رانا زہد حسین کی کتاب دوگز زمین جو 3 ماہ پہلے لی جسےپڑھ کر احساس ہوا ایک مدت کے بعد کوئی اچھا ناول ملا پنجاب کے دیہی علاقے کی اس خوبصورتی سے منظر کشی کی گئی ۔دیکھی بھالی جگہیں کھیت کھلیان وہ چوہدری رب نواز کا روایتی کردار مگر اس میں درمیان میں آکر بڑے پیارے طریقے سے کہانی روایتی انجام سے ہٹ گئی ایک ایسے انجام کو پہنچی جس انجام کو اسے پہنچنے کے بعد قاری کے دل میں کوئی سوال باقی نہیں رہا ۔گزشتہ تین ماہ یہ کتاب میرے حلقہ احباب میں گردش کرتی رہی موسٹ فیوریٹ ناول کی سند پا چکی ایسے میں کتاب پر کچھ بچوں کے ہاتھوں سے آڑھی تیڑھی لائنیں بھی پڑ گئیں کچھ روز قبل ہم نے ایک فیسٹیول بنت ڈیرہ کے زیر اہتمام رکھا تھا وہاں میں نے اپنی لائبریری سے بھی کچھ موسٹ فیورٹ بکس رکھیں تاکہ خواتین بھی پڑھنا شروع کریں ادب کو ہم حیران ہو گئے جب ہر خاتون آتی دوگز زمین کے کچھ ورق پڑھ کر اسکو لینے کیکیلئے اسرار کرتی میں صفائی سے منع کر دیتی کہ یہ میری ہے اس کو دیکھیں کچھ ڈیمج بھی ہے مگر اسرار میں کمی ناں آتی جب پروگرام ختم ہوا میرے بہت پیارے محترم بھائی وسیم سہیل نے اصرار کیا اور اس ڈیمج حالت بھی دوگز زمین مجھ سے فل قیمت پر خرید لی اور اصرار کا آپ ان سے کچھ بکس منگوا دیں بکس میرے پاس آگئی ہیں جن کو بھی اچھی کتاب چاہیے منگوا سکتے ہیں رانازاہد حسین سے اگر بات کر کے منگوائیں یا مجھ سے خریدیں دونوں صورت میں آپ کی لائبریری کی شان بڑھے گی۔
بدھ، 28 فروری، 2018
پاکستان کیلئے بری خبر،دہشت گردوں کی معاونت کرنیوالے ممالک کی فہرست میں شامل،دفتر خارجہ کی تصدیق
اسلام آبا(حرمت قلم نیوز)پاکستان کیلئے ایک بری خبر سامنے آگئی،پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا گیا جس کی دفتر خارجہ نے باضابطہ تصدیق بھی کر دی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے دہشت گردوں کے معاون ممالک سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں پاکستان کا نام رواں سال جون میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف سے ہر ممکن تعاون کرے گا اور اس حوالے سے ایکشن پلان بنا رہے ہیں جو اس ادارے سے شیئر کیا جائے گا۔انہوں نے ایف اے ٹی ایف کے تمام معاملات کو حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے معاملات وزارت خزانہ انجام دے گی۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے کہا گیا اور حکومت نے ان معاملات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور اس حوالے سے آرڈیننس بھی جاری کیا گیا ہے۔بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کابل میں کانفرنس میں پاک-بھارت سیکریٹری خارجہ کی ملاقات سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مستقبل میں دورہ پاکستان کا انھیں علم نہیں ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش ہے جبکہ بھارتی آرمی چیف کے بیانات جنگی دماغ کا اظہار کرتے ہیں۔ بھارت کے جنگی جنون پر پاکستان صبر کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت کا بھرپقر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کریں گے۔یاد رہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی امداد کرنے والوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے سامنے قرارداد پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔اس حوالے سے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک ہفتے تک ایف اے ٹی ایف کا اجلاس بھی جاری رہا تھا جبکہ اس دوران عالمی میڈیا میں یہ رپورٹ گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔تاہم 23 فروری اجلاس کے اختتام پر جاری بیان کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا اور پاکستان کو دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا تھا۔
کوئٹہ لہو لہو:خودکش حملے میں 4اہلکار شہید ،ڈی ایس کی گاڑی پر فائرنگ،دو محافظ جاں بحق
کوئٹہ (دنیا نیوز) کوئٹہ کے نواحی علاقے نوحصار میں ایف سی کیمپ پر خود کش حملے میں چار اہلکارشہید جبکہ 6زخمی ہو گئے ہیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردی کا یہ واقعہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کے دوران ہوا۔ دھماکے کے بعد ایف سی اور لیویز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ کوئٹہ کے علاقے سمنگلی روڈ میں ڈی ایس پی کی گاڑی پر فائرنگ سے ان کے دو محافظ جاں بحق ہو گئے تھے۔ نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ڈی ایس پی حمید اللہ کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ جا رہے تھے۔ڈی ایس پی حمید اللہ اور ان کی اہلیہ فائرنگ سے محفوظ رہیں تاہم گاڑی میں پیچھے بیٹھے ہوئے ان کے 2 گارڈز شہید اور ایک راہگیر بچہ زخمی ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے دہشتگردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے ہماری فورسز کا حوصلہ پست نہیں ہو گا۔
سیرت رسول کی روشنی میں امن کی اہمیت
تحریر:محمدصدیق پرہار
کتاب سیرت رسول عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صفحہ ۳۹پرہے کہ قریش کعبہ از سرنوتعمیرکررہے تھے کہ جب عمارت حجراسودکے مقام تک پہنچی توقبائل میںسخت جھگڑاپیداہوا۔ہرقبیلہ چاہتاتھا کہ ہم ہی حجراسودکواٹھاکرنصب کریں گے۔اس کشمکش میں چاردن گزرگئے اورتلواروںتک نوبت پہنچ گئی۔بنوعبدالداراوربنوعدی بن کعب نے تواس پرجان دینے کی قسم کھائی اورحسب دستوراس حلف کی تاکیدکے لیے ایک پیالہ خون بھرکراپنی انگلیاںاس میںڈبوکرچاٹ لیں۔پانچویںدن سب مسجدحرام میں جمع ہوئے ابوامیہ بن مغیرہ مخزومی نے جوحضرت ام الموء منین کاوالداورقریش میںسب سے معمرتھا نے رائے دی کہ کل صبح جوشخص اس مسجدکے باب بنی شیبہ سے حرم میںداخل ہووہ ثالث قراردیاجائے ۔سب نے اس سے اتفاق کیا۔دوسرے روزسب سے پہلے داخل ہونے والے ہمارے آقائے نامدارصلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے۔دیکھتے ہی سب پکاراٹھے یہ امین ہیں ہم ان پرراضی ہیں۔جب انہوںنے آپ صلی اللہ علیہ والہ سلم سے یہ معاملہ ذکرکیاتوآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک چادربچھاکراس میں حجراسودکورکھاپھرفرمایاہرطرف والے ایک ایک سردارکاانتخاب کرلیں اوروہ چاروں سرداردادرکے چاروںکونے تھام لیں اوراوپرکواٹھائیں اس طرح جب وہ چادرمقام نصب کے قریب پہنچ گئی توآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضراسودکواپنے مبارک ہاتھ سے اٹھاکردیوارمیںنصب کردیا۔اوروہ سب خوش ہوگئے۔ اسی کتاب سیرت رسول کے صفحہ ۷۹ پر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مسلمانوں اوریہودمدینہ کے درمیان ایک معاہدہ تحریرفرمایا۔اس معاہدہ میںجوشرائط لکھی گئیں تھیں ان کاخلاصہ کچھ اس طرح ہے کہ خون بہااورفدیہ کاطریقہ سابقہ زمانہ کاقائم رہے گا۔ہردوفریق کومذہب کی آزادی ہوگی۔ایک دوسرے کے دین سے تعرض نہ کریں گے۔ہردوفریق ایک دوسرے کے خیرخواہ رہیں گے۔اگرایک فریق کوکسی سے لڑائی پیش آئے تودوسراس کی مددکرے گا۔اگرفریقین میںایسااختلاف پیداہوجائے جس سے فسادکااندیشہ ہوتواس کافیصلہ خدااوراس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پرچھوڑدیاجائے گا۔کوئی فریق قریش اوراس کے معاونین کوامان نہ دے گا۔اگرکوئی دشمن یثرب پرحملہ آورہوتوہردوفریق مل کراس کامقابلہ کریں گے۔اگرایک فریق کسی سے صلح کرے گاتودوسرابھی اس میں شامل ہوگا۔مگرمذہبی لڑائی اس سے مستثنیٰ ہوگی۔کتاب شان محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم کے درخشاںپہلوکے صفحہ ۱۶۸پرہے کہ سرورعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کفارکی ہرطرح کی حرکت سے بخوبی واقف تھے پھربھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کی جانب کوئی جارحانہ قدم نہ اٹھایا۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم توامن وسلامتی کے علمبردارہیں اورآپ صلی اللہ علیہ ولہ وسلم پہلے کوئی کارروائی کرنابھی نہیںچاہتے تھے۔رجب میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ کوطلب فرمایااورفرمایا کہ آپ رضی اللہ عنہ ایک مسلح سالاروںکی ٹولی لیں اورمقام نخلہ میںجاکرچھپ جائیں اوردشمن کی اطلاعات حاصل کریں۔اورسرورکونین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوان اطلاعات سے بروقت آگاہ فرمائیں۔سروردوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے سالارٹولی حضرت عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ کوایک خط بھی دیااورفرمایااس کودودن کے سفرکے بعدکھولیں۔چنانچہ ہدایت کے مطابق حضرت عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ نے خط کوکھولاتولکھاتھا کہ وادی نخلہ میںجائواورقریش کے گھات میں بیٹھو۔ابن اسحاق لکھتے ہیں کہ مکہ اورطائف کے درمیان نخلہ کی وادی جائواورقریش کی جاسوسی کرکے ان کے منصوبے وپلاننگ سے اسلامی دارالحکومت کوآگاہ کرو۔جس وقت حضرت عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ قریش کی نقل وحرکت کاجائزہ لے رہے تھے ۔اسی وقت قریش کاایک چھوٹاساقافلہ جوکہ شام سے تجارتی معاملات حل کرکے آرہا تھا وہ قافلہ حضرت عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ اوران کے دستہ کے قریب سے گزراتوغلطی سے انہوںنے اس پرحملہ کردیاجس کے نتیجے میں ایک معمولی سی جھڑپ ہوئی اورعمروحضرمی نامی آدمی جوکہ قریشی تھاماراگیانیزاس کے دوساتھیوںکومسلمانوںنے قیدی بنالیامسلمانوںکے ہاتھ کافی مال غنیمت لگا۔جس کولے کروہ مدینہ منورہ واپس آگئے اورواپسی پرحضرت عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ نے سرورکونین صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ساراماجراعرض کردیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سارے ماجرے کوسن کرناپسندیدگی کااظہارکیااورناراض ہوکرفرمایامیںنے تمہیںایساکرنے کی ہرگزاجازت نہیںدی تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے وہ مال غنیمت لینے سے انکارکردیا۔اسی کتاب کے صفحہ دوسوچونتیس پرہے کہ اللہ نے اپناوعدہ سچاکردیااورسرداردوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کواس کاقبلہ واپس کردیااسلامی فوجیں جب مکہ کی دہلیزپرآئیں توسالارلشکرجرارحضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فتح کاسات نکاتی دستورمرتب فرماکراپنی فوجوںکے حوالے فرمایا اورحکم دیاکہ اس دستورپرسختی سے عمل کیاجائے وہ عالمی دستوراس طرح ہے ۔
۱۔ جوکوئی شخص ہتھیارپھینک دے اس قتل نہ کیاجائے
۲۔ جوکوئی شخص خانہ کعبہ کے اندرچلاجائے اس پرتلوارنہ اٹھائی جائے۔
۳۔جوکوئی شخص اپنے گھرکے اندربیٹھ جائے اس کی جان بخش دی جائے۔
۴۔جوکوئی آدمی ابوسفیان کے گھرمیں چلاجائے اس کوبھی امان ہے ۔
۵۔ جوکوئی آدمی حکیم بن حزام کے گھرمیں داخل ہوجائے اس کوبھی تلوارکے وارسے بری قراردیاجائے ۔
۶۔ بھاگ جانے والے کاتعاقب نہ کیاجائے۔
۷۔زخمی پراپنی تلوارکے جوہرنہ دکھائے جائیں۔
وہ دستورجوسرداردوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ترتیب دیاتھا دراصل وہ امن وامان کادستورتھا۔اس دستورمیںانسانی خون کی حرمت کادرس ملتاہے۔جوکوئی اس دستورکی پابندی کرے گاوہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عظیم انسان ہوگا۔شرط صرف اسلام ہے یہ سرداردوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان ہی تھی کہ فوراًایک دستورمرتب کیااورعمل کرکے فاتحین کے لیے ایک روشن مثال قائم کردی۔اسی کتاب میں ہے کہ جب اہل کفرنے معاہدہ توڑتے ہوئے مسلمانوںکے حلیف قبیلے کے خلاف دوسرے گروہ کی حمایت کی ۔اورمسلمانوںکے گروہ کے کئی آدمی شہیدکرڈالے بجائے اس کے کہ اہل کفرشرمندہ ہوتے انہوںنے خودہی معاہدہ کے ٹوٹنے کااعلان کردیا۔ جس کوسن کرآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے باقاعدہ مکہ پرچڑھائی کی تیاریاں شروع کردیں اوراپنے حضلیف قبائل کوبھی تیاری کاحکم دیااورجنگی تیاریوںکوآپصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خفیہ رکھا۔جب تیاریاںمکمل ہوگئیںتودس رمضان المبارک آٹھ ہجری کوآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم دس ہزارکالشکرلے کرمکہ کی طرف روانہ ہوئے۔اس وقت اسلامی لشکرکے راہبرحضرت غالب بن عبداللہ رضی اللہ عنی مقررہوئے ۔آپ رضی اللہ عنہ اسلامی لشکرکومدینہ سے مکہ لے آئے ۔آپ رضی اللہ عنہ نے مسلمان لشکرکومکہ کی طرف مختصرترین راستہ بتایااورکامیاب راہبری فرمائی ۔اسلامی لشکرنے مکہ سے ایک منزل کی مسافت پرمرالظہران کے مقام پرقیام کیا۔قریش کومسلمانوںکی اچانک آمدکاپتہ چلاتوان کے اوسان خطاہوگئے۔ابوسفیان رات کے وقت تحقیق حال کے لیے نکلالشکراسلام کے چندسپاہیوںنے اسے گرفتارکرلیا۔اورحضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میںپیش کردیامسلمان اس کوقتل کرناچاہتے تھے۔مگرآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے چچاحضرت عباس رضی اللہ عنہ کی سفارش پراسے معاف کردیااس حسن سلوک کایہ اثرہواکہ ابوسفیان فوراً مسلمان ہوگیا۔اگلے روزاسلامی فوج مکہ کی طرف روانہ ہوئی۔لشکراسلام کے سفراورجوش وولولہ کامنظردیدنی تھا۔مسلمانوںکے ہرقبیلہ کی فوج اپناجھنڈاتھامے بڑی شان سے آگے بڑھ رہی تھی سب سے آخرمیںانصارمدینہ کے دستہ کے ساتھ آپصلی اللہ علیہ والہ وسلم تشریف لے جارہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس شان سے مکہ میں داخل ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ دس ہزارجاںنثارموجودتھے۔مکہ میںداخل ہوتے وقت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اعلان کرادیا کہ جوشخص ہتھیارڈال دے گا،یاحرم پاک میںپناہ لے گا، یاابوسفیان اورحکیم بن حزام کے گھرپناہ لے گایااپنے گھرکے دروازے بندرکھے گااسے امان دی جائے گی۔دنیاکی فاتح قوموںکاہمشہ سے یہ اصول رہا ہے کہ جب مفتوح علاقے میں داخل ہوتی ہیں۔تووہاںکی رعایا کی جان ومال ان کے رحم وکرم پرہوتی ہے اوروہ اسے جس طرح چاہیں تباہ وبربادکرسکتے ہیں۔لیکن جب اسلامی افوج فاتحانہ اندازمیںمکہ میںداخل ہوئیںتوکسی شہری کوہاتھ تک نہیںلگایا۔کسی کافرکامال نہ لوٹاگیا۔آج تک اس حیرت انگیزحسن سلوک اوررواداری پردنیاانگشت بدندان ہے۔ اسی کتاب کے صفحہ ۲۳۹ پرہے کہ (فتح مکہ کے بعد) سب کواپنے جرائم کی سنگینی ستارہی ہے۔سرورکونین اوردوعالم کے قاضی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کعبہ سے باہرآتے ہیںسب دل دھڑکنابندکردیتے ہیں۔اب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کاحکم ہوگااوریہ سب مجرم اپناعدل حاصل کرلیں گے۔مگرادھرتومعاملہ اصل عدل وانصاف کاہے۔میرے آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم پھرمجرمین سے مخاطب ہوتے ہیںاورفرماتے ہیں
اے مکہ والو!تم آج اپنے ساتھ کس سلوک کی امیدرکھتے ہو؟انہوںنے کہاآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک شریف بھائی ہیںاورکریم النفس بھتیجے ہیں۔
مخزن رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم جوش میں آئے اورفرمایا۔
میں تم سے وہی کہتاہوںجوحضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوںسے فرمایاتھا
آج تم پرکوئی الزام نہیںجائوتم سب آزادہو۔
اسی کتاب کے صفحہ ۴۶۴پرہے کہ اللہ جل شانہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زبان مبارک میں بڑی مٹھاس ڈال دی تھی اسی موضوع پرراقم الحروف کے نعتیہ کلام عشق شناس کا مقطع کچھ یوں ہے کہ
صدیقؔ زبان مصطفی کے میٹھے میٹھے پھولوںجیسی
شہدمصری میں بھی پائی جاتی مٹھاس نہیں
اسی کتاب میں لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کالہجہ بڑانرم تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اخلا ق بڑے اعلیٰ تھے۔ کسی کادل نہیں دکھاتے تھے۔ہرایک سے بڑی محبت اورپیارسے گفتگوفرماتے تھے۔چہرے مبارک پرہروقت دلنشین مسکراہٹ رہتی تھی۔جس کااثردیرپاتھا۔جوبھی آپصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مسکراہٹ دیکھ لیتاتھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کاشیدائی ہوجاتاتھا۔لوگ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوساحراورجادوگرکہتے تھے۔واقعی اللہ جل شانہ نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شخصیت پرکشش بنائی تھی۔جوبھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہاں آتاتھاوہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کاہوکررہ جاتاتھا۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مسکراہٹ کمال کی تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہرکسی کی خطاسے درگزرفرمایاکرتے تھے۔قریش مکہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوبیس سال تک ستایا۔انہوںنے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پرپتھرپھینکے کوڑاکرکٹ پھینکا،اونٹ کے اوجھ ڈالے،گالیاں دیں راستے میںکانٹے بچھائے،آوارہ لڑکوںکوآپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے لگادیاتاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوتکلیف دیں ۔گلاگھونٹا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹی کوزخمی کردیا۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے قتل کے درپے ہوگئے۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے وطن چھین لیا،کعبہ کاطواف نہ کرنے دیا۔مگرجب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے جانیدشمنوںپرقابوپالیاتویک جنبش قلم سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کی خطائوںسے درگزرفرمایابلکہ ان کواعلیٰ مقام کاحامل ٹھہرایا۔ان کے گھروںکودارالامان قراردیا۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بڑھ کردرگزرکرنے والاکوئی نہیں تھا(اورنہ ہے )
رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے دشمنوںسے کبھی بدلہ نہیںلیا۔کبھی کسی کوبدعانہیں دی۔جب بدلہ لینے کاوقت آیاتوسب کومعاف کردیا۔کفارمکہ کے مظالم خندہ پیشانی سے برداشت کیے۔ سرکاردوجہاںصلی اللہ علیہ والہ وسلم کاشعب ابی طالب میں اپنے خاندان کے ہمراہ پناہ گزیںہونے اورطائف کاسفرکرنے کی دردناک داستانیں سن کرچودہ سوسال گزرجانے کے بعدبھی دل بھرآتا ہے آنکھیں نمناک ہوجاتی ہیں۔ چودہ صدیاںگزرجانے کے بعد غلاموںکی یہ کیفیت ہے جس رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ یہ قیامتیںگزریں ان کاعالم کیاہوگاتاہم کسی کوبددعانہیں دی۔ کسی سے شکایت نہیں کی۔جواپنے دشمنوںکوبھی معاف کردے اس رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بڑاامن پسنداورکون ہوسکتا ہے۔اس میںکوئی دورائے نہیں یہ بات حقیقت سے بڑھ کرحقیقت ہے کہ نبی اکرم نورمجسم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سب سے بڑے امن پسندہیں۔ ہم بھی سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس درخشاںپہلوپرعمل کرتے ہوئے دوسروںکومعاف کرنا، کسی سے بدلہ نہ لینا،دوسروںکی غلطیوںسے درگزرکرناشروع کردیںتومعاشرہ آج بھی امن کاگہوارہ بن سکتا ہے۔ آئیے یہ تہیہ کرلیں کہ آج کے بعدکسی کوتنگ نہیںکریں گے ،کسی کی دل آزاری نہیںکریںگے،کسی کامذاق نہیں اڑائیں گے،انتقام کی آگ سلگنے بھی نہیںدیں گے۔کسی کاحق غصب نہیںکریںگے۔آج کے دورمیں ہم نے ازخودیہ طے کررکھا ہے کہ ہم نے اپنی بے عزتی اوردوسروں کی بے مروتی کابدلہ نہ لیاتولوگ ہمیں بزدل کہیں گے، ہمیں ڈرپوک کہاجائے گا۔ہم نے بدلہ نہ لیا توفریق مخالف اوربھی شیربن جائے گا۔اصل بہادری بدلہ لینے میںنہیں بلکہ معاف کردینے میں ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس درگزرکی خوبی پرکچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تومعاف کردیاکرتے تھے۔ ایسے لوگوںکااشارہ گستاخ رسول کے بارے میںہوتاہے کہ اسے بھی معاف کردیاجائے۔ اس کاجواب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ کایہ روشن پہلویہ درس دیتاہے کہ ہم اپنے ذاتی دشمنوں کومعاف کردیاکریں۔ان سے انتقام یابدلہ نہ لیں۔جہاں تک گستاخ رسول کامعاملہ ہے۔ اس کوتوصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی نے معاف نہیںکیا۔کسی اورکے پاس ایسااختیارکیسے ہوسکتاہے۔
منگل، 27 فروری، 2018
بڑے بھائی کی تجویز پر چھوٹا بھائی ن لیگ کا قائم مقام صدر بن گیا
لاہور(حرمت قلم ڈیسک)مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ نے شہبازشریف کو قائم مقام صدر بنانے کی منظوری دے دی ۔پارٹی چیئرمین راجہ ظفرالحق کی صدارت میں مسلم لیگ ن کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا،جس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، حمزہ شہباز، مریم نواز اور دیگر مرکزی عہدیداروں نے شرکت کی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف نے پارٹی صدارت کیلئے شہبازشریف کا نام تجویز کیا جس کی مرکزی مجلس عاملہ نے منظوری دے دی جس کے بعد شہبازشریف مسلم لیگ ن کے قائم مقام صدر بن گئے ۔اس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھاشہبازشریف کومستقل صدربنانے کی منظوری جنرل کونسل اجلاس میں دی جائے گی، ن لیگ کی جنرل کونسل کااجلاس 45 دن میں بلایاجائے گا،شہباز شریف کو 6 مارچ کو مستقل پارٹی صدرمنتخب کیا جائے گا
پیر، 26 فروری، 2018
پاکستان کیلئے بڑا اعزاز،اسلام آباد دنیا کا دوسرا خوبصورت شہر
لاہور،اسلام آباد،لندن(حرمت قلم نیوز) پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد جس کا شمار نہ صرف پاکستان، بلکہ دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں بھی کیا جاتا ہے۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق لندن دنیا کا خوبصورت ترین دارالحکومت ہے جس کے بعد اسلام آباد کا نمبر آتا ہے ۔
عالمی تحقیق کے مطابق خوبصورتی میں بڑا مقام رکھنے والے دس ممالک کے دارالحکومتوں میں اسلام آباد دوسرے نمبر پر ہے۔ تقریبا دو ملین کی آبادی کے ساتھ اسلام آباد پاکستان میں تیسرا سب سے بڑا شہر ہونے کے ساتھ سب سے زیادہ کثیر نسلی شہروں میں سے ہے۔
پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد جس کا شمار نہ صرف پاکستان، بلکہ دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں بھی کیا جاتا ہے۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق لندن دنیا کا خوبصورت ترین دارالحکومت ہے جس کے بعد اسلام آباد کا نمبر آتا ہے۔شہر کی طرز تعمیر یونانی معمار ڈاکسی ایسوسی ایشن کمپنی نے کی تھی۔
اس فہرست میں برلن تیسرے، واشنگٹن چوتھے، پیرس پانچویں، روم چھٹے، ٹوکیو ساتویں، بڈاپسٹ آٹھویں، اوٹاوا نویں جبکہ ماسکو دسویں نمبر پر ہے۔ اسلام آباد کی وجہ شہرت سرسبز و شاداب درخت، آسمان سے باتیں کرتے مارگلہ کے پہاڑ، آبشاریں، سواں کا موجیں مارتا دریا ہے۔
اس شہر کو 1964ء ميں پاکستان کے دارالحکومت کا درجہ ديا گيا۔ اس سے پہلے کراچی کو يہ درجہ حاصل تھا- اسلام آباد کا شمار دنيا کے چند خوبصورت ترين شہروں میں ہوتا ہے۔ اسلام آباد پاکستان کا سب سے زیادہ شرح خواندگی والا شہر ہے۔اسلام آباد پاکستان میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ شہر کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔
شہر اقتدار اسلام آباد میں شکر پڑیاں، مونومینٹ میں جاسمین گارڈن، ایف 9 میں پارک، راول اے پارک، چڑیا گھر، پلے لینڈ، لوک ورثا کے علاوہ دامن کوہ پیر سواہا کے مقامات واقع ہیں اور 2011 کے بعد سینٹورس شاپنگ مال اسلام آباد بھی ایک خاص مقبولیت رکھتا ہے۔
اسلام آباد کے بارے میں ترکی کے سابق صدر عبدللہ گل کہہ چکے ہیں کہ وہ دنیا کے مختلف ممالک کے دارالحکومتوں کا دورہ کرچکے ہیں لیکن انہوں نے اسلام آباد جیسا خوبصورت اور سرسبزو شاداب کہیں نہیں دیکھا یہ شہر حسین پارک کا منظر پیش کرتا ہے۔
خدا جاہلوں کی طرفداری نہیں کرتا!
تحریر:شیخ خالد زاہد
انسانی ترقی میں اسکے ذہن اور دلکی زرخیزی کابہت عمل دخل ہے ۔ اگر اس زرخیزی سے مراد کچھ سمجھایا جائے اورمحسوس کرنے کی بات ہو تو دونوں صورتوں میں کچھ نا کچھ حاصل جمع ہوجائے گا۔ اب اگر انبیاء کرام کی محنت پر نظر ڈالیں تو یہ بات بہت واضح ہوجاتی ہے کہ ایسی زرخیزی قدرت مخصوص لوگوں کوہی عنایت کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چند لوگ ہی یا مخصوص لوگ ہی دنیا کے کینوس پر اپنے آپ کو منور کرواسکے اور ایسے راستے نکالے جن پر آج تک دنیا گامزن ہے۔ علم کا حصول ہی دنیا اور آخرت میںآسانی کا باعث بنا ہے اور آسان اور صحیح راہیں چنے میں مددگار ثابت ہوا ہے ۔
پہلے علم سفر کرنے سے حاصل ہوتا تھا، علم بیٹھکوں میں بٹتا تھا، علم بزرگوں کی ڈانٹ ڈپٹ اور مار میں تھا ، علم سردیوں کی دھوپ اورنیم کے درخت کی چھاؤں میں تھا، علم پریشانی و پشیمانی میں تھا، علم بارش کی بوندوں اور مٹی کی خوشبو میں تھابس یوں سمجھ لیجئے علم والوں کیلئے انکی زندگی کے ہر گزرتے لمحے میں علم ہی علم تھا، چلتے جاتے تھے اور ہر ہر قدم سے علم سیکھتے جاتے تھے، محد سے لیکر لحد تک کا تمام سفر علم کے حصول کیلئے ہی کیا جاتا تھا۔ باقی تمام امور زندگی کی اہمیت واجبی ہوا کرتی تھی۔ زندگی کی اہمیت کو اسلئے اہم سمجھا جاتا تھا کہ اسی کی بدولت علم سے شناسائی ہوتی تھی۔ اب جبکہ علم کی اہمیت سوائے دنیا کمانے کے اور کچھ بھی نہیں رہی تو زندگی بھی اپنی اہمیت کھوچکی ہے۔
مصطفی کمال محمود حسین المعروف مصطفی محمود مصرسے تعلق رکھنے والی ایک نامی گرامی شخصیت ہیں ، علم کے فروغ کیلئے آپکی گرانقدر خدمات ہیں، فلحال ان سے اتنا ہی تعارف کروانا تھا جسکی وجہ انکی ایک انتہائی مختصر مگر پر اثر تحریر اپنے معززقارئین کی نظر کرنی ہے جوکہ یہ ہے اگر مومن اور کافر سمند ر میں اتر جائیں تو صرف وہی بچے گا جسے تیرنا آتا ہوگا، خدا جاہلوں کی طرفداری نہیں کرتا۔ چنانچہ جاہل مسلمان ڈوب جائے گا اور کافر عالم جیت جائے گا۔ اسلام کی تو بنیاد ہی علم سے ڈالی گئی جب پیغمبر اسلام محمد مصطفی ﷺ پر جبرائیل امین پہلی وحی لیکر آئے اور فرمایا کہ اقراء یعنی پڑھ ، یہ اسلام کی ابتداء تھی یا دنیا میں علم کی روشنی کے چراغوں کے جلنے کی ابتداء تھی یا پھر دونوں کی۔اسلام نے انسانیت کیلئے راستہ متعین کردیا یعنی جو علم حاصل کریگا فلاح اسکے لئے ہے ۔ اسلام نے اپنا نافذ کردہ ہر فیصلہ ہر طرح سے ثابت کیا ہے اور کرتا ہی چلا جا رہا ہے ۔ اسلام سے وابستگی کیلئے اللہ رب العزت نے واضح کردیا کہ علم اسلام کی بنیادی ضرورت ہے۔
اسلام کے ظہور سے لیکر خلافت کے خاتمے تک مسلمانوں نے دنیا کو ناصرف نظم و ضبط سکھایا بلکہ علم کی اہمیت و افادیت سے بھی روشناس کروایا۔ دنیا کو سمجھ آگئی کہ علم کی دولت سے مالا مال ہوکر ہی زمین میں پوشیدہ خزانوں تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اور دنیا پر حکمرانی کیسے کی جاسکتی ہے۔ مسلمانوں کو تیار شدہ (ریڈی میڈ) کا عادی بنا دیا، ہر چیز بنی بنائی فراہم کی جانے لگی اور آسائشوں کے جال میں پھنستے چلے گئے۔ ایسی ہی وجوہات کی بدولت علم سے دور ہوتے چلے گئے اور جو کوئی علم حاصل کر بھی رہا تھا اسکا خالص مقصد دنیا کمانا تھا۔ مغرب اور مشرق کا جو فرق صدیوں سے قائم تھا آہستہ آھستہ ختم ہوتا چلا گیا۔ مسلمان زبوں حالی کا شکار ہونا شروع ہوئے، دنیا نے اپنے وہ تمام مقاصد آج بہت خوبی اور آسانی سے حاصل کرلئے ہیں جس کی صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے ان کا اس بات کو سمجھ لینا کہ علم کے بغیر زندگی نامکمل ہے، شائد انہیں قرآن اور احادیث کی دیگر اور بہت ساری وہ باتیں جنہیں وہ سمجھ کر ان پر عمل کر کے یہاں تک پہنچے ہیں، ہمارے نبی ﷺ کی اس بات کی کھوچ کی ہوگی کہ علم حاصل کرو چاہے تمھیں چین ہی کیوں نا جانا پڑے۔ مغرب نے تعلیم کے حصول کیلئے ایسے ایسے تعلیمی ادارے بنائے جہاں ساری دنیا سے لوگ پڑھنے آتے ہیں اور کتنے اس حسرت کو دل میں ہی رکھ کر دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ اس بات کو سمجھنے اور سمجھانے کی صلاحیت سے عاری مسلمان اپنی تاریخ پر نازاں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر ۲۱ ویں صدی میں داخل ہوگئے ہیں۔
اب ہم اپنے ملکِ خداد پاکستان کی کچھ بات کرلیتے ہیں جہاں تعلیمی اداروں کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے جی ہاں مجھے کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہے کہ تعلیم بھی کسی پرچون کی دکان میں رکھی ہوئی روزمرہ کی استعمال میں رکھی ہوئی چیز کی طرح ہی دی جا رہی ہے ۔ ہمارے مزاج کے عین مطابق جتنا مہنگا تعلیمی ادارہ ہوگا اتنا ہی اچھا جانا جائے گا۔ اس بات سے قطع نظر کہ وہ ادارہ تعلیم بھی دے رہا ہے یانہیں، یا صرف دنیا دیکھاوے میں ہی اپنی اور اپے ادارے میں آنے والے بچوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔ یہ سب تو اس ملک کے اس طبقے کیلئے ہے جو یہ سب برداشت کر سکتا ہے کیونکہ سرکاری اسکولوں میں تو زمانے ہوئے تعلیم اٹھ چکی ہے اب تو صرف وہاں پر کام کرنے والا عملہ سرکاری مراعات کی آس و پیاس میں اپنا وقت گزارنے چلے آتے ہیں۔ ان بچوں کیلئے کوچنگ سینٹرز والوں نے اپنا جال بچھایا ہوا ہے۔ ہر طرف کاروبار ہی کاروبار ہے۔
اسلام کو ماننے والے اور اسلام کے نفاذ کیلئے کام کرنے والوں کیلئے سب سے ضروری بات ہی یہی ہے کہ علم کی رغبت عام کریں علم سے محبت کا درس عام کریں اور علم کو عام کرنے میں اپنا قلیدی کردار ادا کریں۔ کیوں کہ یہ بات واضح کر دی جا چکی ہے کہ اللہ جاہلوں کی طرف داری نہیں کرتا۔
’’خاص لوگ‘‘
سینئر صحافی و کالم نگار انور عباس انور کی کتاب’’خاص لوگ‘‘شائع ہو چکی ۔انور عباس انور نے صحافت کا آغاز 1977سے کیا اور آج تک وہ مختلف اخبارات میں کئی عہدوں پر رہ چکے ہیں۔انور عباس انور لاہور پریس کلب کے لائف رکن بھی ہیں اور صحافیوں میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔
لاہور پریس کلب کے سیکرٹری عبدالمجید ساجد کو انور عباس کتاب دے رہے ہیں |
’’خاص لوگ‘‘انور عباس انور کے کالموں کا مجموعہ ہے۔
کتاب کا پبلشر خاص لوگ پبلی کیشنز ہے جبکہ کتاب حاجی حنیف پرنٹنگ پریس لاہور سے چھپوائی گئی۔کل کتابیں 100ہیں جس کی قیمت 400روپے رکھی گئی ہے جسے خریدنے کیلئے 0300-4597873پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔318صفحات پر مشتمل کتاب میںملکی سیاسی صورتحال کے علاوہ عالمی منظر نامے پر بھی لکھا گیا ہے۔ابتدائی طور پر کتاب کو بہت سراہا گیا ہے۔کتاب کی تقریب رونمائی جلد ہوگی
جس میں
سیاسی، سماجی، صحافتی شخصیات کے علاوہ کثیر تعداد میں شہری شریک ہونگے۔ملکی و بین الاقوامی حالات و واقعات کو جاننے کیلئے ایک مرتبہ کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے،اس میں کوئی شک نہیں کہ کتاب کو پڑھ کر علم میں اضافہ ہوگا۔کتاب میں چھپنے والے کالم مختلف موضوعات پر لکھے گئے ہیں ۔انور عباس انور نے لاہور پریس کلب کے سیکرٹری عبدالمجید ساجد،شرقپور ڈاٹ کام ویب سائٹ کے بانی ملک عثمان اور روزنامہ 92 نیوز سے وابستہ غلام رضا سمیت دیگر شخصیات کو کتاب تحفہ کے طور دی ہے۔
کتاب کا پبلشر خاص لوگ پبلی کیشنز ہے جبکہ کتاب حاجی حنیف پرنٹنگ پریس لاہور سے چھپوائی گئی۔کل کتابیں 100ہیں جس کی قیمت 400روپے رکھی گئی ہے جسے خریدنے کیلئے 0300-4597873پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔318صفحات پر مشتمل کتاب میںملکی سیاسی صورتحال کے علاوہ عالمی منظر نامے پر بھی لکھا گیا ہے۔ابتدائی طور پر کتاب کو بہت سراہا گیا ہے۔کتاب کی تقریب رونمائی جلد ہوگی
جس میں
نوجوان کالم نگار غلام رضا کو کتاب دیتے ہوئے |
انور عباس انور ملک عثمان کو کتاب دیتے ہوئے |
اتوار، 25 فروری، 2018
کرپشن آزادی اظہار رائے کی قاتل ہے
بادشاہ صرف ایک سیب توڑتا ہے جبکہ رعایا سارا باغ تہس نہس کردیتی ہے، ایک لیڈراور ایک سیاستدان میں تمیز یہی رویہ کرتا ہے ، لیڈر قوم اور اسکے اثاثوں کو جوڑتا ہے جبکہ سیاستدان کی توجہ توڑپھوڑ کی طرف رہتی ہے ۔ بقول جمال احسانی
ایسے میں روشنی کا تمنائی کیا کرے
ہرسمت تیرگی ہوتو بینائی کیاکرے
کھلی کچہریاں لگانے کا کلچر بھٹوصاحب نے عام کیا تھا ’’کوئی آئے آئے کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہیں ‘‘ اس کلچر کو عام کر نے کامقصدیہ تھا کہ عوامی مسائل کو جہاں تک ممکن ہوحل کیا جاسکے ، ساتھ ہی عوام میں ان کی مقبولیت برقرار رہے یہی بھٹو صاحب کا سیاسی کر شمہ تھا کہ وہ ایک زیر ک سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کی نبض پر ہاتھ رکھنا جانتے تھے ، یہ انکے اقتدار سبنھالنے کے اوائل ایام کی باتیں ہیں۔وزیراعلیٰ، انکی کابینہ اور کچھ ’’فرض شناس‘‘ سول آفیسران نے اپنا رنگ دکھا نا شروع کر دیا ، عرضی گزاروں کو پہلے ہی سوال اور مسائل تقسیم کردیے جاتے ، چنانچہ بھولے بسرے لوگ وہی سوال بھٹو صاحب کی خدمت میں پیش کر تے جن کی منظوری وزیراعلیٰ پنجاب رامے صاحب اور ان کی ٹیم کی طرف سے ہوتی تھی ۔اپنے آپ کو زیادہ ’’خدمتگار‘‘ثابت کرنے کی دوڑ میں ان لوگوں نے بھٹو صاحب کی لگائی گئیں کھلی کچہریوں کا اصل مقصد ختم کر دیا ،گویا یہ عوامی مسائل کو عوام کے روبرو ہو کر سننے کا آخری دورتھا ،پھر کسی سیاستدان کو حکومت میں ہوتے ہوئے اسطرح عوامی مسائل سننے کی توفیق وجرات نہ ہوسکی ۔
تازہ خبر یہ کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے امسال (2017-18)کی کرپشن میں ملوث ممالک کی فہرست جاری کر دی ہے یہ فہرست ہر ملک کے امن وامان ، سیاسی صورت حال، معاشرتی ومعاشی مسائل ، مفاد عامہ کے جا ن ومال کے تحفظ ،کرنسی کی مضبوطی کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی جا تی ہے ۔پاکستا ن کا کرپشن میں ملوث ممالک کی فہرست میں 117واں نمبرہے ،180ممالک میں سے گزشتہ سال بھی پاکستان کی یہی پوزیشن تھی ۔رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمارے یہاں ہر سطح پر کرپشن کے آدم خود جراثیم موجود ہیں ضلعی انتظامیہ سے متعلقہ کام مثلاً پولیس ، پٹوار طبقہ وغیرہ کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں ،یوں کہا جا سکتا ہے کہ نوٹ کی چمک ہر مرض کی دعا بنتی جا رہی ہے ۔
کرپشن کی کئی اقسام ہیں ، یہ بیماری صرف رشوت یا غبن ہی تک محدود نہیں بلکہ کوئی بھی ایسا کام جس سے ذاتی یا اپنے کسی عزیز کی فلاح وبہبود کو ہرصورت ممکن بنانے کا جذبہ بیدار ہوجائے جو عام حالات میں ممکن نہ ہو کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔ سرکاری سکولوں کی حالت دیکھیے طلبہ کی تعداد کم ہو رہی ہے اور اساتذہ کی تعداد زیادہ ، وجہ یہ کہ والدین اس بات پر یقین کرنے کوتیار نہیں کہ ہمارا بچہ سرکاری سکول میں استاد کی مناسب توجہ حاصل کر پائے گا ، ان سکولوں میں اساتذہ کی ایک بڑی تعداد اپنے فرائض منصبی کو دل سے ادا نہیں کر تی ،قومی فرائض منصبی کو اس طرح ادانہ کرنا جس طرح اسکو کر گزرنے کا حق ہو کرپشن اور ناانصافی کی ابتداء کو جنم دیتا ہے، اسی سطح سے مسائل جنم لیتے ہیں ساتھ ہی طفل مکتب کے اذہان میں یہیں سے یہ بات ذہن نشین ہوجاتی ہے کہ سرکاری نوکری کاحصول متعلقہ فرائض ادا کرنے کا نا م نہیں ۔
صحت کا شعبہ اپنے مسائل میں گھر ا ہوا ہے، پرائیویٹ میڈیکل کا لجوں کی شدید قسم کے ٹریفک کے رجحان کو وزرات ہیلتھ اور ایک ریگولیڑی ادارہ ،پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کنٹرول کرنے سے قاصر ہیں ۔وفاقی ہیلتھ سیکرٹری کے خلاف نیب میں غیر قانونی طور پر پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کو اجازت نامے دینے کے بدلے میں کرپشن میںملوث ہونے کے الزامات ہیں ۔ضلعی انتظامیہ سے متعلقہ محکوموں کودیکھ لیجئے جو رشوت کے بغیر ایک قدم بھی اٹھانے کوتیار نہیں ہوتے ،پولیس کا محکمہ جو کہ امن امان کو بحال رکھنے کا ذمہ دار ہے اس کی حالت زاردیکھ کے ترس آتاہے ۔کرپشن میں استعمال ہونے والی رقم کی ایک بڑی تعداد شدت پسندی میں استعمال ہوتی رہی ہے ، نیشنل ایکشن پلان ایسے تمام معاملات کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیتا ہے ، کچھ اسی قسم کے معاملات کی وجہ سے پاکستا ن کا نام FATFکی گرے لسٹ میں شامل کر نے کی باز گشت ہے ۔
معاشی طور پربھی ہم کر پشن سے پاک نہیں کمیشن مافیاز کا یہاں بھی راج ہے کمیشن مافیاز اور پریشر گروپوں کی موجودگی کی وجہ سے بیرونی ممالک سے سرمایہ کاریہاں سرمایہ کا ری کو تیار نہیں۔ کرپشن کو بہت حد تک کمزور کیا جاسکتا ہے مثلاً تعلیم کو عام کیا جائے ،بلدیاتی اداروں کو فعال کیا جائے ،شکایات سیل بنائے جائیں تاکہ لوگ مسائل نہ حل ہونے کی صورت میں اپنا مسئلہ رجسٹرڈ کر اسکیں، ضلعی انتظامیہ سے متعلقہ محکموںپولیس ، پرائس کنٹرول وغیرہ کی ہر ماہ جانچ پٹرتال کی جائے، تمام سرکاری تعیناتیاں میرٹ پر کی جائیں ، ڈپٹی کمشنر وں کو ہر پندرہ دن بعد کھلی کچہری لگانے کا اہتمام کر نا چاہیے ،ہمارے یہاں بے شمار غیر سرکاری ادارے (این جی اوز ) موجود ہیں انہیں چاہیے کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے بھی پبلک سیمنار کریں ، کالجوں اور یونیورسٹیوںمیں بھی کرپشن اور ناانصافی کے خاتمے کے لیے لیکچرز کا اہتما م کر نا چاہیے ۔میں نے جان بوجھ کر سیاسی کرپشن کی طرف کوئی زیادہ توجہ نہیں دی جوکہ ان سب مسائل کی جڑ ہے ، سنا ہے سینٹ کی ایک نشست کی بولی لاکھو ں نہیں کروڑوں میںلگ رہی ہے ، آپ سیاسی کرپشن کو چھوڑ کر اس بات پر توجہ دیں کہ کرپشن آزادی اظہار رائے کوقتل کرنے میں پیش پیش ہے ۔ بقول لارڈ ایکٹن Power tends to corrupt and absolute power corrupts absolutely۔
ہفتہ، 24 فروری، 2018
بالی ووڈ سپر سٹارشاہ رخ دل کی خواہش سامنے لے آئے
ممبئی(شوبز مانیٹرنگ)بالی ووڈ کے کنگ شاہ رخ نے اپنے اوپر لگی ’سپراسٹار‘ کی مہر ختم کرکے لیجنڈ بننے کی خواہش ظاہرکردی۔ممبئی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ رخ نے کہا کہ انہوں نے ’سپراسٹار‘ کی حیثیت سے بہت کچھ کرلیا اب اس لیبل کے بجائے لیجنڈ کا ٹیگ لگانا چاہتا ہوں، میں بھارتی فلم انڈسٹری میں 26 سال گزار چکا ہوں جو کہ میری زندگی کا نصف وقت بنتا ہے اوراب میں سینما کی دنیا کے باہر رہنا چاہتا ہوں ۔ کنگ خان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے اوپر لگی سپراسٹار کی مہر ختم کرکے لیجنڈ اداکار کی جانب بڑھنا چاہئے۔شاہ رخ خان نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں میں سینما اور فلم کے مواد میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں اور ہم ان ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ بھی کررہے ہیں، اس صدی کی سب سے بڑی تبدیلی ارتقا اور انقلاب ہے جس نے انسانوں کے لیے رابطوں، مواصلات اور معلومات کے دروازے کھولے ہیں۔
افغان سکیورٹی فورسز میں دہشت گردوں کو شکست دینے کی صلاحیت نہیں:ترجمان پاک فوج
اسلام آباد(حرمت قلم مانیٹرنگ)ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز میں دہشت گردوں کوشکست دینے کی صلاحیت نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان بارڈر کے دونوں اطراف صورتحال مختلف ہے، پاکستان 15 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں کاخاتمہ کردیا ہے، لیکن بدقسمتی سے افغانستان میں دہشت گرد اب بھی موجود ہیں اور افغان سیکیورٹی فورسز میں دہشت گردوں کو شکست دینے کی صلاحیت نہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ پاکستان کے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔
امریکی نمائندے حسین حقانی کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ
اسلام آباد(بی بی سی اردو)پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نےامریکہ میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کر لیا ہے۔بی بی سی کے نمائندے کے مطابق ایف آئی اے نے انٹرپول کو خط لکھ کر حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان کی سپریم کورٹ نے تین روز پہلےحسین حقانی کی جانب سے 'میموگیٹ نامی مقدمے میں عدالت کے سامنے پیش نہ ہونے پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے حسین حقانی کی جانب سے حلف کی خلاف ورزی پر یہ وارنٹ جاری کیے ہیں۔میمو گیٹ سکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اس وقت امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا تھا۔میمو گیٹ کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد حسین حقانی نے بطور سفیر استعفیٰ دے دیا تھا۔اس مقدمے کے دائر ہونے کے بعد حسین حقانی پاکستان آئے اور سپریم کورٹ میں پیش بھی ہوئے۔ انھیں 2013 میں اس یقین دہانی کے بعد کہ وہ واپس عدالت میں پیش ہوں گے، انھیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی لیکن وہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد واپس پاکستان نہیں آئے۔ سپریم کورٹ نے حسین حقانی کو 2013 میں ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے زمانے میں میمو گیٹ کے مقدمے شنوائی شروع ہوئی جس میں حال ہی سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے والے میاں نواز شریف بھی درخواست گزاروں میں سے ایک تھے۔اب جب میاں نواز شریف اعلیٰ عدلیہ کی مبینہ مداخلت کے خلاف بات کرتے ہیں تو انھیں میموگیٹ میں کالا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ میں جانے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ میں حسین حقانی کی وکالت کی تھی۔عاصمہ جہانگیر نے عدالت کی کارروائی کے دوران کہا تھا کہ اگر نواز شریف کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی کا شوق ہے تو جب وہ حکومت میں آئیں تو اپنا شوق پورا کر لینا۔
پاکستان کیخلاف سرجیکل سٹرائیک کر سکتے ہیں:بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبھکی
نئی دہلی (حرمت قلم انٹرنیشنل ڈیسک)بھارتی آرمی چیف جنرل بین راوت نے دھمکی دی ہے کہ ہمسایہ ملک پاکستان کو جموں میں سنجوان ملٹری کیمپ پر حملے کی جلد یا بدیر قیمت چکانا ہو گی جبکہ ہمارے پاس جوابی کارروائی کےلئے سرجیکل سٹرائیک سمیت کئی آپشن موجود ہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا کہ ہمسایہ ملک پاکستان کو جموں میں سنجوان ملٹری کیمپ پر حملے کی جلد یا بدیر قیمت چکانا ہو گی جبکہ ہمارے پاس جوابی کارروائی کےلئے سرجیکل سٹرائیک سمیت کئی آپشن موجود ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ ایک ایسی جنگ لڑ رہا ہے جس کا اسے صرف اسی صورت میں جواب دیا جا سکتا ہے تاہم ہمارے پاس متعدد آپشن موجود ہیں جن میں سرجیکل سٹرائیکس بھی شامل ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی وہ ان آپشنز کو افشا نہیں کریں گے جو کہ فورسز اختیار کر سکتی ہیں۔
عوامی رائے کو دبانا آمریت کے مترادف ہے، نواز شریف پارٹی صدر بنیں گے اور وزیراعظم بھی :مریم نواز
سرگودھا(حرمت قلم نمائندگان)سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ پوری ن لیگ کو بطور جماعت سینیٹ الیکشن سے باہر کر دیا گیا ہے۔سرگودھا میں سوشل میڈیا کنونشن سے مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پر اپنی رائے مسلط کرنا آمریت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ نواز شریف سے پہلے وزارت عظمیٰ چھینی گئی اور اب پارٹی صدارت بھی چھین لی گئی، ان عقلمندوں کو سمجھاؤ کہ نواز شریف کی محبت دل میں ہےآئندہ انتخابات میں بھی ن لیگ ہی کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا آج عوام کی عدالت میں پاکستان کا مقدمہ لائی ہوں۔مریم نواز نے کہا کہ یہ کبھی نہیں ہوا کہ پوری کی پوری جماعت کو سینیٹ انتخابات سے باہر کرد یا ہو اور وہ جماعت جو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ یہ مذاق جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہوا ہے یہ اصل میں عوام کے ووٹ کی پرچی پر ڈاکے کے مترادف ہے۔انہوں نے جس طرح خیبر سے کراچی تک عوام نے نواز شریف کا مقدمہ لڑا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور ہمارے خلاف 2 سال سے بدعنوانی کا راگ الاپ رہے ہیں لیکن 5 روپے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف وہ واحد شخص ہیں جو 2 بار وزیر اعظم اور 3 مرتبہ وزیر اعلیٰ بنے اور انہوں نے سی پیک، بجلی گھر، میٹرو بس اور دیگر بڑے منصوبے لگائے اور اگر ان منصوبوں میں کرپشن ہوتی تو کوئی نہ کوئی اسے سامنے ضرور لاتا۔کسی جج نےآج تک یہ نہیں کہا کہ نواز شریف نے 10 روپے کی بھی کرپشن کی ۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور (ن) لیگ کی طاقت میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوا اور اب لاڈلہ بھی کہنے پر مجبور ہوگیا ہے کہ سپریم کورٹ نے یہ کیا فیصلہ دیا ہے۔مریم نواز نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں ووٹ صرف اسے دینا جس کے کندھے پر نواز شریف کا ہاتھ ہو اور نواز شریف (ن) لیگ کے صدر بھی رہیں گے اور اگلے وزیر اعظم بھی بنیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف 22 کروڑ عوام کے حق اور ووٹ کی حرمت کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انہوں نے سب کو بتا دیا کہ ووٹ دینے والے عوام کی بھی کوئی عزت ہوتی ہے اور یہ آزمائش کی گھڑی پورے پاکستان کے لیے ہے۔
ججز ضرور سوچیں کیا وہ اپنے فیصلوں کا دفاع کر پائیں گے:مشاہد اللہ
کراچی(حرمت قلم ڈیسک)مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ججز کو ضرور سوچنا چاہئے کہ کیا وہ اپنے فیصلوں کا دفاع کر پائیں گے کیونکہ ماضی میں بھی ججز اپنے فیصلوں کا دفاع نہیں کر پائے ہیں۔آصف زرداری اور بلاول کے ہوتے ہوئے کسی کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کراچی سمیت سندھ کے تمام شہروں کا برا حال ہے، ہر ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی اپنی نااہلی کی وجہ سے ہار رہی ہے جبکہ سندھ میں سیاسی لیڈروں کے گھروں سے اربوں روپے برآمد ہوئے۔
شہباز شریف ن لیگ کے صدر نہیں بن رہے،فیصلہ مجلس عاملہ کریگی:عرفان صدیقی
اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، نئے صدر کا فیصلہ مرکزی مجلس عاملہ کرےگی ، اگر شہبازشریف کو صدر بنانے کا فیصلہ ہوچکا ہوتا تو مجلس عاملہ کا اجلاس بلانے کی ضرورت نہیں تھی ، نوازشریف پارٹی صدر کے بارے میں خود بھی سوچیں گے اور اپنے رفقاءسے بھی مشورہ کریں گے ۔ مقامی ہوٹل میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ شہبازشریف کو مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر شہبازشریف کو صدر بنانے کا فیصلہ ہوچکا ہوتا تو مجلس عاملہ کا اجلاس بلانے کی ضرورت نہ پڑتی ۔ پارٹی کے قائمقام صدر اور مستقل صدر کا فیصلہ اگلے ہفتے ہو جائے گا ۔ مجلس عاملہ اس بات پر غور کرے گی کہ کون مسلم لیگ (ن) کا اگلا صدر بنے ۔ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ نے نوازشریف کو نئے پارٹی صدر کے لئے کیا مشورہ دیا ہے تو انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر کے حوالے سے میری ذاتی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ،مقبول ترین لیڈروں کی جگہ اگر اے کو رکھ لیں یا بی کو اختیارات کا سرچشمہ وہی رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی کانگریس کے دو آنے کے رکن تھے لیکن گاندھی گاندھی تھا ، جن رہنماؤں کے نام سے پارٹی جانی پہچانی جاتی ہو تو وہ پارٹی صدارت یا وزارت عظمیٰ کے محتاج نہیں ہوتے ۔ چار رکنی کمیٹی کا مقصد پارٹی امور چلانا یا نئے صدر کا نام تجویز کرنا نہیں ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پر اگر پابندی لگائی گئی تو انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں (ن) کا لفظ حروف تہجی سے نکال دینا چاہیے ۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے نوازشریف کو نکال دیا بلکہ انہوں نے نوازشریف کو پورے نظام کا مرکز بنا دیا ہے ، نوازشریف مقبول لیڈر ہیں وہی پارٹی کی پہچان ہیں ، عمران خان جو کام امپائر کی انگلی سے نہ لے سکے وہ انہوں نے ججوں کے قلم سے لے لیا ۔ پی ٹی آئی عوامی مقبولیت کی دوڑ میں پیچھے رہ گئی ہے ، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک مقبول جماعت کو سینیٹ کے الیکشن سے باہر کرنے کی کوشش کی گئی جو جمہوریت کےلئے نیک شگون نہیں ، نوازشریف کا بیانیہ عوام کے دلوں میں بیٹھ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اکثریت رکھنے والی جماعت کو حکومت بنانے کا حق دیا گیا ، آزاد کشمیر میں پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں گرائی گئی ، عوام (ن) لیگ کےساتھ ہیں ۔
احسانِ اہلبیت
حسین ابن علی کربلامیں آئے ہوئے ہیں
دشت کربلامیںخیمے اپنے لگائے ہوئے ہیں
دیکھودیکھوجارہے ہیں حسین مدینے سے
مدینے والے جدائی میںآنسوبہائے ہوئے ہیں
خوف زدہ ہیں خاندان رسول سے اتنے یزیدی
نہرفرات پربھی پہرے بٹھائے ہوئے ہیں
دکھاکرخطوط کوفیوںکے سب کوفیوںکو
حسین فرمایاہم تمہارے ہی بلائے ہوئے ہیں
آرہا ہے علی اکبراب میدان میں
دیکھ کریزیدی پہلے ہی گھبرائے ہوئے ہیں
قربان ہوجاحسین پر ماں کہنے لگی
بخشوں گی تجھے جودودھ پلائے ہوئے ہیں
دیکھے توکوئی مشک آب حضرت عباس کی
دشمنوںنے جس پرتیربرسائے ہوئے ہیں
ملے گی محشرمیںجنت ایسے مسلمانوںکو
دل میںجویادحسین بسائے ہوئے ہیں
جاری ہے اب بھی ابن حیدرکی نماز
ابھی تک سجدے میںسرجھکائے ہوئے ہیں
ملانہیں ہے اعزازایساکسی اورکو
ابن علی نیزے پرقرآن سنائے ہوئے ہیں
کتنابڑااحسانِ اہلبیت ہے مسلمانوںپرصدیقؔ
دے کرقربانیاں دین مصطفی بچائے ہوئے ہیں
کلام...محمدصدیق پرہار
تاپی (ترکمانستان،افغانستان،پاکستان ،انڈیا) گیس پائب لائن منصوبہ
پاکستان گذشتہ کئی دہائیوں سے انرجی بحران کے عفریت نے پنجے گاڑے ہوئے ہیں سینکڑوں کی تعداد میں کارخانے بند جبکہ لاکھوں افراد بے روز گار ہو ئے حکومتوں کی جانب سے کئی منصوبے تو شروع ہوئے مگر وہ سب مہنگے منصوبے اس بحران کو ختم نہ کر سکے،قطر کے ساتھ ایل این جی منصوبے سے قبل ایران کے ساتھ گیس فراہمی کا منصوبہ ہوا جو تاحال کھٹائی میں پڑا ہوا ہے اب 28سال قبل جس گیس پائپ لائن منصوبے پر بات کا آغاز ہوا آج اس پر عمل درآمد پر تیزی سے کام شروع ہے، گذشتہ روزوزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور افغان صدر اشرف غنی نے مشترکہ طور پر تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے پہلے حصے کا افتتاح کیا اس تقریب میں ترکمانستان کے صدراور وزیر مملکت برائے خارجہ امور ایم جے اکبرسمیت دیگر بھارتی حکومت کے نمائندوں نے بھی شرکت کی پائپ لائن کے پہلا حصے کے افتتاح افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کی سرحد سے متصل ترکمانستان کے شہر راحت آباد میں ہواجبکہ دوسرے روزمغربی افغانستان کے تاریخی شہر ہرات میں بھی ایک تقریب منعقد ہوئی جس کے تحت بجلی ،آپٹک فائبرسمیت دیگر منصوبوں کے سنگ بنیاد رکھا گیا ،شاہد خاقان عباسی افتتاح سے ایک روز قبل ترکمانستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے صدر قربان گلی بردی محمدوف سے ملاقات میںترکمانستان کے ساتھ دو طرفہ تعاون،توانائی ،تجارت اور اقتصادی راہداری کے حوالے سے مئوثر بات چیت ہوئی،1814کلومیٹر اس طویل گیس پائپ لائن سے بھارت اور پاکستان کے علاوہ افغان صوبوں ہرات،فراہ،ہلمنداور نمرورکو بھی گیس فراہم کی جائے گی،جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اس سلسلہ میں ہونے والی تقاریب میں کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے خطہ کے کروڑوں عوام کی اقتصادی ،سماجی حالت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی خطہ میں امن کے فروغ میں اس کا اہم کردار ہو گاپاکستان خطہ میں امن و ترقی کا علمبردار ہے انہوں نے افغان صدر اشرف غنی کا شکریہ اد ا کیا جنہوں نے اس منصوبے کو آگے بڑھانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا جبکہ ترکمانستان کے صدر قربان گل بردی محمدوف نے گیس پائپ لائن منصوبے کا جو تصور پیش کیا تھاوہ اب توانائی کی راہداری میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس راہداری میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ،قتصادی زون ،،بجلی اور رابطوں کے دیگر منصوبے شامل ہیں ،افغان صدر اشرف غنی نے اس موقع پر کہا ہماری آنے والی نسلیں اس پائپ لائن منصوبے کو ہمارے خطے میں مشترکہ پوزیشن کی بنیاد کے طور پر دیکھیں گی اور اس سے ہماری معیشت کو ترقی،روزگار کے مواقع،سلامتی اور دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مدد ملے گی،ہرات کے گورنر کے ترجمان جلال فرحاد نے کہا جنگ زدہ افغانستان میں اس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کے لئے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں گے ،اس حوالے سے سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ طالبان کے ترجمان ذبیع المجاہد نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہم اس منصوبے کی حفاظت کی ضمانت لینے کو تیار ہیں کیونکہ یہ منصوبہ افغانستان کی معیشت کے لئے اہم ترین ہے اور جو طالبان کی حکمرانی میں بھی قابل غورتھا،اس منصوبے سے ابتدائی طور پر 27ارب مکعب میٹر سالانہ گیس کی فراہمی ممکن ہو سکے گی جس میں سے تین ارب افغانستان جبکہ 12۔12ارب مکعب میٹر بھارت اور پاکستان کو حاصل ہو گی(یوں 500ملین کیوبک فیٹ افغانستان جبکہ ایک ارب 32کروڑ کیوبک فیٹ پاکستان اور اتنی ہی بھارت کوملے گی) بعد میں اس مقدار کو مزید بڑھایا جائے گا،پاکستان ہندوستان سے سالانہ 200سے250ملین ڈالر ٹرانزٹ فیس کے طور پر وصول کر کے یہی رقم افغانستان کو بطور اپنی فیس ادا کیا کرے گا،اس گیس پائپ لائن منصوبے کے 5۔5فیصد شیئرز پاکستان اور انڈیا نے خرید رکھے ہیں،اس منصوبے کی تکمیل میں مزید دو سال لگ سکتے ہیں اس معاہدے کے مطابق اگر ہندوستان نے منصوبے سے علیحدگی اختیار کی تو ترکمانستان اس پر ہرجانہ عائد کرنے کا مجاز ہو گا،اس منصوبے پر بات چیت کا آغاز1990کو روس کے ساتھ ہوا تھاکیونکہ ترکمانستان اس وقت روس کا حصہ تھا1995میں معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہو گئے اس وقت انڈیا اس میں شامل نہیں تھا روس کے ٹکڑے ہونے اور نائن الیون کے بعد 27دسمبر 2002میں نئے معاہدے پر بات چیت شروع ہوئی جس میں افغانستان اور پاکستان مشترکہ طور پر شامل ہوئے 2005میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے انگلش کمپنی ہینس بین سے اس کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کروائی،بالآخر 28اپریل2008 کو اس معاہدے میں انڈیا بھی شامل ہو گیا اور اس معاہدے کو TAPIکا نام دے کر 11دسمبر2010کو ترکمانستان کے دارلحکومت اشک آباد میں اس پر تمام فریقین ممالک نے دستخط کئے،تاپی گیس پائپ لائن اب ترکمانستان ،افغانستان ،پاکستان اور انڈیا کو مشترکہ گیس پائپ لائن منصوبہ ہے جس کے تحت گیس پائپ لائن ترکمانستان سے افغانستان میں قندھار ،ہرات ہائی وے کے ساتھ پاکستان، وہاں سے کوئٹہ اور ملتان کے راستے فاضلکا کے قریب انڈیا میں داخل ہو گی ،اس منصوبے پر ماضی کی طرح بے یقینی کے گہرے بادل چھائے رہے جنگ زدہ افغانستان کی وجہ سے یہ منصوبہ انتہائی پیچیدہ سمجھا جاتا رہا اس کے علاوہ اس کا گذر افغانستان کے علاوہ پاکستان کے بھی بعض حساس مقامات سے ہونا تھا،آخر کاراس منصوبے کا سنگ بنیاد 13دسمبر2015کوسابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ،افغان صدر اشرف غنی،بھارتی نائب صدر حامد انصاری اور ترکمانستانی صدر قربان محمدوف نے رکھ دیا گیا ،نواز شریف اس وقت ترکمانستان کی مستقل غیر جانبداری کی 20ویں سالگرہ کے موقع پرمنعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لئے وہاں گئے تھے سنگ بنیاد رکھنے سے ایک ماہ قبل ترکمانستانی صدر نے ریاستی کمپنیوں ترکمان گیس اور ترکمان گیس نیفٹسٹوری کے اپنے حصے کی گیس پائپ لائن تعمیر کرنے کے احکامات جاری کئے جبکہ اس گیس فیلڈ کو ڈویلپ اور آپریٹ کرنے کے لئے جاپانی ماہرین نے وہاں کام شروع کر رکھا ہے،سنگ بنیاد کے بعدایم ڈی انٹر سٹیٹ گیس پراجیکٹ مبین صولت نے کہا تھااس منصوبے کو آئندہ تین سال میں فاسٹ ٹریک پر مکمل کیا جائے گاجس کے بعد پاکستان میں گیس بحران ختم ہو جائے گااس کے علاوہ مزید تین منصوبے گوادر ایل این جی ٹرمینل ،گوادر تا نواب شاہ اور کراچی تا لاہور ایل این جی پائپ لائن مکمل ہوئی تو ان کے ذریعے 3.5تا4ارب کیوبک فیٹ گیس یومیہ قومی سسٹم میں شامل ہو جائے گی ،28سال قبل سے شروع ہونے والے اس منصوبے کی بازگشت اب پایہ تکمیل پہنچنے کو ہے ،دس ارب ڈالر مالیت کے ا س منصوبے کوپہلے اسے 2017میں مکمل ہونا تھا اب امید ہے یہ2019تک مکمل ہو جائے گا، ،ترکمانستان کے سنٹرل ایشیا میں دنیا کے 52ویں بڑے اور مسلم ملک تاجکستان جس کا 80فیصد سے زائد حصہ صحرا قراقرم پر مشتمل ہے جس کے جنوب مغرب میں قازقستان ،شمال میں ازبکستان ،جنوب شرق میں افغانستان ،جنوب میں ایران اور جنوب مغرب میں بحیرہ قزوین (یہ سمندر ایرانی شہر قزوین کے نام سے موسوم ہے جو رقبے اور حجم کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جھیل ہے جس کا مجموعی رقبہ تین لاکھ 71ہزار مربع کلومیٹر ہے جو ایشیا اور یورپ کے درمیان چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا خطہ آب ہے)،اس مسلم ریاست میں مسلمانوں کی آبادی 89فیصد ہے ،ترکمانستان کے جنوب مشرق میں واقع صوبہ ماری جس کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں یولونین اس کا ایک رہائشی علاقہ ہے یہ شہر مسلم ممالک کا اہم ترین اور سلک روڈ پر انتہائی اہمیت کا حامل شہر ہے کے قریب دنیا کی دوسری بڑی گیس فیلڈ ہے جہاں 4سے14ٹریلین کیوبک میٹرز ذخائر ہیں یہ گیس فیلڈ 27 سو مربع کلومیٹر جس کی لمبائی 90جبکہ چوڑائی30کلومیٹر جبکہ گہرائی 13سے17ہزار فٹ تک ہے ،تاپی گیس فراہمی منصوبے سے پاکستان میں گیس کی کمی بڑی حد تک ختم ہو جائے گی تاہم ایران اور پاکستان کے ساتھ کئے گئے گیس فراہمی معاہدے کو بھی عملی جامہ پہنایا جائے ایران اس حوالے سے اپنی جانب گیس پائپ لائن کئی سال قبل مکمل کر چکا ہے مگر پاکستان نے صرف گوادرتا نواب شاہ پائپ لائن میں اضافی صلاحیت شامل کی گئی تا کہ ایران سے خریدنے والی گیس بھی سسٹم میں شامل کی جا سکے عالمی پابندیوں و دیگر وجوہات کے ہٹنے پر اگر یہ منصوبہ بھی کامیاب ہوتا ہے تو ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی ایران پاکستان کو ایک ارب کیوبک فیٹ گیس روزانہ فراہم کرنے پر رضامند ہے مگر پاکستانی حکام کی بیرونی مصلحتوں کے باعث لگتا نہیں کبھی ایران کے ساتھ ایسے روابط ہوں گے یہی وجہ بن رہی ہے کہ ایران نے اپنی چاہ بہار بندر گاہ کا انڈیا کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے ،پاکستانی حکام کی سر د مہری کا اظہارایرانی سفیرمہدی دوست نے اسٹریٹجک وژن انسٹی ٹیوٹ پاک ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اور موجودہ خطرات کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کہا کہ دنیا کے کئی ممالک ایران کے ساتھ بیکنگ تعلقات قائم کر رہے ہیں مگر پاکستان گیس فراہمی معاہدے کے بعد بینکنگ تعلقات میں بھی بلاوجہ تاخیر کر رہا ہے پاکستان کی ایران کے حوالے سے قدامت پسند پالیسی مناسب نہیں ،ایرانی سفیر کا یہ بیان دو طرفہ تعلقات کے درمیان در پیش چیلنجز کو واضح کرتا ہے
زبان کی آفتیں اور ہماری ذمہ داریاں
تحریر:حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی جمشید پور
یہ زبان جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے اس پر ذرا غور کریں کہ یہ کتنی عظیم نعمت ہے۔ بندہ اس کا کما حقہ شکر ادا نہیں کر سکتا۔ یہ زبان پیدائش سے لے کر مرتے دم تک انسان کا ساتھ دے رہی ہے۔نہ اس کی سروس(Service) کی ضرورت نہ پٹرول کی ،نہ اوورہالنگ کی۔ انسان کا ساتھ دیتے چلی جارہی ہے۔یہ زبان ہماری ملکیت نہیں بلکہ ہمارے پاس امانت ہے۔ جب یہ امانت ہے تو پھر اس کو اللہ کی رضا کے مطابق استعمال کیاجائے۔ یہ نہ ہو کہ جو دل میں آیا بک دیا بلکہ جو بات اللہ کے احکام کے مطابق ہے وہ بات بولی جائے۔ زبان ہی سے آدمی جنت کا مستحق بنتاہے اور زبان ہی سے دوزخ کا بھی مستحق بن جاتاہے۔ اس لئے زبان کی بہت اہمیت ہے اور ہر اہم و قیمتی چیز کی حفاظت کرنی پڑتی ہے ورنہ وہ اپنی اہمیت کھو دیتی ہے۔ زبان کی حفاظت اور اس کا صحیح استعمال انتہائی ضروری ہے۔ اسی لئے قرآن مجید اور احادیث رسول ﷺ میں زبان کی حفاظت اور اس کے صحیح استعمال کی بڑی تاکید یں آئی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ اِذ یَتَلَقَی المْتَلَقِّیٰنِ عَنِ الیَمِینِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِید(16) مَا یَلفِظْ مِن قَولٍ اِلَّا لَدَیہ ہِ رَقِیبْ عَتِید(17) ترجمہ: اس سے لیتے ہیں دو لینے والے ایک داہنے بیٹھا ایک بائیں۔کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس سے پہلے وہ لکھ لی جاتی ہے۔ ایک تیار بیٹھا ہوا محافظ لکھ لیتاہے۔(سورہ ق 50/16،17) اللہ تبارک و تعالیٰ سب جانتاہے صرف زبان سے بات کرنا ہی نہیں بلکہ سوچ کو بھی جانتاہے۔ ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے ہیں جو ہر بات لکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ مریضوں کا کراہنا بھی لکھا جاتاہے۔ اچھی بات دائیں طرف والا اور بری بات بائیں والا فرشتہ لکھتاہے۔(سوائے پیشاب پاخانہ کی حالت میں یا بیوی کے ساتھ وقت خاص میں) یہ فرشتے الگ ہو جاتے ہیں (اسی لئے اس وقت بات کرنا ممنوع ہے)۔نیکی والا فرشتہ ایک نیکی کا دس لکھتاہے بدی والا ایک کی ایک ہی لکھتاہے۔ بندہ توبہ کر لے تو گناہ مٹ جاتا ہے بندہ مومن کے مرنے کے بعد وہ دونوں فرشتے قیامت تک اس کی قبر پر تسبیح وتحلیل کرتے رہتے ہیں جس کا ثواب اس بندے کو ملتاہے۔
زبان کو گناہ کی باتوں سے بچاؤ:
زبان کو بات چیت، بیان و احکام میں ہمیشہ گناہوں کی باتوں سے بچانا ضروری ہے۔ مثلاً حرام کو حلال اور حلال کو حرام قراردے دینا، کسی کو تکلیف پہنچانا۔قرآن پاک کا ارشاد ہے۔ترجمہ: اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں، یہ حلال ہے یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو۔ بے شک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہیں۔(سورہ نحل، آیت 116) آج جو لوگ حلال چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں مثلاً فاتحہ ایصال ثواب کے مختلف طریقے ،قرآن خوانی وغیرہ کی محافل کو جو لوگ ناجائز قرار دیتے ہیں ان کو اس آیت کے پیش نظر اپنا حکم معلوم کرلینا چاہئے کیوں کہ قرآن پاک اور حدیث پاک میں کہیں بھی ان چیزوں کو حرام قرار نہیں دیا گیا ہے۔ تو اب لوگوں کو یہ حق کہاں سے مل گیا کہ اللہ پر افترا کرکے حلال چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح آج بہت سے لوگ حرام چیزوں کو حلال قرار دے کر بھی بہت بڑا گناہ کرتے ہیں اور اللہ پر افترا باندھتے ہیں۔ مثلاً سود، رشوت، جوا، ناجائز کھیل تماشے ، شرعی ضرورت کے بغیر فوٹو کھنچوانا وغیرہ۔ آجکل ان سب کا بازارخوب گرم ہے اور کہنے پر طرح طرح کے حیلے بہانے نکالتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی اس آیت مبارکہ میں داخل ہیں۔ آجکل لوگوں کی عادت ہے کہ کسی سے ناراض ہوئے ،غصہ آیا اور لعنت ملامت شروع کردی۔ فلاں پر اللہ کی لعنت ، فلاں پر لعنت۔ آجکل یہ بیماری بلکہ وبا عام ہے۔ حالانکہ ہم کو نہیں معلوم کہ یہ ہماری بھیجی ہوئی لعنت کا کیا حشر ہوتاہے۔حضور ﷺ نے فرمایا: مومن نہ لعن کرنے والا ہوتا ہے نہ لعنت کرنے والا ، نہ فحش بکنے والا بیہودہ ہوتاہے۔(ترمذی) رحمت عالم ﷺ نے فرمایا جو لعنت کرتے ہیں وہ قیامت کے دن نہ گواہ ہوں گے نہ کسی کے سفارشی۔(صحیح مسلم) اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا مومن کو یہ نہ چاہئے کہ لعنت کرنے والا ہو۔(ترمذی) نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ کسی چیز پر لعنت کرتاہے تو وہ لعنت آسمان کو جاتی ہے۔آسمان کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں۔ پھر دائیں بائیں جاتی ہیں۔ جب کہیں راستہ نہیں پاتی تو اس کی طرف آتی ہے جس پر لعنت بھیجی گئی۔ اگراسے اس کا اہل پاتی ہے تو اس پر پڑتی ہے ورنہ بھیجنے والے پر آجاتی ہے۔ (ابو داؤد شریف) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص کی چادر کو ہوا کے تیز جھونکے لگے۔ اس نے ہواپر لعنت کی۔ حضور نے فرمایا کہ ہوا پر لعنت نہ کرو،وہ خدا کی طرف سے مامور ہے۔ اور جو شخص ایسی چیز پر لعنت کرتاہے جو لعنت کی اہل نہ ہو تو لعنت اسی پر لوٹ آتی ہے۔ (بحوالہ کشف القلوب جلد۳صفحہ280،ترمذی شریف)
زبان اللہ کی امانت ہے:
حضرت ابو ہریرہ ص روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کو چاہئے کہ یا تو وہ اچھی اور نیک بات کہے یا خاموش رہے۔ دوسری روایت بھی ابو ہریرہ صسے مروی ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے سنا ،آپ نے فرمایا کہ ایک انسان سوچے سمجھے بغیر جب کوئی کلمہ زبان سے کہہ دیتاہے تو وہ کلمہ اس شخص کو جہنم کے اندر اتنی گہرائی تک گرا دیتاہے جتنا مشر ق اور مغرب کے درمیان فاصلہ اور بْعد(دوری) ہے۔(صحیح بخاری،کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان)
زبان جہنم میں لے جانے والی ہے:
ایک حدیث پاک میں سرکار دوجہاں ﷺ نے فرمایا کہ جتنے لوگ جہنم میں جائیں گے ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہوگی جو اپنی زبان کی کرتوت کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے۔ مثلاً جھوٹ بول دیا، غیبت کردی ، کسی کا دل دکھا یا، کسی کی دل آزاری کی، دوسروں کے ساتھ غیبت میں حصہ لیا، کسی کی تکلیف پر خوشی منائی ، زیادہ باتیں کیں۔ جب یہ گناہ کے کام کئے تو اس کے نتیجے میں وہ جہنم میں چلا گیا۔(ترمذی، کتاب الایمان، باب ماجاء4 فی حرم الصلا، حدیث نمبر2616) یعنی بہت سے لوگ زبان کی کرتوت کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے۔ ایک بڑی پیاری حدیث پاک ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: اِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ کَرِہَ لَکْم ثَلَاثًَ قِیلَ وَ قَالَ وَ اِضَاعََ المَالِ وَ کَثرَتْ السّْوَال اللہ پاک تین لوگوں کو سخت ناپسند فرماتاہے۔(۱)زیادہ باتیں کرنے والے کو(۲)فضول خرچی کرنے والے کو (۳)زیادہ سوال کرنے والے کو۔بیہقی نے حضرت عمر بن حصینص سے روایت کی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ سکوت پر قائم رہنا ساٹھ برس کی عبادت سے افضل ہے۔ ترمذی شریف میں ابو سعید خدری صسے روایت ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ابن آدم جب صبح کرتا تو تمام اعضا زبان کے سامنے عاجزانہ یہ کہتے ہیں کہ تو خدا سے ڈر کہ ہم سب تیرے ساتھ وابستہ ہیں اگر تو سیدھی رہی تو ہم سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم سب ٹیڑھے ہوجائیں گے۔(ترمذی، حدیث نمبر2407) یہ زبان جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے اگر اس کو صحیح استعمال کریں اس کو قابو میں رکھیں،بے قابو نہ چھوڑیں۔ اسی لئے کہا گیا کہ زبان سے یا تو صحیح بات بولو ورنہ خاموش رہو۔ اس لئے کہ خاموشی اس سے ہزار درجہ بہتر ہے کہ آدمی غلط بات زبان سے نکالے۔ اسی وجہ سے زیادہ باتیں کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ نہ صرف منع کیا گیا ہے بلکہ اللہ پاک ایسے شخص کو ناپسند فرماتاہے جیساکہ اوپر حدیث پاک آپ پڑھ چکے ہیں۔
اگر انسان زیادہ بولے گا تو زبان قابو میں نہیں رہے گی۔کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہوگی اور اس کے نتیجے میں انسان گناہ میں مبتلا ہوجائے گا۔ اس لئے ضرورت کے مطابق بولو، زیادہ نہ بولو۔ جیسے ایک بزرگ کا قول ہے کہ پہلے بات کو تولو پھر بولو۔ جب تول تول کربولو گے تو یہ زبان قابو میں آجائے گی۔ صحابہ کرام اور صوفیائے کرام نے بھی زبان کی حفاظت کو خوب اہمیت دی ہے۔
حضرت ابوبکرصدیق صجو انبیاء4 کرام کے بعد سب سے افضل انسان ہیں ،وہ ایک مرتبہ اپنی زبان کو پکڑ ے بیٹھے تھے اور اس کو مروڑ رہے تھے۔ لوگوں نے پوچھا کہ ایساکیوں کر رہے ہیں؟انھوں نے جواب دیا:ان ہذا وری الموارد ترجمہ: اس زبان نے مجھے ہلاکتوں میں ڈال دیا ہے، اس لئے اس کو قابومیں کرنا چاہتا ہوں۔(موطا امام مالک ،کتاب الکلام باب ماجاء4 فی مایخاذ من اللسان) بعض روایات مروی ہیں کہ آپ منھ میں کنکریاں ڈال کر بیٹھ گئے تاکہ بلا ضرورت زبان سے بات نہ نکلے۔ زبان ایسی چیز ہے کہ اس کے ذریعہ سے انسان جنت بھی کماسکتاہے اور دوزخ بھی کما سکتا ہے۔ زبان کو بہرحال قابو میں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ بیجا استعمال نہ ہو۔ اس سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ انسان زیادہ باتیں کرنے سے پرہیز کرے۔ اس لئے انسان جتنا زیادہ کلام کرے گا اتنا ہی زیادہ گناہوں میں مبتلا ہوگا۔
ہمارے معاشرے میں زبان کے غلط استعمال کی جو وبا چل پڑی ہے یہ بہت خراب اور خطرناک بات ہے۔ دوستوں کو بلالیا کہ آنا ذرا بیٹھ کر گپ شپ کریں گے۔ اب اس گپ شپ کے اندر جھوٹ بولا جارہاہے ، غیبت ہورہی ہے،دوسروں کی برائی ہورہی ہے، دوسروں کی نقل اتاری جارہی ہے۔ اس طرح کی اڈہ بازی میں نہ جانے کتنے گناہ ہورہے ہیں۔ لہٰذا زبان کی آفات، خرابی، فحش گوئی، دشنام طرازی، زبان درازی کی لعنت ، مسخرہ پن، فضول گوئی ،چغلی ، حسد وغیرہ وغیرہ جتنی آفتیں ہیں زبان کی ہی وجہ سے ہیں۔ بزرگوں نے کہا ہے کہ زبان شکر بھی کھلائے اور جوتے بھی کھلائے۔ حضرت ہشام بن عمرص سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص غلام کو طمانچہ مارے اس کا کفارہ غلام کو آزاد کرنا ہے۔ جو شخص اپنی زبان کی حفاظت کرے گا اس کو عذاب سے نجات دی جائے گی۔ جو اللہ سے معذرت کرے گا معذرت قبول کی جائے گی۔ مومن کو چاہئے کہ پڑوسی اور مہمان کا اکرام کرے ،زبان کی ترشی سے بچائے اور پڑوسی سے بھلائی کی بات کرے ورنہ خاموش رہے۔
زبان کی گھٹتی قیمت:
نہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج کے دور میں زبان کی قدر وقیمت گھٹتی جارہی ہے اور اس کے صحیح استعمال سے بہت غفلت برتی جارہی ہے۔ حتیٰ کہ اب اہل علم ، دین کے ذمہ داران بھی اس سلسلے میں بے توجہی کا شکار ہیں۔ اس لئے سب سے پہلا کام یہ ہے کہ اس زبان کو قابو میں کرنے کی اہمیت دل میں پیدا کریں، خوفِ خدا پیدا کریں، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا’’ من کان یؤمن باللّٰہ والیوم الاخر فلیقل خیرً اولیصمت، و من کان من باللّٰہ و الیوم الاخر فلیکرم جارہ ، و من کان یؤمن باللّہِ والیوم الاخری فلیکرم ضیفہ ‘‘(ترجمہ) جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ خیر کی بات کرے،ورنہ خاموش رہے،اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہووہ اپنے پروسی کی عزت کرے ، اور جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے‘‘(بخاری شریف حدیث نمبر 6475،6138،مسلم شریف : 47)یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خیر کی بات کرنا،پڑوسی کے حقوق ادا کرنا اور مہمان نوازی کرنا133. یہ سارے اعمال ایمان میں شامل ہیں۔خیر کی بات کرنا زبان کی اہمیت کو بتاتا ہے اور خاموش (چپ) رہنے کی تلقین زبان کی اہمیت کو اجاگرکرتی ہے۔
اپنا احتساب کریں:
کیا آپ کے نزدیک آپ کی زبان ہر قسم کی ذمہ داری سے آزاد اور مستثنیٰ ہے؟ کیا آپ اس بات کے منکر ہیں جو قرآن میں اللہ نے فرمایا کہ انسان کوئی بات بولتا ہے مگر یہ کہ اس کے لئے ایک فرشتہ تیار رہتا ہے لکھنے کے لئے۔(القرآن سورہ ق، آیت ۱۸)کیا آپ کو اطمینان ہے کہ آپ کی زبان سے جو کچھ نکل رہا ہے اس پر کسی کی گرفت نہیں ہوگی؟ اگر آج ہم میں ہر شخص اتنا عزم کرلے کہ آئندہ سے اپنی زبان اپنے قابو میں رکھے گا تو ذاتی ،خاندانی کتنی ہی خرابیوں ، رنجشوں اور فتنوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔قْولْو قَولاً شَدِیداً بات کہو تو پکی اور مضبوط۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے زبان کی اہمیت ہمارے دلوں میں پیدا فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ کاش ایک مرتبہ بھی ہمیں قرآنی نسخہ کیمیا پر عمل کی توفیق ہوجائے۔
رابطہ کیلئے
09386379632 hhmhashim786 @gmail.com
حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی خطیب و امام مسجدھا جر ہ رضویہ اسلام نگر کپا لی وایا مانگو جمشید پور الھند
جمعہ، 23 فروری، 2018
ملتان سلطانز دوسرے میچ میں بھی کامیاب،لاہور قلندر کو شکست،جنید خان کی ہیٹرک
دبئی(حرمت قلم نیوز)پاکستان سپر لیگ کے تیسرے میچ نے ملتان سلطانز نے لاہور قلندر کو43رنز شکست دے دی،فاتح ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20اوورز میں 179رنز بنائے۔کمارا سنگا کارا نے 44 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے ناقابل شکست 63رنز بنائے جبکہ احمد شہزاد38رنز بنا کر آئوٹ ہوئے،کپتان شعیب ملک 48رنز بناسکے۔لاہور قلندر کی جانب سے مستفیض الرحمان نے2جبکہ یاسر شاہ نے ایک کھلاڑی کو آئوٹ کیا۔جواب میں لاہور قلندر نے محتاط کھیل کا آغاز کیا۔فخر زمان ففٹی نہ بنا سکے اور 49رنز بناکر آئوٹ ہوئے۔سہیل اختر 11گیندوں پر 21رنز بنا سکے۔عامر یامین ایک رن بنا کر ہی پویلین لوٹ گئے۔سہیل اختر اور عامر یامین کو عمران طاہر نے آئوٹ کیا۔جنید خان نے یاسر شاہ،ڈولیپر اور رضا حسن کو آئوٹ کر کے ہیٹرک کی۔جواب میں لاہور قلندر کی ٹیم 136رنز بناسکی۔
کراچی پہلا میچ جیت گیا،کوئٹہ کو شکست
دبئی(حرمت قلم نیوز،سپورٹس ڈیسک)پاکستان سپر لیگ کے دوسرے میچ میں کراچی کنگز نے باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 19 رنز سے شکست دے کر ایونٹ میں پہلی کامیابی حاصل کر لی ہے۔دبئی میں کھیلے گئے میچ میں کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت ہوا۔کراچی کنگز کو اوپنرز نے 34 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اس پارٹنرشپ کا خاتمہ اس وقت ہوا جب خرم منظور کی جانب سے کھیلے گئے شاٹ پر گیند باؤلر کے ہاتھوں کو چھوتی ہوئی وکٹوں سے جا ٹکرائی اور دوسرے اینڈ پر موجود جو ڈینلی آؤٹ قرار پائے۔بابر اعظم کوئی خاص چھوڑنے میں ناکام رہے اور صرف 10 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے جبکہ خرم منظور کی 39 گیندوں پر 35 رنز کی سست رفتار اننگز کا خاتمہ انور علی کے ہاتھوں ہوا۔جنوبی افریقہ سے آئے کولن انگرام جارحانہ موڈ میں نظر آئے اور دو چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 21 گیندوں پر 41 رنز کی اننگز کھیلی لیکن امپائر کے متنازع فیصلے نے ان کی اننگز کے آگے بھی فل اسٹاپ لگا دیا جبکہ اگلے ہی اوور میں انور علی نے روی بوپارہ کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔نئے کپتان عماد وسیم بھی بطور قائد اپنی پہلی اننگز میں ناکامی سے دوچار ہوئے اور صرف دو رنز بنانے کے بعد جوفرا آرچر کی وکٹ بن گئے۔اختتامی اوورز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے باؤلرز نے عمدہ اور نپی تلی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا جس کے سبب کراچی کنگز بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے اور مقررہ اوورز میں نو وکٹ کے نقصان پر 149 رنز بنائے۔گلیڈی ایٹرز کی جانب سے شین واٹسن تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ انور علی اور جوفرا آرچر نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ہدف کے تعاقب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم ابتدا سے ہی مشکلات سے دوچار رہی اور کوئی بھی بلے باز ڈٹ کر کراچی کنگز کی باؤلنگ کا سامنا نہ کر سکا۔15 رنز پر شین واٹسن، اسد شفیق اور کیون پیٹرسن جیسے اہم کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد عمر امین اور رلی روسو نے 30 رنز جوڑ کر اسکور کو 45 تک پہنچایا لیکن بڑھتے رن ریٹ کے سبب دونوں بلے بازوں پر دباؤ بڑھتا رہا اور روسو 18 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
پشتون گرل عائشہ گلالئی نے نئی جماعت بنالی،عمران اور نواز پر حملے
اسلام آباد (حرمت قلم نیوز) تحریک انصاف کی باغی رکن قومی اسمبلی اور عمران خان کی ذات پر تابڑ توڑ حملے کرنے والی عائشہ گلالئی نے اپنی نئی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔نئی جماعت کا نام تحریک انصاف گلالئی رکھا ہے۔عائشہ گلالئی نئی جماعت بنانے کے موقع پر نواز شریف اور عمران خان پر تنقید کرنا نہیں بھولیں ۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں کی ایکسپائری ڈیٹ گزر چکی ہے ۔میاں صاحب ملک کو خانہ جنگی جبکہ خان صاحب ملک کو بے حیائی کی طرف لے جا رہے ہیں۔صدارتی نظام کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گی۔
الیکشن لڑنے سے روکے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے:نواز شریف
اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف تیسرا فیصلہ بھی آنے والا ہے جس میں ہوسکتا ہے مجھے الیکشن ہی نہ لڑنے دیا جائے۔اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ میرے خلاف پہلے دو فیصلے آچکے ہیں اوراب ہوسکتا ہے تیسرا فیصلہ بھی میرے خلاف ہو،پہلے فیصلے میں مجھے وزارت عظمیٰ سے ہٹادیا گیا،دوسرے میں پارٹی صدارت سے نکال دیا گیا اور تیسرے فیصلے میں ممکنہ طور پر مجھے الیکشن کے لیے نااہل قرار دے کر انتخاب ہی نہ لڑنے دیا جائے۔نوازشریف نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ الیکشن سے نکال دیا گیا جب کہ مجھے کبھی سیسلین مافیا کہا گیا اور کبھی چور، یہ سب کچھ میری سمجھ سے بالا تر ہے۔انہوں نے کہا کہ کالے حروف والے بہت سے فیصلے ہیں ،میرے خیال نہیں کہ کوئی بھی فیصلہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ نیب کے گواہ نے خود کہا ہے کہ 2005 میں کیلبری فونٹ دستیاب تھا جس سے ہمارے موقف کی تائید ہوتی ہے۔
ہر تیسرا پاکستانی ڈپریشن کا شکار، خواتین زیادہ متاثر
اسلام آباد(حرمت قلم ڈیسک)ایک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈپریشن کا تناسب 34 فی صد تک بتایا جاتا ہے یعنی ہر تیسرا فرد ڈپریشن کا شکار ہے معاشرتی ناہمواری، غربت، بیروزگاری سمیت دیگر عوامل نے پاکستان کی34 فیصد آبادی کو ڈپریشن کا شکار کردیا ہے مگر ایک اور رپورٹ میں یہ تناسب 44 فیصد تک ہے اور اس رپورٹ میں پاکستان مردوں سے زیادہ خواتین کو ڈپریشن کا شکار بتایا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق5 کروڑ پاکستانی عمومی ذہنی امراض کا شکار ہیں اور ان میں57.5 خواتین اور 25 فی صد مرد شامل ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ایک تہائی اور دوسری رپورٹ کے مطابق 44 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے وہیں ماہر امراض دماغ (سائیکاٹریسٹس) کی تعداد محض 800 سو ہے جہاں تک بچوں کی نفسیات کا تعلق ہے تو 40 لاکھ بچوں کے علاج کے لیے ایک سائیکاٹریسٹ موجود ہے اور پاکستان میں پوری آبادی کے لیے4 اسپتال نفسیات کے علاج کی سہولت مہیا کررہے ہیں۔2015 اور 2016 میں 35 شہروں میں خود کشی کے واقعات کا ایک جائزہ لیا گیا تب1473 کیسز میں سے673 کیس سندھ میں،645 پنجاب میں،121 خیبر پختونخوا میں اور 24 کیس بلوچستان میں رپورٹ ہوئے ان کی بڑی وجوہ میں بے روزگاری، بیماری، غربت، بے گھر ہونا اور خاندانی تنازعات تھے۔طبی ماہرین کے مطابق بچوں میں خود کشی کے رجحانات کا ایک انتہائی سبب دوران پیدائش بچے کے ماں باپ کے آپس کے جھگڑے ہیں، ماں باپ لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں اور یہ محسوس ہی نہیں کرتے کہ دوران حمل بچہ سب کچھ محسوس کررہا ہے اس لڑائی جھگڑے کے اثرات ان کے ناپختہ ذہنوں پر منفی اثر ڈالتے ہیں ایسے بچے جرائم کی دلدل میں بھی پھنس سکتے ہیں، یہ اپنا انتقام دوسروں سے لیتے ہیں اور خود بھی خود کشی کر سکتے ہیں۔یہ رجحانات ایسے بچوں میں پائے جاتے ہیں سروے میں افسوس ناک نتائج سامنے آئے جب پتہ چلا کہ مردوں اور عورتوں میں خود کشی کا تناسب 2-1 کا ہے یعنی66 فیصد مرد اور33 فیصد خواتین ہیں سال بھر میں پاکستان کے35 شہروں میں 300 افراد کی خودکشی کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ اکثریت کی عمریں30 سال سے کم تھیں جب کہ مرنے والوں میں غیر شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورتوں کی تعداد زیادہ تھی۔
پاکستان کودہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت مل گیا
پیرس(حرمت قلم نیوز)فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔پیرس میں ایک ہفتے جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اختتام پذیر ہوا تاہم اجلاس میں پاکستان کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا اور پاکستان کودہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا۔سرکاری ٹی وی کے مطابق پاکستان کودہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا ہے۔عالمی میڈیا میں گردش کرنے والی رپورٹس کے باوجود ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی معاونت سے باز رہنے میں ناکام رہے ہیں۔ایف اے ٹی ایف کی جاری فہرست میں ایتھوپیا، عراق، سربیا، سری لنکا، شام، ٹرینڈاڈ اینڈ ٹوباگو، تیونس، واناواتو اور یمن کے نام شامل ہیں۔اعلامیے میں نگرانی کے لیے جاری کی گئی فہرست میں پاکستان کا نام درج نہیں جبکہ اجلاس کے دوران زیر بحث آنے والے بہتر کارکردگی کے حامل ممالک کے نام بھی جاری کیے گئے تاہم ان ممالک میں بھی پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔بہتری کی جانب گامزن ممالک اسپین، برازیل، ناروے اور بوسنیا اینڈ ہرزیگونیا کے نام شامل ہیں۔ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری کی اعلامیے میں بوسنیا اینڈ ہرزیگونیا کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نگرانی کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔قبل ازیں پاکستان کا نام 2012 سے 2015 کے درمیان پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل تھا تاہم 2015 میں پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فہرست سے نام خارج کردیا گیا تھا۔خیال رہے کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی امداد کرنے والوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے سامنے قرارداد پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔دوسری جانب اس حوالے سے وزیر داخلہ احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ابھی تک ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا، لہٰذا ہمیں حتمی بیان سامنے آنے تک قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔انھوں نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے پر ترکی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ دونوں ممالک ایک ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ترکی جیسا بھائی ہمارے ساتھ ہے۔اس سے قبل ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر پاکستان کو شدید تحفظات تھے۔بریفنگ کے دوران ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا اور کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے حتمی فیصلہ آنے کا انتظار ہے۔اس موقع پر ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ پر بھی کوئی جواب دینے سے گریز کیا اور شعر پڑھ کر اس معاملے پر بات چیت کا اختتام کیا۔خیال رہے کہ دو روز قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ انسدادِ منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی جانب سے پاکستان کا نام دہشت گردوں کے معاون ممالک کی ‘فہرست’ میں ڈالے جانے کا معاملہ تین ماہ تک کے لیے مؤخر ہوگیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے کہا تھا کہ امریکی قرارداد کے خلاف پاکستان کی ‘محنت رنگ لے آئی’ اور کہا کہ ‘پاکستان کے معاملے پر کوئی اتفاق رائے سامنے نہیں آیا۔انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں تین مہینوںکی مہلت کی تجویز پیش کی گئی اور ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ سے ‘جون میں دوسری رپورٹ’ کے لیے انتظار کا کہا گیا۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
loading...