اسلام آباد،لاہور،فیصل آباد(حرمت قلم ٹیم)تحریک انصاف کی منخرف رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے انہیں اور ان کے والد کو فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کی شرط پر سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹ دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے شریف خاندان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کا پاکستان کے لیے کام کرنے والے واحد ادارے فوج اور عدلیہ کے خلاف ایک ایجنڈا ہے۔ اداروں کے خلاف بات کرنا میری نظر میں غداری کے برابر ہے، اور نواز شریف عمران خان سے بھی زیادہ خطرناک شخص ہیں۔انہوں نے نواز شریف کے ساتھ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان ایک جذباتی انسان ہیں جو اپنے پیر پر خود کلہاڑی مارتے ہیں جبکہ نواز شریف اس کلہاڑی کا استعمال اداروں، فوج اور عدلیہ کے خلاف کرتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف ایسا سمجھتے ہیں کہ عدلیہ ان کے علاوہ باقی تمام افراد کا احتساب کرے گی۔عائشہ گلالئی نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ (ن) نے انہیں فوج کو بدنام کرنے پر سینیٹ انتخابات میں ٹکٹ دینے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے جھٹلادی۔نواز شریف پاکستان کے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنے والی فوج کے خلاف اپنی تقریروں میں شرمناک الفاظ استعمال کرتے ہیں۔این اے 154، لودھراں کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی جیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اپنے نظریے سے ہٹ گئی ہے اور اس حلقے کی عوام کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا۔
وزیرمملکت اطلاعات مریم اورنگزیب کاعائشہ گلالئی کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ سیاسی شہرت حاصل کرنےکی کوشش کررہی ہیں ہماری پارٹی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر یگی۔ گلالئی جھوٹے الزامات لگانے کی بجائے اس لیگی رہنما کا نام بتائیں جس نے انہیں سینٹ کے ٹکٹ کی پیشکش کی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفادار اور مخلص کارکنوں کی موجودگی میں کسی باہر والے کو ٹکٹ دینے کی نہ ضرورت ہے اور نہ ہی کوئی گنجائش ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ عائشہ گلالئی کی وجہ شہرت صرف گندے پیغامات کا معاملہ ہے جس پر اظہار ہمدردی ہی کی جاسکتی ہے،جن ہاتھوں میں عمران خان اور طاہرالقادری کھیلتے ہیں، عائشہ بھی انہی ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں۔ عائشہ گلالئی نے جو بیان دیا وہ شکست کھا چکا ہے، مسلم لیگ ن کے پاس ٹکٹ کے لیے قدآور لوگوں کی لائن لگی ہوئی ہے جبکہ ن لیگ کے بارے میں کوئی ایک مثال دیں کہ اس نے کسی کوٹکٹ کا لالچ دے کر پارٹی میں شامل کیا ہو۔
مشاہد اللہ نے کہا کہ اپنے قد سے زیادہ بات نہیں کرنی چاہیے، عائشہ گلالئی پہلے سیاست میں خود کو اس مقام تک لائیں کہ انہیں ن لیگ ٹکٹ کی پیشکش کرے،عائشہ گلالئی کی وجہ شہرت گندے میسجز کا معاملہ ہے جس پرہماری ہمدردیاں آج بھی عائشہ گلا لئی کے ساتھ ہیں۔سینیٹر مشاہد اللہ نے عائشہ گلالئی پر طنز کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیرتھا ۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ عائشہ گلالئی کو بروقت اپنے اس بیان پر معافی مانگ لینی چاہئے ، سینٹ امیدواروں کو ن لیگ کے جو ٹکٹ دیئے گئے ہیں وہ باقاعدہ پارٹی سے مشاورت کے بعد دیئے گئے ہیں،اگر کسی بھی جماعت کا صدر ٹکٹوں پر سائن کرتا ہے تو وہ ڈکٹیٹر نہیں ہوتا اور نہ ہی کہنا درست ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے وہ دستخط کر دیئے ہیں ،یہ فیصلہ تو پارٹی کا ہوتا ہے اور پارٹی کا صدر اس فیصلے پر دستخط کر تا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں