پیر، 19 فروری، 2018

بیمار کون؟

بیمار کون؟
کمزور اعصاب کا مالک کچھ نحیف سے واقعات تک محد ود ہوکر رہ جا تا ہے جبکہ بہادر اور مضبوط اعصاب کی موجودگی جوکہ کسی نعمت خدا وندی سے کم نہیں ،تلخ وکشیدہ حالات کو بھی نئی سمت دے ڈالتی ہے ، فرق کمزوری اور بہادری ایسی صفتوں کے وقوع پذیر ہونے پہ ہے نہ فطرتی حالات پر،درآںحالیکہ ان صفتوں میں تمیز کی وجہ انسانی سوچ کے زوایے ہیں جس پر عمل کے کا ربند انسانی /دماغی خلیے ( Cells) ہیں، انسان جو سوچتا ہے بالکل ویسا ، ہی جوابی عمل وقوع پذ یر ہوناشروع ہوجا تا ہے ۔ 
بقول غالب 
جتنا وہ کھینچتا ہے ، اتنا ہی کھینچا جائے ہے 
 معاشرتی مسائل بے پناہ ہیں ، جھوٹ، نفرت ،دھوکہ دہی ، وعدہ خلافی سمیت مختلف انواع کی آلا ئشیں کسی دیوار چین کا منظر پیش کرتی ہیں، کوئی جھوٹ سے بدظن ہے توکوئی دھوکہ دہی کی شطر نچی چالوں کا شکار ،ان حالات کے پیش نظر باہی تعلقات اور اخلاقی اقدار کی مضبوط ڈوری کمزور تر ہوتی جارہی ہے ، گلیوں محلوں میں تن آور اور گھنے درختوں کی چھائوں سے مستفید ہونے کا کسی کے پاس وقت نہیں ، چڑیوں کی چہچہا ہٹ کا سرور بھی کا نوں کے لیے اجنبی ہوتا جا رہا ہے گویا معاشرتی مسائل نے پر سکون انسانی زندگی کو بے ہنگم مشینی طرززندگی دے ڈالا ہے ۔
 حالات کا دوسرا پہلو مختلف انسانی جسم بالخصوص ذہنی مسائل ہیںان کاشکار لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے ،ہمارے یہاںذہنی مسائل کا ادراک بہت کم ہے اور اگر ہوتوبھی اس کے علاج معالجہ پر توجہ نہیں دی جا تی پھر یہ بھی اندیشہ پر ورش پاتا رہتا ہے کہ کہیں معاشرے میں انہیں ۔۔۔نہ کہنا شروع کر دیا جائے ، ذہنی مسائل میں عام طور پرا نزائیٹی اور ڈیپریشن لیے جا تے ہیں جن کا شکار لاکھوں لوگ ہیں ، آپ ان دو کو ایک لمحہ کے لیے بھول جا ئیں ۔ صرف ایک قدم آگے بڑھائیں تو سب سے پہلے آپکا ٹاکرا ’فریب نظری ‘سے ہوگا جسے عرف عام میں illusionکہا جا تا ہے اگر آپکے سامنے کار کھڑی ہواور آپ اسے بس سمجھیں تویہ فریب نظر ی کے زمرے میں آئے گا بقول فلاسفر 
illusion is the first of all pleasures
اس کا جواب ڈھو نڈناپڑے گا کہ کیوں لوگ اپنے آپ کو اس کا شکا ر کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں بلکہ کچھ افلاطون توبجاطور پر فخر کے شادیانے بھی بجاتے ہیں ،لیکن جب حالات کے نتائج اپنی پسنداور چاہت کے سوال کے مطابق نہیںنکل پاتے تو ہم اسے قسمت کا کھیل قرار دے کر آنکھیںچراجا تے ہیں ، چنانچہ اس ذہنی مسئلہ کے حل کی طرف توجہ نہیںدی جا تی ۔
 دوسرا نمبر خود کو جا ن بوجھ کر دھوکہ دہی اور سراب کا شکار کر نا ہے جسے Delusionکہا جا تا ہے ۔ 
تیسری قسم ان واقعات کے تجربات کی ہے جو درحقیقت وقوع پذیر ہی نہیں ہوئے ہوتے مثلاً مختلف آوازوں کا سنائی دینا ، مختلف انواع کی تصویر وں کی جھلک دکھائی دینا ، کچھ کھائے بغیر کٹھامیٹھاذائقہ محسوس ہونا، کسی چیز کے چھوئے بغیراسکے لمس کی موجودگی کاحسین احساس ،یہ سب اس درجہ میں آتا ہے جسے Hallucinationکہا جا تا ہے ۔
 ہمیں سوچنا چاہیے کیوں ہماری شخصیت فریب نظر ی، دھوکہ دہی اور غیر حقیقی واقعات کے تجربات کا شکار ہورہی ہے، ہم نے اپنی تقدیر بدلنے کی کنجی سیاستدانوں اور ارباب اختیار کے ہاتھوں میں دے رکھی ہے ،پورے خلوص سے ان کے سیاسی وعدوںاور نعروں پرایمان لاکر انہیںووٹ کی پرچی تھما کراقتدارکے ایوانوں میں بھیجا جا تا ہے کہ تعلیم کا حصول ہر بچے کا زیور ہوگا ، انصاف تک ہرکس وناکس کی رسائی ہوگی ، روزگار کی تلاش کے لیے پر دیس کی کال کو ٹھری کا سامنا نہیں کر نا پڑے گا، زندہ قوم وقعتا زندگی کی حقیقی رمق کی طر ف لوٹ آئے گی لیکن یہ حقیقت سراب کاشکار ہی رہی ہے۔ 
معاشرے میں جو لوگ صحت مند اورعقل وشعور کے حساب سے توانا وچاک وچوبند ہیں انہیں’’ معاشرتی بیماروں ‘‘کا علاج بھی کر نا کر انا چاہیے اور انہیں ’’صحت مندی ‘‘ کا شعور بھی دینا چاہیے، یادرکھیے جس نے آپکوان ذہنی مسائل کا شکا ر کیا ہے وہ بالکل توانا اور صحت مند ہیں وہ یہ سب نہیں سوچتے جو آپ سوچ سوچ کر اہلکان ہوتے رہتے ہیں ،تقدیریں صرف سوچنے کی صلاحیت تک خود کو محدود رکھنے سے نہیں بدلا کرتیں ،ان کے بدلنے کے لوازمات کچھ اور ہوتے ہیں ، ’’ذہنی بیمار‘‘ وہ لوگ ہیں یاآپ اور آپ کے دست بازو کاانہیں سہارا،فیصلہ آپ خود کر لیں ۔بقول برنارڈ شاہ 
Kings are not born, They are made by artificial hallucination.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

loading...