ہفتہ، 31 مارچ، 2018

تحریک انصاف میں پھوٹ،کئی رہنما پارٹی چھوڑ گئے،کے پی کے میں بغاوت

تحریک انصاف میں پھوٹ،کئی رہنما پارٹی چھوڑ گئے،کے پی کے میں بغاوت
لاہور،اسلام آباد،پشاور(مانیٹرنگ )عام انتخابات سے قبل ہی تحریک انصاف میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئیں۔کئی رہنما پارٹی چھوڑ گئےاور کئی پارٹی چھوڑنے کیلئے پر تولنے لگے۔پی ٹی آئی کے پی کے کے اراکین اسمبلی نے بغاوت شروع کر دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی ایک اور وکٹ گر گئی، تحریک انصاف کے لیڈر اور ایم پی اے وجیہ الزمان خان نے ق لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔وجیہ الزمان خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی تبدیلی نہیں لارہی، خان صاحب نے سب کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے ۔

پنجاب کی میٹرو کو جنگلہ بس کہہ کر تنقید کرنے والے اب خود مہنگی جنگلہ بس بنا رہے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل آج ہی کے روز سابق رکن قومی اسمبلی اور پاکپتن کے ضلعی صدر احمد رضا مانیکا نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔دوسری جانب خیبرپختون خوا میں پی ٹی آئی کے چار ایم پی ایز نے عمران خان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کی ٹکٹیں دیتے ہوئے پارٹی کی پالیسیوں کو نظرانداز کیا گیا، خیبرپختون خوا کے عوام کو پی ٹی آئی سے بہت امیدیں تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر خان صاحب نے معاملات کو سنجیدہ نہیں لیا تو پی ٹی آئی صرف کہانیوں میں رہ جائے گی، 20 سال کی خدمات کا صلہ ہم پر پیسے لینے کا الزام لگا کر دیا گیا۔

ڈالر کی اونچی پرواز کے باوجود،پٹرول،ڈیزل سستا

ڈالر کی اونچی پرواز کے باوجود،پٹرول،ڈیزل سستا
 اسلام آباد(مانیٹرنگ)حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2 روپے فی لٹرکمی کا اعلان کردیا۔وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق پٹرول ، ہائی اسپیڈ ڈیزل میں2 روپے فی لٹرکمی کردی گئی ہے جب کہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 86 روپے فی لٹرجب کہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 96 روپے 45 پیسے فی لٹرہوگی۔

 لائٹ ڈیزل کی قیمت 65 روپے 30 پیسے فی لٹرجب کہ مٹی کے تیل کی قیمت 76 روپے 45 پیسے فی لٹرپر برقرار ہے۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ کمی اوگرا کی سفارش پر وزیراعظم کی منظوری کے بعد کی گئی ہے جب کہ نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری وزارت پٹرولیم کو بھیجی تھی جس میں پٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لٹرکمی کی سفارش کی گئی تھی۔

قرض کی پیتے تھے مے

تحریر:اعظم توقیر
ہمارے پرائمری سکول کے استاد محترم (محمد صدیق صاحب مرحوم اللہ تعالیٰ کی ذات با برکات ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے)سے جب بھی کوئی قسطوں پر کوئی چیز خریدنے کی بات کرتا تو وہ ہمیشہ فرماتے ’’ میں تو جب بھی قسطوں پر لوں گا ہیلی کاپٹر ہی لوں گا‘‘۔جب کہا جاتا کہ ہیلی کاپٹر۔۔۔؟ تو وہ فرماتے ’’یار جب قسطوں پر ہی لینا ہے تو کیوں نہ کوئی بڑی چیز لی جائے‘‘۔
بحیثیت قوم ۔۔ہمارا المیہ ہے یا روایت۔ کہ ہم ادھار یا قرض میں تو موت بھی خریدنے سے نہیں ہچکچاتے۔کسان زرعی بنکوں کے مقروض ہوتے ہیں اور پھر اپنی زرخیز زمینیں فروخت کرکے قرض اتارتے ہیں۔ بعض اوقات تو قرض اتارتے اتارتے زمیندار سے بے مالک کے عہدے پر بھی فائز ہو جاتے ہیں مگر دوسرے کسان اس انجام سے عبرت نہیں پکڑتے بلکہ وہ بھی سفارشیں ڈھونڈ کر زرعی بنک سے قرضہ لینے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ چند برسوں سے زور پکڑتا جا رہا ہے۔
زمینیں فروخت ہونے کے بعد مجبورا۔۔ ہم شہروں کا رْخ کرتے ہیں اور اپنی سرسبز زمینوں سے دور۔۔دھواں آلود شہروں میں محنت مزدوری پر مجبور ہو جاتے ہیں۔وہ گندم جو ہم اگاتے تھے،وہ آٹا جو ہم لوگوں کو دیتے تھے ،اپنے کھیتوں سے بچھڑنے کی سزا کے طور پر ہمیں قطاروں میں لگ کر مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے۔بقول شاعر
اب میں راشن کی قطاروں میں نظر آتا ہوں
اپنے کھیتوں سے بچھڑنے کی سزا پاتا ہوں
گلی محلوں کی بات کی جائے تو گھر کی اشیا خریدنے کے لیے ہم جیسے مڈل کلاس لوگ اقساط کی دکانوں کا رْخ کرتے ہیں جہاں سے ٹی وی،فریج،ایئر کنڈیشنر سے لے کر موٹرسائیکل تک جو بھی ملے قسطوں پر لے لیتے ہیں اور باقی عمر قسطیں اتارنے میں گزر جاتی ہے مگر قسطیں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتیں۔ آخر کار قسطوں پر خریدی اشیا فروخت کرکے اور محلے داروں سے قرض لے کر جان چھڑائی جاتی ہے مگر جان کب چھوٹتی ہے جان تو اور اک نئے عذاب میں پھنس چکی ہوتی ہے۔
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
ہم قرضے کیوں نہ لیں کہ ہمارا ملک ہی قرضوں کی بنیادوں پر’’ ترقی کی منازل ‘‘طے کررہا ہے۔ جب بھی کوئی نیا حکمران آتا ہے ترقی و خوشحالی کے بلندو بانگ دعوے کرتا ہے ۔پھر حکومت کا دورانیہ مکمل ہونے پر ترقی اور خوشحالی تو نظر نہیں آتی ۔۔ہاں۔۔ قرضوں کے پہاڑ میں اضافہ ضرور ہو جاتا ہے۔ہم بھی عادی ہو چکے ہیں۔قرضوں کے، بے جا ٹیکسوں کے،مہنگی اشیا ضروریہ کے،پٹرول بم کے اور پتا نہیں کس کس اذیت کے۔
جب سے ہوش سنبھالا ہے دو پارٹیوں کی بادشاہت جھیل رہے ہیں ایک ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دوسری ہماری بچپن کی نعروں والی پاکستان پیپلز پارٹی۔ہم پرائمری سکول کے طالب علم تھے اور بھٹو کے حق میں اور ضیا الحق کے خلاف بھر پور نعرے بازی کرتے تھے حالانکہ ہمیں نہیں پتا تھا کہ بھٹو کون ہے؟۔ضیا الحق کا قصور کیا ہے؟ مگر کچھ نعرے تھے جو ہم دیوانہ وار لگایا کرتے تھے۔شاید اسی لیے بھٹو آج بھی زندہ ہے اور رہے گا۔عوام کل بھی مردوں جیسی زندگی گزار رہے تھے اور آج بھی اسی حال میں ہیں۔
اچھی طرح یاد ہے، آصف علی زرداری کی حکومت تھی،میاں شہباز شریف نے مینار پاکستان ڈیرہ لگایا،ہاتھ والے پنکھے سے گرمی دور کی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا،دعوے کیے کہ ہماری حکومت بنی تو زرداری کو گلیوں میں گھسیٹیں گے،پائی پائی کا حساب لیں گے،لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو گا اور دیکھنا ملک میں جگمگ ہو گی،آج ن لیگ کی حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کو ہیں مگر لوڈشیڈنگ اپنی جگہ قائم و دائم ہے،مہنگائی نے غریبوں کے چولہے تک بجھا دیے ہیں۔ترقی کا یہ عالم ہے کہ ملک قرضوں کے نیچے اس طرح آچکا ہے جیسے اونٹ پہاڑ کے۔حالت یہ ہے کہ 
سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی 
دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی
اب پھر مداری آ ئیں گے،اپنی تقاریر کا جادو جگائیں گے،نئے وعدے ہوں گے،کوئی لوڈشیڈنگ ختم کرے گا تو کوئی مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند،کو ئی گھر کا لالچ دے گا تو کوئی غریبوں کو نوکری کا لالچ دے کر ووٹ لیگا اور ہم عوام،ایک بار پھر ان وعدوں پر اعتبار کریں گے اور پانچ سال پورے ہونے پر اونچے سُروں میں بے اختیار گائیں گے۔
غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا
مگر ہم کر بھی کیا سکتے ہیں ۔سوائے چوروں اور لٹیروں کو اپنا حکمران بنانے کے۔کیوں کہ ہم عادی ہو چکے ہیں غلامی کے،مقروض ہو نے ،اپنے بچوں کو بھوکا سلانے کے،بے روز گاری اور لاچاری کے۔ سو۔۔ چند سرمایہ دار ،جاگیر دار اور چور ڈاکو اسی طرح ہم کو ہانکتے رہیں گے،لوٹتے اور نوچتے رہیں گے۔ہماری زندگی اس شعر کے مصداق تمام ہو جائے گی۔
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

چودھری نثار نے ن لیگ چھوڑنے کا اشارہ دے دیا

چودھری نثار نے ن لیگ چھوڑنے کا اشارہ دے دیا اسلام آباد(مانیٹرنگ) سابق وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سے رشتہ اور ناطہ قائم رکھنا چاہتا ہوں لیکن پارٹی کو گھر کی لونڈی بنایاگیا تو شاید پارٹی سے بھی رشتہ نہ رہے۔نجی نیوز چینل ایکسپریس نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے کہا کہ 34سال سے نواز شریف اور سینئر اکابرین سے مل کر پارٹی کی داغ بیل رکھی تاہم اب میاں نواز شریف سے وہ روابط نہیں اور وہ سلسلہ شاید نہیں جو مسلم لیگ (ن) سے ہے، میرے ٹکٹ کا فیصلہ پارٹی نے کرناہے نہ کسی پارلیمانی بورڈ نے میں نے الیکشن کس پارٹی کے پلیٹ فارم سے لڑناہے یہ فیصلہ میں نے کرناہے اور بہت جلد یہ فیصلہ کروں گا کہ کس پلیٹ فارم سے الیکشن لڑوں۔

چودھری نثارعلی خان نے کہا کہ عمر ان خان سے میری ذاتی دوستی رہی ہے سیاسی تعلق نہیں رہا اور گزشتہ ساڑھے 3سال سے عمران خان سے براہ راست یا بلواسطہ کوئی رابطہ نہیں، عمران اور زرداری کا سیاسی طورپر ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے جب کہ میری اور آصف زرداری کی سیاست بہت مختلف ہے اگر نظریات ملتے ہوں تو ایک جگہ بیٹھنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے لندن قیام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں،شہباز شریف صرف اپنی خرابی صحت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں جب کہ مجھے خدشہ ہے شہبازشریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ اور گنجائش نہیں دی جائے گی، پارٹی صدارت کے بعد انھیں کام کرنے کا مینڈیٹ دیاگیا تو کئی امور میں بہتری آ سکتی ہے۔

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات سے ابہام دور نہیں ہوئے بلکہ اضافہ ہوا،ملاقات کا مقصد اگر اداروں میں نرمی پیدا کرنا تھا تو میں ایک سال سے یہی بات کررہا ہوں اگر یہ راستہ اختیار کرلیا جاتا تو اس ملاقا ت کی ضرروت نہ پڑتی جب کہ حکومت اور سپریم کورٹ شکوک شبہات دور کرنے کے لیے مل کر قدم اٹھانا چایئے۔چودھری نثار نے وزیراعظم کے دورہ امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی امریکی نائب صدر سے ملاقات کامقصد منفی امریکی بیانیہ کی تشہیر ہے مجھے وزیراعظم اور امریکی نائب صدر کی ملاقات کا مقصد سمجھ نہیں آیا، ہمیں امریکی حکام کو یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ ہماری قیادت کو لیکچر دیں اوریکطرفہ مسلط کردہ امریکی بیانیہ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

مجبوراًمداخلت کرتا ہوں،ٹیک اوور کا ارادہ نہیں:چیف جسٹس

مجبوراًمداخلت کرتا ہوں،ٹیک اوور کا ارادہ نہیں:چیف جسٹسکراچی (مانیٹرنگ)چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میں مداخلت کا تصور نہیں رکھتا لیکن ہمیں مجبوری میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔چیف جسٹس نے مظہر عباس سے استفسار کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں ٹیک اوور کے چکر میں ہوں، جس پر سینئر صحافی نے کہا جو کام حکومت کو کرنے چاہیے تھے وہ آپ کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں مٹھی، تھرپارکر میں 5 بچوں کی ہلاکت سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی۔سماعت کے آغاز پر سیکرٹری صحت نے بچوں کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کم عمر میں شادی اور زائد بچوں کی پیدائش وجہ اموات ہے جب کہ  ڈاکٹرز مٹھی تھرپارکر جیسے اضلاع میں جانے کو تیار نہیں۔

سیکرٹری صحت کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ سے لگتا ہے آپ کا قصور ہی کوئی نہیں، لکھ کہ جان چھڑا لی کہ کم وزن والے بچے مرجاتے ہیں، سندھ میں صحت کے بہت مسائل نظرآرہے ہیں، سیکرٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں خدمت کے لیے کیوں نہیں چلے جاتے۔سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کی 50 فیصد اموات نمونیہ اور ڈائریا سے ہوتی ہے جب کہ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ مٹھی میں بہترین اسپتال بنادیا اور تھر میں مفت گندم تقسیم کرتے ہیں۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ سب معلوم ہے کتنی گندم مفت تقسیم ہوئی، سب کرپشن کی نذر ہو گیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاڑکانہ اسپتال کی ویڈیو دیکھ کرشرم آرہی ہے، سوچ رہا ہوں خود لاڑکانہ جاؤں۔عدالت میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی بھی موجود تھے، چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رضا ربانی بیٹھےہیں، آپ ہماری مدد کریں، آپ خود دیکھ کرآئیں،اسپتال میں کیا ہورہا ہے، پھول جیسے بچے والدین کے بعد سرکاری اسپتالوں کے مرہون منت ہیں، بچہ اسپتال میں داخل ہوتا ہے اور تھوڑی دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے، والدین کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔

چیف جسٹس نے رضا ربانی سے مکالمہ کیا کہ میں مداخلت کا تصور نہیں رکھتا، لاڑکانہ کے اسپتال کی ویڈیو دیکھی، بہت دکھ ہوا، رضا ربانی صاحب آپ وہ ویڈیو بھی دیکھیں۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ لاڑکانہ کتنی دور ہے، یہاں سے کتنا فاصلہ ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ بذریعہ جہاز ایک گھنٹے میں لاڑکانہ پہنچ سکتے ہیں، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا خود لاڑکانہ جاکر اسپتال کا جائزہ لوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ادویات فراہم کرنا کس کا کام ہے؟ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں انسنریٹرکس کے حکم پرلگ رہے ہیں۔سیکرٹری صحت نے بتایا کہ یہ کام اور پیش رفت آپ کے حکم پر ہو رہی ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر کہتے ہیں کہ ہم بیوقوف ہیں جو ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت کرتے ہیں،  ہمیں مجبوری میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔سماعت کے موقع پر ڈاکٹرز کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی جنہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں بڑی کرپشن ہے، آپ محکمہ صحت پر کرپشن کی جانچ کے لیے جے آئی ٹی بنائیں۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹروں کی درخواست پر کہاکہ یہ اہم معاملہ ہے، بریک کے بعد مزید سماعت کریں گے۔

کالی آندھی اور شاہین کراچی میں آمنے سامنے

 کالی آندھی اور شاہین کراچی میں آمنے سامنے روشنیوں کے شہر کراچی کرکٹ کے ایک بہترین ایونٹ کی شاندار میزبانی کے بعدپھر انٹرنیشنل کرکٹ کے حوالے جگمگا اٹھا ہے پی ایس ایل تھری کے فائنل میں روشنی ،محبت اور دلکشی بکھیرنے کے بعداب نیشنل سٹیڈیم پھر اللہ اکبر اور دل دل پاکستان کے نعروں سے گونجے گا چوکوں چھکوں کی اسی طرح برسات ہو گی،ہلہ گلہ ہو گا،سیٹیاں بجیں گی،سنسی خیز لمحات آئیں گے ، نیشنل سٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز (کالی آندھی)اور پاکستان (شاہین) T20سیریز کے تین میچوں کے پہلے میچ میںکل اتوار کو ٹکرائیں گے کی میزبانی کے لئے مکمل طور پر تیار ہے،پاکستانی ٹیم کے15رکنی اسکواڈمیں کپتان سرفراز احمد، بابر اعظم ،فخر زمان،شعیب ملک،محمد نواز،حسن علی،شاداب خان،فہیم اشرف،عثمان خان شنواری ،احمد شہزاد ،راحت علی،محمد عامر اور پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی کے باعث سیلکٹرز کی توجہ کی نگاہوں کا مرکز شاہین آفریدی ،حسین طلعت اور فائنل میں عمدہ بلے بازی کرنے والے آصف علی شامل ہیں،عماد وسیم ،رومان رئیس اور حارث سہیل انجری کے باعث ،محمد یامین سلیکٹرز کا اعتماد حاصل نہ کر سکے،جبکہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ایک ساتھ نشستیں نہ ملنے پر دوحصوں رات 9.30اور 12.15پر جناح ائیر پورٹ کراچی پہنچے گی مہمان ٹیم کے پاس نہ تو پریکٹس سیشن کا موقع ملے کا اور نہ ہی ان کے کپتان کو سیریز سے قبل پری سیریز پریس کانفرنس کا موقع ملے گا اسی طرح ٹرافی کے ساتھ فوٹو سیشن بھی نہیں ہو سکے گا ۔۔ٹیم میںسیمیوئل بدری ،ونیش رامدین،ریاض الجرت،آندرے فلیچر،آندرے میک کارتھی،کیمو پائول،سیراسمی پرما ئول،روومینپاول،مارلن سیمیولز،اوڈن سمتھ ،چیڈوک والٹن ،کیسرک ولیمزشامل ہیں مہمان ٹیم میں چار کھلاڑی ایسے ہیں جن میں سے آندرے میکارتھی اور اوڈین سمتھ انٹرنیشنل جبکہ سراسمی پر مائول اور کیمو پائول مختصرفارمیٹ میں ڈیبیو کے منتظر ہوں گے اسی طرح میزبان ٹیم میں بھی حسین طلعت،شاہین آفریدی اور محمد آصف نے بھی ابھی تک ڈیبیو نہیں کیا،ویسٹ انڈیزکے کرس گیل،براوو برادران،جیسن ہولڈر،کیرن پولارڈ،کارلوس بھریتویٹ اور سنیل نارائن نے پاکستان آنے سے انکار کیا ،ویسٹ انڈیز کے ہمراہ ہیڈ کوچ سٹورٹ،اسسٹنٹ کوفونسو تھامس،ریان میرون،فزیو تھراپسٹ لیٹ ویرتنولیمز،ویڈیو ڈیا اینا لسٹ ڈیکسیئراگٹس،جمی ایڈمز،ویول ہائیڈز بھی ٹیم کے ساتھ آئے ہیں، مہمان ٹیم کا زیادہ بوجھ سینئر کھلاڑیوں مالون سیموئلز ،دنیش رامدین اور سیموئیل بدری کے کاندھوں پر ہو گا،کپتان جیسن محمد اب تک صرف6۔T20میچ کھیل چکے ہیں تاہم کریبئین پریمئیر لیگ کے رکن پاکستانی سٹار شعیب ملک کے مطابق ویسٹ انڈیز کی ٹیم بہت متوازن ہے اسے کمزور نہ سمجھیں بڑے نام نہیں بلکہ اتحاد کی فضا جتواتی ہے،سرفراز احمد نے کہا کہ قوم کو اچھے میچ دیکھنے کو ملیں گے،صوبائی وزیر ناصر شاہ کے مطابق مہمان ٹیم کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا گیا ہے ،رینجرز کے بریگیڈئیرشاہد نے بتایا کہ اس بار بھی پی ایس ایل فائنل کی طرز پر سیکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں،ویسٹ انڈیز کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو جونی گریونے کہا ہم پاکستان دوستی میں یہ سب کر رہے ہیں تا کہ یہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی یقینی ہو سکے،ویسٹ انڈیز کے کمنٹیٹر ڈیرن گنگا نے کہا تھا کہ پاکستان میںکرکٹ مضبوط اور کھیل کے لئے پاکستانیوں کا جذبہ قابل قدر ہے،پشار زلمی کی طرف سے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے والے کامران اکمل کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا جنہوں نے PSL3میں واحد سینچری سکور کیا تھا ٹورنامنٹ کے بہترین بلے بار کا اعزاز بھی انہیں ملا،ایک کیچ کیا ڈراپ ہوا ان کی قسمت ہی روٹھ گئی ،نہ زلمی جیت سکی اور نہ ہی وہ خود قومی ٹیم کا حصہ بن سکے البتہ قسمت کے دھنی احمد شہزاد جنہوں نے پی ایس ایل 3میں10میچوں کے دوران صرف173رنز بنا کر20ویں نمبر پر رہے ،کسی ایک میچ میں ان کا زیادہ سے زیادہ سکور38اور وہ4میچوں میں ڈبل فگر میں داخل نہ ہو سکے وہ ٹیم کا حصہ ضرور ہیں ،محمد حفیظ 298رنز بنا کر PSLمیں چھٹے نمبر پر تھے مگر وہ بھی قومی ٹیم کا حصہ نہ بن سکے،بائولنگ میں محمد عامر کی کارکردگی غیر متاثر کن رہی ، پشاور زلمی کا حصہ ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی آندرے فلیچر ،چیڈوک والٹن اور سیمیوئل بدری مہمان ٹیم کا حصہ ہیں،جمعرات کو لاہور میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان T20سیریز کے لوگو کی رونمائی کے موقع پر چیر مین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ ہم جو کہتے وہ کر دکھاتے ہیں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی جو کوششیں شروع کیں ان کے مثبت نتائج آنا شروع ہو چکے ہیں بڑی خوشی ہے کہ غیر ملکی کھلاڑی اورٹیمیں پاکستان آ رہی ہیں ،اگست ستمبر میں امریکا میں پاکستان،ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش پر مشتمل سہ فریقی سیریز کے معاملات طے کر رہے ہیں اور بھارت سے بھی معاملات دیکھ رہے ہیں پی ایس ایل دنیا کا ایک بڑا برانڈ بن چکا ہے،پاکستانی کوچ مکی آرتھر نے کہارہم مہمان ٹیم کو آسان تصور نہیں کر رہے اس کے پاس باصلاحیت نوجوان موجود ہیں ،بولنگ پر پابندی کی وجہ سے محمد حفیظ T20میں افادیت کھو بیٹھے ہیں تاہم انہیں ون ڈے میچز میںآزمایا جا سکتا ہے،کامران اکمل فیلڈنگ میں ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے اسی لئے منتخب نہیں ہوئے ،پی ایس ایل فائنل کے کراچی میں کامیاب انعقاد کے بعد شہر کے حواکے سے دنیا بھر میں مثبت پیغام گیا اب نو برس بعد انٹرنیشنل کرکٹ کراچی پہنچی ہے تو شائقین زیادہ سے زیادہ سٹیڈیم پہنچ کر ٹیموں کی حوصلہ افزائی کریں،کوچ نے نئے کھلاڑیوں کی قومی ٹیم میں آمد کو خوش آئند قرار دیا،آئی سی سی ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک نے پی ایس ایل فائنل کے موقع پر کہا تھا کہ کراچی میں فائنل کے کامیاب انعقاد سے انٹرنیشنل کرکٹ کی راہیں ہموار ہو گی کیونکہ پاکستان کا انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک مقام ہے اور جلد ہی دنیا کی بڑی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی ،اس حوالے سے دیکھا جائے تو ویسٹ انڈیز کا یہ دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان نے پی ایس ایل فائنل میں تمام سیکیورٹی خدشات کو شکست دی تھی اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا، آئی سی سی کے مطابق اس سیریز کو مقامی ایمپائرز ہی سپر وائز کریں گے جبکہ آسٹریلوی بیٹسمین ڈیوڈ بون میچ ریفری ہوں گے ڈیوڈ بون1981میں بطور کھلاڑی پاکستان آئے تھے اس کے بعد پہلی بار اب پاکستان آئے ہیں،ٹی ٹونٹی میں مجموعی طور میزبان ٹیم کا پلڑا بھاری ہے کئی ٹورنامنٹ میچز میں زیادہ کامیابی کے علاوہ2013میں پاکستان نے2-0سے ،2016میں3-0سے اور2017میں3-1سے کامیابی حاصل کی تھی ،عالمی رینکنگ میں نمبر ون کی پوزیشن اس وقت پاکستان کے پاس ہے اس کے پاس اس پوزیشن کو مستحکم کرنے کا سنہری موقع ہے،کسی ایک میچ میں ویسٹ اینڈیز کا پاکستان کے خلاف زیادہ سکور 116/6ہے جبکہ پاکستان کا160/4ہے،کم ازم سکور میں مہمان ٹیم کا103/5اور میزبان ٹیم کاسکور82ہے اس میچ میں پاکستانی ٹیم 13.5 میں آئوٹ ہو گئی تھی،زیادہ رنز سے کامیابی میں ویسٹ انڈیز84اور پاکستان محض3رنز ہے،زیادہ وکٹ کے لحاظ سے کامیابی ویسٹ انڈیز کی 7وکٹ اور پاکستان کی نو وکٹ سے ہے،سب سے زیادہ سکور بابر اعظم کا238ہے اور حریف ٹیم کی جانب سے ڈی جے بربودا کا 190ہے،دونوں ٹیموں کے موجودہ اسکواڈ میں شامل احمد شہزاد کا کسی ایک اننگز میں انفرادی سکور53،چیڈوک والٹن40 اور بابر اعظم کا38ہے،چیڈوک والٹن ہی چار چھکوں اور دو چوکوں کے ساتھ پہلا جبکہ احمد شہزاد4چھکوں اور ایک چوکے کے ساتھ دوسرا نمبر ہے،پاکستان کے خلاف سیمیوئل بدری کی9میچوں میں9،حسن علی کی6میں 6اور شاداب خان کی چار میں 4وکٹیں ہیں،بطور وکٹ کیپرڈسمسلزمیں سرفرا ز احمد نے سات میچوں میں 4کو کیچ اورا یک کو اسٹیمپ کیا،دوسری جانب دنیش رامدین نے محض ایک میچ میں چارکھلاڑیوں کو اسٹیمپ کیا اور چیڈوک والٹن نے5میچز میں 4آئوٹ کئے ،بائولنگ میں شاداب خان سر فہرست ہیں جنہوں نے 2017میںسات میچوں میں15.5اوورزمیں75رنز دے کر10وکٹ حاصل کئے جن میں بہترین بائولنگ4/14ہے جبکہ ان کی حریف ٹیم کے سیمیوئل بدری ٹاپ پر ہیں جنہوں گذشتہ سال ہی 4میچوں میں 98رنز دی کر4کھلاڑی آئوٹ کئے ان کی بہترین بائولنگ 2/15ہے،محمد سرفراز نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اب تک7t20میںکپتانی کرتے ہوئے6میں کامیابی حاصل کی جبکہ جیسن محمد کا بطور کپتان پاکستان کے خلاف یہ پہلا میچ ہو گا،ICCکی عالمی درجہ بندی میں پاکستان پہلے اور ویسٹ انڈیز5ویں نمبر ر ہے،بہرحال ماضی کا ریکارڈ جو بھی یہ تمام میچز انتہائی دلچسپ ہوں گے اور سب سے خوش آئند بات کہ نہ صرف پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ لوٹ آئی جبکہ کراچی کا نیشنل سٹیڈیم بھی جگمگاٹھا ہے ،کھلاڑیوں کو ائیر پورٹ سے ہوٹل اور ہوٹل سے سٹیڈیم تک سیکیورٹی کے سخت حصار میں لایا اور لے جایا جائے گا،پاک فوج،رینجرز زور پولیس کے مستعد دستوں کے پہلے حصار میں فوجی جوان دوسرے میں رینجرز جبکہ سٹیڈیم کے باہر ،اطراف اور شہر بھر میں پولیس اہلکار فرائض سر انجام دیں گے ،سٹیڈیم کے اطراف میں تمام راستے سیل کر دئے گئے ہیں ،ہوٹل سے ٹیم کی آمد و روانگی کے وقت شاہر فیصل عام ٹریفک کے لئے بند ویسے کھلی رہے گی،راشد منہاس روڈ،شارع قائد اور شارع پاکستان پر بھی ٹریفک معمول کے مطابق جاری رکھی جائے گی،روٹ اور میچ کے دوران سٹیڈیم کی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے مسلسل فضائی نگرانی کا عمل بھی جاری رہے گا،اہم مقامات کی سراغ رساں کتوں کی مدد سے سرچنگ کی جائے گی،بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی مکمل چیکنگ کرے گا،سٹیڈیم جانے والوں کے لئے پارکنگ کا انتظام حکیم سعید گرائونڈ،اتوار بازار،وفاقی اردو یونیورسٹی،چائنہ گرائونڈ اور غریب نواز گرائونڈ میں کیا گیا ہے جہاں سے شٹل سروس کے ذریعے انہیں سٹیڈیم پہنچایا جائے گاسٹیڈیم داخل ہونے والے تمام شائقین کی مکمل جامہ تلاشی اور انہیں واک تھرو گیٹ سے گذارا جائئے گا کسی کو بھی ماچس،لائٹر،سگریٹ،گٹگااور دیگر کھانے پینے کی اشیا لانے کی ممانعت ہے،انتظامیہ نے کرکٹ کے شیدائیوں کے لئے سٹیڈیم کے پاس مختلف اسٹالز لگوائے ہیںپی ایس ایل فائنل کی نسبت ٹکٹ کے ریٹس میں 50فیصد کمی کی گئی ہے شدید گرمی میں پہلے دن تو رش نظر نہ آیا مگر بعد ازان مرد و خواتین ٹکٹ کے حصول کے لئے لائنیں نظر آئیں کئی شائقین نے تو میڈیا تو بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ ان میچوں کو وہ فیملی کے ساتھ انجوائے کریں،آج کا میچ 8بجے باقی دونوں میچ7.30پر شروع ہوں گے،مہمان ٹیم آخری میچ پر سٹیڈیم سے براہ راست ائیر پورٹ پہنچے گی، بلاشبہ کرکٹ پاکستانی قوم کے لئے سب زیادہ مقبول ترین کھیل بن چکا ہے،اب کرکٹ کے شیدائی ایک بار پھر کالی آندھی عرف کیریئینزاور شاہینوں کا شاندار ٹکرائو دیکھیں گے۔

آسٹریلین کرکٹ ٹیم کی بال ٹیمپرنگ کی شرمناک حرکت

تحریر:مرزا محمد بلال صابر 
جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹائون میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرے دن کے میچ جاری تھا کھانے کے وقفہ ہوا تو اس وقت تک میزبان ٹیم جنوبی افریقہ مہمان ٹیم آسٹریلیا کو اپنی دوسری اننگز میں238/5رنز بنا کر 294رنز کا ہدف دے چکی تھی ،اس سے قبل آسٹریلیا کو سیریز میں 2-1خسارے کا سامنا اور انہیں50 سال میں پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں سیریز ہارنے کا خطرہ درپیش تھا،کھانے کا وقفہ ہوا تو آسٹریلوی کپتان اسٹیون سمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر نے ایک پلان تشکیل دیا ،ٹیم میدان میں پہنچی تو پلان کے مطابق گیند کو ٹیم کے سب سے کم عمر مگر با صلاحیت بلے بار کیمرون پین کرافٹ کی جانب اچھال دیا گیا جنہوں نے پیلے رنگ کی ٹیپ کی مدد سے بال کو ٹیمپر کر دیا،اس میچ کو براہ راست براڈ کاسٹ کرنے والے چینل سپر سپورٹس کے پروڈکشن کے سربراہ ایلین نائیکر نے کرکٹ کی تاریخ کا بہت بڑا سیکنڈل پکڑ لیا کرکٹ میچ قوانین کے مطابق براڈ کاسٹ کا یہ طریقہ ہوتا ہے کہ کیمرا ہمیشہ گیند پر ہی رکھا جاتا ہے چاہے وہ کسی بھی کھلاڑی کے پاس ہو،کھیل چل رہا ہو یا رکا ہوا ہو ،میچ کے دوران گرائونڈ میں 30کیمرے کام کر رہے تھے کہ اس دوران ایلن نائیکر کو شک گذرا تو اس نے اسے مزید دیکھا اور ایک کیمرا مین کو کوچنگ سٹاف کو فوکس کرنے کا کہاوہاں کوچ دیرن لیمین واکی ٹاکی پر گرائونڈ میں بات کر رہا تھا، فیلڈ ایمپائرز نے24سالہ کیمرون کو طلب کر کے پوچھا تو اس نے جیب سے کالا رومال نکال کر دکھایا کہ جو عینک صاف کرنے کے لئے تھا اسی دوران اس نے پیلی ٹیپ کو انڈر وئیر میں چھپانے کی کوشش کی تو مزید مشکوک ہو گیا،بال کو خراب کرنے کی بات کسی حد تک واضح ہوئی تو میچ ریفری نے اس پر چارج لگا کر جرمانہ کر دیا،مگر یہ سلسلہ تھمنے والا تھاہی نہیں،جس کے بعد آسٹریلوی کپتان اسٹیون سمتھ نے جاری ٹیسٹ میچ میں شکست سے بچنے کے لئے منصوبہ بندی کے تحت بال ٹیمپرنگ کا اعتراف کر لیا جس پر کرکٹ آسٹریلیا کے سربراہ جیمز سورلینڈ نے پریس کانفرنس میں اس گھٹیا حرکت کے تینوں اہم کرداروںسمتھ،نائب کپتان وارنر اور کیمرون بین کرافٹ کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے وکٹ کیپر بلے باز ٹم پین کو ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داری سونپ دی اور ان کی جگہ نئے کھلاڑیوں میٹ رنشیا،گلین میکسویل اور جو برنس کو اسکواڈ میں طلب کر لیا انہوں نے اس وقت کہا میں شائقین کے غم و غصہ کو جانتا ہوں اس لئے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے عوام سے معافی مانگتاہوںکیونکہ اس واقعہ نے شاندار سیریز کو گہنا دیاہے،بعد ازان آسٹریلوی کرکٹ حکام نے کپتان اور نائب کپتان کو ایک ایک سال اور کیمرون کو 9ماہ کے لئے کرکٹ سے معطل کرنے کی سزا سنا دی،ٹم پین46آسٹریلین کپتان ہیں، اس واقعہ پر آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ناقابل یقین بات ہے کہ آسٹریلین کھلاڑی دھوکہ دہی میں ملوث رہے ہیں انہیں بہت صدمہ پہنچا تمام ملوث کھلاڑیوں کو قرار واقعی سزا دی جائے،اسٹیون سمتھ نے وطن واپس پہنچ کر پریس کانفرنس میں روتے ہوئے قوم سے معافی مانگی اور بتایا کہ انہوں نے ممکنہ شکست سے بچنے کے لئے گیند خراب کرنے کے لئے بلے باز کیمرون کو چنا جنہوں نے تیسرے روز منصوبے پر عمل کیا مگرکیمرے کی آنکھ سے بچ نہ پائے ،اس صورتحال کا سینئر کھلاڑیوں کو بھی علم تھا جن سے کھانے کے وقفہ میں بات کی گئی لیکن اس واقعہ پر مجھے فخر نہیں بلکہ بہت ندامت ہے بحثیت کپتان تمام ذمہ داری قبول کرتا ہوں کیونکہ یہ سب میری نگرانی میں ہوا میں نے بال ٹیمپرنگ کا سوچ کر ،اجازت دے کر ایسی بڑی غلطی کی جس کا مجھے زندگی بھر پچھتاوا رہے گا ،تاہم انہوں نے اس منصوبہ بندی میں شامل دیگر سینئر کھلاڑیوں میں سے کسی کا نام نہ بتایا،عالمی رینکنگ میں نمبر ون ٹیسٹ بیٹسمین اسٹیون سمتھ کی جانب سے اس حرکت پر دنیا ئے کرکٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کہا جا رہا ہے اس واقعہ کا اصل ذمہ دار ڈیوڈ وارنر تھا ،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈومیسٹک میچوں میں بھی اسٹیون سمتھ اور وارنر بال ٹیمپرنگ کیا کرتے تھے،ٹیم کے کوچ ڈیرن لی مین نے بھی ٹیم کی کوچنگ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے حالانکہ کرکٹ آسٹریلیا نے کوچ کو بے قصور سمجھتے ہوئے کوچ برقرار رکھنے کا فیصلہ سامنے آ چکا تھا،تاہم کوچ نے عہدہ چھوڑ دیا اور کہا یہ ان کا آخری میچ ہے جو کچھ ہوا وہ ایک انتہائی تکلیف دہ عمل تھا جس پر بہت دکھ ہوا یہ سکینڈل منظر عام آنے پر وہ ٹھیک طرح سو نہیں پا رہا ،پاکستان کے موجودہ کوچ مکی آرتھر نے آسٹریلوی کھلاڑیوں پر شدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر مہذب قرار دہا اور کہا بال ٹیمپرنگ کا کلچر آسٹریلوی کھلاڑیوں کی وجہ سے ختم نہیں ہو رہا،مکی آرتھر پہلے غیر ملکی کوچ تھے جنہوں نے آسٹریلین ٹیم کی کوچنگ کی تاہم وہ 2013میں اس عہدے سے سبکدوش ہو گئے ان کی موجودہ کوچ ڈین لی مین نے لی تھی، آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا اسٹیون سمتھ کا طرز عمل کھیل کی روح کے خلاف تھا،سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے کہا،یہ آسٹریلوی کرکٹ کے لئے انتہائی برا دن تھا یہ ایک سوچی سمجھی دھوکے بازی تھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے جس کے لئے ایک نو آموز کھلاڑی کا انتخاب کیا گیا،شین وارن کے مطابق وہ ان مناظر سے بہت مایوس ہوئے ہیں،انگلش کوچ ٹریور ہیلس نے بال ٹیمپرنگ کو آسٹریلوی ٹیم کی بھیانک غلطی قرار دیا،انگلش کپتان نے الزام لگایا کہ حالیہ ایشز سیریز میں بھی آسٹریلیا نے بال ٹیمپرنگ کی ہے اس سیریز میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 5-0سے شکست دی تھی،اب سابق کپتان سمتھ اور ڈیوڈ وارنر جنہیں انڈین پریمئرلیگ کے لیے 19لاکھ ڈالر میں خریدا گیا تھا اب وہ اس سے بھی محروم ہو گئے ہیں ڈیوڈ وارنر سے سن رائزرز حیدر آباد اور اسٹیون سمتھ کے ہاتھ سے راجستھان رائلز کی کپتانی بھی گئی،اب نائب کپتان ڈیوڈ وارنر نے بھی پریس کانفرنس میں روتے ہوئے عوام سے معافی مانگ لی ، کرکٹ کے انٹر نیشنل ماہرین کے مطابق آئی سی سی نے ہمیشہ پاکستانی کھلاڑیوں کو سخت سزائیں دیں یہاں اس کا دوہرا معیار واضح ہوا ہے ،پاکستانی قوم کے مطابق اتنا تضاد شرمناک ہے،جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان یہ ٹیسٹ میچ بھی جنوبی افریقہ نے کینگروز سے چھین لیا ۔
رابطہ کیلئے۔0341 3171398
mirzabilalsabir@gmail.com

جمعہ، 30 مارچ، 2018

گوگل اور فیس بک آپ کے بارے میں کیا کچھ جانتا ہے،حیران کر دینے والی معلومات سامنے آگئیں

کیلی فورنیا(مانیٹرنگ )دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل اور سماجی رابطے کی مشہور ترین ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا محفوظ رکھنے کے حوالے سے اہم معلومات سامنے آگئیں۔فیس بک کے ڈیٹا چوری کے اب تک کے سب سے بڑے اسکینڈل کے بعد سے صارفین کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں متعدد نامور شخصیات کی جانب سے فیس بک سے اپنے اکاؤںٹس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے اعلانات سامنے آرہے ہیں جس کے بعد فیس بک انتظامیہ نے پرائیویسی سیٹنگز کو مزید سخت کرنے اور صارفین کےلیے آسانیاں پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سماجی رابطے کی جانب سے پرائیویسی سیٹنگز کو مزید سخت کرنے کے باوجود آپ کا ڈیٹا کتنا محفوظ ہے؟ ہم آپ کو بتائیں گے کہ فیس بک اور گوگل اپنے صارفین کے بارے میں کتنا کچھ جانتے ہیں اور تمام تر سیکیورٹی کے باوجود کون سا ڈیٹا چھپایا جاسکتا ہے جب کہ ہم یہ بھی دیکھیں گے یہ دو بڑے نیٹ ورک کس طرح صارفین کا ڈیٹا اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں۔گوگل اور فیس بک اسمارٹ فون رکھنے والے صارف کی ان  تمام معلومات اور کاموں سے واقف رہتے ہیں جو صارف آن لائن یا آف لائن رہتے ہوئے اپنے موبائل سے انجام دیتا ہے، یہاں تک کہ صارف اپنے موبائل سے ڈیٹا ڈیلیٹ بھی کرلے لیکن گوگل اسے اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کی بات کریں تو وہ اپنے صارفین کی لوکیشن محفوظ رکھتا ہے (اگر لوکیشن آن ہو) اس کے ذریعے آپ کے اسمارٹ فون استعمال کرنے کے پہلے دن سے لے کر اب تک کی لوکیشن حاصل کی جاسکتی ہیں۔چونکہ ایک اسمارٹ فون (اینڈروئیڈ) رکھنے والے صارف کےلیے لازمی ہے کہ اس کا گوگل اکاؤنٹ ہو اور اسی کے ذریعے وہ اپنی تمام تر ڈیوائسز استعمال کرتا ہے لیکن وہ اس بات سے بالکل بے خبر ہے کہ گوگل صارف کی جانب سے تمام ڈیوائسز پر سرچ کیا جانے والا مواد ایک الگ جگہ محفوظ رکھتا ہے اور صارف کی جانب سے موبائل، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر سے سرچ ہسٹری ڈیلیٹ کرنے کے بعد بھی وہ سرچ ہسٹری گوگل کے پاس محفوظ رہتی ہے اور یہ تمام ڈیوائسز سے ایک ساتھ مکمل طور پر ڈیلیٹ کرنا ہوگی۔

گوگل اپنے صارف کی فراہم کردہ معلومات سے متعلق ایک فرضی پروفائل بھی بناتا ہے جس میں صنف، عمر، جگہ، دلچسپی، رشتے کی حیثیت وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔گوگل صارف کی جانب سے استعمال کردہ تمام ایپلی کیشنز کا ڈیٹا بھی محفوظ رکھتا ہے کہ وہ انہیں کب، کہاں، کس سے رابطہ کرنے کےلیے استعمال کرتا ہے اور اس دوران کیا باتیں کی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ گوگل آپ کے سونے کی اوقات سے متعلق بھی آگاہ رہتا ہے۔صارفین کی جانب سے لی گئی تصاویر، ویڈیوز، یا کوئی بھی محفوظ کردہ ڈاکیومنٹس گوگل کی آنکھ سے نہیں بچ سکتیں اور یہ تمام ڈیٹا صارف کی جانب سے ڈیلیٹ کرنے کے بعد بھی گوگل کے پاس محفوظ رہتا ہے جو وہ بوقت ضرورت آپ کو فراہم بھی کرسکتا ہے۔

گوگل اپنے صارفین کو محفوظ کیا گیا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کا بھی آپشن دیتا ہے جو کہ ڈاکیومنٹس کی صورت میں ہوگا جب کہ فیس بک بھی صارفین کو ڈیٹا محفوظ کرنے کا ایسا ہی آپشن دیتی ہے۔گوگل یا فیس بک کی جانب سے محفوظ کی جانے والی فائل میں وہ تمام پیغامات، مواد، تصاویر، آڈیو پیغام اور رابطہ نمبر ہوتے ہیں جو صارف کی جانب سے بھیجے یا موصول کیے گئے ہوں۔فیس بک کی جانب سے صارفین کا وہ ڈیٹا بھی محفوظ رکھا جاتا ہے جو خود ویب سائٹ کو لگتا ہے کہ یہ صارف کےلیے دلچسپی کا باعث ہوگا اور وہ تمام مواد بھی جو صارف کی جانب سے لائک، کمنٹس یا شیئر کیا گیا ہو۔ یہاں تک کہ صارف کی جانب سے بھیجی گئی ایموجی بھی فیس بک کی محفوظ فائل کا حصہ ہوتی ہے۔

فیس بک صارفین کی جانب سے لاگ ان اور آؤٹ کا تمام ڈیٹا بھی محفوظ رکھا جاتا ہے جس میں مقام، اوقات اور ڈیوائسز بھی شامل ہوتے ہیں کہ وہ کب اور کس ڈیوائسز سے لاگ ان ہوا۔فیس بک صارفین کی جانب سے کسی پیچ کو لائک کرنا، گیم کھیلنا، میوزک سننا، سرچنگ کرنا، پیغامات بھیجنا، کسی سے چیٹ کرنا، آڈیو پیغام دینا اور ویب سائٹ میں رہتے ہوئے تمام تر اقدامات پر کڑی نظر رکھتا ہے اور اسے اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے۔واضح رہے کہ فیس بک کی جانب سے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران تحقیقی کمپنی کیمبرج اینالیٹیکا کو 5 کروڑ صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے کا اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا جس سے فیس بک کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مظالم جاری،15 فلسطینی شہید،1500زخمی

اسرائیلی فوج کے مظالم جاری،15 فلسطینی شہید،1500زخمی
غزہ (مانیٹرنگ)غزہ کی پٹی میں احتجاجی کیمپ پر اسرائیلی گولہ باری سے 15 فلسطینی شہید اور 1500 زخمی ہو گئے۔ فلسطینیوں نے عظیم واپسی کے نام سے چھ روزہ احتجاجی کیمپ لگا دیا ہے۔گھروں سے بے دخلی منظور نہیں، باپ داد کی زمینوں پر قبضے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کے شیلز اور گولیوں کی بارش کر دی۔

براہ راست فائرنگ کی زد میں آ کر متعدد مظاہرین شہید ہو گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ چکے ہیں۔ پُر امن مظاہرین نے اسرائیلی سرحد کے قریب خیمہ بستی بسا دی ہے، جہاں جہان وہ چھ ہفتوں تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کے لیے سرحد پر 100 شارپ شوٹرز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

سر کٹا مرغا،سننے والے حیران،دیکھنے والے پریشان

سر کٹا مرغا،سننے والے حیران،دیکھنے والے پریشان
بنکاک(مانیٹرنگ) تھائی لینڈ میں ایک مرغا، سر کٹنے کے ایک ہفتے بعد بھی زندہ ہے جسے دیکھ کر لوگ حیران ہورہے ہیں۔معجزانہ طور پر بغیر سر کے زندہ بچ جانے والے اس مرغے کو ایک رحم دل عورت پالنے کے غرض سے گھر لے آئی جہاں اس کی خوب دیکھ بھال کی جارہی ہے۔

تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ مرغا بغیر سر کے ہے اور اس کی گردن کے اوپری حصے پر خون جما ہے۔ یہ پتا نہیں لگ سکا کہ مرغے کے ساتھ کیا حادثہ پیش آیا تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ کسی جانور کے حملے میں اس کا سر دھڑ سے الگ ہوگیا۔مرغے کو پالنے والی خاتون نے بتایا کہ وہ گردن میں ڈراپر سے غذا اور اینٹی بایوٹکس دے رہی ہیں جن سے ایک ہفتے بعد بھی وہ زندہ ہے۔

فیس بک پر فرینڈز ریکویسٹ سے پریشان افراد کیخلاف خوشخبری

فیس بک پر فرینڈز ریکویسٹ سے پریشان افراد کیخلاف خوشخبری
لندن (نیٹ نیوز)فیس بک پر بڑی تعداد میں دوستی کے پیغامات سے پریشان افراد کیلئے فیس بک انتظامیہ نے نیا فیچر متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیگر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کی طرح فیس بک انتظامیہ بھی اپنے فیچرز کو مزید بہتر بنانے کیلئے دن رات کوششوں میں مصروف رہتی ہے اور صارفین کو بہتر سہولت فراہم کرنے کیلئے اپنے فیچرز میں تبدیلی لانے پر ہر وقت کام کرتی رہتی ہے۔ فیس بک انتظامیہ ان دنوں ایک نئے فیچر پر کام کررہی ہے جو فیس بک پر دوستی کے پیغامات بھیجنے سے متعلق ہے۔

فیس بک استعمال کرنے والے تقریباً تمام لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک وقت میں ہزاروں کی تعداد میں دوستی کے پیغامات بھیجے جاسکتے ہیں اور صارفین ایک وقت میں 5000 افراد کو اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کرسکتے ہیں۔ البتہ اگر فیس بک پر دوستوں کی تعداد 5000 سے تجاوز کرجائےتو صارف مزید دوستوں کو اپنی لسٹ میں شامل نہیں کرسکتے جس کی وجہ سے انہیں اپنی لسٹ میں شامل دوستوں کو فرینڈ لسٹ سے ہٹانا یا’’ان فرینڈ‘‘کرنا پڑتا ہے۔

فیس بک انتظامیہ نے صارفین کی اس مشکل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نیا فیچر متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اگر کوئی صارف، کسی شخص کی جانب سے بھیجی جانے والی دوستی کی درخواست (فرینڈ ریکویسٹ) کا پیغام 14 دن تک قبول نہ کرے تو اس کا نوٹیفکیشن خودبخود ختم ہوجائے گا۔فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس فیچر سے اُن تمام صارفین کیلئے سہولت پیدا ہوجائے گی جو فیس بک پر بڑی تعداد میں موصول ہونے والی دوستی کی درخواستوں سے پریشان رہتے ہیں۔

ویب سائٹ ٹیک کرنچ کی جانب سے شیئر کیے گئے ایک اسکرین شاٹ میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ موصول ہوتے وقت اوپر ایک پیغام درج ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ آپ کو بھیجی گئی دوستی کی درخواست 14 دن میں خودبخود ختم ہوجائے گی۔واضح رہے کہ فیس بک کا یہ نیا فیچر ابھی جانچ کے مرحلے میں ہے لہذا عام صارفین کی پہنچ سے دور ہے۔ بعد ازاں اس فیچر کو پاکستان سمیت دنیا بھر کے صارفین کیلئے متعارف کرادیا جائے گا۔

تعلیم کے بعد پاکستان میں ہی رہونگی،ملالہ یوسفزئی

اسلام آباد(مانیٹرنگ) نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مستقل طور پر پاکستان آجائیں گی۔نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ2012 اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے، ملک میں چیزیں مثبت ہو رہی ہیں، لوگ متحد ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بھی واپس آرہی ہے، یہ سب چیزیں بہت مثبت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آجائیں گی اور یہاں بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کریں گی کیونکہ یہ ان کا بھی ملک ہے اور اس پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ہے۔ملالہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کئی ممالک سے بہتر ہے اور مزید بہتر ہورہا ہے، پاکستان کی سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ اس کے نوجوان متحرک ہیں اور جس ملک کے نوجوان متحرک ہوں وہاں تبدیلی کو کوئی روک نہیں سکتا۔بچوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو بچانا ہے تو انہیں اعلیٰ تعلیم دینا ہوگی اور انہیں اسلام کی اصل تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا، ہمیں انہیں بتانا ہوگا کہ اسلام کسی صورت اسلحہ اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے بات کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ یہ کشمیریوں کا حق ہے کہ انہیں پاکستان یا بھارت کے ساتھ رہنے کا اختیار دیا جائے، دونوں ممالک سے یہی کہوں گی کہ اس مسئلے کا مل کر حل نکالیں اور اس معاملے میں کشمیریوں کی رائے بھی شامل کی جائے۔وفاق کے زیر انتظام فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کو بھی باقی پاکستانوں کی طرح ان کے حقوق ملنے چاہئیں، وہاں کے مقامی رہنما اپنے علاقے کے بارے میں فیصلے نہیں کر سکتے، اس کا بہترین حل یہ ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنا دیا جائے۔اپنے اوپر تنقید کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگا کہ میرے خلاف جو بات کریں گے وہ دہشت گرد ہوں گے، لیکن جب اعلیٰ تعلیم یافتہ ترقی پسند لوگوں کی جانب سے تنقید ہوتی ہے تو حیران ہوتی ہوں۔

عام انتخابات:الیکشن کمیشن نے ذمہ داری عدلیہ پر ڈال دی

عام انتخابات:الیکشن کمیشن نے ذمہ داری عدلیہ پر ڈال دی
 اسلام آباد(مانیٹرنگ)الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018 عدلیہ کی نگرانی میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018 عدلیہ کی نگرانی میں کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ افسران کے لئے عدلیہ کے جوڈیشل افسران کو لیا جائے گا جس کے لئے ملک کی تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرار کو خطوط ارسال کردیئے گئے ہیں۔ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے رجسٹرار ہائی کورٹس کو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 50 اور 51 کے تحت خطوط ارسال کئے ہیں جس میں درخواست کی ہے کہ ڈسٹرکٹ، سیشن، ایڈیشنل سیشن اور سول ججز کی فہرستیں مہیا کی جائیں۔

پاکستان کیلئے فریادی بنا،امید ہے چیف جسٹس نے فریاد کو سمجھا ہوگا:وزیراعظم

پاکستان کیلئے فریادی بنا،امید ہے چیف جسٹس نے فریاد کو سمجھا ہوگا:وزیراعظم سرگودھا(نمائندگان) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ مخالفین کو ان کی اور چیف جسٹس کی ملاقات سے تکلیف ہوئی حالانکہ وہ ملک کی بہتری کے لیے ان کے پاس فریادی بن کر گئے تھے۔سرگودھا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘مخالفین کو میرے چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملنے پر تکلیف ہوئی، اس ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی تھی بلکہ ملک کی بہتری اور عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے فریادی بن کر گیا، جب ادارے مشکل میں ہوں تو فرض بنتا ہے کہ کردار ادا کروں۔’

ان کا کہنا تھا بے بنیاد الزامات سے ترقی رک جاتی ہے، آئندہ انتخابات میں پہلے سے زیادہ نشستیں جیتیں گے اور الزمات کی سیاست جولائی میں دفن ہوجائے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں صرف پایا ہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم ہاوس جانے سے انکار کیا تو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود چل کر میرے گھر تشریف لے آئے اور میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیا کچھ نہیں۔

بعد ازاں اس بیان پر سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا تھا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی جیسے الفاظ استعمال نہیں کیے تھے۔جمعہ کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے متعلق فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ فریادی یا وہ میرے پاس آئے تھے’ جیسے الفاظ کا استعمال کرنا مناسب نہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں ایک بار پھر خرید و فروخت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں ملک میں پیسے کی سیاست ختم کرنی ہوگی اور خرید و فروخت کی سیاست کو ہم نے دفن کرنا ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پریس کانفرنس میں آکر کہیں کہ ان کے اراکین صوبائی اسمبلی کو نہیں خریدا گیا، جبکہ جو پیسے دے کر سینٹ کے چیئرمین بنے وہ پاکستان کے نمائندے نہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف اور آصف زرداری کے ادوار میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا، ماضی میں سڑکیں بنیں نہ بجلی گھر بنے جبکہ ملک میں گیس نہیں تھی اور صنعتیں بند تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘آج ملک میں ہر جگہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ترقیاتی منصوبے نظر آرہے ہیں جبکہ سرگودھا میں 11 ارب روپے کے گیس منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔

کالا باغ ڈیم سے کالے بادل چھٹنے لگے

 کالا باغ ڈیم سے کالے بادل چھٹنے لگے
اسلام آباد(حرمت قلم نیوز)پاکستان میں ہر آنے والے دن کے ساتھ پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک کروڑ 23لاکھ ایکڑ فٹ میٹھاپانی ہر سال سمندر کی نذر ہو رہا ہےاب جبکہ پنجاب کی سرزمین کانوئے فیصد زیر زمین حصہ پانی سے محروم ہوچکا ہے اور اس کے بارے میں بین الاقوامی پانی کے اداروں نے پاکستان کو خبردار بھی کیا ہے اس موقع پر سپریم کورٹ نے پاکستان کے متنازعہ ترین پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے کالاباغ کی تعمیر کیلئے ریفرنڈم کے حوالے سےدائر درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔پاکستان میں ہر آنیوالے دن کے ساتھ پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک کروڑ 23لاکھ ایکڑ فٹ میٹھاپانی ہر سال سمندر کی نذر ہونے لگا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بنچ 2 اپریل کو کالاباغ ریفرنڈم کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کرے گا۔واضح رہے کہ میانوالی کے علاقے کالاباغ میں ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ 1953 سے زیر غور ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کے متنازعہ ترین منصوبوں میں سے ایک ہے جس پر چاروں صوبوں کا اپنا اپنا موقف ہے، پنجاب کے علاوہ باقی تینوں صوبے اس ڈیم کی تعمیر کے سخت مخالف ہیں۔ 2005 میں سابق صدر پرویز مشرف نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا لیکن سیاسی مخالفت کے باعث وہ اس منصوبے پر کام شروع نہ کراسکے جس کے بعد 2008 میں اس وقت کے وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے اس منصوبے کو ناقابل عمل قرار دے دیا تھا۔پاکستاان میں کوہ ہمالیہ کے گلیشئرسے آنے والے پانی کو ضائع کیے جانے اور اسے سمندر میں بہہ جانے کی منطق کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان خود اٹھا رہا ہے۔ بھارت پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو بھاری رشوت دے کر اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے دور رکھنا چاہتا ہے اور وہ ابھی تک اس مقصد میں بڑی حد تک کامیابرہا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ پاکستان کے عوام کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنیوالے اس حیاتی اہمیت کے حامل ڈیم کے بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے۔

اپریل فول ناجائز و حرام

اپریل فول ناجائز و حرام کسی بھی قوم کی تہذیب و ثقافت اس قوم کی پہچان ہوتی ہے، اگر وہ اپنی تہذیب سے منھ موڑ کر اغیار کی ثقافت پر عمل پیرا ہوجائے تو اس قوم کی پہچان مٹ جاتی ہے۔ افسوس آج قوم مسلم اپنے ازلی دشمن یہود و نصاریٰ کی تمام رسم و رواج ، طرز عمل ، ہر قسم کے فیشن کو نہایت ہی فراخ دلی سے قبول کر رہی ہے۔
اسلام ایک مکمل تہذیب والا ایسا دین ہے جس کی اپنی تہذیب و شناخت ہے  اور اسلام اپنے ماننے والوں کو اس خاص خدائی رنگ میںپورے طور پر عمل پیرا دیکھنا پسند کرتا ہے جسے قرآن میں صبغت اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ آج مسلمان اپنی تہذیب و ثقافت اور اخلاق و کردار کو چھوڑ کر مغربی تہذیب کے پیچھے آنکھ بند کر کے چلا جا رہا ہے۔ مغرب سے آنے والی برائی کو آسمانی تحفہ سمجھ کر بڑی فراخ دلی سے قبول کر رہا ہے۔ ان کی پیروی ہر خرافات میں کی جاتی ہے۔ غلط کاری ، بدتہذیبی میں ان کی تقلید کی جارہی ہے، خواہ گناہ ہی کیوںنہ ہو۔ ہمارے معاشرے میں جن رسموں کو رواج دیا جا رہا ہے ان ہی میں سے ایک رسم ’’اپریل فول‘‘ کی بھی ہے جس نے مسلم قوم کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
’’اپریل فول ‘‘ کے حرام و ناجائز ہونے میں کسی مسلمان کو ذرہ برا بر تذبذب کا شکار نہیں ہونا چاہئے ۔اس لئے کہ اس میں جن باتوں کا ارتکاب کیا جاتاہے وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہیں۔ جیسے جھوٹ، دھوکا، گندہ مذاق، تمسخر، و عدہ خلافی، مکر و فریب ، بددیانتی اور امانت میں خیانت وغیرہ۔ یہ سب مذکورہ ا مور فرمانِ الٰہی اورفرمانِ رسول کی روشنی میں ناجائز اور حرام ہیں۔ خلاف مروت، خلاف تہذیب اور ہندوستان کے سماج و معاشرے کے خلاف ہیں۔
’’اپریل فول‘‘ ماہ اپریل کی پہلی تاریخ کو جھوٹ بول کر اور دھوکا دے کر ایک دوسرے کو بے و قوف بنایا جاتا ہے۔اردو کی مشہور لغت’’نور اللغات‘‘ میں اپریل فول کے تعلق سے مصنف مولوی نور الحسن نیرؔ لکھتے ہیں۔’’اپریل فول انگلش کا اسم ہے ۔اس کا معنی اپریل فول کا احمق ہے اور حقیقت یہ ہے کہ انگریزوں میں یہ دستور ہے کہ پہلی اپریل میں خلاف قیاس دوستوں کے نام مذاقاً بیرنگ خط، خالی لفافے یا خالی لفافے میں دل لگی چیزیں رکھ کر بھیجتے ہیں۔ اخباروں میں خلاف قیاس (جھوٹی) خبریں چھاپی جاتی ہیں۔جو لوگ ایسے خطوط لے لیتے ہیں یا اس قسم کی خبر کو معتبر سمجھ لیتے ہیں وہ اپریل فول (بے وقوف ) قرار پاتے ہیں۔اب ہندوستان میں اس کا رواج ہو گیا ہے اوران ہی باتوں کو اپریل فول کہتے ہیں۔‘‘(نو راللغات جلد اول ، صفحہ ۲۴۱)
روشن خیالی کے نام پر اس دن لوگ ایک دوسرے کو بیوقوف بناتے ہیں۔ جھوٹ،مکرو فریب کا کھلے عام سہارا لیتے ہیں جو کہ تہذیب ِ اسلام میں سراسر حرام ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’فَاجْتَنِبُوْا رِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَجْتَنِبُوْ قَوْلَ الزُّورِ‘‘(ترجمہ: پس پرہیز کر بتوں کی نجاست سے اور جھوٹی بات سے۔(القرآن ، سورہ الحج، آیت ۳۰)۔جھوٹ بات میں، جھوٹی قسم بھی شامل ہے۔ مسلمانوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ یہ بت جس کو مشرکین نے اپنا معبود بنا یا ہو ا ہے ، سراسر نجاست اور غلاظت ہیں۔ ا ن سے دور بھاگو اور ہر قسم کی جھوٹی باتوں سے اجتناب کرو۔ کذب بیانی ، جھوٹی شہادتوں سے پرہیز کرو ، یہ سب قولِ زور میںشامل ہیں ۔ اس کو حدیث پاک میں شرک اورماں باپ کی نافرمانی کے بعد تیسرے نمبر پر گناہوں میں شمار کیاگیا ہے۔(تفسیر ضیاء القرآن جلد ۳،صفحہ۲۱۲)
اپریل فول میں جھوٹ بول کر فریب دینا حرام ہے
اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ جس نے کسی مومن کو نقصان پہنچایا اس کے ساتھ فریب (دھوکا) کیا وہ ملعون ہے۔(جامع ترمذی) امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ جامع الاحادیث میں ایک حدیث نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشال فرمایا ۔’’جس نے کسی مسلمان کے ساتھ بد دیانتی کی ،اسے نقصان پہنچایا یا اس کو دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔ ‘‘اپریل فول کی بد ترین روایت ہے کہ وقتی اور عارضی طور پر لوگوں کو پریشان کیاجائے ۔ مذہب اسلام نے اپنی تعلیمات میں قدم قدم پر اس بات کا حکم دیا ہے کہ ایک مسلمان کی کسی نقل و حرکت یا کسی کام و ادا سے دوسرے کو کسی بھی قسم کی جسمانی، ذہنی ، نفسیاتی یا مالی تکلیف نہ پہنچے۔ المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ(ترمذی شریف حدیث نمبر ۲۶۲۷)
مذاق میں نہ جھوٹ بولنا ہے نہ دھوکا دینا ہے
لوگ مذاق میں تفریح کے لئے جھوٹ بولتے اور دھوکا دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم نے مذاق کیا ہے۔حالانکہ اللہ کے رسول ﷺ نے مذاق میں جھوٹی باتیں کرنا منع فرمایا ہے۔ چنانچہ ایک حدیث پاک میں ارشاد فرمایا کہ افسوس ہے اس شخص پر اور دردناک عذاب ہے جو محض لوگوںکو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔(ابو داؤد،کتاب الادب ،باب فی التشدید فی الکذب، حدیث نمبر۴۹۹۰)
اپریل فول(April Fool Day) میں دھوکا دینا عام بات ہے اور اس بارے میں حضور ﷺ نے واضح الفاظ میں ارشاد فرمایا کہ جو شخص دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں(مجمع الزواید، حدیث نمبر ۶۳۴۱)۔ غور کرنے کا مقام ہے ۔ پیارے مسلمانو !محسنِ کائنات ﷺ کا کسی سے اظہار ِ برأت اور اعلان ِلاتعلقی اس شخص کی بہت بڑی بد بختی ہے اور جب پوری قوم اپنے طرز عمل سے اس بد بختی میں مبتلا ہو تو اللہ کی پناہ لینا اور مسلمانوں کی ہدایت کی دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ ایک حدیث شریف میں ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اللہ کے نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں جا رہے تھے ۔ ایک صحابی نے دوسرے صحابی کی رسی اٹھا لی۔ وہ سو رہے تھے، بیدار ہونے کے بعد انھیں گھبراہٹ اور پریشانی ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا:لا یحل المسلم یعنی کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو پریشانی میں مبتلا کرے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی، حدیث نمبر ۲۱۷۰۹)۔دوسری روایت میں آیا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کا سامان مذاق میں یا سنجیدگی سے (بلا اجازت) نہ اٹھا ئے ۔جس نے اپنے بھائی کی لاٹھی اٹھائی ہے واپس کردے۔(بیہقی، حدیث نمبر۱۱۸۳۳)۔پیارے مسلمان نوجوانو! یہ بہت چھوٹا مذاق ہے لیکن رسول اللہ ﷺ پر اہلِ ایمان کی معمولی سی تکلیف بھی گراں گزری۔ اس لئے آپ نے صراحت (Detail)کے ساتھ منع فرمایا۔
ایمان والوں کی خوبی
اہلِ ایمان اورسنجیدہ لوگوںکو اپریل فول کی بد تمیزیوں سے نہ صرف گریز و پرہیز کرنا چاہئے بلکہ بڑھ چڑھ کر اس کے خلاف تبلیغ کرنا چاہئے۔ اہلِ ایمان کی خوبیوںکا ذکر کرتے ہوئے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ۔والذین لا یشہدون الزورِ واذا مرّو باللغوِ مرّوکراماً(ترجمہ: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔ (القرآن ۲۵/۷۱)ایمان والے اس طرح کے جھوٹے بدکاروں کی مجلس سے دور رہتے ہیں۔ انھیں جھوٹوں کی گواہی دینے کی نوبت ہی نہیں آتی۔ اسی لئے علما فرماتے ہیں ۔ ’’بد مذہبوں کے وعظ نہ سنو، کافروں کے میلے ٹھیلے میں نہ جاؤ۔ یہ تمام چیزیں زور ہیں، دغا ، فریب ، مکر وغیرہ ۔اس طرح کی بر ی مجلسوں میں شرکت نہیں کرتے ۔ اگر راہ میں برے لوگ مل جائیں تو اپنے کو ان سے بچا تے ہوئے نکل جاتے ہیں۔ نہ وہاں کھڑے ہوں نہ ان سے راضی ہوں، نہ ان کا ساتھ دیں نہ ہی باطل کی سرگرمی یا لہوولعب کی محفلوں میںشریک ہوں۔ بخاری شریف میں ہے۔ ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔ ’’میں تمھیں خبر دار نہ کروں سب سے بڑاگناہ کون کون سے ہیں۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔ ‘‘پہلے حضور ﷺ ٹیک لگائے تھے پھر آپ بیٹھ گئے اور فرمایا ۔’’خبر دار خبردار،جھوٹی گواہی‘‘۔ اور ان الفاظ کو حضور دہراتے رہے۔ فرمایا’’جھوٹی گواہی سے بہت سی خرابیاں ہوتی ہیں۔‘‘ اسی لئے حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جھوٹے گواہوں کو چالیس کوڑے لگاتے، اس کا منھ کالا کرتے اور اس کا سر منڈواتے اوراسے بازار میں پھراتے تاکہ اس کی خوب تشہیر ہو۔ نیک لوگ ایسی بیہودہ حرکات سے لطف اندوز نہیں ہوتے بلکہ بڑی سنجیدگی کے ساتھ وہاں سے گزر جاتے ہیں اور ان خرافات کی طرف ذرا توجہ نہیں کرتے۔
اپریل فول گناہِ عظیم
اسلامی اور شرعی نقطہ ِ نظر سے یہ رسم بدترین گناہوں کا مجموعہ ہے ۔ احادیث میں غیروں سے مشابہت اختیار کرنے کی سخت ممانعت آئی ہے ۔ حضور ﷺ نے بار بار یہودو نصاریٰ کی مخالفت کا حکم فرمایا ۔ عاشورہ کے روزہ کا یہودی بھی اہتمام کرتے تھے ۔ آپ نے تاکید فرمائی کہ اس سے پہلے یا بعد میں ایک روزہ ملا لیا کرو۔(بیہقی ، حدیث نمبر ۸۷) اہلِ کتاب افطار میںدیر کیا کرتے تھے ۔ آپ نے وقت ہونے کے بعد افطار میںعجلت کی تاکید فرمائی۔(ابو داؤد، حدیث نمبر۳۳۵۵) سورج طلوع و غروب کے وقت کفار بت پرستی ، (عبادت )کیا کرتے تھے ۔ ان اوقات میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے منع کیا گیا۔ (مسند احمد، حدیث نمبر۱۷۰۱۴) داڑھی رکھنے اور مونچھوں کو کتروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ مشرکین کی مخالفت کرو(بخاری،جلد ۳، صفحہ ۸۷۵) ۔فقہ کی کتابوں میں سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔ آج کا مسلم نوجوان اسلامی تعلیمات سے محروم ہے ، دنیاوی معاملات میں جائز و نا جائز میں تمیز ہی نہیںکرتااور افسوس اس پر ہے کہ بتانے پر بھی سمجھنے کے لئے کوشاں نہیں ہے۔ اللہ پاک ہم تمام مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات اور سیرتِ مصطفی و بزرگانِ دین کی راہ پر چلنے اور دوسری قوموں ،کفار ومشرکین اور یہود ونصاریٰ کی تقلید سے پرہیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین!
(الحاج حافظ)محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر، کپالی، وایا:مانگو، جمشیدپور(جھارکھنڈ)
 09031623075, 09386379632
 e-mail: hhmhashim786@gmail.com

جمعرات، 29 مارچ، 2018

جوڈیشل مارشل لا آرہا ہے نہ ہی عدالتی این آراو،صرف جمہوریت چلے گی:چیف جسٹس

جوڈیشل مارشل لا آرہا ہے نہ ہی عدالتی این آراو،صرف جمہوریت چلے گی:چیف جسٹساسلام آباد(حرمت قلم مانیٹرنگ)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک بار پھر جوڈیشل مارشل لاء، جوڈیشل این آر او کے کسی بھی امکان کو رد کردیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میں واضع کر دوں کچھ نہیں آ رہاملک میں نہ جوڈیشل این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل لا آ رہا ہے،ملک میں صرف آئین رہے گا باقی کچھ نہیں ہو گا، ملک میں صرف جمہوریت علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ میں سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور وکیل نعیم بخاری کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا جس میں چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہاکہ ٹی وی پر بیٹھ کر آپ بھی بہت باتیں کرتے ہیں،عدلیہ پر جائز تنقید ہے کرنی چاہیے، جائز تنقید سے ہماری اصلاح ہو گی۔گزشتہ روز کسی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے کراچی میں لگے اشتہارات بارے بات کی، انکو یہ نہیں معلوم میں نے خود وہ اشتہارات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے، اگر یہ کہہ دو کچھ بھی نہیں آ رہا تو کئی پروگرام بند ہوجائیں ۔نعیم بخاری نے کہاکہ جوڈیشل مارشل لا بارے بہت باتیں ہو رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگر میں کہوں کچھ نہیں آ رہا تو پھر آپ کیا کہیں گے، یہ جوڈیشل این آر او ہوتا کیا ہے،؟میں واضع کر دوں کچھ نہیں آ رہاملک میں نہ جوڈیشل این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل لا آ رہا ہے،ملک میں صرف آئین رہے گا باقی کچھ نہیں ہو گا، ملک میں صرف جمہوریت علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔ دوران سماعت عدالت میں موجود ڈاکٹرز کا چیف جسٹس سے مکالمہ میں کہنا تھاکہ آپ خود کو بابا کہتے ہیں۔ ایک درخواست گزار نے کہاکہ میں اپنے بابے کو آج اپنے ساتھ ہونے والے ظلم سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، آپ ہم مظلوموں کی آواز سنیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ چاہتے ہیں میں کچھ کروں لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کچھ نہ کروں، مظلوموں کی فریاد سنوں یا بعض لوگوں کی باتیں سن کر خاموش رہوں؟ وفاقی ہسپتالوں میں ڈیپوٹیشن پر آئے ڈاکٹرکمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے تو چیف جسٹس نے کہاکہ زندہ قومیں روتی نہیں ، درخواست گزار ڈاکٹر نے کہاکہ اگر فیصلہ میرٹ پر آئے تونہیں کہوں گا مجھے کیوں نکالا ؟جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ بہت اعلی ظرف ہیں جو پوچھ ہی نہیں رہے مجھے کیوں نکالا ؟ درخواست گزارڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے ،اربوں روپے کی کرپشن صرف پمز میں کی گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہت اہم میٹنگ تھی لیکن سب کیس سنوں گا ،فاٹا ہماراحصہ ہے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ۔میری ذمہ داری میں شامل ہے سائل کی آواز سنوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب تک عدالت کاحتمی فیصلہ نہیں آجاتا کسی کونکالانہیں جائے گانہ کسی کی تنخواہ رکے گی۔ اس دوران ڈاکٹراعجازقدیرنے کہاکہ میرے والد کانام بھی سپریم کورٹ میں تختی پر لکھاہے، جسٹس عبدالقدیر چوہدری سپریم کورٹ کے جج تھے، میری گزارش ہے ایسی کمیٹی بنائی جائے جوسیاسی بنیادوں پر فیصلے نہ کرے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی ۔

آتشِ جلال

آتشِ جلالحضرت عثمان ہرونی ؒ کی نگا ہِ خاص اور تزکیہ نفس کے سخت مجا ہدوں سے گزرنے کے بعد حضرت معین الدین چشتی ؒ دنیا کی سیر پر نکل پڑے تا کہ دنیا کے مختلف علا قوں میں اللہ کے خاص بندوں سے مل کر اپنی روحانی پیا س کو مزید بجھا سکیں ‘بغداد شریف میں جناب شیخ عبدالقادر جیلا نی ؒ سے ملا قات کے بعد آگے بڑھے ‘غو ث پاک ؒ نے آپ ؒ کے بارے میں کیا خوب کہاہے کہ عثمان ہرونی ؒ کا یہ چراغ لاکھوں لوگوں کو منزل مراد تک پہنچائے گا ‘ہر بزرگ نے خو اجہ معین الدین ؒ کو نظر بھر کر ہر زاوئیے سے دیکھنے کے بعد آپ ؒ کے اعلی روحانی مقام کا اعتراف کیا ‘بصرہ میں ایک کامل فقیر سے ملا قات ہو ئی جو صاحب کشف تھے آپ ؒ اُن کے ساتھ قبر ستان گئے انہوں نے محسوس کیا کہ صاحب قبر عذاب میں مبتلا ہے تو عذاب قبر کے خو ف سے نعرہ ما ر کر گرے اور جاں جہاں آفرین کے سپر د کر دی ‘شدت خو ف سے جسم پا نی ہو کر نمک کی طرح بہہ گیا ‘بقو ل خوا جہ چشت ؒ کے ایسا خو ف میں نے کبھی کسی پر طا ری ہو تے نہیں دیکھا ‘دوران سیاحت ایک غار میں شیخ محمد الواجدی ؒ سے ملا قات ہو ئی شدید ریاضت کے با عث جسم ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکاتھا روحانی مقام کا یہ عالم تھا کے دو شیر غلا موں کی طرح دائیں با ئیں کھڑے تھے ‘فرمایا ڈرو نہیں یہ تم پر حملہ نہیں کر یں گے جس دل میں اللہ تعالی کا خوف ہو تا ہے اُسے کو ئی خو ف نہیں ہو تا ‘بزرگ کہنے لگے اِس غا رمیں عرصہ تیس سال سے ہوں ‘صرف ایک با ت کی فکر ہے کہ اگر ذرہ برابر بھی نما زکی شرط پو ری نہ ہو ئی تو سب کچھ ضا ئع ہو جا ئے گا پھر حدیث سنا ئی حق تعالیٰ کے نزدیک کو ئی گنا ہ اِس سے بڑھ کر نہیں کہ نما ز کو شرائط کے ساتھ ادا نہ کیا جا ئے ‘بد خشا ں میں حضرت جنید بغدادی ؒ کے پو تے سے ملے جن کی عمر ایک سوچالیس سال تھی اُن کا ایک پا ئوں نہیں تھا جس کی وجہ انہوں نے یہ بتا ئی کہ چالیس سال پہلے اعتکا ف چھو ڑ کر با ہر جانے کا ارادہ کیا تو غیب سے آواز آئی کہ اے غا فل تم اپنا وعدہ بھو ل گئے اُسی وقت اپنا ایک پا ئوں کاٹ ڈالا ‘ابھی تک حالت گر یہ میں ہوں کہ بد عہدی کی وجہ سے اپنا کالا منہ کس طرح خدا کے سامنے لے کر جائوں گا ۔ بخا را میں ایک نابینا درویش سے ملا قات ہو ئی انہوں نے وجہ یہ بتا ئی کہ غیر پر نظر پڑی تو آواز آئی دعویٰ ہما ری محبت کا اور نگا ہ کسی دوسرے کی طرف ‘میں نے تا ئب ہو کر اپنے اند ھے ہونے کی دعا کی جو فوری قبو ل ہو ئی ۔ قدرت کے عظیم پلا ن کے تحت حضرت خوا جہ معین الدین چشتی ؒ کر ہ ارض پر پھیلے عظیم ترین بزرگوں سے ملنے کے بعد اکسیر بن چکے تھے جس طرح مقنا طیس کے پا س رہ کر لو ہے میں بھی اثرات آجا تے ہیں اِسی طرح خوا جہ چشت ؒ پا رس بن چکے تھے ‘جن پر نظر ڈالتے اس کی کثافت دھو ڈالتے دوران سیا حت آپ ؒ شہر بلخ تشریف لا ئے یہاں پر مو لانا حکیم ضیا الدین بلخی ؒ مذہبی دنیا وی علوم میںیکتا تھے اُن کے مدرسے میں سینکڑوں طا لب علم اپنی علمی پیا س بجھا تے تھے ‘مولانا صاحب ظا ہری علوم کے زعم میں مبتلا تھے تصوف کو شجر ممنو عہ کہتے تھے کہ تصوف افیون ہے ایسا بخا ر جو جس کو چڑھ جا ئے وہ دیوانوں کی طرح با تیں کر تا ہے ‘تصوف ذہنی خلل ہے ‘مو لانا صاحب کا خو اجہ چشت ؒ سے ٹا کرا ہو گیا دوران سیا حت خوا جہ صاحب ؒ تیرکما ن ساتھ رکھتے تھے ‘آپ جنگل سے شکا ر کرتے پھر اُسی سے افطا ری بھی کرتے ‘ایک دن آپ ؒ نے پر ند ہ شکا ر کیا خا دم کو کبا ب بنا نے کا حکم دیا ‘خو د نما ز میں مشغو ل ہو گئے جب کھانا تیا ر ہو گیا تو اتفا قاً مو لا نا ضیا الدین صاحب ادھر سے گز رے شاہ چشت ؒ نے انہیں کھا نے کی دعوت دی حکیم صاحب آکر درویش چشت ؒ کے دستر خوان پر بیٹھ گئے ‘شاہ اجمیر ؒ نے پرندے کی بھنی ہو ئی ران مو لا نا صاحب کے سامنے رکھی ‘مو لانا صاحب نے جیسے ہی پرندے کا لذیذ گو شت منہ میںڈالا گو شت جیسے ہی حلق سے اترا مو لانا صاحب کو لگا یہ گو شت نہیں نو ر کا گو لا تھا جو اندر اُتر تے ہی روح کے پردوں کو چیرتا ہوا گہرائیوں تک نو ر کے پھو ارے پھو ٹاتا چلا گیا تیز نو ر کی روشنی با طن کے اندھیروں میں ہلچل مچا تی ہو ئی اندھیروں کو اجا لوں میں بدل رہی تھی نشے سرور کی ایسی کیفیت جس سے مو لانا کبھی واقف نہ تھے سرور کی شدت سے ہو ش و حوا س کھو بیٹھے ‘شاہ چشت ؒ مولانا کی حالت سے واقف تھے آپ ؒ نے اپنا نو الا مولانا صاحب کے منہ میں ڈال دیا اِس سے مولانا صاحب کی حالت سنبھلنا شروع ہو گئی ‘مو لانا صاحب کی دنیا بد ل چکی تھی ‘دلوں کے شہنشاہ شاہ چشت ؒ کو ٹکٹکی با ندھ کر دیکھنے لگے ‘مولانا آپ ؒ کے رخ روشن کو بغور دیکھ رہے تھے ‘شاہ چشت ؒ بو لے مو لا نا کیا دیکھ رہے ہیں تو مو لا نا بو لے آپ ؒ نے ایک لمحے میں میرا سارا علم کا خزانہ لو ٹ لیا اور میں خا لی ہو گیا مجھے ایسا نشہ دیا جس سے میں نا واقف تھا ‘مو لا نا آگے بڑھے خوا جہ معین الدین ؒ کے قدموں پر ہا تھ رکھ کر بیعت اور غلا می کی درخوا ست کی ‘آپ ؒ نے مولانا صاحب کو بیعت کی سعا دت سے سرفراز فرمایا ‘مو لانا نے جا کر اپنا سارا کتب خا نہ دریا میں ڈال دیا اور راہ سلوک کے مسا فر بن گئے ۔ دوران سیا حت آپ سبز وار تشریف لا ئے قدرت کو اہل علا قہ پر تر س آیا تو درویش با کمال کو سبز وار بھیج دیا ‘آپ ؒ کی شہرت سن کر مقامی با شندے آپ ؒ کے پاس آئے اور اپنی داستا ن غم سنا ئی کہ ہما را گو ر نر بہت ظا لم جابر ہے اُس کے ظلم سے تنگ آکر لو گ شہر چھو ڑ گئے قبر ستان میں جا سوئے لیکن اِس ظالم کے ظلم میں کمی نہیں آتی ‘مشہور صوفی شاعر حامد بن فضل ؒ نے اُس کے ظلم کو اِس طرح بیان کیا ہے ظالم گورنر یا د گار محمد معمولی باتوں پر عبرت ناک سزائیں دیتا تھا لوگوں کا جینا حرام کیا ہواتھا اُس نے شہر کے با ہر با غ بنا یا ہوا تھا جسے وہ جنت کہتا تھا جہاںرقص و سرور کی محفلیں برپا ہو تیں خو برو کنیزیں نا چ گانا اور شراب پلا تیں ‘شاہ اجمیر ؒ اُس با غ میں گئے شاہ ِ چشت ؒ اُس کے با غ میںپہنچے وضو کیا اور نماز میںمصروف ہو گئے ‘خادم نے دیکھا تو خو ف سے کانپنے لگا کہ یہ کس طرح باغ میں آگئے ‘اِسی دوران یا د گار کے اور بھی ملا زم آگئے اُن کے چہرے بھی خو ف سے پیلے ہو گئے کہ یا دگا راُن کی گر دنیں کا ٹ دے گا ‘خو اجہ جی نے اُن کو حوصلہ دیا کہ کچھ نہیں ہو گا اِسی دوران ظالم یا د گا ربھی اپنے عیا ش دوستوں کے ہمراہ آگیا ‘درویش با کمال پر نظر پڑی تو آتش فشاں کی طرح پھٹنے لگا کہ یہ کون ہے جو اُس کی جنت میں داخل ہو گیا ہے ‘ملا زمین خو ف سے تھر تھرکا نپ رہے تھے خا دموں کی حالت دیکھ کر شہنشاہِ چشت ؒ آگے بڑھے اور یاد گار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا فقیر اپنی مر ضی سے یہاں آیا ہے جسے کسی کی اجا زت کی ضرورت نہیں ‘یا د گا رکی نظریں جیسے ہی شاہ چشت ؒ سے ٹکرائیں ‘حالت غیر ہو گئی زبان اور جسم پتھر کے ہو گئے آتش جلال کی تاب نہ لا سکا ‘لڑکھڑا یا اور بے جان بت کی طرح زمین پر گر گیا ‘تکبر غرور کا پتھر زمین بو س ہو چکا تھا‘ ظالم فرعون زمین بو س ہو چکا تھا ‘اپنے حکمران کی بے بسی دیکھ کر تمام غلاموں اور عیا ش دوستوں نے بھی درویش چشت ؒ کے سامنے اقرار تابعداری کیا اوراپنے سر احترام میں زمین پر رکھ دئیے ‘وہ آتش جلال کا رنگ دیکھ چکے تھے جس کی تاب نہ لا سکے ‘ظا لم یا دگار کیڑے مکو ڑوں کی طرح بے بسی کی تصویر بنا‘بے جان لا شے کی طرح زمین پر پڑا تھا شاہ چشت نے اشارہ کیا پا نی لا کر اِس کے منہ پہ چھڑکو ‘یا دگا رکے چہرے پر پا نی پڑتے ہی وہ ہو ش میںآگیا ‘کھڑے ہو نے کی کو شش کی لیکن نا کام رہا ‘سرک کر شہنشاہِ چشت ؒ کے قدموں میں سر رکھ دیا درویش با کمال کی آواز بلند ہو ئی کیا تم اپنے غرور اور گنا ہوں سے تو بہ کر تے ہو ‘یا د گا ر کی لرزتی آواز بلند ہو ئی میں اپنی سیا ہ کا ریوں سے تو بہ کر تا ہوں ‘شہنشاہ آپ ؒ نے میرے بے نور اندھے سینے کو روشن کر دیا ‘یادگار نے اٹھنے کی کو شش کی لیکن ناکام رہا خوا جہ چشت ؒ نے جھک کر اُس کی پشت پر ہا تھ رکھا تو یا د گا ر لڑکھڑاتا ہوا کھڑا ہو گیا نظریں جھکا ئے غلاموں کی طرح کھڑا تھا آپ ؒ نے وضو کا حکم دیا ‘یا د گار نے وضو کر کے دو رکعت نماز ادا کی ‘اب وہ نگا ہِ درویش سے بد ل چکا تھا ‘بیعت کی درخواست کی آپ ؒ نے غلامی میں لے لیا اگلے ہی دن ساری دولت شاہِ چشت ؒ کے قدموں میںڈھیر کر دی ‘آپ ؒ نے حکم دیا اِسے مظلوموں میں بانٹ دو ‘یاد گار نے کھڑے کھڑے ساری دولت غریبوں میں بانٹ دی ‘غلاموں کنیزوں کو آزاد دیا اور راہِ حق کا مسافر بنا آپ ؒ نے رشد و ہدا یت کے لیے وہیں پر مقرر کیا جو کل تک گمراہ تھا آج دعوت حق دے رہا تھا یا دگار کا مزار آج بھی نو ر کی کر نیں بکھیر رہا ہے ۔ 

بدھ، 28 مارچ، 2018

ملالہ یوسفزئی پاکستان پہنچ گئیں،آرمی چیف،وزیراعظم سے ملاقات کریں گی

ملالہ یوسفزئی پاکستان پہنچ گئیں،آرمی چیف،وزیراعظم سے ملاقات کریں گی اسلام آباد(حرمت قلم)طالبان کے حملے میں زخمی ہوکر لندن جانے والی ملالہ یوسفرئی پاکستان پہنچ گئیں،ملالہ جو کہ نوبل انعام یافتہ ہیں وہ چار روزہ قیام کے دوران آرمی چیف اور وزیراعظم سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گی اور وزیراعظم آفس میں ’’میٹ دی ملالہ ‘‘پروگرام میں بھی شرکت کریں گی۔ملالہ یوسفزئی غیر ملکی پرواز کے614کے ذریعے پاکستان پہنچیں۔ملالہ اپنے بھائی، والد اور والدہ کے ہمراہ پاکستان آئیں۔لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کوشاں نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی 12جولائی 1997 کو سوات کے علاقے مینگورہ میں پیدا ہوئیں۔ابتدائی تعلیم ملالہ نے سوات میں ہی حاصل کی اور وہاں لڑکیوں کی تعلیم میں درپیش مشکلات کے حوالے سے اپنے خیالات کو تحریر کی شکل دے کر دنیا کو اس سے آگاہ کرنے کی کوشش کی۔ملالہ پر 9 اکتوبر 2012 کو مینگورہ میں اسکول سے گھرجاتے ہوئے حملہ کیا گیا جس کے بعد ملالہ کو زخمی حالت میں پہلے پشاور لے جایا گیا اور بعد میں راولپنڈی کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔15 اکتوبر2012 کوحالت میں بہتری آنے کے بعد ملالہ کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا۔12جولائی 2013 کو ملالہ نے اپنی سالگرہ کے دن اقوام متحدہ میں خطاب کیا۔ 2014 میں صرف 17 سال کی عمر میں ملالہ نے امن کانوبل ایوارڈ حاصل کیا۔اس کے علاوہ ملالہ یوسفزئی مسلسل 3 سال دنیا کی بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہیں جبکہ ملالہ کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی جاچکی ہے۔ملالہ کوعالمی سطح پر 40 سے زائد ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ملالہ یوسفزئی کے بارے میں پاکستانیوں کے رائے تقسیم ہے کئی سمجھتے ہیں کہ ملالہ پر ہونے والا حملہ ڈرامہ تھا جبکہ کئی ملالہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

نوازشریف کے آف شور کمپنیوں اور لندن فلیٹس کے مالک ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا

نوازشریف کے آف شور کمپنیوں اور لندن فلیٹس کے مالک ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ)جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی دستاویزنہیں ملی جس کے مطابق نوازشریف آف شورکمپنیوں اورلندن فلیٹس کے مالک ہوں۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈریفرنس پرسماعت ہوئی، جس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ سے پوچھا کہ کوئی ایسی دستاویز آپ نے حاصل کی جس کے مطابق نوازشریف نیلسن اورنیسکول کے مالک ہیں جس پرواجد ضیا نے کہا کہ نہیں ایسی کوئی دستاویز نہیں جس سے ظاہرہوکہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک رہے، برٹش ورجن آئی لینڈز (بی وی آئی اور موزیک فونسیکا )کی طرف سے نواز شریف کے بینی فیشل اونرہونے کی کوئی معلومات نہیں دی گئیں، ہم نے نواز شریف کے بینی فیشل اونرہونے سے متعلق پوچھا بھی نہیں تھا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا نیلسن اورنیسکول لمیٹڈ پاناما کی قانونی فرم موزیک فونسیکا کے ساتھ کام کررہی تھیں جس پر واجد ضیا نے کہا کہ بنیادی طور پر موزیک فونسیکا لا فرم ہے اوروہ کمپنیوں کے ساتھ ڈیل کررہی تھی۔ ایک بارخواجہ حارث کی جانب سے پوچھا گیا کہ موزیک فونسیکا نے کوئی ایسی معلومات دیں کہ نوازشریف ان کمپنیوں کے بینیفیشل اونر ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ نہیں کوئی ایسی معلومات نہیں دی گئیں اور ہم نے میوزک فونسیکا سے براہ راست کوئی خط و کتابت نہیں کی، موزیک فونسیکا پرائیویٹ لا فرم تھی ہم نے براہ راست بی وی آئی اٹارنی جنرل آفس سے خط و کتابت کی جب کہ کوئی ایسی دستاویزات سامنے نہیں آئیں کہ 2012 میں بی وی آئی ایف آئی اے اور موزیک فونسیکا کے درمیان خط و کتابت ہوئی۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پاکستان سے کس کے کہنے پر 2012 میں خط و کتابت ہوئی جس پر واجد ضیا نے کہا کہ ایسی کوئی دستاویزات نہیں جوظاہر کرے کہ بی وی آئی ایف ائی اے نے 2012 میں معلومات کسے بھجیں، 2012 میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزیر داخلہ رحمان ملک تھے، جزوی طور پر یہ درست ہے کہ بینیفیشل اونر کا نتیجہ ان 2012 اور2017 کے دو خطوط کی بنیاد پر نکلا، ان دو خطوط اور وہاں کے قوانین کے مطابق بینیفیشل اونر کا نتیجہ نکالا، رجسٹرڈ آف شیئر ہولڈرز کی اصل دستاویزات کبھی نہیں دیکھیں، کبھی کوئی گواہ ایسا پیش نہیں ہوا جس نے یہ کہا ہو کہ دو کمپنیوں کے بیرئر شیئرز کبھی بھی نواز شریف کے پاس رہے ہوں۔ واجد ضیا نے کہا کہ لندن فلیٹس سے متعلق نواز شریف کے حوالے سے کسی بھی آفس میں کوئی خط و کتابت نہیں ملی، ایسی کوئی دستاویزات نہیں ملیں کہ کبھی نواز شریف نے لندن فلیٹس کے حوالے سے کوئی ادائیگی کی ہو، ایسی بھی کوئی دستاویزات سامنے نہیں آئی کہ نواز شریف نے لندن فلیٹس کے یوٹیلیٹی بل بھی ادا کئے ہوں، ایسا بھی کوئی بینک اکاونٹ سامنے نہیں آیا جس سے نواز شریف نے لندن فلیٹس کی خریداری کی ادائیگی کی ہو، تفتیش کے مطابق یہ درست ہے کہ لندن فلیٹس 1993 سے 1995 میں نیلسن اور نیسکول کے نام پر خریدے گئے، موزیک فونسیکا نے ایسی کوئی دستاویزات نہیں دیں جس میں نواز شریف نیلسن اور نیسکول کا بینیفیشل اونر ظاہرکیا ہو، ایسی بھی کوئی دستاویزات نہیں ہیں کہ نواز شریف ان کمپنیوں کے بینیفیشل اونر تھے۔ واجد ضیا نے کہا کہ بی وی آئی کے اٹارنی جنرل سے بھی ایسی کوئی دستاویزات نہیں ملیں جس میں نواز شریف ان کمپنیوں کے مالک اوربینیفیشل اونر ہوں، دوران تفتیش بھی ایسی کوئی دستاویزات نہیں ملیں جس سے ظاہر ہو کہ نواز شریف نیلسن اور نیسکول کے رجسٹرڈ ڈائریکٹر یا نامزد ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر یا نامزد شیئر ہولڈر ہوں، ایسی کوئی دستاویزات بھی نہیں کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے ٹرسٹی یا بینیفشری ہوں جب کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ نواز شریف گلف اسٹیل کے مالک یا شیئرہولڈر ہوں۔ واجد ضیا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ہم نے بی وی آئی کی ایف آئی اے کو خط لکھا جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ والیم چار کا صفحہ 53 اور 54 دیکھیں، کیا یہ خط بی وی آئی کی ایف آئی اے نے نہیں لکھا۔جس پر واجد ضیا نے کہا کہ جوابی خط مجھے براہ راست نہیں ملا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ جتنا مرضی گھمائیں میرا سوال وہی ہے۔ واجد ضیا نے کہا کہ خط ڈائریکٹر فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کے دستخط کے ساتھ تھا جو جے آئی ٹی کے نام لکھا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ خط کے مندرجات سے ظاہر نہیں ہوتا کہ خط اٹارنی جنرل آفس سے بھیجا گیا۔ واجد ضیا نے کہا یہ درست ہے کہ خط کے مندرجات سے پتا نہیں لگ رہا کہ یہ اٹارنی جنرل آفس سے بھیجا گیا۔جے آئی ٹی سربراہ نے مزید کہا کہ جزوی طور پر درست ہے کہ بینیفیشل اونر کا نتیجہ 2012 اور 2017 کے 2 خطوط کی بنیاد پر نکلا جس پر نواز شریف کے وکیل نے فاضل جج سے درخواست کی کہ یہ رضا کارانہ جواب دے رہے ہیں اسے ریکارڈ کا حصہ بنالیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ ان دو خطوط اور وہاں کے قوانین کے مطابق بینی فیشل اونر کا نتیجہ نکالا تاہم رجسٹرڈ آف شئیر ہولڈرز کی اصل دستاویزات کبھی نہیں دیکھیں۔ سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نواز شریف گلف اسٹیل کے مالک یا شئیر ہولڈر ہوں تاہم جے آئی ٹی کے سامنے صرف طارق شفیع نے کہا کہ گلف اسٹیل کا شئیر ہولڈر شریف خاندان ہے اور کسی گواہ نے نہیں کہا کہ نواز شریف گلف اسٹیل کے مالک یا شئیر ہولڈر ہیں۔سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ آپ کچھ مختصر جرح نہیں کرلیتے؟جتنا ہوسکتا ہے مختصر کریں، ابھی تو مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے بھی جرح کرنی ہے۔جج محمد بشیر نے کہا کہ عدالت پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کو مکمل کرے گی پھر دیگر ریفرنس سنے گی۔جج کے ریمارکس پر خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا نے جورضاکارانہ طور پر باتیں کیں ابھی ان پربھی جرح کرنی ہے، ابھی میں نے واجد ضیا کا بیان نہیں پڑھا، وہ سوالات کیے جوذہن میں تھے، پاناما جےآئی ٹی کے سربراہ کا بیان پڑھنے کے بعد مزید جرح کروں گا، امید ہے جمعہ تک جرح مکمل ہوجائے گی۔خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو قطری خطوط آئے ان کے 3 پہلو ہیں، قطری خط کاپہلا پہلو یہ ہے کہ 1980میں سرمایہ کاری ہوئی، دوسرا پہلو یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ تقسیم ہوا، تیسرا پہلو 2006 میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کی سیٹلمنٹ سے متعلق ہے۔خواجہ حارث نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ قطری خط میں کسی بھی پہلو سے نواز شریف کا نام موجود ہے؟ اس پر واجد ضیا نے کہا کہ نہیں ، تینوں پہلوں میں کہیں بھی نواز شریف کا نام موجود نہیں ،خواجہ حارث نے پوچھا کہ دوران تفتیش کسی نے نواز شریف کا نام کسی ٹرانزیکشن میں ہونیکی گواہی دی؟ کیا کسی نے نوازشریف کا نام ایون فیلڈ پراپرٹیز،گلف اسٹیل ملز میں لیا؟ واجد ضیا نے کہا کہ نہیں دوران تفتیش کسی گواہ نے بھی نواز شریف کا نام نہیں لیا۔بعد ازاں عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج دن 12 بجے تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیا نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا اور بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کی تھی۔گزشتہ روز سماعت پر نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف قطری شہزادے کے خط سمیت تین اضافی دستاویزات کو بطور شواہد جمع کرانے کی درخواست کی جس پر عدالت نے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا تھا۔اس سے قبل احتساب عدالت نے 22 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کی ایک ہفتے کے لئے حاضری سے استثنی کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ( لندن فلیٹس ) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔

ربّ سلِّم (کلام محمدصدیق پرہار)


 متاع دنیا سے اعلیٰ ہیں دعائیں رسول کی
  کردیتی ہیں مالامال عطائیں رسول کی
 قرآن پاک سے ثابت ہے یہ بات دوستو
  اللہ کے ہی افعال ہیں ادائیں رسول کی
 اس کے سواورمطلوب ہی نہیں ہے
  چاہتے ہیں اصحاب باصفاء رضائیں رسول کی
 گھیرے ہوئے ہیں جن کوبہت پریشانیاں
  گھرمیں وہ اپنے محفل سجائیں رسول کی
 ہوجائیں گی دورظلمتیں سارے جہان سے 
  کریں چراغاں گھرگھرشمع جلائیں رسول کی
 مہکتے رہیں گے خوشبوئے مصطفی سے سانس 
   دلوں میں اپنے یادیں بسائیں رسول کی
 محفوظ رہے گی عزت مائوں، بہنوں،بیٹیوں کی
  اوڑھتی رہیں گی جب تک ردائیں رسول کی
 ترقی ملے گی اسی میں ملے گی بھلائی بھی 
  تقلیدِ اغیارچھوڑیں سیرت اپنائیں رسول کی
 ضروری ہے اس دورکے تقاضوں سے زیادہ 
  اولادوں کواہلبیت کی محبت سکھائیں رسول کی
 گزریں گے پل صراط سے وجد کرتے ہم دیوانے 
  ربّ سلِّم امتی ہوں گی صدائیں رسول کی
 کہہ رہے تھے اہل محبت صدیقؔ ابھی مجھے 
  اسی محفل میلاد میں نعت سنائیں رسول کی

حسین حقانی کو 1ماہ میں واپس لایا جائے:چیف جسٹس کا حکم

حسین حقانی کو 1ماہ میں واپس لایا جائے:چیف جسٹس کا حکم
اسلام آباد(مانیٹرنگ) سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس میں امریکا میں تعینات سابق سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لئے حکومت کو ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 'حسین حقانی کی واپسی سے متعلق ابھی تک مثبت پیش رفت نہیں ہوئی، انہیں کب تک وطن واپس لایا جائے گا۔

جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ امریکا سے دستاویزات گزشتہ روز واپس آچکی ہیں جب کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت ہمیں ایک موقع فراہم کردے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'ہم نے سیکریٹری خارجہ اور سیکریٹری داخلہ کو متفرق درخواستوں کے لئے نہیں بلایا۔چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمے کے دوران کہا کہ 'بتا دیں کہ کتنے دنوں میں نتائج دے سکتے ہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کی واپسی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ دائمی وارنٹ کے اجراء کے بعد ریڈ وارنٹ کیلئے انٹرپول سے رابطہ کریں گے، میں خود بھی امریکا جاؤں گا اور وہاں وکیل کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کی 3 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے میمو کمیشن فیصلہ دیا لیکن اس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا۔

باجوہ ڈاکٹرائن کا مقصد امن لانا،فوج کا این آراو سے تعلق نہیں:پاک فوج

باجوہ ڈاکٹرائن کا مقصد امن لانا،فوج کا این آراو سے تعلق نہیں:پاک فوج
راولپنڈی(حرمت قلم ڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ فوج کا ملکی سیاست کے کسی بھی این آر او سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے باجوہ ڈاکٹرائن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ڈاکٹرائن ہے تو وہ نجی ٹی وی چینل پر دیے گئے ایک پروگرام کے مطابق پاکستان میں امن کی بحالی کے حوالے سے ہے۔

جنوبی ایشیا میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے خطے میں اپنا کردار ادا نہ کیا ہوتا تو امریکا سپر پاور نہ ہوتا۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ مالی نقصان بھی ہوا، تاہم اس کی بحالی کے لیے معاشی سرگرمیوں کی ضرورت ہے۔

لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 کے آغاز کی صورتحال 2017 کے آغاز کی صورتحال بہت مختلف ہے، جہاں بھارت کی جانب سے متعدد مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس میں کئی شہریوں کی جانیں چلی گئیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کی جانب سے دھمکی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارت کی جانب سے کوئی دھمکی آتی ہے تو پورا پاکستان ایک ہوجاتا ہے چاہیے وہ ایک عام آدمی ہو یا کسی سیکیورٹی فورس کا اہلکار ہو۔

بھارت کی جانب سے خطرے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج بھارت کے خلاف کسی بھی جارحیت کے لیے بھرپور تیار ہے، قوم کو پاکستان کی طاقت پر بھروسہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سربراہ کے دورہ ایران کے بعد سے صوبہ بلوچستان میں سرحد پر سیکیورٹی اور اندرونی سیکیورٹی کے معاملا بہتر ہوئے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا معاہدہ ہے اور اس کے لیے پاک فوج کے دستے ریاض روانہ ہوں گے۔بلوچستان کی سیکیورٹی کی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فوج نے اپنی زیادہ تر توجہ صوبے میں جاری معاشی ترقی اور ضربِ عضب کے تحت جاری آپریشن پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تربت میں ایک ایونٹ منعقد کیا گیا تھا جس میں آرمی چیف نے اور ملک کے نامور گلوکاروں نے شرکت کی تھی، جہاں مقامی افراد نے رات گئے تک وہاں پر شرکت کی۔کراچی کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2018 کا شہرِ قائد 2013 سے بہت مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں کراچی دنیا کا چھٹا سب سے خطرناک شہر تھا، تاہم اب پاکستان کا اس فہرست میں 67واں نمبر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں شٹرڈاؤن ہڑتالوں کا نام و نشان ختم ہوگیا ہے، اور یہاں پر معاشی سرگرمیان بہتر ہورہی ہیں۔آپریشن ردالفساد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں سیکیورٹی اداروں نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں جس کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔

پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگر ان اداروں کی محنت نہ ہوتی تو پاکستان میں یہ امن قائم نہ ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے 7 بڑے دہشت گرد نیٹ ورک ختم کیے ہیں اور اس عرصے میں 16 خودکش بمباروں کو گرفتار کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جو عناصر پاکستان کو پُر امن دیکھنا نہیں چاہتے، وہ ایسے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں جو ان کے مقاصد میں پورا نہیں ہونے دیتے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم ایک ذمہ دار قوم ہیں، تاہم یومِ پاکستان کی پریڈ کے دوران بھارتی ہائی کمشنر کو اپنی تہذیبی اخلاقی صف کو سامنے رکھتے ہوئے مدعو کیا۔پی ایس ایل فائنل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی فائنل کے لیے تیار نہیں تھا، لیکن اسے میچ سے قبل تیار کرلیا گیا، جبکہ پاکستان میں دیگر کرکٹ کے ایونٹ کے لیے راولپنڈی، پشاور، ملتان اور فیصل آباد کو بھی تیار کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی فوج سعودی عرب نہیں بھیج سکتا، تاہم دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ موجود ہے، اور اسی کے تحت فوج ٹریننگ کے لیے سعودی عرب جاتی ہے۔آئی ایم سی ٹی سی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں بات کرنا میرے اختیار میں نہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم سی ٹی سی کی کسی ایسی مہم کا حصہ نہیں بنے گا جو کسی دوسرے ملک کے خلاف ہوں۔

پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد شروع ہوا تھا، جسے افغانستان سے مدد مل رہی تھی۔پاک فوج کی چیک پوسٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیک پوسٹیں اتنی نہیں ہیں جتنی بتائی جاتی ہیں، تاہم جب تک خطروں کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا تب تک چیک پوسٹوں پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی چیک پوسٹس پر موجود جوان عوام کی حفاظت کے لیے ہی وہاں موجود ہے، جو کسی بھی خطرے کے خلاف پہلا دفاع ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے لیے بہت اہم تھا جس میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل اور اسلام آباد میں 23 مارچ کے لیے پریڈ ہونی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ایونٹ بہترین انداز میں گزر گئے ہیں، جس کے لیے اسلام آباد پولیس اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کے فائنل میں لوگوں کا جوش و خروش اور پاکستان زندہ باد کے نعروں کو دیکھ بے حد خوشی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان کے کردار کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، پاکستان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ خطے میں امن کی راہ ہموار ہو۔

loading...