ہفتہ، 31 مارچ، 2018

کالی آندھی اور شاہین کراچی میں آمنے سامنے

 کالی آندھی اور شاہین کراچی میں آمنے سامنے روشنیوں کے شہر کراچی کرکٹ کے ایک بہترین ایونٹ کی شاندار میزبانی کے بعدپھر انٹرنیشنل کرکٹ کے حوالے جگمگا اٹھا ہے پی ایس ایل تھری کے فائنل میں روشنی ،محبت اور دلکشی بکھیرنے کے بعداب نیشنل سٹیڈیم پھر اللہ اکبر اور دل دل پاکستان کے نعروں سے گونجے گا چوکوں چھکوں کی اسی طرح برسات ہو گی،ہلہ گلہ ہو گا،سیٹیاں بجیں گی،سنسی خیز لمحات آئیں گے ، نیشنل سٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز (کالی آندھی)اور پاکستان (شاہین) T20سیریز کے تین میچوں کے پہلے میچ میںکل اتوار کو ٹکرائیں گے کی میزبانی کے لئے مکمل طور پر تیار ہے،پاکستانی ٹیم کے15رکنی اسکواڈمیں کپتان سرفراز احمد، بابر اعظم ،فخر زمان،شعیب ملک،محمد نواز،حسن علی،شاداب خان،فہیم اشرف،عثمان خان شنواری ،احمد شہزاد ،راحت علی،محمد عامر اور پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی کے باعث سیلکٹرز کی توجہ کی نگاہوں کا مرکز شاہین آفریدی ،حسین طلعت اور فائنل میں عمدہ بلے بازی کرنے والے آصف علی شامل ہیں،عماد وسیم ،رومان رئیس اور حارث سہیل انجری کے باعث ،محمد یامین سلیکٹرز کا اعتماد حاصل نہ کر سکے،جبکہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ایک ساتھ نشستیں نہ ملنے پر دوحصوں رات 9.30اور 12.15پر جناح ائیر پورٹ کراچی پہنچے گی مہمان ٹیم کے پاس نہ تو پریکٹس سیشن کا موقع ملے کا اور نہ ہی ان کے کپتان کو سیریز سے قبل پری سیریز پریس کانفرنس کا موقع ملے گا اسی طرح ٹرافی کے ساتھ فوٹو سیشن بھی نہیں ہو سکے گا ۔۔ٹیم میںسیمیوئل بدری ،ونیش رامدین،ریاض الجرت،آندرے فلیچر،آندرے میک کارتھی،کیمو پائول،سیراسمی پرما ئول،روومینپاول،مارلن سیمیولز،اوڈن سمتھ ،چیڈوک والٹن ،کیسرک ولیمزشامل ہیں مہمان ٹیم میں چار کھلاڑی ایسے ہیں جن میں سے آندرے میکارتھی اور اوڈین سمتھ انٹرنیشنل جبکہ سراسمی پر مائول اور کیمو پائول مختصرفارمیٹ میں ڈیبیو کے منتظر ہوں گے اسی طرح میزبان ٹیم میں بھی حسین طلعت،شاہین آفریدی اور محمد آصف نے بھی ابھی تک ڈیبیو نہیں کیا،ویسٹ انڈیزکے کرس گیل،براوو برادران،جیسن ہولڈر،کیرن پولارڈ،کارلوس بھریتویٹ اور سنیل نارائن نے پاکستان آنے سے انکار کیا ،ویسٹ انڈیز کے ہمراہ ہیڈ کوچ سٹورٹ،اسسٹنٹ کوفونسو تھامس،ریان میرون،فزیو تھراپسٹ لیٹ ویرتنولیمز،ویڈیو ڈیا اینا لسٹ ڈیکسیئراگٹس،جمی ایڈمز،ویول ہائیڈز بھی ٹیم کے ساتھ آئے ہیں، مہمان ٹیم کا زیادہ بوجھ سینئر کھلاڑیوں مالون سیموئلز ،دنیش رامدین اور سیموئیل بدری کے کاندھوں پر ہو گا،کپتان جیسن محمد اب تک صرف6۔T20میچ کھیل چکے ہیں تاہم کریبئین پریمئیر لیگ کے رکن پاکستانی سٹار شعیب ملک کے مطابق ویسٹ انڈیز کی ٹیم بہت متوازن ہے اسے کمزور نہ سمجھیں بڑے نام نہیں بلکہ اتحاد کی فضا جتواتی ہے،سرفراز احمد نے کہا کہ قوم کو اچھے میچ دیکھنے کو ملیں گے،صوبائی وزیر ناصر شاہ کے مطابق مہمان ٹیم کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا گیا ہے ،رینجرز کے بریگیڈئیرشاہد نے بتایا کہ اس بار بھی پی ایس ایل فائنل کی طرز پر سیکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں،ویسٹ انڈیز کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو جونی گریونے کہا ہم پاکستان دوستی میں یہ سب کر رہے ہیں تا کہ یہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی یقینی ہو سکے،ویسٹ انڈیز کے کمنٹیٹر ڈیرن گنگا نے کہا تھا کہ پاکستان میںکرکٹ مضبوط اور کھیل کے لئے پاکستانیوں کا جذبہ قابل قدر ہے،پشار زلمی کی طرف سے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے والے کامران اکمل کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا جنہوں نے PSL3میں واحد سینچری سکور کیا تھا ٹورنامنٹ کے بہترین بلے بار کا اعزاز بھی انہیں ملا،ایک کیچ کیا ڈراپ ہوا ان کی قسمت ہی روٹھ گئی ،نہ زلمی جیت سکی اور نہ ہی وہ خود قومی ٹیم کا حصہ بن سکے البتہ قسمت کے دھنی احمد شہزاد جنہوں نے پی ایس ایل 3میں10میچوں کے دوران صرف173رنز بنا کر20ویں نمبر پر رہے ،کسی ایک میچ میں ان کا زیادہ سے زیادہ سکور38اور وہ4میچوں میں ڈبل فگر میں داخل نہ ہو سکے وہ ٹیم کا حصہ ضرور ہیں ،محمد حفیظ 298رنز بنا کر PSLمیں چھٹے نمبر پر تھے مگر وہ بھی قومی ٹیم کا حصہ نہ بن سکے،بائولنگ میں محمد عامر کی کارکردگی غیر متاثر کن رہی ، پشاور زلمی کا حصہ ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی آندرے فلیچر ،چیڈوک والٹن اور سیمیوئل بدری مہمان ٹیم کا حصہ ہیں،جمعرات کو لاہور میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان T20سیریز کے لوگو کی رونمائی کے موقع پر چیر مین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ ہم جو کہتے وہ کر دکھاتے ہیں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی جو کوششیں شروع کیں ان کے مثبت نتائج آنا شروع ہو چکے ہیں بڑی خوشی ہے کہ غیر ملکی کھلاڑی اورٹیمیں پاکستان آ رہی ہیں ،اگست ستمبر میں امریکا میں پاکستان،ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز کے معاملات طے کر رہے ہیں اور بھارت سے بھی معاملات دیکھ رہے ہیں پی ایس ایل دنیا کا ایک بڑا برانڈ بن چکا ہے،پاکستانی کوچ مکی آرتھر نے کہارہم مہمان ٹیم کو آسان تصور نہیں کر رہے اس کے پاس باصلاحیت نوجوان موجود ہیں ،بولنگ پر پابندی کی وجہ سے محمد حفیظ T20میں افادیت کھو بیٹھے ہیں تاہم انہیں ون ڈے میچز میںآزمایا جا سکتا ہے،کامران اکمل فیلڈنگ میں ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے اسی لئے منتخب نہیں ہوئے ،پی ایس ایل فائنل کے کراچی میں کامیاب انعقاد کے بعد شہر کے حواکے سے دنیا بھر میں مثبت پیغام گیا اب نو برس بعد انٹرنیشنل کرکٹ کراچی پہنچی ہے تو شائقین زیادہ سے زیادہ سٹیڈیم پہنچ کر ٹیموں کی حوصلہ افزائی کریں،کوچ نے نئے کھلاڑیوں کی قومی ٹیم میں آمد کو خوش آئند قرار دیا،آئی سی سی ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک نے پی ایس ایل فائنل کے موقع پر کہا تھا کہ کراچی میں فائنل کے کامیاب انعقاد سے انٹرنیشنل کرکٹ کی راہیں ہموار ہو گی کیونکہ پاکستان کا انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک مقام ہے اور جلد ہی دنیا کی بڑی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی ،اس حوالے سے دیکھا جائے تو ویسٹ انڈیز کا یہ دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان نے پی ایس ایل فائنل میں تمام سیکیورٹی خدشات کو شکست دی تھی اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا، آئی سی سی کے مطابق اس سیریز کو مقامی ایمپائرز ہی سپر وائز کریں گے جبکہ آسٹریلوی بیٹسمین ڈیوڈ بون میچ ریفری ہوں گے ڈیوڈ بون1981میں بطور کھلاڑی پاکستان آئے تھے اس کے بعد پہلی بار اب پاکستان آئے ہیں،ٹی ٹونٹی میں مجموعی طور میزبان ٹیم کا پلڑا بھاری ہے کئی ٹورنامنٹ میچز میں زیادہ کامیابی کے علاوہ2013میں پاکستان نے2-0سے ،2016میں3-0سے اور2017میں3-1سے کامیابی حاصل کی تھی ،عالمی رینکنگ میں نمبر ون کی پوزیشن اس وقت پاکستان کے پاس ہے اس کے پاس اس پوزیشن کو مستحکم کرنے کا سنہری موقع ہے،کسی ایک میچ میں ویسٹ اینڈیز کا پاکستان کے خلاف زیادہ سکور 116/6ہے جبکہ پاکستان کا160/4ہے،کم ازم سکور میں مہمان ٹیم کا103/5اور میزبان ٹیم کاسکور82ہے اس میچ میں پاکستانی ٹیم 13.5 میں آئوٹ ہو گئی تھی،زیادہ رنز سے کامیابی میں ویسٹ انڈیز84اور پاکستان محض3رنز ہے،زیادہ وکٹ کے لحاظ سے کامیابی ویسٹ انڈیز کی 7وکٹ اور پاکستان کی نو وکٹ سے ہے،سب سے زیادہ سکور بابر اعظم کا238ہے اور حریف ٹیم کی جانب سے ڈی جے بربودا کا 190ہے،دونوں ٹیموں کے موجودہ اسکواڈ میں شامل احمد شہزاد کا کسی ایک اننگز میں انفرادی سکور53،چیڈوک والٹن40 اور بابر اعظم کا38ہے،چیڈوک والٹن ہی چار چھکوں اور دو چوکوں کے ساتھ پہلا جبکہ احمد شہزاد4چھکوں اور ایک چوکے کے ساتھ دوسرا نمبر ہے،پاکستان کے خلاف سیمیوئل بدری کی9میچوں میں9،حسن علی کی6میں 6اور شاداب خان کی چار میں 4وکٹیں ہیں،بطور وکٹ کیپرڈسمسلزمیں سرفرا ز احمد نے سات میچوں میں 4کو کیچ اورا یک کو اسٹیمپ کیا،دوسری جانب دنیش رامدین نے محض ایک میچ میں چارکھلاڑیوں کو اسٹیمپ کیا اور چیڈوک والٹن نے5میچز میں 4آئوٹ کئے ،بائولنگ میں شاداب خان سر فہرست ہیں جنہوں نے 2017میںسات میچوں میں15.5اوورزمیں75رنز دے کر10وکٹ حاصل کئے جن میں بہترین بائولنگ4/14ہے جبکہ ان کی حریف ٹیم کے سیمیوئل بدری ٹاپ پر ہیں جنہوں گذشتہ سال ہی 4میچوں میں 98رنز دی کر4کھلاڑی آئوٹ کئے ان کی بہترین بائولنگ 2/15ہے،محمد سرفراز نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اب تک7t20میںکپتانی کرتے ہوئے6میں کامیابی حاصل کی جبکہ جیسن محمد کا بطور کپتان پاکستان کے خلاف یہ پہلا میچ ہو گا،ICCکی عالمی درجہ بندی میں پاکستان پہلے اور ویسٹ انڈیز5ویں نمبر ر ہے،بہرحال ماضی کا ریکارڈ جو بھی یہ تمام میچز انتہائی دلچسپ ہوں گے اور سب سے خوش آئند بات کہ نہ صرف پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ لوٹ آئی جبکہ کراچی کا نیشنل سٹیڈیم بھی جگمگاٹھا ہے ،کھلاڑیوں کو ائیر پورٹ سے ہوٹل اور ہوٹل سے سٹیڈیم تک سیکیورٹی کے سخت حصار میں لایا اور لے جایا جائے گا،پاک فوج،رینجرز زور پولیس کے مستعد دستوں کے پہلے حصار میں فوجی جوان دوسرے میں رینجرز جبکہ سٹیڈیم کے باہر ،اطراف اور شہر بھر میں پولیس اہلکار فرائض سر انجام دیں گے ،سٹیڈیم کے اطراف میں تمام راستے سیل کر دئے گئے ہیں ،ہوٹل سے ٹیم کی آمد و روانگی کے وقت شاہر فیصل عام ٹریفک کے لئے بند ویسے کھلی رہے گی،راشد منہاس روڈ،شارع قائد اور شارع پاکستان پر بھی ٹریفک معمول کے مطابق جاری رکھی جائے گی،روٹ اور میچ کے دوران سٹیڈیم کی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے مسلسل فضائی نگرانی کا عمل بھی جاری رہے گا،اہم مقامات کی سراغ رساں کتوں کی مدد سے سرچنگ کی جائے گی،بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی مکمل چیکنگ کرے گا،سٹیڈیم جانے والوں کے لئے پارکنگ کا انتظام حکیم سعید گرائونڈ،اتوار بازار،وفاقی اردو یونیورسٹی،چائنہ گرائونڈ اور غریب نواز گرائونڈ میں کیا گیا ہے جہاں سے شٹل سروس کے ذریعے انہیں سٹیڈیم پہنچایا جائے گاسٹیڈیم داخل ہونے والے تمام شائقین کی مکمل جامہ تلاشی اور انہیں واک تھرو گیٹ سے گذارا جائئے گا کسی کو بھی ماچس،لائٹر،سگریٹ،گٹگااور دیگر کھانے پینے کی اشیا لانے کی ممانعت ہے،انتظامیہ نے کرکٹ کے شیدائیوں کے لئے سٹیڈیم کے پاس مختلف اسٹالز لگوائے ہیںپی ایس ایل فائنل کی نسبت ٹکٹ کے ریٹس میں 50فیصد کمی کی گئی ہے شدید گرمی میں پہلے دن تو رش نظر نہ آیا مگر بعد ازان مرد و خواتین ٹکٹ کے حصول کے لئے لائنیں نظر آئیں کئی شائقین نے تو میڈیا تو بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ ان میچوں کو وہ فیملی کے ساتھ انجوائے کریں،آج کا میچ 8بجے باقی دونوں میچ7.30پر شروع ہوں گے،مہمان ٹیم آخری میچ پر سٹیڈیم سے براہ راست ائیر پورٹ پہنچے گی، بلاشبہ کرکٹ پاکستانی قوم کے لئے سب زیادہ مقبول ترین کھیل بن چکا ہے،اب کرکٹ کے شیدائی ایک بار پھر کالی آندھی عرف کیریئینزاور شاہینوں کا شاندار ٹکرائو دیکھیں گے۔

آسٹریلین کرکٹ ٹیم کی بال ٹیمپرنگ کی شرمناک حرکت

تحریر:مرزا محمد بلال صابر 
جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹائون میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرے دن کے میچ جاری تھا کھانے کے وقفہ ہوا تو اس وقت تک میزبان ٹیم جنوبی افریقہ مہمان ٹیم آسٹریلیا کو اپنی دوسری اننگز میں238/5رنز بنا کر 294رنز کا ہدف دے چکی تھی ،اس سے قبل آسٹریلیا کو سیریز میں 2-1خسارے کا سامنا اور انہیں50 سال میں پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں سیریز ہارنے کا خطرہ درپیش تھا،کھانے کا وقفہ ہوا تو آسٹریلوی کپتان اسٹیون سمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر نے ایک پلان تشکیل دیا ،ٹیم میدان میں پہنچی تو پلان کے مطابق گیند کو ٹیم کے سب سے کم عمر مگر با صلاحیت بلے بار کیمرون پین کرافٹ کی جانب اچھال دیا گیا جنہوں نے پیلے رنگ کی ٹیپ کی مدد سے بال کو ٹیمپر کر دیا،اس میچ کو براہ راست براڈ کاسٹ کرنے والے چینل سپر سپورٹس کے پروڈکشن کے سربراہ ایلین نائیکر نے کرکٹ کی تاریخ کا بہت بڑا سیکنڈل پکڑ لیا کرکٹ میچ قوانین کے مطابق براڈ کاسٹ کا یہ طریقہ ہوتا ہے کہ کیمرا ہمیشہ گیند پر ہی رکھا جاتا ہے چاہے وہ کسی بھی کھلاڑی کے پاس ہو،کھیل چل رہا ہو یا رکا ہوا ہو ،میچ کے دوران گرائونڈ میں 30کیمرے کام کر رہے تھے کہ اس دوران ایلن نائیکر کو شک گذرا تو اس نے اسے مزید دیکھا اور ایک کیمرا مین کو کوچنگ سٹاف کو فوکس کرنے کا کہاوہاں کوچ دیرن لیمین واکی ٹاکی پر گرائونڈ میں بات کر رہا تھا، فیلڈ ایمپائرز نے24سالہ کیمرون کو طلب کر کے پوچھا تو اس نے جیب سے کالا رومال نکال کر دکھایا کہ جو عینک صاف کرنے کے لئے تھا اسی دوران اس نے پیلی ٹیپ کو انڈر وئیر میں چھپانے کی کوشش کی تو مزید مشکوک ہو گیا،بال کو خراب کرنے کی بات کسی حد تک واضح ہوئی تو میچ ریفری نے اس پر چارج لگا کر جرمانہ کر دیا،مگر یہ سلسلہ تھمنے والا تھاہی نہیں،جس کے بعد آسٹریلوی کپتان اسٹیون سمتھ نے جاری ٹیسٹ میچ میں شکست سے بچنے کے لئے منصوبہ بندی کے تحت بال ٹیمپرنگ کا اعتراف کر لیا جس پر کرکٹ آسٹریلیا کے سربراہ جیمز سورلینڈ نے پریس کانفرنس میں اس گھٹیا حرکت کے تینوں اہم کرداروںسمتھ،نائب کپتان وارنر اور کیمرون بین کرافٹ کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے وکٹ کیپر بلے باز ٹم پین کو ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داری سونپ دی اور ان کی جگہ نئے کھلاڑیوں میٹ رنشیا،گلین میکسویل اور جو برنس کو اسکواڈ میں طلب کر لیا انہوں نے اس وقت کہا میں شائقین کے غم و غصہ کو جانتا ہوں اس لئے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے عوام سے معافی مانگتاہوںکیونکہ اس واقعہ نے شاندار سیریز کو گہنا دیاہے،بعد ازان آسٹریلوی کرکٹ حکام نے کپتان اور نائب کپتان کو ایک ایک سال اور کیمرون کو 9ماہ کے لئے کرکٹ سے معطل کرنے کی سزا سنا دی،ٹم پین46آسٹریلین کپتان ہیں، اس واقعہ پر آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ناقابل یقین بات ہے کہ آسٹریلین کھلاڑی دھوکہ دہی میں ملوث رہے ہیں انہیں بہت صدمہ پہنچا تمام ملوث کھلاڑیوں کو قرار واقعی سزا دی جائے،اسٹیون سمتھ نے وطن واپس پہنچ کر پریس کانفرنس میں روتے ہوئے قوم سے معافی مانگی اور بتایا کہ انہوں نے ممکنہ شکست سے بچنے کے لئے گیند خراب کرنے کے لئے بلے باز کیمرون کو چنا جنہوں نے تیسرے روز منصوبے پر عمل کیا مگرکیمرے کی آنکھ سے بچ نہ پائے ،اس صورتحال کا سینئر کھلاڑیوں کو بھی علم تھا جن سے کھانے کے وقفہ میں بات کی گئی لیکن اس واقعہ پر مجھے فخر نہیں بلکہ بہت ندامت ہے بحثیت کپتان تمام ذمہ داری قبول کرتا ہوں کیونکہ یہ سب میری نگرانی میں ہوا میں نے بال ٹیمپرنگ کا سوچ کر ،اجازت دے کر ایسی بڑی غلطی کی جس کا مجھے زندگی بھر پچھتاوا رہے گا ،تاہم انہوں نے اس منصوبہ بندی میں شامل دیگر سینئر کھلاڑیوں میں سے کسی کا نام نہ بتایا،عالمی رینکنگ میں نمبر ون ٹیسٹ بیٹسمین اسٹیون سمتھ کی جانب سے اس حرکت پر دنیا ئے کرکٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کہا جا رہا ہے اس واقعہ کا اصل ذمہ دار ڈیوڈ وارنر تھا ،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈومیسٹک میچوں میں بھی اسٹیون سمتھ اور وارنر بال ٹیمپرنگ کیا کرتے تھے،ٹیم کے کوچ ڈیرن لی مین نے بھی ٹیم کی کوچنگ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے حالانکہ کرکٹ آسٹریلیا نے کوچ کو بے قصور سمجھتے ہوئے کوچ برقرار رکھنے کا فیصلہ سامنے آ چکا تھا،تاہم کوچ نے عہدہ چھوڑ دیا اور کہا یہ ان کا آخری میچ ہے جو کچھ ہوا وہ ایک انتہائی تکلیف دہ عمل تھا جس پر بہت دکھ ہوا یہ سکینڈل منظر عام آنے پر وہ ٹھیک طرح سو نہیں پا رہا ،پاکستان کے موجودہ کوچ مکی آرتھر نے آسٹریلوی کھلاڑیوں پر شدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر مہذب قرار دہا اور کہا بال ٹیمپرنگ کا کلچر آسٹریلوی کھلاڑیوں کی وجہ سے ختم نہیں ہو رہا،مکی آرتھر پہلے غیر ملکی کوچ تھے جنہوں نے آسٹریلین ٹیم کی کوچنگ کی تاہم وہ 2013میں اس عہدے سے سبکدوش ہو گئے ان کی موجودہ کوچ ڈین لی مین نے لی تھی، آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا اسٹیون سمتھ کا طرز عمل کھیل کی روح کے خلاف تھا،سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے کہا،یہ آسٹریلوی کرکٹ کے لئے انتہائی برا دن تھا یہ ایک سوچی سمجھی دھوکے بازی تھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے جس کے لئے ایک نو آموز کھلاڑی کا انتخاب کیا گیا،شین وارن کے مطابق وہ ان مناظر سے بہت مایوس ہوئے ہیں،انگلش کوچ ٹریور ہیلس نے بال ٹیمپرنگ کو آسٹریلوی ٹیم کی بھیانک غلطی قرار دیا،انگلش کپتان نے الزام لگایا کہ حالیہ ایشز سیریز میں بھی آسٹریلیا نے بال ٹیمپرنگ کی ہے اس سیریز میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 5-0سے شکست دی تھی،اب سابق کپتان سمتھ اور ڈیوڈ وارنر جنہیں انڈین پریمئرلیگ کے لیے 19لاکھ ڈالر میں خریدا گیا تھا اب وہ اس سے بھی محروم ہو گئے ہیں ڈیوڈ وارنر سے سن رائزرز حیدر آباد اور اسٹیون سمتھ کے ہاتھ سے راجستھان رائلز کی کپتانی بھی گئی،اب نائب کپتان ڈیوڈ وارنر نے بھی پریس کانفرنس میں روتے ہوئے عوام سے معافی مانگ لی ، کرکٹ کے انٹر نیشنل ماہرین کے مطابق آئی سی سی نے ہمیشہ پاکستانی کھلاڑیوں کو سخت سزائیں دیں یہاں اس کا دوہرا معیار واضح ہوا ہے ،پاکستانی قوم کے مطابق اتنا تضاد شرمناک ہے،جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان یہ ٹیسٹ میچ بھی جنوبی افریقہ نے کینگروز سے چھین لیا ۔
رابطہ کیلئے۔0341 3171398
mirzabilalsabir@gmail.com

loading...