لاہور(حرمت قلم مانیٹرنگ) معروف اداکارساجد حسن کی ضیاء الدین یونیورسٹی ہسپتال میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کی وجہ سے زخمی سر کی سرجری ہوئی ہے۔ ساجد حسن کو بال لگوانے کی وجہ سے شدید مشکل سے گزرنا پڑرہا تھا۔ حال ہی میں انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا تھا۔ ویڈیو میں انہوں نے بتایا تھا کہ کس طرح ہیئر ٹرانسپلانٹ کروانے کی وجہ سے وہ شدید تکلیف کا شکار ہیں۔ غیر میعاری ہیئر ٹرانسپلانٹ کی وجہ سے ان کے سر کی جلد بری طرح سے زخمی ہوگئی تھی۔اب ساجد حسن نے اپنے ڈاکٹر کے ہمراہ سوشل میڈیا پر ایک اورویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے بتا یا ہے کہ ضیاء الدین یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے سرکی سرجری کی گئی ہے اور ڈاکٹروں نے کامیابی کی امید ظاہر کی ہے انہوں نے کہا کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے اور دوبارہ ان ایکشن نظر آئیں گے۔
ہفتہ، 17 فروری، 2018
افغانستان میں ملکر امن لائینگے:بھارت اور ایران کا اعلان
نئی دہلی(حرمت قلم ٹیم)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ایرانی صدر حسن روحانی نے افغانستان میں امن واستحکام کے لیے کوششوں کو بروئے کار لانے پر اتفاق کرلیا ہے۔ایرانی صدر حسن روحانی کے تین روزہ بھارت کے دورے کے آخری روز نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات میں مودی نے افغانستان کو 'ایک پرامن، محفوظ، پائیدار، مستحکم اور متحد ملک بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔مودی کا کہنا تھا کہ 'اپنے مشترکہ مفادات کو دیکھتے ہوئے ہم ایسی تنظیموں کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں جو عالمی سطح پر دہشت گردی، انتہاپسندی، منشیات کی غیرقانونی ترسیل، سائبر کرائم اور دیگر جرائم کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنے خطے اور پوری دنیا کو دہشت گردی سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔دونوں رہنماؤں کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے کسی قسم کے مالی تعاون یا ہتھیاروں کی مدد کا اعلان نہیں کیا گیا۔خیال رہے کہ بھارت، افغانستان کی حکومت کا کلیدی مددگار ہے اور 2001 میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک افغانستان میں 2 ارب ڈالر سے زائد خرچ کر چکا ہے۔بھارت نے 2016 میں جنگ زدہ افغانستان کو تعلیم، صحت اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں ایک ارب ڈالر کی معاشی امداد کی پیش کش کی تھی۔مودی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک معاشی تعاون، خطے میں رابطے اور سلامتی کو ایران کے جنوبی علاقے میں موجود چاہ بہار بندرگاہ سے افغانستان اور وسطی ایشیا کو منسلک کرنے کے خواہاں ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں شروع کی گئی چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے حریف پاکستان کو پس پشت ڈال کر بھارت اپنی نئی تجارتی راہداری کو ترتیب دینا چاہتا تھا۔ایران پر 2012 سے 2016 تک جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی پابندیوں کے باجود بھارت نے اپنے تجارتی تعلقات قائم رکھے اور ایرانی تیل اور گیس کا اہم خریدار رہا ہے۔تاہم بھارت کے مقامی میڈیا کی جانب سے فرزاد بی گیس کا معاہدہ نہ ہونے پر سخت غصے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فرزاد بی کے حوالے سے بھی مذاکرات جاری ہیں۔ایرنی صدر اور بھارتی وزیراعظم نے ڈبل ٹیکس اور تجارتی معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے نئے معاہدوں پر بھی دستخط کردیے۔ایک معاہدے کے مطابق بھارت، چاہ بہار میں ایک ٹرمینل کے لیے ڈیڑھ سال تک تعاون کرے گا۔یاد رہے کہ بھارت، ایران اور افغانستان نے 2016 میں خطے میں معاشی بہتری کی غرض سے چاہ بہار کی تعمیر کے لیے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
loading...