا گیا کہاں نہیں بلایا گیا میرا موقف پارٹی پالیسیوں کے بارے میں میرے تحفظات کیا ہیں وہ پارٹی میں ہی ظاہر کروں گا ان میں سے جو چیزیں پبلک کرنی ہیں وہ ضرور کروں گا آپ مطمئن رہیں ان سب باتوں کی وضاحت کا وقت بہت قریب آچکا ہے ہم سب عام آدمی ہیں عوام کی مہربانی ہے کہ ہمیں مختلف سیٹوں پر بٹھا دیتے ہیں میں واضح کر چکا ہوں کہ میں مسلم لیگ ن میں ہی ہوں جو معاملات پچھلے چند مہینوں سے چل رہے ہیں میں نے ہر چیز کو بڑی خاموشی سے ہینڈل کیا ہے اس سے زیادہ خاموشی اور کیا ہو سکتی ہے کہ میں نے کابینہ میں آنے سے معذرت کر لی میں اپنے حلقے تک محدود ہو گیا کوشش یہی کی کہ اگر میرے رائے سے اختلاف ہے تو میں ایک طرف بیٹھا رہوں اب تمام باتوں پر وضاحت کا وقت قریب آچکا ہے اس حلقے میں میرے متبادل کے جو لوگ تلاش کر رہے ہیں میں بڑا بول نہیں بولنا چاہتا ان کی ضمانت ضبط ہو گی جن لوگوں نے صرف ٹیکسلا واہ کا سروے کروایا ہے اس کے اعدادوشمار دیکھ لیجیے یہ فیصلہ اللہ تعالی فرماتے ہیں اور اس ملک کے عوام میرا اس حلقے سے 33سال سے تعلق ہے یہاں مسلم لیگ کی ایک ایک اینٹ میں نے رکھی ہے جب میں اس علاقے کی سیاست میں آیا تو مسلم لیگ کے امیدوار کی یہاں ضمانت ضبط ہوتی تھی اس کے لیے ہمیں زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں میں کسی وجہ سے نہیں صرف اس وجہ سے کہ میرا آبائی حلقہ علیحدہ ہو گیا اور ایک مربوط حلقہ بن گیا ہے اس لیے میں اس حلقے میں آیا ہوں پہلے مجھے یہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ کیا ہے میرا موقف اور مشورہ ہے جومیں نے میاں نواز شریف کے سامنے بار بار رکھا کہ ہمیں عدلیہ سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے ہمیں پاکستان کی افواج سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے میرا موقف یہ ہے کہ اگر ہمیں اس فیصلے کے حوالے سے کوئی ریلیف ملنی ہے تو وہ اسی سپریم کورٹ سے ملنی ہے میرا موقف یہ ہے کہ ہم مقابلہ سیاسی قوتوں کا کریں اداروں سے لڑائی نہ کریں میرا کوئی کیس کسی سپریم کورٹ میں نہیں ہے میں نے افواج پاکستان سے کوئی تمغہ نہیں لینا میں سمجھتا ہوں کہ اس میں نواز شریف مسلم لیگ ن اور سیاسی عمل کی بھلائی ہے یہ میرابیانیہ نہیں بلکہ موقف ہے اس کا اظہار میں نے پچھلی کابینہ اور سنٹرل ایگزیکٹیو میں کیا تھا کیا ہماری جمہوری پارٹی نہیں ہے اگر یہ موقف میں نے پارٹی کے اندر کیا تو کیا میں نے کوئی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے سیاست کوئی باکسنگ میچ نہیں ہے نہ ہی ریسلنگ میچ ہے سیاست وہ راستہ نکالنے کا فن ہے اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے راستہ نکالنے کا فن ہے پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا کوئی گروپ بندی نہیں ہے اس پر قائم ہوں کوئی ایسا راستہ نکالیں جو سب کے لیے بہتر ہو میری شہباز شریف سے ملاقات ہوتی رہتی ہے ہے کل بھی ہوئی تھی پرویز مشرف کا نام حکومت نے اڑھائی سال ای سی ایل پر رکھا مگر انہیں باہر جانے کی اجازت عدالتوں نے دی وزارت داخلہ قانون کے مطابق کسی سے کوئی گارنٹی نہیں لیتی وہ عدالتیں لیتی ہیں ان کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف علاج کے لیے باہر جانا چاہتے ہیں اور واپس آجائیں گے ان کے بھاگنے والی بات نہیں ہے اور حکومت کی ملی بھگت کی بات بھی نہیں ہے پرویز مشرف کیس پر ہمارے مخالفین ذرا قانونی صورتحال دیکھیں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جوتے کی سیاست بدترین قسم کی سیاست ہے اور پاکستان میں افراتفری ڈالنے کا عمل ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے انہوں نے کہا کہ یہاں کے پریس کلب کے لیے سرکاری زمین کی تحقیقات کر کے بتائوں گاالیکشن این اے 59سے لڑوں گا اس حلقے سے لڑوں گا یا نہیں ابھی فیصلہ کرنا باقی ہے نئی حلقہ بندیوں میں میرا سارا آبائی حلقہ دوبارہ شامل ہو گیا ہے 2008میں دونوں حلقوں سے جیتا 2002میں میرے حلقے کو دو حلقوں میں تقسیم کیا گیا تا کہ کامیاب نہ ہو سکوں 1985سے 2002تک این اے 40سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوتا رہا حلقہ بندیوں کے اعلان کے بعد 33سال سے دست بازو رہنے والوں سے مشاورت کی 2008میں ٹیکسلا واہ کی سیٹ پارٹی کو واپس کر دی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...